درس صرف میر

درس نمبر 34: ثلاثی مزید فیہ کے ابواب 8

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

توضیح: باب تفعل اور تفاعل میں ادغام کے اصول

اس فصل میں ایک صرفی  قانون بتا  رہے ہیں اگر باب تفعّل و تفاعل میں فاء الفعل (حرف اول فعل)  ت، ث، د، ذ، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ میں سے کوئی ہو، تو جائز ہے کہ تاء کو فاء الفعل کی جنس سے کر دیا جائے، اسے ساکن بنا دیا جائے اور فاء الفعل میں ادغام کر دیا جائے۔ اگر پہلا حرف ساکن ہو تو ہمزہ وصل کا اضافہ کیا جاتا ہے۔

مثالیں:

1. تطهّرَ اطَّهَّرَ ،  ایک تاء  ہے اور دوسری طاء ، ان دو کو ادغام کرکے طّهَرَ ، اب ساکن سے ابتدا ہو نہیں سکتی تو الف لے آئیں گے تو بن جائے گا: اِطَّهَّرَ

ماضی: اطَّهَّرَ

مضارع: يَطَّهَّرُ

مصدر: اطَّهُّراً

قرآن مجید کی  مثالیں

المُزَّمِّل (المتزمل) تاء کو زاء  میں تبدیل کریں گے پھر  زاء کو زاء میں ادغام کریں گے تو بن جائے گا : المُزَّمِّل۔

المُدَّثِّر (المتدثر) تاء کو دال میں تبدیل کریں گے پھر دال کو دال میں ادغام کریں گے تو بن جائے گا: المُدَّثِّر۔

ازَّيَّنَتْ فَادّٰارَأْتُمْ فِيهَا

یہ سارے افعال اس قاعدے کے مطابق مدغم ہو جاتے ہیں جہاں تاء کو فاء الفعل میں ضم کر دیا جاتا ہے، اور ادغام کے اصول لاگو کیے جاتے ہیں۔

1. اتَّرَبَ → یَتَّرَّبُ، اتَّرُّباً، مُتَّرِّبٌ، مُتَّرَّبٌ

2. اتّابَعَ → يَتّابَعُ، اتّابُعاً، مُتَّابِعٌ، مُتَّابَعٌ

3. اثَّبَّتَ → يَثَّبَّتُ، اثَّبُّتاً، مُثَّبِّتٌ، مُثَّبَّتٌ

4. اثّٰاقَلَ → يَثّاقَلُ، اثّٰاقُلاً، مُثَّاقِلٌ، مُثَّاقَلٌ

5. ادَّثَّرَ → يَدَّثَّرُ، ادَّثُرّاً، مُدَّثِّرٌ، مُدَّثَّرٌ

6. اِذَّكَّرَ → يَذَّكَّرُ، اِذَّكُّراً، مُذَّكِّرٌ، مُذَّكَّرٌ

7. اِذّابَحَ → يَذّابَحُ، اذّابُحاً، مُذَّابِحٌ، مُذَّابَحٌ

8. اِزَّمَّلَ → يَزَّمَّلُ، اِزَّمُّلاً، مُزَّمِّلٌ، مُزَّمَّلٌ

9. اِزّاوَرَ → يَزّاوَرُ، اِزّاوُراً، مُزَّاوِرٌ، مُزَّاوَرٌ

10. اِسَّرَّعَ → يَسَّرَعُ، اِسَّرُّعاً، مُسَّرِّعٌ، مُسَّرَّعٌ

11. اِسّارَعَ → يَسّارَعُ، اِسّارُعاً، مُسَّارِعٌ، مُسَّارَعٌ

12. اِشَّجَّعَ → يَشَّجَّعُ، اِشّجُّعاً، مُشَّجِّعٌ، مُشَّجَّعٌ

13. اِشّاعَرَ → يَشّاعَرُ، اِشّاعُراً، مُشَّاعِرٌ، مُشَّاعَرٌ

14. اِصَّعَّدَ → يَصَّعَّدُ، اِصَّعُّداً، مُصَّعِّدٌ، مُصَّعَّدٌ

15. اِصّاعَدَ → يَصّاعَدُ، اِصّاعُداً، مُصَّاعِدٌ، مُصَّاعَدٌ

16. اِضَّرَّعَ → يَضَّرَّعُ، اِضَّرُّعاً، مُضَّرِّعٌ، مُضَّرَّعٌ

17. اِضّارَعَ → يَضَّارَعُ، اِضّارُعاً، مُضَّارِعٌ، مُضَّارَعٌ

18. اِطَّهَرَّ → يَطَّهَرُ، اِطَّهُّراً، مُطَّهِّرٌ، مُطَّهَّرٌ

19. اِطّٰابَقَ → يَطّٰابَقُ، اِطّابُقاً، مُطَّابِقٌ، مُطَّابَقٌ

20. اِطَّرَّقَ → يَطَّرَّقُ، اِطَّرُّقاً، مُطَّرِّقٌ، مُطَّرَّقٌ

21. اِظَّهَّرَ → يَظَّهَّرُ، اِظَّهُّراً، مُظَّهِّرٌ، مُظَّهَّرٌ

22. اِظّٰاهَرَ → يَظّٰاهَرُ، اِظّٰاهُراً، مُظَّاهِرٌ، مُظَّاهَرٌ

4

تطبیق: باب افتعال میں ادغام کے اصول

(بدانكه عين الفعل در باب افتعال چون يكى از اين يازده حروف باشد روا بود كه تاء افتعال را ساكن سازند و در عين ادغام كنند پس دو ساكن جمع شوند)

اگر عین الفعل باب افتعال میں درج ذیل گیارہ حروف میں سے کوئی ایک ہو: ت، ث، د، ذ، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، تو تاء افتعال کو ساکن کر کے عین الفعل میں ادغام کرنا جائز ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:

اِخْتَصَمَ خَصَّمَ ، عین کلمہ صاد ہے تاء کا فتحہ نقل کر کے ماقبل خاء کو دیا، تاء کو صاد میں تبدیل کیا پھر دونوں کو ادغام کیا ، اور کیوں کے خاء پے فتحہ ہے تو اب الف کی ضرورت نہیں رہی تو بن گیا: خَصَّمَ ،یَخَصِّمُ خِصّاماً (بعض لوگ یَخِصِّمُ بھی کہتے ہیں)

"بعضى حركت تاء را بر فاء دهند ودر اِخْتَصَمَ يَخْتَصِمُ اِخْتِصٰاماً چنين گويند خَصَّمَ يَخَصِّمُ خِصّاماً فهو مُخَصِّمٌ و ذاك مُخَصَّمٌ امر حاضر خَصِّمْ و بعضى فاء را حركت به كسره مى دهند گويند خِصَّمَ يَخِصِّمُ خِصّاماً"

اس کی وجہ سے دو ساکن اکٹھے ہو جاتے ہیں، جن میں سے فاء اور تاء میں سے بعض لوگ فاء الفعل کو حرکت دے کر کسرہ دیتے ہیں خَصَّمَ ، جبکہ بعض تاء کی حرکت کو فاء الفعل پر منتقل کرتے ہیں  خِصَّمَ ۔

5

توضیح: باب افعلال

باب افعلال

یہ باب کسی صفت میں شدت کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

مثال: الاِحْمِرٰار (سرخ ہونا)

اِحْمَرَّ یَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً

ماضی مجہول: اُحْمُرَّ

مستقبل مجہول: يُحْمَرُّ

امر: اِحْمَرَّ، اِحْمَرِّ، اِحْمَرِرْ

6

توضیح: باب افعیلال

باب افعیلال (افعیلال)

یہ باب بھی شدت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

مثال: الاِحْمیرٰار (شدید سرخی)

إِحْمٰارَّ يَحْمٰارُّ اِحْمیرٰاراً

اسم فاعل اور اسم مفعول: محمار

امر حاضر: احمار ،احمارر

ناقص يايى «الترامِى : با يكديگر تير انداختن» تَرامىٰ يَتَرٰامىٰ تَرٰامِياً بر قياس تَصٰابى.

مضاعف «التَحابب : يكديگر را دوست داشتن» تَحٰابَّ يَتَحٰابُّ تَحٰابُباً فهو و ذاك مُتَحٰابٌّ ، امر حاضر تَحٰابَّ تَحٰابِّ تَحٰابَبْ ، نهى لٰا يَتَحٰابَّ لٰا يَتَحٰابِّ لٰا يَتَحٰابَبْ ، و بر اين قياس بود جحد و امر غايب. و در اين باب ماضى و امر يك صورتند لكن فرق قراين است.

فصل :

بدانكه فاء الفعل ، در باب «تفعّل وتفاعل» هر گاه يكى از يازده حرف باشد كه : تاء و ثاء و دال و ذال و زا و سين و شين و صاد و ضاد و طا و ظا است. روا باشد كه تاء را از جنس فاء كنند و ساكن نمايند و در فاء ادغام كنند و هرجا كه اوّل ساكن باشد همزه وصل درآورند پس در تَطَهَّرَ يَتَطَهَّرُ تَطَهُّراً فهو مُتَطَهِّرٌ و ذاك مُتَطَهَّرٌ گويى اِطَّهَّرَ يَطَّهَّرُ اِطَّهُّراً فهو مُطَّهِّرٌ و ذاك مُطَّهَّرٌ و در تدٰارَكَ يَتَدٰارَكُ تَدٰارُكاً فهو مُتَدٰارِكٌ و ذاك مُتَدٰارَكٌ گويى ادّاٰرَكَ يَدّاٰرَكُ ادّارُكاً فهو مُدّاٰرِكٌ وذاك مُدّاٰرَكٌ.

ودر قرآن مجيد آمده است المُزَّمِّل و المدَّثِّر و ازَّيَّنَتْ فَادّاٰرَأتُم فيهٰا و بر اين قياس بود اتَّرَّبَ يَتَّرَّبُ اتَّرُّبَاً فهو مُتّرِّبٌ و ذاك مُتَّرَّبٌ و اتّابَعَ يَتّابَعُ اتّابُعاً. واثَّبَّتَ يَثَّبَّتُ اثَّبُّتاً واثّٰاقَلَ يَثّاقَلُ اثّٰاقُلاً. و ادَّثَّرَ يَدَّثَّرُ ادَّثُرّاً و ادّاٰرَكَ ـ چنانكه گذشت ـ و اِذَّكَّرَ يَذَّكَّرُ اِذَّكُّراً. و اِذّابَحَ يَذّابَحُ اذّابُحاً. و اِزَّمَّلَ يَزَّمَّل و اِزَّمُّلاً. و اِزّاوَرَ يَزّاوَرُ اِزّاوُراً. و اِسَّرَّعَ يَسَّرَعُ اِسَّرُّعاً و اِسّارَعَ

يَسّارَعُ اِسّارُعاً. و اِشَّجَّعَ يَشَّجَّعُ اِشّجُّعاً و اِشّاعَرَ يَشّاعَرُ اشّاعُراً. و اِصَّعَّدَ يَصَّعَّدُ اِصَّعُّداً و اِصّاعَد يَصّاعَدُ اِصّاعُداً. و اِضَّرَّعَ يَضَّرَّعُ اِضَّرُّعاً و اِضّارَعَ يَضَّارَعُ اِضّارُعاً. واِطَّهَرَّ ـ چنانكه گذشت ـ واِطّٰابَق يَطّٰابَق اِطّابُقاً و اطَّرَّق يَطَّرَّق اِطَّرُّقاً و اِظَّهَّرَ يَظَّهَّرُ اِظَّهُّراً و اظّٰاهَرَ يَظّٰاهَرُ اِظّٰاهُراً.

فصل :

بدانكه عين الفعل در باب افتعال چون يكى از اين يازده حروف باشد روا بود كه تاء افتعال را ساكن سازند و در عين ادغام كنند پس دو ساكن جمع شوند فاء وتاء بعضى حركت تاء را بر فاء دهند ودر اِخْتَصَمَ يَخْتَصِمُ اِخْتِصٰاماً چنين گويند خَصَّمَ يَخَصِّمُ خِصّاماً فهو مُخَصِّمٌ و ذاك مُخَصَّمٌ امر حاضر خَصِّمْ و بعضى فاء را حركت به كسره مى دهند گويند خِصَّمَ يَخِصِّمُ خِصّاماً.

باب افْعلٰال «الاِحْمِرٰار : سرخ شدن» احْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً فهو و ذاك مُحْمَرٌّ ماضى مجهول اُحْمُرَّ مستقبل مجهول يُحْمَرُّ امر حاضر اِحْمَرَّ اِحْمَرِّ اِحْمَرِرْ و نهى وجحد بر اين قياس است.

باب افعيلال الاِحْميرٰار ، إِحْمٰارَّ يَحْمٰارُّ اِحْميرٰاراً اسم فاعل و اسم مفعول مُحْمٰارُّ امر حاضر اِحْمٰارَّ اِحْمٰارِّ اِحْمٰارِرْ بر اين قياس است نهى وجحد.

باب فَعْلَلَ دَحْرَجَ يُدَحْرِجُ دَحْرَجَةً ودِحْرٰاجاً فهو مُدَحْرِجٌ وذاك مُدَحْرَجٌ ، امر دَحْرِجْ ، نهى لا يُدَحْرِجْ.

* * *