[باب اِنفِعال کے معانی]
بابِ اِنفِعال جیسے: اِنْصَرَفَ یَنْصَرِفُ اِنصِرافا؛ اِنْکَسَرَ یَنْکَسِرُ اِنْکسارا۔
بابِ اِنفِعال کے مندرجہ ذیل چار معانی ہیں:
پہلا معنیٰ: لزوم یعنی بابِ اِنفِعال متعدّی نہیں ہوتا۔
 اس سلسلے میں مُصنّف لکھتے ہیں:
"باب انفِعٰال : اين باب متعدّى نباشد"
بابِ اِنفِعال: یہ باب متعدّی نہیں ہوتا۔ 
وضاحت: بابِ اِنفِعال لازم ہوتا ہے، یہ متعدّی استعمال نہیں ہوتاچاہے اس باب  کا مجرد لازم ہو یا متعدی، جیسے اِنٛصَرَفَ یعنی لوٹا، پھرا، اس کا مجرد "صرَفَ" یعنی لوٹا دیا، پھرا دیا، متعدی ہے؛ کَسَرَ یعنی اُس نےتھوڑا، اِنٛــکَسَرَ یعنی وہ ٹوٹا؛ فَتَحَ یعنی اُس نے کھولا، اِنٛفَتَحَ یعنی وہ کھُلا؛ فَرِحَ یعنی وہ خوش ہوا، اِنٛفَرَحَ یعنی وہ خوش ہوا۔
دوسرا معنیٰ: فَعَلَ (ثلاثی مجرد) کے مُطاوَعَہ کے لئے ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں مصنّف لکھتے ہیں:
"از براى مطاوعه فَعَلَ باشد چون «كَسَرْتُ الكوزَ فَانْكَسَرَ"
یہ باب فَعَلَ کے مُطاوَعَہ کے لئے ہوتا ہے جیسے: كَسَرْتُ الكوزَ فَانْكَسَرَ یعنی میں نے کوزے کو توڑا پس وہ ٹوٹ گیا۔
تیسرا معنیٰ:  بابِ اِفعال کے مُطاوَعَہ کے لئے ہوتا ہے۔
یہ بابِ اِفعال کے  مُطاوَعَہ کے لئے ہوتا ہے جیسے: اَغلَقتُ البابَ فَانغَلَقَ: میں نے دروازہ بند کیا تو وہ بند ہوگیا۔
اس سلسلے میں مصنّف لکھتے ہیں:
"و شايد كه مطاوعه اَفْعَلَ باشد چون اَزْعَجْتُهُ فَانْزَعَجَ"
یہ باب  بعض اوقات اَفْعَلَ (بابِ اِفعال) کے مطاوعہ کے لیے بھی آتا ہے، جیسے: أَزْعَجْتُهُ فَانْزَعَجَ : میں نے اسے اکھاڑا تو وہ اکھڑ گیا؛ 
چوتھا معنیٰ: علاج ہے۔
عِلاج کے لغوی معنیٰ کسی  بیماری کا علاج کرنے کے ہیں اور اصطلاحی معنیٰ یہ ہے: باب انفعال کا اُن الفاظ سے آنا جن کا ادراک حواس ظاہرہ سے ہو، اور اعضائے ظاہرہ(ہاتھ، پاؤں، آنکھ، ناک وغیرہ) کا اثر ہو، جسے اِنٛکَسَرَ (ٹوٹا) اِنٛفَطَرَ (پھٹا) انکسار (ٹوٹنے) اور انفطار(پھٹنے) کا ادراک حواس سے ہوتا ہے، اور اعضائے ظاہرہ کا اثر ہوتا ہے۔
فائدہ: لزوم و علاج بابِ اِنفعال کے لیے لازم ہیں۔ اس باب کا کوئی فعل ان دو خاصیتوں سے خالی نہیں ہوگا، یہی وجہ کہ اِنٛعلم اور اِنٛعرف کہنا درست نہیں، کیوں کہ "عِلم" اور "مَعرفت یعنی پہچاننا" کا تعلق حواس ظاہرہ سے نہیں، انفعال کے علاوہ دوسرے ابواب میں ان خاصیات کا اطلاق مجازی ہوگا۔
اس سلسلے میں مصنّف لکھتے ہیں:
"و بنا نمى شود اين باب مگر از چيزى كه در آن علاج و تاثيرى باشد  يعنى گفته نمى شود مثلاً اِنْكَرَمَ و اِنْعَدَمَ و غير اينها"
یہ باب نہیں بنایا جاتا مگر ان افعال سے جن میں کسی قسم کا علاج یا کوئی تأثیر (اثر) ہو یعنی جن افعال جن کا اثر ظاہری ہو وہ اس باب سے آتے ہیں یعنی مثلاً اِنْكَرَمَ اور اِنْعَدَمَ وغیرہ نہیں کہا جاتا؛ کیونکہ ان میں ظاہری طور پر کوئی اثر نظر نہیں آتا۔
"زيراكه صرفيون چون مختصّ ساختند اين باب را به مطاوعه پس التزام نمودند كه بنا نهاده شود اين باب از چيزهايى كه اثرش ظاهر باشد از جهت تقويت اين معنى كه ذكر كرده شد ، و معنى مطاوعه ظاهر بودن حصول اثر است"
اس لئے کہ علمائے علم صرف نے اس باب کو مطاوَعَہ کے ساتھ مُختصّ کیا ہے۔پس جس معنیٰ کا ذکر کیا گیا ہے اُس کی تقویت کے لئے انہوں نے لازم قرار دیا ہے کہ بابِ انفعال ان امور یا افعال سے بنایا جائے جن کا اثر ظاہر ہو ۔ مُطاوَعَہ کا معنیٰ ہی ایک اثر کے حصول کا ظاھر ہوناہے۔
[بابِ اِنفِعال سے اجوف واوی]
اس سلسلے میں مصنّف لکھتے ہیں:
"اجوف وٰاوى «الاِنْقِيٰاد : رام شدن» ماضى معلوم اِنْقٰادَ تا آخر و مجهول اُنْقيدَ كه اصل اُنْقُوِدَ بود كسره بر واو ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل واو ساكن ماقبل مكسور را قلب بياء كردند اُنْقِيدَ شد"
 باب انفعال سے اجوف واوی جیسے: الاِنْقِيٰاد : مطیع اور فرمانبردار ہونا۔فعلِ ماضی معلوم: اِنْقٰادَ تا آخر  اور فعلِ ماضی مجہول: اُنْقِيدَ ہے۔
اِنْقٰادَ کی تعلیل:
اِنْقٰادَ: اصل میں اِنْقَوَدَ تھا، واو متحرّک اس کا ما قبل مفتوح تھا، لہٰذا اسے الف میں تبدیل کیا تو اِنْقٰادَ ہوگیا۔فعلِ ماضی معلوم اور فعلِ ماضی مجہول کی مکمل  گردانیں اس طرح سے ہوں گی:
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
اِنْقٰادَ، اِنْقٰادَا، اِنْقٰادُوا، اِنْقٰادَتْ، اِنْقٰادَتَا، اِنْقَدْنَ، اِنْقَدْتَ، اِنْقَدْتُمَا، اِنْقَدْتُمْ، اِنْقَدْتِ، اِنْقَدْتُمَا، اِنْقَدْتُنَّ، اِنْقَدْتُ، اِنْقَدْنَا۔
فعلِ ماضی مجهول کی گردان:
اُنْقِيدَ، اُنْقِيدَا، اُنْقِيدُوا، اُنْقِيدَتْ، اُنْقِيدَتَا، اُنْقِدْنَ، اُنْقِدْتَ، اُنْقِدْتُمَا، اُنْقِدْتُمْ، اُنْقِدْتِ، اُنْقِدْتُمَا، اُنْقِدْتُنَّ، اُنْقِدْتُ، اُنْقِدْنَا۔
اُنْقِيدَ کی تعلیل:
اُنْقِيدَ: اصل میں اُنْقُوِدَ تھا، واو پر کسرہ ثقیل تھا، یہ ضمّہ ما قبل کی حرکت سلب کرنے کے بعد اسے دے دیا، اب واو ساکن اور اس کا ما قبل مکسور ہے لہذا واو کو یاء میں تبدیل کیا تو اُنْقِيدَ ہوگیا۔
"مستقبل معلوم يَنْقٰادُ تا آخر و مجهول يُنْقٰادُ"
فعلِ مضارع معلوم: يَنْقٰادُ آخر تک اور اس کا فعلِ مضارع مجہول: يُنْقٰادُ ہے۔فعلِ مضارع معلوم اور فعلِ مضارع مجہول کی مکمل  گردانیں اس طرح سے ہوں گی:
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَنْقٰادُ، يَنْقٰادَانِ، يَنْقٰادُونَ، تَنْقٰادُ، تَنْقٰادَانِ، يَنْقٰدْنَ، تَنْقٰادُ، تَنْقٰادَانِ، تَنْقٰادُونَ، تَنْقٰادِينَ، تَنْقٰادَانِ، تَنْقٰدْنَ، أَنْقٰادُ، نَنْقٰادُ۔
فعلِ مضارع مجهول کی گردان:
يُنْقٰادُ، يُنْقٰادَانِ، يُنْقٰادُونَ، تُنْقٰادُ، تُنْقٰادَانِ، يُنْقٰدْنَ، تُنْقٰادُ، تُنْقٰادَانِ، تُنْقٰادُونَ، تُنْقٰادِينَ، تُنْقٰادَانِ، تُنْقٰدْنَ، أُنْقٰادُ، نُنْقٰادُ۔
"اسم فاعل و مفعول مُنْقٰادٌ امر حاضر اِنْقَدْ"
اسم فاعل اور اسمِ مفعول: مُنْقادٌ ہے لیکن ان دونوں کی اصل مختلف ہے؛ اس لئے کہ مُنْقٰادٌ (اسمِ فاعل)  اصل میں: مُنْقَوِدٌ اور مُنْقٰادٌ (اسمِ مفعول) اصل میں مُنْقَوَدٌ تھا۔فعلِ امر حاضر معلوم:اِنْقَدْ، اِنْقادَا، اِنْقادُوا۔
اِنْقَدْ کی تعلیل:
اِنْقَدْ: اصل میں اِنقَوِدْ تھا؛ تَنْقَوِدُ سے بنا اِنقَوِدْ؛ تاء حرف مضارع کو گرایا نون سے ابتدا نہیں ہو سکتی اس لئے اس کے شروع میں ہمزہ وصل لائے اور دال کو ساکن کردیا، واو متحرک، اس کا ماقبل مفتوح ہے لہذا واو کو الف میں تبدیل کردیا، الف اور  دال دونوں ساکن ایک جگہ جمع ہوگئے اور الف کو گرا دیا تو اِنْقَدْ بن گیا۔
"نهى لٰا يَنْقَدْ جحد لَمْ يَنْقَدْ نفى لا يَنْقٰادُ استفهام هَلْ يَنْقادُ"
فعلِ نہی: لا يَنْقَدْ؛ فعلِ جحد: لَمْ يَنْقَدْ؛ فعلِ نفی: لا يَنْقٰادُ ؛ استفہام: هَلْ يَنْقادُ ہے۔
[ باب اِنفِعال سے ناقص یائی]
اس سلسلے میں مصنّف کہتے ہیں:
"ناقص يايى «الاِنْمِحاء : سوده شدن» اِنْمَحىٰ يَنْمَحى انْمِحاءً اَلْمُنمَحِى اَلْمُنْمَحىٰ انْمَحِ لا يَنْمَحِ"
بابِ اِنفعال سے ناقص یائی جیسے: اَلاِنْمِحَاء : گِھس جانا،مٹ جانا، نابود ہو جانا۔فعلِ ماضی معلوم: اِنْمَحىٰ؛ فعلِ مضارع معلوم: يَنْمَحى؛ اس کا مصدر: انْمِحاءً؛ اسمِ فاعل: اَلْمُنمَحِى؛ اسمِ مفعول: اَلْمُنْمَحىٰ؛ فعلِ امرِ حاضر معلوم: انْمَحِ اور فعل نہی: لا يَنْمَحِ ہے۔
اِنْمَحَىٰ کی تعلیل: 
اِنْمَحَىٰ :اصل میں اِنْمَحَىَ تھا، یاء متحرّک اور اس کا ما قبل مفتوح ہے لہٰذا اسے الف میں تبدیل کر دیا تو اِنْمَحَىٰ ہوگیا۔ فعلِ ماضی معلوم اور فعلِ مضارع معلوم کی مکمل گردانیں اس طرح سے ہیں:
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
اِنْمَحَىٰ، اِنْمَحَيَا، اِنْمَحَوْا، اِنْمَحَتْ، اِنْمَحَتَا، اِنْمَحَيْنَ، اِنْمَحَيْتَ، اِنْمَحَيْتُمَا، اِنْمَحَيْتُمْ، اِنْمَحَيْتِ، اِنْمَحَيْتُمَا، اِنْمَحَيْتُنَّ، اِنْمَحَيْتُ، اِنْمَحَيْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَنْمَحِي، يَنْمَحِيَانِ، يَنْمَحُونَ، تَنْمَحِي، تَنْمَحِيَانِ، يَنْمَحِينَ، تَنْمَحِي، تَنْمَحِيَانِ، تَنْمَحُونَ، تَنْمَحِينَ، تَنْمَحِيَانِ، تَنْمَحِينَ، أَنْمَحِي، نَنْمَحِي۔
[بابِ اِنفِعال سے لفیف مقرون]
اس سلسلے میں مصنّف کیتے ہیں:
"و بر اين قياس بود لفيف مقرون چون اِنْزَوىٰ ، يَنْزَوى، فهو مُنْزَوٍ ، و ذاك مُنْزَوىً ، اِنْزَوِ ، لا يَنْزَوِ"
اسی قیاس پر لفیفِ مقرون ہے جیسے: فعلِ ماضی معلوم:اِنْزَوىٰ؛ فعلِ مضارع معلوم:يَنْزَوى؛ مصدر: اِنزِواءً:  تنہائی اختیار کرنا؛ اسمِ فاعل: مُنْزَوٍ ؛ اسمِ مفعول: مُنْزَوىً؛  فعلِ امرِ حاضر معلوم: اِنْزَوِاور فعل نہی: لا يَنْزَوِ ہے۔
[بابِ اِنفِعال سے مضاعف]
اس بارے میں مصنّف لکھتے ہیں: 
"مضاعف از باب انْفِعٰال «اَلْاِنْصِبٰاب : ريخته شدن» اِنْصَبَّ يَنْصَبُّ"
 باب انفعال سے مضاعف جیسے: اَلاِنْصِبَاب: بہنا، گرنا۔اِنْصَبَّ: فعلِ ماضی معلوم، (مفرد مذکّر غائب)؛ يَنْصَبّ: فعلِ مضارع معلوم، (مفرد مذکّر غائب) ہے۔ فعلِ ماضی معلوم اور فعلِ مضارع معلوم کی مکمل گردانیں اس طرح سے ہیں:
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
اِنْصَبَّ، اِنْصَبَّا، اِنْصَبُّوا، اِنْصَبَّتْ، اِنْصَبَّتَا، اِنْصَبَبْنَ، اِنْصَبَبْتَ، اِنْصَبَبْتُمَا، اِنْصَبَبْتُمْ، اِنْصَبَبْتِ، اِنْصَبَبْتُمَا، اِنْصَبَبْتُنَّ، اِنْصَبَبْتُ، اِنْصَبَبْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَنْصَبُّ، يَنْصَبَّانِ، يَنْصَبُّونَ، تَنْصَبُّ، تَنْصَبَّانِ، يَنْصَبِبْنَ، تَنْصَبُّ، تَنْصَبَّانِ، تَنْصَبُّونَ، تَنْصَبِّينَ، تَنْصَبَّانِ، تَنْصَبِبْنَ، أَنْصَبُّ، نَنْصَبُّ۔
"فهو مُنْصَبُّ و ذاٰكَ مُنْصَبٌّ فِيه ، امر حاضر اِنْصَبَّ اِنْصَبِّ اِنْصَبِبْ ، نهى لا يَنْصَبَّ لا ينصَبِّ لا يَنْصَبِبْ"
 مُنْصَبُّ: اسمِ فاعل؛ مُنْصَبٌّ فِيه: اسمِ مفعول؛ اِنْصَبَّ اِنْصَبِّ اِنْصَبِبْ: فعلِ امرِ حاضرِ معلوم؛ نهى لا يَنْصَبَّ: لا يَنْصَبَّ لا ينصَبِّ لا يَنْصَبِبْ۔