درس صرف میر

درس نمبر 35: فعل رباعی کے ابواب

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

توضیح: باب فعلل

باب فَعْلَلَ

یہ باب کسی عمل یا حرکت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

مثال: دَحْرَجَ

دَحْرَجَ يُدَحْرِجُ دَحْرَجَةً وَدِحْرٰاجاً

امر: دَحْرِجْ

نہی: لا يُدَحْرِجْ

4

باب تَفَعْلُل،افْعِنْلال،افْعِلْلٰال اور افعیلال

باب تَفَعْلُل

یہ باب کسی عمل کے تدریجی ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔

مثال: تَدَحْرَجَ (آہستہ آہستہ لُڑھکنا)

تَدَحْرَجَ يَتَدَحْرَجُ تَدَحْرُجاً

اسم فاعل: مُتَدَحْرِجٌ

اسم مفعول: مُتَدَحْرَجٌ

امر: تَدَحْرَجْ

نہی: لا يَتَدَحْرَجْ

باب افْعِنْلال

مثال: اِحْرَنْجَمَ

اِحْرَنْجَمَ يَحْرَنْجِمُ اِحْرِنجٰاماً

امر: احْرَنْجِمْ

نہی: لا يَحْرَنْجِمْ

باب افْعِلْلٰال

یہ باب کسی تبدیلی یا حرکت کے لیے آتا ہے۔

مثال: اِقْشَعَرَّ (کانپنا)

اِقْشَعَرَّ يَقْشَعِّرُ اِقْشِعْرٰاراً

امر: اِقْشَعِرَّ، اِقْشَعِرِّ، اِقْشَعْرِر

کچھ باب ثلاثی مزید فیہ کے بھی آتے ہیں:

1. افعنلال → اقْعَنْسَسَ يَقْعَنْسِسُ اِقْعِنْسٰاساً

2. افعوَّل → اِجْلَوَّزَ يَجْلَوِّزُ إِجْلِوّٰازاً

3. افعیعال → اعْشَوْشَبَ يَعْشَوْشِبُ اِعْشيشٰاباً

4. افعنلیٰ → اسْلَنْقىٰ يَسْلَنْقى اِسْلِنْقٰاءً

5

تطبیق: قواعد ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع

قواعد ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع

"بدانكه مجموع همزه ها كه در اوّل ماضى ثلاثى مزيد فيه ورباعى مزيد فيه است همزه وصل است كه در درج كلام بيفتد"

ہمزہ وصل: ماضی ثلاثی مزید فیہ، رباعی مزید فیہ اور ان کے مصادر و اوامر میں آتا ہے، جو جملے کے درمیان میں گر جاتا ہے۔

ہمزہ قطع: باب افعال میں استعمال ہوتا ہے اور کبھی بھی نہیں گرتا، چاہے ماضی ہو، امر ہو یا مصدر۔

6

فعل لازم کو مجھول بنانے کا طریقہ

اگر ذَهَبَ کو باء کے ذریعے متعدی بنایا جائے تو اس کا جملہ یوں ہوگا:

ذُهِبَ بِهِ → اسے لے جایا گیا

ذُهِبَ بِهِمٰا → ان دونوں کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِهِمْ → ان سب کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِهٰا → اسے (مؤنث) لے جایا گیا

ذُهِبَ بِهِمٰا → ان دونوں عورتوں کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِهِنَّ → ان تمام عورتوں کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكَ → تمہیں لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكُمٰا → تم دونوں کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكُمْ → تم سب کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكِ → تم (عورت) کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكُمٰا → تم دونوں (عورتوں) کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِكُنَّ → تم تمام عورتوں کو لے جایا گیا

ذُهِبَ بِي → مجھے لے جایا گیا

ذُهِبَ بِنَا → ہمیں لے جایا گیا

اسم مفعول کے ساتھ استعمال:

مَذْهُوبٌ بِهِ → لے جایا گیا شخص/چیز

مَذْهُوبٌ بِهِمَا → وہ دونوں جو لے جائے گئے

مَذْهُوبٌ بِهِمْ → وہ سب جو لے جائے گئے

اسی طرح باقی ضمائر کے ساتھ جملے بنتے ہیں۔)

(بدانكه الف فاعَلَ وسين استفعال گاه باشد كه لازم را متعدّى كنند)

فعل "فاعلَ" اور "استفعلَ" کا لازم کو متعدی بنانا

کبھی ایسا ہوتا ہے کہ باب فاعَل یا باب استفعال کسی لازم فعل (جو اپنے مفعول کی ضرورت نہیں رکھتا) کو متعدی بنا دیتے ہیں، یعنی وہ کسی چیز پر اثر ڈالنے لگتا ہے۔

مثالیں:

سٰارَ زَيْدٌ → زید چلا (یہ لازم فعل ہے، جس میں کسی مفعول کی ضرورت نہیں)

سٰايَرْتُهُ → میں نے اس کے ساتھ سفر کیا (یہ متعدی بن گیا)

خَرَجَ زَيْدٌ → زید باہر نکلا (یہ لازم ہے)

اسْتَخْرَجْتُهُ → میں نے اسے باہر نکالا (یہ متعدی بن گیا)

و صلی اللہ علی محمد و آل محمد

يَسّارَعُ اِسّارُعاً. و اِشَّجَّعَ يَشَّجَّعُ اِشّجُّعاً و اِشّاعَرَ يَشّاعَرُ اشّاعُراً. و اِصَّعَّدَ يَصَّعَّدُ اِصَّعُّداً و اِصّاعَد يَصّاعَدُ اِصّاعُداً. و اِضَّرَّعَ يَضَّرَّعُ اِضَّرُّعاً و اِضّارَعَ يَضَّارَعُ اِضّارُعاً. واِطَّهَرَّ ـ چنانكه گذشت ـ واِطّٰابَق يَطّٰابَق اِطّابُقاً و اطَّرَّق يَطَّرَّق اِطَّرُّقاً و اِظَّهَّرَ يَظَّهَّرُ اِظَّهُّراً و اظّٰاهَرَ يَظّٰاهَرُ اِظّٰاهُراً.

فصل :

بدانكه عين الفعل در باب افتعال چون يكى از اين يازده حروف باشد روا بود كه تاء افتعال را ساكن سازند و در عين ادغام كنند پس دو ساكن جمع شوند فاء وتاء بعضى حركت تاء را بر فاء دهند ودر اِخْتَصَمَ يَخْتَصِمُ اِخْتِصٰاماً چنين گويند خَصَّمَ يَخَصِّمُ خِصّاماً فهو مُخَصِّمٌ و ذاك مُخَصَّمٌ امر حاضر خَصِّمْ و بعضى فاء را حركت به كسره مى دهند گويند خِصَّمَ يَخِصِّمُ خِصّاماً.

باب افْعلٰال «الاِحْمِرٰار : سرخ شدن» احْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً فهو و ذاك مُحْمَرٌّ ماضى مجهول اُحْمُرَّ مستقبل مجهول يُحْمَرُّ امر حاضر اِحْمَرَّ اِحْمَرِّ اِحْمَرِرْ و نهى وجحد بر اين قياس است.

باب افعيلال الاِحْميرٰار ، إِحْمٰارَّ يَحْمٰارُّ اِحْميرٰاراً اسم فاعل و اسم مفعول مُحْمٰارُّ امر حاضر اِحْمٰارَّ اِحْمٰارِّ اِحْمٰارِرْ بر اين قياس است نهى وجحد.

باب فَعْلَلَ دَحْرَجَ يُدَحْرِجُ دَحْرَجَةً ودِحْرٰاجاً فهو مُدَحْرِجٌ وذاك مُدَحْرَجٌ ، امر دَحْرِجْ ، نهى لا يُدَحْرِجْ.

* * *

باب تَفَعْلُل تَدَحْرَجَ يَتَدَحْرَجُ تَدَحْرُجاً ، فهو مُتَدَحْرِجٌ ، و ذاك مُتَدَحْرَجٌ ، امر تَدَحْرَجْ ، نهى لا يَتَدَحْرَج.

باب افْعِنْلال اِحْرَنْجَمَ يَحْرَنْجِمُ اِحْرِنجٰاماً ، فهو مُحْرَنْجِمٌ ، وذاك مُحْرَنْجَمٌ ، امر حاضر احْرَنْجِمْ ، نهى لٰا يَحْرَنْجِمْ.

باب افْعِلْلٰال اِقْشَعَرَّ يَقْشَعِّرُ اِقْشِعْرٰاراً فهو مُقْشَعِرٌّ و ذاك مُقْشَعَرٌّ امر حاضر اِقْشَعِرَّ اِقْشَعِرِّ اِقْشَعْرِرْ.

بدانكه باب افعنلال در ثلاثى مزيد فيه آمده است چون اقْعَنْسَسَ يَقْعَنْسِسُ اِقْعِنْسٰاساً كه حروف اصولش قَعَسَ است واِفْعَوَّلَ نيز آمده است چون اِجْلَوَّزَ يَجْلَوِّزُ إِجْلِوّٰازاً.

افْعيعٰال نيز آمده است چون اعْشَوْشَبَ يَعْشَوْشِبُ اِعْشيشٰاباً و اِفْعَنْلىٰ نيز آمده است چون اسْلَنْقىٰ يَسْلَنْقى اِسْلِنْقٰاءً.

بدانكه مجموع همزه ها كه در اوّل ماضى ثلاثى مزيد فيه ورباعى مزيد فيه است همزه وصل است كه در درج كلام بيفتد وهم چنين همزه هائى كه در اوّل مصدرها وامرها اين ابواب است اِلّا همزه باب افعال كه همزه قَطع است وساقط نمى شود در درج كلام نه در ماضى ونه در امر ونه در مصدر.

* * *

فصل :

بدانكه ذهب را چون به باء متعدّى كنى چنان گويى ذُهِبَ بِهِ ذُهِبَ بِهِمٰا ذُهِبَ بِهِمْ ذُهِبَ بِهٰا ذُهِبَ بِهِمٰا ذُهِبَ بِهِنَّ ذُهِبَ بِك ذُهِبَ بِكُمٰا ذُهِبَ بِكُمْ ذُهِبَ بِكِ ذُهِبَ بِكُمٰا ذُهِبَ بِكُنَّ ذُهِبَ بى ذُهِبَ بِنٰا و در اسم مفعول گويى مَذْهُوبٌ بهِ مَذْهُوبٌ بِهِمٰا مَذْهوبٌ بِهِم تا آخر.

بدانكه الف فاعَلَ وسين استفعال گاه باشد كه لازم را متعدّى كنند. چون سٰارَ زَيْدٌ و سٰايَرْتُهُ و خَرَجَ زَيْدٌ و اسْتَخْرَجْتُهُ.