"الْخَاتِمَةُ فِي سَائِرِ أَحْكَامِ الْاِسْمِ وَلَوَاحِقِهِ غَيْرِ الْإِعْرَابِ وَالْبِنَاءِ وَفِيْهِ فُصُوْلٌ"
آپ کو یاد ہوگا کتاب کی ابتدا کو مرحوم مصنف نے یوں تقسیم کیا تھا کہ اس میں ایک مقدمہ ہوگا، تین قسمیں ہوں گی اور اس کے بعد ایک خاتمہ ہوگا۔ قسم اول اسم کے بارے میں، قسم ثانی فعل کے بارے میں، قسم ثالث حرف کے بارے میں اور خاتمے میں پھر مشترکات۔
قسم اول جو اسم کے بارے میں تھی، اس کو تقسیم یوں کیا تھا کہ ایک مقدمہ تھا، پھر باب اول اسم معرب کے بارے میں، باب ثانی اسم مبنی کے بارے میں۔
 ہم نے جو گزشتہ دو باب تحریر کیے وہ تو تھے کہ اسم کب معرب ہوتا ہے، کب مبنی ہوتا ہے، معرب کا مطلب کیا ہے یعنی اس کی اعراب آنے نہ آنے میں، آخر مختلف ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، اس لحاظ سے۔ اب اسم کے کچھ اور احکام اور لواحقات بھی ہیں کہ ان کو علیحدہ علیحدہ مختلف فصول میں ذکر فرمائیں گے۔
فصلِ اول: اسم کی معرفہ اور نکرہ میں تقسیم
 فصل اول اس بارے میں ہے کہ اسم کبھی معرفہ ہوتا ہے اور کبھی نکرہ۔ یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس فصل میں اسم کو تقسیم کر رہے ہیں عموم اور خصوص کے حوالے سے کہ کبھی اس میں عموم ہوتا ہے تو وہ نکرہ ہوتا ہے اور اس میں خاص ہوتا ہے تو وہ معرفہ۔ پس اسم، یہ اس فصل میں ہے، اسم کی تقسیم۔ اسم کبھی معرفہ ہوگا اور کبھی نکرہ۔
آج اس فصل میں اسم معرفہ کسے کہتے ہیں؟ اسم معرفہ کی کتنی قسمیں ہیں؟ وہ بیان کریں گے، بالکل آسان سی چیز ہے۔ اور دوسرا اس فصل میں کہ اسم نکرہ کسے کہتے ہیں۔
اسمِ معرفہ کی تعریف
 اسم کی دو قسمیں، اسم یا معرفہ ہوگا یا نکرہ۔ سوال، اسم معرفہ کسے کہتے ہیں؟ جواب، وہ اسم جو کسی معین شے کے لیے بنایا گیا ہو کہ جب وہ اس پر بولا جائے تو اس کا غیر اس میں شامل نہ ہو، بس معین، جو مشہور ہے معین شئ کے لیے ہو، اس کو کیا کہتے ہیں؟ معرفہ کہتے ہیں۔
اسمِ معرفہ کی اقسام
معرفہ کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب، چھ۔ مضمرات یعنی ضمیریں، ایک: اَعلام، دو: مبہمات جس میں اسماء اشارہ اور موصولات آتے ہیں، تین: معرف باللام، چار: جو معرف باللام یا معرفہ یا علم کی طرف مضاف ہو، پانچ: اور معرف بالنداء جس کو حرف نداء کے ذریعے معرف کیا گیا ہو۔
تطبیق
"الْخَاتِمَةُ فِي سَائِرِ أَحْكَامِ الْاِسْمِ" گزارش کی تھی کہ باب اول فقط معرب کے بارے میں تھا، باب ثانی مبنی کے بارے میں تھا۔ جب اسم کی معرب اور مبنی کے حوالے سے تقسیم ختم ہوگئی اب فرماتے ہیں:  خاتمہ یعنی اب بات ہم یہ نہیں کہ کونسا اسم معرب اور کونسا مبنی، بلکہ اس سے ہٹ کر فرماتے ہیں "فِي سَائِرِ أَحْكَامِ الْاِسْمِ"، اسم کے کچھ اور احکام اور لواحق بھی ہیں "غَيْرِ الْإِعْرَابِ وَالْبِنَاءِ" معرب اور مبنی ہونے سے علاوہ، اعراب اور بناء کے علاوہ دیگر احکام کو ہم اس خاتمہ میں بیان کریں گے۔ اور اس کو بھی پھر مختلف فصلوں میں، یاد ہوگا آپ کو، وہ مقدمے میں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے اس کو کافیہ کی ترکیب پر لکھا ہے، "مُبَوَّبًا وَمُفَصَّلًا" باب باب کرکے اور فصل فصل کرکے۔
 خاتمہ کی پہلی فصل، خاتمہ یعنی اسم کی بحث میں جو آخر میں خاتمہ ہے جہاں مطلق اسم کی بات ہو رہی ہے، اس کی پہلی فصل یہ ہے۔ "اِعْلَمْ أَنَّ الْاِسْمَ عَلَى قِسْمَيْنِ"، اسم کی دو قسمیں ہیں۔ "مَعْرِفَةٌ وَنَكِرَةٌ"۔ اسم معرفہ بھی ہوتا ہے اور اسم نکرہ بھی ہوتا ہے۔ جو بھی اسم ہوگا یا معرفہ ہوگا یا نکرہ۔ یعنی تعریف اور تنکیر کے لحاظ سے دو قسمیں ہیں۔پہلا ہے "الْمَعْرِفَة"، معرفہ کسے کہتے ہیں؟ فرماتے ہیں: "فَالْمَعْرِفَةُ اِسْمٌ وُضِعَ لِشَيْءٍ مُعَيَّنٍ"، معرفہ وہ اسم ہے جس کو ایک معین چیز کے لیے وضع کیا گیا ہو۔ یعنی بنانے والے نے اس کو ایک معین خاص چیز کے لیے بنایا ہے کہ جو اس کے علاوہ کوئی اور اس میں شامل نہیں ہے۔ ابھی تفصیلات آئیں گی۔ 
آگے فرماتے ہیں: "وَهِيَ سِتَّةُ أَقْسَامٍ"، اسم معرفہ کی چھ قسمیں ہیں۔ "وَهِيَ سِتَّةُ أَقْسَامٍ"۔ اسم معرفہ کی چھ قسمیں ہیں۔ نمبر ایک: "الْمُضْمَرَاتُ" یعنی ضمیریں۔ وہ جو 70 ضمیریں میں نے تقریباً ساری کی ساری آپ کو یہاں سنائی تھیں۔ نمبر دو: "وَالْأَعْلَامُ"، علم کی جمع ہے  مثلا  زید، حسن، علی، حسین، باقر، یہ  اعلام ے ہیں۔
تیسرا معرفہ کی اقسام میں سے "الْمُبْهَمَاتُ"۔ مبہمات کیا ہیں؟ یعنی یہ جو اسماء اشارہ تھے، وہ "هَذَا"، "ذَلِكَ"، "ذَا"، "ذَيْنِ" وغیرہ، موصولات وہ بھی ہم نے پڑھے ہیں "الَّذِيْ"، "اللَّذَانِ"، "الَّتِيْ"، "اللَّتَانِ"، "اللَّاتِيْ"، "اللَّوَاتِيْ" جو بھی تھے، ان کو مبہمات کہتے ہیں لیکن یہ بھی معرفہ ہیں۔ "وَالْمُعَرَّفُ بِاللَّامِ" یا جو الف لام، جس پر الف لامِ تعریف کا آ گیا ہو، الف لام کے ساتھ جس کو معرفہ کیا گیا ہو۔
"وَالْمُضَافُ إِلَى أَحَدِهِمَا إِضَافَةً مَعْنَوِيَّةً"۔ یا جو ان کی طرف، یعنی جس کو ان کی طرف، یعنی وہ جن کو ان کی طرف مضاف کیا گیا ہو، مضاف ہو۔ آگے "وَالْمُضَافُ إِلَى أَحَدِهَا" ان میں سے کسی ایک کی طرف مضاف ہو اور اضافت اضافتِ معنویہ ہو۔ ہم نے اضافت کی قسمیں پیچھے پڑھی ہیں، ایک اضافت معنویہ ہوتی ہے، ایک اضافت اضافتِ لفظیہ ہوتی ہے، آپ کو یاد ہوگا۔ "وَالْمُعَرَّفُ بِالنِّدَاءِ"۔ اسی طرح فرماتے ہیں وہ جس کو حرفِ نداء کے ذریعے معرف کیا گیا ہو یعنی ویسے تو وہ نکرہ ہو لیکن اس پر حرفِ نداء جب آ گیا تو اس کے ذریعے اس کو معرفہ کیا گیا۔