اب چار لائنیں جو یہاں پر نہیں ہیں لیکن آگے پھر ان کا ذکر آئے گا اس لیے میں نے پہلے بتائی ۔
ایک مستثنی مفرغ ہوتا ہے کہ جس میں مستثنی منہ کو ذکر نہ کیا گیا ہو۔
ایک مستسنی غیر مفرغ ہے کہ  یعنی جس میں مستثنی میں ان کو ذکر کیا گیا ہو پھر وہ جو پوری کلام ہے جس میں مستثنی مستثنی  منہ  موجود ہے اس کلام کی دو قسمیں چونکہ آگے پھر ان کا ذکر آ رہا ہے کہ جی اپ گزارش کر رہا ہوں ایک کلام موجب اور ایک کلام کلام موجب کیا ہوتی ہے جس میں نفی نہی استفہام کا معنی نہ ہو جیسے جاءني الْقَوْمُ إلّا زَيْداً  اس میں نفی کا معنی ہے اور غیر موجب وہ ہوتی ہے کہ جس میں نفی نہی  یا استفہام کا معنی ہو جیسے ما جاءني الْقَوْمُ إلّا زَيْداً  ٹھیک ہے پس یہاں تک ہم نے خود مستثنی کی تعریف اور اس کی اقسام اور خود کلام کی اقسام کو پڑھ لیا۔
اگلی بحث علیحدہ ہے وہ بحث یہ ہے کہ اس مستثنی کا اعراب کیا ہوتا ہے مستثنی کا اعراب کیا ہوتا ہے اب ذرا توجہ کریں گے تو پھر مزہ آئے گا فرماتے ہیں مستثنی کے اعراب کی چار قسمیں ہیں بہت توجہ کیا مطلب کبھی مستثنی پر فقط نصب پڑھا جاتا ہے فقط نصب اس کی چار صورتیں ہیں ۔
"واعلم أنّ إعراب المستثنى على أقسام : فإن كان بعد إلّا في كلام تامّ۔۔۔"
پہلی قسم: کبھی مستثنی پر فقط اعراب نصب آجاتا ہے، اس کی چار قسمیں ہیں، یعنی چار حالتوں میں مستثنی پر فقط نصب پڑا جاتا ہے۔
دوسری قسم: اعراب کی یہ ہے، کہ  اس میں نصب پڑنا بھی جایز ہے، اس کو بدل بنایا جائے اور اعراب "مبدل من" پڑا جائے۔
تیسری قسم:مستثنی کی اعراب بحسب عوامل ہوگا، جیسے عامل ہوگا مستثی پر ویسا اعراب مستثنی  پر پڑا جائے گا۔
چوتھی قسم: مستثنی کو مجرور پڑا جائے گا۔
پہلی قسم:(مستثنی پر فقط نصب پڑا جاتا ہے) کی چار قسمیں ہیں۔
1۔ مستثنی متصل ہو کلام، کلام موجب ہو، مستثنی واقع ہو الا کے بعد یہاں پر نصب پڑنا ہے، جیسے جائنی القوم الا زید۔
2۔ کلام ،کلام موجب ہو، لیکن مستثنی منقطع ہو، اور واقع ہوا ہو، الا کے بعد یہاں بھی مستثنی منصوب ہوگا، جیسے جائنی القوم الا حمارا۔
3۔ کلام، کلام غیر موجب ہو اور مستثنی، مستثنی منہ پر مقدم ہو، یہاں پر بھی مستثنی منصوب ہوگا، جیسے، ما جائني إلّا أخاكَ أحَدٌ۔
4۔ جو، خلا اور عدا کے بعد واقع ہو،اکثر کہتے ہیں کہ وہاں منصوب ہوگا، ماخلا ماعدا لیس اور لایکون کے بعد بھی منصوب ہوگا۔ جیسے، جائني الْقَوْمُ ما خَلا زَيْداً۔
توجہ
ایک ہے، عند الاکثر، اور ایک ہے عند الجمیع، یعنی خلا اور عدا کے بعد اکثر نحات کہتے ہیں اس پر نصب پڑا جائے، لیکن، ما خلا، ماعدا، لیس اور لایکون کے بعد سارے کہتے ہیں اس پر نصب پڑا جائے گا۔
اس کے بعد تین قسمیں جو باقی ہیں وہ آسان ہیں۔
پہلی قسم: جہاں نصب اور بدل، دونوں جایز ہیں، اگر مستثنی ہو الا کے بعد، اور کلام غیر موجب ہو، مستثنی  غیر مفرغ ہو، دونوں جایز ہے۔ما جائني إلّا زید أحَدٌ بھی پڑھ سکتے ہیں ما جائني إلّا زید أحَدا  بھی پڑھ سکتے ہیں۔ یعنی  نصب اور بدل، دونوں جایز ہیں۔
دوسری قسم: مستثنی کے اعراب بحسب عوامل ہوگا، جیسے پیچھے عامل ہوگا، مستثنی کا اعراب بھی ویسا ہوگا۔
مستثنی، واقع ہوگا الا کے بعد کلام غیر موجب ہو، مستثنی منہ مذکور نہ ہو تو اس صورت میں، مستثنی کا اعراب وہی ہوگا جیسا پیچھے عامل ہوگا، جیسے ما جائنی الا زید۔ ما رایت الا زید، ما مررت الا بزید۔
تیسری قسم؛ جب مستثنی، غیر،سوا،سوی اورحاشا کے بعد ہو، تو مستثنی مجرور ہوگا،جیسے ماجائنی القوم غیر زید،سوا زید، حاشازید۔