چھٹی قسم مرفوعات: اسم "کان" و "اَخواتِها"
چھٹی قسم مرفوعات کی اسم "کان" و "اَخواتِها"۔ ان کو کہا جاتا ہے افعال ناقصہ۔ "کان" اور اس کے اخوات یعنی افعال ناقصہ کا اسم مرفوع ہوتا ہے۔ افعال ناقصہ کون کون سے ہیں؟ بالکل آسان۔ "کانَ"، "صارَ"، "اَصبَحَ"، "اَمسٰی"، "اَضحٰی"، "ظَلَّ"، "باتَ"، "راحَ"، "آضَ"، "عادَ"، "غَدا"، "ما زالَ"، "ما بَرِحَ"، "ما فَتِئَ"، "ما انفَکَّ"، اور "ما دامَ" اور آخر میں ایک ہے "لَیسَ"۔ اب ذرا ان کو گن لیں:۱۔"کان" ۲۔ "صار" ۳۔ "اصبح" ۴۔ "امسیٰ" ۵۔ "اضحیٰ"۶۔"ظلّ" ۷۔ "بات" ۸۔"راح" ۹۔"آض"۱۰۔ "عاد" ۱۱۔ "غدا"۱۲۔"ما زال" ۱۳۔"ما برح"۱۴۔ "ما فتئ"۱۵۔ "ما انفک"۱۶۔"ما دام"۱۷۔ "لیس"  
گویا سترہ افعال، افعال ناقصہ ہیں اور ان افعال ناقصہ کا اسم مرفوع ہوتا ہے۔
افعال ناقصہ کا عمل
یہ افعال مبتدا اور خبر پر داخل ہوتے ہیں، مبتدا کو رفع دیتے ہیں اور وہ ان کا اسم کہلاتا ہے اور خبر کو نصب جو پھر ان کی خبر بنتی ہے۔ ٹھیک ہے جی؟ اور وہ خبر ۔ ان کا اسم ان کے داخل ہونے کے بعد مسند الیہ ہوتا ہے۔ اور کچھ احکام بھی ہیں۔ آسان ہے بالکل آسان سی بات ہے۔ فرماتے ہیں فصل۔ اسم "کان" و "اَخواتِها"۔ مرفوعات کی آٹھ اقسام میں سے چھٹی قسم ہے "کان" اور اس کے اخوات کا اسم یعنی افعال ناقصہ کا اسم۔ "وَ هِیَ" اس "کان" کے اخوات کون سے ہیں یا یوں ہم کہہ لیں کہ افعال ناقصہ کون کون سے ہیں؟ پہلا ہو گیا "کان"، اس کے آگے ہے "صارَ"، "اَصبَحَ"، "اَمسٰی"، "اَضحٰی"، "ظَلَّ"، "باتَ"، "عادَ"، "غَدا"، "راحَ"، "ما زالَ"، "ما فَتِئَ"، "ما انفَکَّ"، "ما دامَ"، "لَیسَ" اور "ما بَرِحَ"۔ ٹھیک ہو گیا جی؟ آسان۔
فرماتے ہیں "فَهٰذِهِ الاَفعالُ تَدخُلُ اَیضاً عَلَی المُبتَدَإِ وَالخَبَرِ"۔ وہ حروف مشبہ بالفعل کی طرح یہ افعال ناقصہ بھی مبتدا و خبر پر داخل ہوتے ہیں۔ "فَتَرفَعُ المُبتَدَأَ" یہ مبتدا کو رفع دیتے ہیں۔ "وَ یُسَمّٰی اسمُ کانَ" اور اس کا نام رکھا جاتا ہے "کان" کا اسم یعنی اس مبتدا کو کہتے ہیں کہ یہ اس فعل ناقص کا یعنی افعال ناقصہ جو بھی پیچھے فعل ہوگا یہ اس کا اسم ہے۔ "وَ تَنصِبُ الخَبَرَ" اور خبر کو نصب دیتے ہیں "وَ یُسَمّٰی خَبَرَ کانَ" اور اب وہ مبتدا کی خبر نہیں ہو گی بلکہ اب کہیں گے کہ یہ "کان" کی خبر ہے یعنی وہ ان افعال ناقصہ کی خبر کہلائے گی۔
اسم "کان" کا حکم
"فَاسمُ کانَ هُوَ المُسنَدُ اِلَیهِ بَعدَ دُخولِها"۔ پس "کان" کا اسم یعنی افعال ناقصہ کا اسم وہ مسند الیہ ہوتا ہے "بَعدَ دُخولِها" ان کے داخل ہونے جب اس پر داخل ہوتے ہیں تو یہ مسند الیہ ہوتا ہے۔ جیسے "کانَ زیدٌ قائماً"۔ زیدٌ قائمٌ تھا۔ "کان" جب داخل ہوا اس نے زید کو رفع دیا، اب یہ زید "کان" کا اسم ہے اور قائماً "کان" کی خبر ہے۔
افعال ناقصہ کی خبروں کو مقدم کرنا
افعالِ ناقصہ کے خبروں کو افعالِ ناقصہ کی خبروں کو افعالِ ناقصہ کے اسماء پر مقدم کرنا جائز ہے۔ یعنی یہ جائز ہے کہ کہ افعالِ ناقصہ میں سے کسی کی خبر پہلے آ جائے اور اسم بعد میں آ جائے، فرماتے ہیں کوئی حرج نہیں، یہ بھی یہ جائز ہے۔ ایک حکم ہو گیا، نمبر دو۔ حتیٰ کہ افعالِ ناقصہ میں سے وہ افعال کہ جن کے ابتداء میں "مَا" آتا ہے، جیسے "مَا زَالَ"، "مَا بَرِحَ"، "مَا فَتِئَ"، "مَا انْفَکَّ"، "مَا دَامَ"۔ ان کے علاوہ، جن کی ابتداء میں "مَا" ہے ان کو چھوڑ کر باقی جتنے بھی ہیں، ان کی خبروں کو خود ان افعال پر مقدم کرنا بھی جائز ہے۔
خبر کو اسم اور فعل پر مقدم کرنے کا حکم
اب ذرا توجہ دو باتیں ہو گئیں نا، کہ ان افعالِ ناقصہ کے خبروں کو ان کے اسماء پر، یعنی سترہ کے سترہ افعال کی خبروں کو ان کے اسماء پر مقدم کرنا جائز ہے۔ البتہ جن افعال کی ابتداء میں مائے نافیہ آتی ہے، ان پر ان کو چھوڑ کر باقیوں میں خود افعال پر بھی اگر خبر کو مقدم کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ فرماتے ہیں "وَيَجُوزُ فِي الْكُلِّ" یعنی سترہ کے سترہ افعالِ ناقصہ میں جائز ہے۔ کیا جائز ہے؟
۱۔  "تَقْدِيمُ أَخْبَارِهَا عَلَى أَسْمَائِهَا" کہ ان افعالِ ناقصہ کی خبروں کو ان کے اسموں پر مقدم کرنا کیا جائے جائز ہے۔ لہٰذا "كَانَ زَيْدٌ قَائِمًا" کی بجائے اگر "كَانَ قَائِمًا زَيْدٌ" پڑھیں تو بھی کوئی حرج نہیں، جائز ہے۔
۲۔ "وَعَلَى نَفْسِ الْأَفْعَالِ أَيْضًا فِي التِّسْعَةِ الْأُوَلِ" سترہ میں سے جو پہلے نو ہیں، جو پہلے نو ہیں، وہ "كَانَ"، "صَارَ"، "ظَلَّ"، "بَاتَ"، "أَصْبَحَ"، "أَمْسَى" وغیرہ۔ ان پر کہ جن کی ابتداء میں "مَا" نہیں ہے، ان کی خبر کو خود ان افعالِ ناقصہ پر مقدم کرنا بھی جائز ہے۔ کہ خبر پہلے آ جائے اور وہ فعل ناقص بعد میں آئے، مثلاً "كَانَ زَيْدٌ قَائِمًا" کی بجائے اگر ہم کہیں "قَائِمًا كَانَ زَيْدٌ" کہ قائماً پہلے آ گیا، درمیان میں "كَانَ" فعل ناقص ہے، اسم بعد میں ہے، فرماتے ہیں کوئی حرج نہیں، پھر بھی جائز ہے۔ ہاں "لَا يَجُوزُ ذَلِكَ فِي مَا فِي أَوَّلِهِ مَا" البتہ وہ افعالِ ناقصہ کہ جن کے ابتداء میں "مَا" آتا ہے، "مَا زَالَ"، "مَا بَرِحَ"، "مَا فَتِئَ"، "مَا انْفَکَّ"، "مَا دَامَ"، ان پر ان کی خبروں کو مقدم کرنا جائز نہیں ہے۔
"وَفِي لَيْسَ خِلَافٌ" آیا "لَيْسَ" کی خبر کو "لَيْسَ" پر مقدم کرنا جائز ہے یا نہیں ہے؟ فرماتے ہیں اس بارے میں اختلاف ہے۔ "وَبَاقِي الْكَلَامِ فِي هَذِهِ الْأَفْعَالِ" مزید ان کی بحث ان شاء الله قسمِ ثانی جب منصوبات میں جائیں گے تو ان شاء الله وہاں اس کو چھیڑیں گے اور اس کو مزید بحث بھی کریں گے۔ ٹھیک ہے جی؟ پس اب آپ کہہ سکتے ہیں وہ افعال جن کے ابتداء میں "مَا" ہو ان کی خبر کو ان پر مقدم کرنا جائز نہیں، جن کے ابتداء میں "مَا" نہ ہو ان کی خبروں کو ان پر مقدم کرنا جائز ہے۔ البتہ "لَيْسَ" کے بارے میں اختلاف ہے کہ کیا جائز ہے یا نہیں۔ ٹھیک ہو گیا جی؟