اسباب منع صرف میں سے ساتواں، الترکیب ہے لیکن اس کی شرط کیا ہے۔
اسکی شرایط:
۱۔ہر ترکیب سبب منع صرف نہیں بنتی بلکہ شرط ہے کہ علم ہو۔
۲۔ اضافہ نہ ہو اور ایک چیز کو دوسری چیز کی طرف نسبت بھی نہ ہو۔
"أمّا التّركيب : فشرطه أن يكون عَلَماً" غیر منصرف بننے کی شرط یہ کہ وہ علم ہو کیسے علم"علم بلا إضافة" اس علم میں ترکیب اضافی نہ ہو۔"ولا إسناد" اور اس میں ترکیب اسنادی بھی نہ ہو جیسےبَعلبَك اس میں نہ اضافت ہے اور نہ اسناد ہے لہذا ہم اس کو غیر منصرف پڑھتے ہیں۔
"فعَبْد اللهِ منصرف للإضافة" اگر چہ یہ مرکب ہے اور علم بھی ہے۔ اس کے با وجود ہم عبد اللہ کو منصرف پڑھتے ہیں چونکہ یہاں عبد اللہ کی طرف اضافہ ہوا ہے۔"وشابَ قَرْناها مبنيّ للإسناد" یہ غیر منصرف ہے کیوں؟ اس لئے کہ یہ مبنی ہے۔
 آٹھواں سبب الف اور نون زائدتان ہیں ان کے بھی شرایط ہیں۔
۱۔ یہ اسم میں ہو ۔
۲۔ وہ اسم علم ہو جس میں الف و نون آتے ہیں۔
۳۔ اگر یہ دونوں صفت میں ہوں تو اس کی شرط یہ ہے کہ  ان کی مؤنث فعلان کے وزن پر نہ آتی ہو۔
"أمّا الألف والنون الزائدتان" الف اور نون زائدتان اگر کسی اسم میں ہوں تو شرط یہ ہے کہ وہ اسم علم ہو۔ "فشرطهما إن كانتا في اسم أن يكون عَلَماً"  جیسے عِمْران وعُثْمان۔ یہ دونوں غیر منصرف ہیں۔"فسعْدان ـ اسم نبت ـ منصرف " سعدان چونکہ علم نہیں ہے اس لئے یہ منصرف ہے۔"وإن كانتا في الصفة فشرطهما أن لا يكون مؤنّثها فَعْلانَة" اگر یہ الف اور نون کسی صفت میں ہوں تو اس صفت کی شرط یہ ہے کہ اس کی مؤنث فعلانۃ کی وزن پر نہ آتی ہو.۔ جیسے ہم کہتے ہیں سَكْران وعَطْشان  یہ دونوں غیر منصرف ہیں۔ لیکن "فنَدْمان منصرف لوجود نَدْمانَة" منصرف ہیں کیونکہ فعلانۃ کی وزن پر آتی ہے لذایہ منصرف ہے۔
اسباب منع صرف میں سے آخری سبب ہے وزن الفعل، وزن فعل اسباب منع صرف میں سے ایک سبب ہے، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ  وہ فعل کے ساتھ خاص ہو اور وہ اسم میں نہ ہو، ہاں اگر کسی اسم میں ہے تو وہ بھی  فعل سے نقل ہوکر آیا ہو، پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
لیکن اگر وہ فعل کے ساتھ مختص نہ ہو تو ضروری ہے کہ اول میں حروف مضارع میں سے کوئی ایک حرف ہو اور ہاء اس پر داخل نہ ہوسکتی ہو۔جیسے احمد،يَشْكُر وتَغْلِب ونَرْجس یہ غیر منصرف ہیں لیکن یعمل منصرف ہے۔ کیوں کہ ہم نے یہ کہا ہے کہ حرف مضارع ہو تو ایسا نہ ہو کہ وہ آخر میں ہاء کو قبول کرے؛لیکن یعمل تانیث کی صورت میں یعملۃ ہوتا ہے اور تاء کو قبول کرتا ہے لذا منصرف ہے۔"أمّا وزن الفعل فشرطه أن يختصّ بالفعل" وزن الفعل کا غیر منصرف بننے کےلئے شرط یہ ہے کہ وہ وزن فعل کے ساتھ مختص ہو، جیسے  ضَرَبَ وشَمَّر۔
"وإن لم يختصّ به فيجب أن يكون في أوّله إحدى حروف المضارع " اور اگر وہ وزن فعل کے ساتھ مختص نہ ہو تو واجب ہے اس کی ابتداء میں حروف مضارع میں سے ایک ہو۔"ولا يدخله الهاء" اور اس پر ہاء بھی نہ آسکتی ہو۔جیسے" أَحْمَد ويَشْكُر وتَغْلِب ونَرْجس" لیکن"فيَعْمل منصرف لقبوله التاء"  یعمل منصرف ہے کیوں کہ ہاء کو قبول کیا ہے"ناقَة يَعْملَة"۔
ان اسباب منع صرف میں سے کچھ ایسے ہیں جن کے ساتھ علمیت شرط ہے۔"واعلم أنّ كلّ ما يشترط فيه العَلَميّة" یعنی ان اسباب تسعہ میں سے ہو وہ کہ جن میں علمیت کو شرط قرار دیا ہے وہ یہ ہیں۔"وهو التأنيث بالتاء والمعنويّ والعُجمة والتّركيب" جہاں تانیث لفظی ہو یا تانیث معنوی ہو،عجمعہ میں بھی علمیت شرط تھی، ترکیب اور جس اسم میں الف ونون زائدان تھی اس میں بھی علمیت شرط تھی۔"وما لم يشترط فيه ذلك لكن اجتمع مع سبب آخر فقط وهو" یا اس میں علمیت شرط نہیں تھی لیکن وہ ایک سبب کے ساتھ جمع ہو سکتے تھ وزن الفعل  عدل ہے وہ ہیں۔
اب ان سب میں سے جن میں علمیت شرط تھی اور وہ جن میں علمیت شرط نہیں تھی لیکن اگر کوئی اور سبب جمع ہوجائے تو وہ غیر منصرف بن جاتے تھے۔ " إذا نكّرته انصرف" اب ان کو جب بھی نکرہ کریں گے تو یہ منصرف ہوجائیں گے۔کیوں وہ اس   لیے کہ جن کے    لیے اسباب منع صرف بننےکے   لیے علمیت شرط تھی اب وہ نکرہ بن جائیں گے تو  علمیت ختم ہوجائے گی۔ تو اس صورت میں کوئی سبب باقی رہاہی نہیں۔اور جہاں پر ایک سبب علمیت اور دوسرا کوئی اور تھاوہاں پر بھی اس کو نکرہ کردیں گے۔ علمیت ختم ہوجائے گی تو ایک سبب باقی رہ جائے گا تو ایک سبب سے کوئی اسم غیر منصرف نہیں بنتا ہے۔
"أمّا في القسم الأوّل " پہلی صورت میں اس  لیے اسم منصرف ہوجائے گااس کے سبب بننے کی شرط تھی اس کا علم ہونااور جب اس میں علمیت ختم ہوگئی۔" فلبقاء الاسم بلا سبب" تو اب اسم باقی رہ جائے گا بلاسبب تو اس صورت میں اسم منصرف ہوجائے گا۔
"وأمّا في القسم الثاني"  جہاں سببیت کے لئے علمیت ہونا تو شرط نہیں تھالیکن اگر سبب علم اور دوسرا سبب کوئی اور تھا تو اب جب نکرہ بنائیں گے تو علمیت ختم ہوجائے گی تو ایک سبب باقی رہ جائے گا تو ایک سبب سے کوئی اسم غیر منصرف نہیں بنتا ہے۔ جیسے"جاءَ طَلْحَةُ وطَلْحَةٌ آخَر ، وقامَ عُمَرُ وعُمَرٌ آخر ، وقامَ أَحْمَدُ وأَحْمَدٌ آخر"۔
"وكلّ ما لا ينصرف " ہر وہ اسم  جو غیر منصرف ہوگا۔"إذا اُضيف أو دخله اللام"  جب وہ اضافہ ہوجائے یا اس اسم معرب غیر منصرف پر لام داخل ہوجائے گی۔"دخله الكسرة في حالة الجرّ"  تو اس صورت میں حالت جر میں کسرہ داخل ہوجائے گا۔جیسے مَرَرْتُ بِأَحْمَدِكُمْ وبِالْأحْمَرِ۔
تمّت المقدّمة.