لائے نفی جنس کا اسم
گیارہویں قسم اسمائے منصوبه میں سے جو گیارہویں قسم ہے وہ ہے وہ اسم    جسے لائے نفی جنس نے نصب دیا ہو۔ لائے نفی جنس نے۔
جب اس پر لائے نفی جنس داخل ہوتی ہے تو وہ مسند الیہ ہوتا ہے۔اچھا، اب تھوڑا سا غور کرنا ہے۔فرماتے ہیں لائے نفی جنس جس اسم کو نصب دیتا ہے۔وہ کیسا ہوتا ہے؟ فرماتے ہیں اس لائے نفی جنس کا جو اسم آتا ہے، اس کے بعد فرماتے ہیں ایک وہ نکرہ ہوتا ہے جو مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے یا مشابہ مضاف ہوتا ہے۔ ذرا غور کرنا ہے۔یعنی لائے نفی جنس جس اسم کو نصب دیتا ہے جو لائے نفی جنس کی وجہ سے منصوب ہوتا ہے اب ایک سوال ہے اور اس کا ذرا جواب توجہ سے سن لیں۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ اسم جو لائے نفی جنس کی وجہ سے منصوب ہو، یوں فرمایا ہے۔لیکن یوں نہیں فرمایا کہ لائے نفی جنس کا اسم منصوب ہوتا ہے۔ بہت توجہ کے ساتھ۔
ایک جملہ یہ ہوتا ہے کہ لائے نفی جنس کا اسم منصوب ہوتا ہے۔ایک دفعہ ہے کہ وہ اسم جس کو لائے نفی جنس نصب دے۔ ان دو میں فرق کیا ہے؟ فرق یہ ہے۔اگر کہتے کہ لائے نفی جنس کا اسم تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ لائے نفی جنس کا اسم ہمیشہ منصوب ہوتا ہے۔
حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ کبھی اس پر نصب ہوتا ہے اور کبھی وہ مبنی ہوتا ہے اور کبھی مرفوع ہوتا ہے۔
تو اس   لیے کہا کہ وہ اسم جس کو یہ نصب دے رہا ہو یعنی جو اس کی وجہ سے منصوب ہوگا ہم اس کی بات کر رہے ہیں جو منصوب نہیں ہوتے وہ بے شک اس کا اسم ہوتا ہے لیکن منصوب نہیں ہے لیکن ہمارا چونکہ موضوع بحث اسمائے منصوبه ہیں تو لہذا ہم فقط اسی اسم کی بات کر رہے ہیں جس کو لائے نفی جنس کیا کرے گا؟
 اسم لائے نفی جنس کے نصب کی شرائط
کب نصب دے گا؟فرماتے ہیں اس لائے نفی جنس کے بعد یہ دے گا جب اس کے ساتھ کیا ہو؟ "لَا" کے ساتھ وہ 
۱۔متصل ہو۔۲۔نکرہ ہو( نکرہ کا مطلب کیا؟ یعنی معرفہ نہ ہو۔مضاف ہو کر استعمال ہو)۔۳۔ اس لا اور اس کے درمیان کوئی فاصلہ بھی نہ ہو۔ اس وقت یہ اسم منصوب ہوگا۔یا مشابہ مضاف ہو، وہ آگے ان شاءاللہ آ رہا ہے۔
اس کے بعد ایک اگلی بحث ہے وہ بڑی مشہور بحث ہے اس کو میں ذرا علیحدہ کر کے آپ کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں۔
"فَصْلٌ المنصوب بلاالتی لنفی الجنس" 
فرماتے ہیں "الْمَنْصُوبُ بِلَا النَّفْيِ لِلْجِنْسِ" یعنی وہ اسم جو منصوب ہو یعنی جس کو نصب دیا گیا ہو لائے نفی جنس کی وجہ سے، جس کو لائے نفی جنس نے نصب دیا ہو۔تو وہ منصوب ہو گا۔
 فرماتے ہیں "هُوَ الْمُسْنَدُ إِلَيْهِ"، وہ مسند الیہ بنتا ہے "بَعْدَ دُخُولِهَا" اس لائے نفی جنس کے داخل ہونے کے بعد۔ "يَلِيهَا نَكِرَةٌ" جو اس کے بعد بلا فاصلہ ہوتا ہے، "يَلِيهَا" ملا ہوتا ہے، متصل ہوتا ہے، یعنی لائے نفی جنس کے بعد متصل ہوتا ہے کیا؟ ایک "نَكِرَةٌ"، ایک نکرہ،  وہ نکرہ ہوتا ہے، "مُضَافَةً" اور وہ مضاف ہو کے استعمال ہو رہا ہوتا ہے جیسے "لَا غُلَامَ رَجُلٍ فِي الدَّارِ" اب آپ نے دیکھا کہ "غُلَامَ" اور "لَا" کے درمیان کوئی فاصلہ بھی نہیں ہے اور پھر یہ "غُلَامَ" نکرہ ہے، مضاف ہو کے استعمال ہو رہا ہے "رَجُلٍ" کی طرف، لائے نفی جنس نے اس کو نصب دیا اور کہا "لَا غُلَامَ رَجُلٍ فِي الدَّارِ"
۱۔"أَوْ مُشَابِهًا لَا" یا مشابہ مضاف ہو، میں نے گزشتہ درس میں گزارش کی تھی کہ مشابہ مضاف کیا؟ کہ جیسے مضاف اپنے مضاف الیہ کے ساتھ ملے بغیر معنی تام نہیں کرتا، محتاج ہوتا ہے معنی دینے میں مضاف الیہ کا، بعض اسماء بھی ایسے ہیں کہ جو جب تک ان کی دوسرا اسم ذکر نہ کیا جائے ان کا معنی صحیح نہیں ہوتا، تام نہیں ہوتا۔جیسے "لَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا فِي الْكِيسِ"۔
ٹھیک ہے جی، یہ "عِشْرِينَ دِرْهَمًا" مشابہ مضاف ہے اس لیے کہ جب تک "عِشْرِينَ" کے ساتھ "دِرْهَمًا" ذکر نہ ہو، "عِشْرِينَ" کا معنی مکمل نہیں ہوتا، سمجھ نہیں آتی کہ اس سے مراد کیا ہے۔
اسم لائے نفی جنس کے احکام
اب یہ عبارت تھی نہ لیکن آپ اس کو لکھیں گے تو اور طریقے سے، کیا؟
جو اسم لائے نفی جنس کے بعد بلا فاصلہ ہو، ایک، نکرہ ہو، دو، مضاف ہو کے استعمال ہوا ہو یا مشابہ مضاف استعمال ہوا ہو وہ منصوب ہوتا ہے۔ختم یہاں بات۔ آگے بات علیحدہ ہے۔
 جب اسم نکرہ مفرد ہو
۲۔"وَإِنْ كَانَ بَعْدَ لَا نَكِرَةٌ مُفْرَدٌ" اگر اس لائے نفی جنس کے بعد ہے تو نکرہ لیکن وہ نکرہ مفرد ہے۔ مفرد سے مراد تثنیہ جمع نہیں بلکہ مفرد سے مراد ہے یعنی وہ مضاف ہو کے استعمال نہیں ہوا۔اگر لائے نفی جنس کے بعد ایک اسم نکرہ ہو جو مضاف ہو کے استعمال نہ ہوا ہو تو "تُبْنَى عَلَى الْفَتْحِ"، وہ مبنی علی الفتح ہو گا یعنی اس پر ہمیشہ فتح پڑھیں گے۔ جیسے کہتے ہیں "لَا رَجُلَ فِي الدَّارِ"اب "رَجُلَ" نکرہ تو ہے لیکن کسی اسم کی طرف مضاف ہو کے استعمال نہیں ہوا لہذا اس کو ہمیشہ مبنی علی الفتح  پڑھیں گے یعنی اس کو پڑھیں گے "لَا رَجُلَ فِي الدَّارِ"
لا نفی جنس کے بعد معرفہ یا فاصلہ کی صورت
۳۔"إِنْ كَانَ مَعْرِفَةً"، بہت توجہ، اگر لا کے بعد معرفہ ہو "أَوْ نَكِرَةً" یا ہے تو نکرہ لیکن "مَفْصُولًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ لَّا" لیکن اس اسم نکرہ اور اس لائے نفی جنس کے درمیان کوئی فاصلہ ہے۔ بہت توجہ۔ اگر لائے نفی جنس کے بعد اسم معرفہ ہے۔ ایک۔ یا ہے تو اسم نکرہ لیکن اس اسم نکرہ اور اس لائے نفی جنس کے درمیان کوئی فاصلہ ہے تو اس صورت میں "كَانَ مَرْفُوعًا"، وہ اسم مرفوع ہوگا۔ایک۔ "وَيَجِبُ تَقْرِيرُ اللَّا مَعَ اسْمٍ آخَرَ" اور اگر بعد میں کوئی اور اسم ہے تو وہاں پر لا کا مقرر کرنا یعنی لا کا تکرار کرنا، لا کو دوبارہ ذکر کرنا واجب ہے۔ مثال: "لَا زَيْدٌ فِي الدَّارِ وَلَا عَمْرٌو"۔ اب یہاں لا کے بعد اسم معرفہ ہے تو ہم نے اس کو اسی وجہ سے زیدٌ پڑھا ہے اور بعد میں جس کا عطف تھا اس پر معطوف تھا اس پر بھی ہم نے لا کا تکرار کیا ہے "وَلَا عَمْرٌو"۔ "لَا فِيهَا رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ"۔ اب یہاں پر رجل ہے تو نکرہ لیکن رجل اور لائے نفی جنس کے درمیان فیھا کا فاصلہ ہے یعنی یہ اسم لا کے ساتھ متصل نہیں ہے۔ چونکہ متصل نہیں ہے لہذا ہم اسم نکرہ پر رفع پڑھیں گے اور بعد میں جس کا معطوف آ رہا ہے اس پر بھی ہم لا  کا تکرار کریں گے یعنی اس کو دوبارہ لا کو اس کے ساتھ علیحدہ ذکر کرنا واجب ہے۔ جیسے "لَا رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ"