مُصنّف، ثلاثی مزید فیہ کے ابواب کو ایک مستقل فصل میں بیان کرتے ہیں۔ ان میں سط سے پہلے بابِ اِفعال کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں:
فصل :
"باب إِفْعٰال از صحيح أَكْرَمَ يُكْرِمُ إِكْرٰاماً"
فصل:
بابِ اِفعال سے صحیح کی مثال أَكْرَمَ يُكْرِمُ إِكْرٰاماً ہے۔
"اصل يُكْرِمُ يُأكْرِمُ بود همزه را انداختند زيرا كه در ءُاَكْرِمُ متكلم وحده دو همزه جمع شده بود يكى را بسبب ثقل انداختند و در باقى الفاظ نيز انداختند براى طرد باب"
  يُكْرِم اصل میں يُأَكْرِمُ تھا؛ جب اُکرِمُ میں جو کہ اصل میں ءُاَكْرِمُ تھا دو ہمزے جمع ہوگئے تو ایک ہمزہ کو ثقیل ہونے کی وجہ سے گرادیا اور اُکرِمُ  کی موافقت کی وجہ سے باقی صیغوں میں بھی ہمزہ گرادیا۔
"امر حاضر اين باب را از اصل مستقبل گيرند كه آن تُاَكْرِمُ است و گويند اَكْرِمْ اَكْرِمٰا اَكْرِمُوا تا آخر"
اس باب کے فعلِ امرِ حاضر کو بھی فعلِ مضارع معلوم کے مفرد مذکّر حاضر سے بناتے ہیں اور کہتے ہیں: اَکْرِمْ، اَکْرِمَا، اَکْرِمُوا، اَکْرِمِی، اَکْرِمَا، اَکْرِمْنَ۔
"و اين همزه ، همزه قطع است چون متصل گردد به ماقبل خود ساقط نگردد"
یہ ہمزہ (باب افعال کا ہمزہ) قطعی ہے یہ ہمزہ قطعی ہوتا ہے۔ جب یہ اپنے ماقبل سے متّصل ہوگا تو ساقط نہیں ہوگا جیسے: فَاَكْرِمْ ثُمَّ أَكْرِمْ۔
"و حكم نون تأكيد ثقيله و خفيفه به طريقى است كه دانسته شد"
نونِ تاکیدِ ثقیلہو خفیفہ کا حکم اسی طریقے پر ہے جو معلوم ہو چکا ہے۔
نون تاکید ثقیلہ کے ساتھ گردان:
اَکْرِمَنَّ، اَکْرِمَانِّ، اَکْرِمُنَّ، اَکْرِمِنَّ، اَکْرِمَانِّ، اَکْرِمْنَّ۔
نون تاکید خفیفہ کے ساتھ گردان:
اَکْرِمَنْ، اَکْرِمُنْ، اَکْرِمِنَ۔
"اسم فاعل مُكْرِمٌ اسم مفعول مُكْرَمٌ"
اس کااسم فاعل مُكْرِمٌ اور اسم مفعول مُكْرَمٌ 
اسمِ فاعل کی گردان:
مُكْرِمٌ، مُكْرِمَانِ، مُكْرِمُونَ، مُكْرِمَةٌ، مُكْرِمَتَانِ، مُكْرِمَاتٌ۔
اسم مفعول کی گردان:
مُكْرَمٌ، مُكْرَمَانِ، مُكْرَمُونَ، مُكْرَمَةٌ، مُكْرَمَتَانِ، مُكْرَمَاتٌ۔
معانی/ بابِ اِفعال کی خاصیتیں
معنائے اوّل: فعلِ لازم کو متعدّی بنانا
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"و غالب ، همزه باب افعال ، از براى تعديه ثلاثى مجردِ لازم باشد چون : أَذْهَبْتُ زَيْداً فَذَهَبَ وأَجْلَسْتُهُ فَجَلَسَ"
عام طور پر باب فعال کا ہمزہ ثلاثی مجرد کے لازم ابواب کو متعدی میں تبدیل کرنے کے لیے آتا ہے جیسے:ذَھَبَ سے اَذْھَبَ؛ جَلَسَ سے اَجْلَسَ۔
پہلی مثال: أَذْهَبْتُ زَيْداً فَذَهَبَ: میں نے زید کو بھیجا پس وہ چلا گیا۔
 دوسری مثال:أَجْلَسْتُهُ فَجَلَسَ: میں نے اسے بٹھایا پس وہ بیٹھ گیا ۔
یاد رہے کہ فعلِ لازم کو متعدّی بنانے کے تین طریقے ہیں جن میں سے ایک باب افعال ہے مثال کے طور پر: جَلَسَ زیدٌ یعنی زید بیٹھا؛ اس مثال میں جَلَسَ، فعلِ لازم ہے، جب  اسے باب افعال میں لے جائیں اور یوں کہیں: اَجْلَسَ زیدٌ عمروًا یعنی زید نے عمرو کو بٹھایا، تو یہ فعل متعدّی بن گیا۔
معنائے دوم: وقت میں داخل ہونا
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"و شايد كه به معنى دخول در وقت باشد چون : أَصْبَحَ زَيْدٌ و أَمْسىٰ زَيْدٌ يعنى داخل شد زيد به صَبٰاح ومَسٰاء"
یہ باب کبھی کبھی کسی وقت میں داخل ہونے کا معنی دیتا ہے جیسے کہتے ہیں: أَصْبَحَ زَيْدٌ و أَمْسىٰ زَيْدٌ؛ یعنی زید صبح کے وقت میں داخل ہوا، یا زید شام  کے وقت میں داخل ہوا۔
معنائے سوّم: وقت کو پہنچنا/ وقت کا پہنچنا
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"و شايد كه براى رسيدن چيزى باشد بهنگام چون : اَحْصَدَ الزَّرْعُ و اَصْرَمَ النَّخْلُ يعنى وقت درو كردنِ غلّه و بريدنِ خرما رسيد"
 بسا اوقات یہی باب افعال ایک اور معنی بھی دیتا ہے کہ فلاں چیز  کا وقت ہو گیا ہے جیسے: اَحْصَدَ الزَّرْعُ و اَصْرَمَ النَّخْلُ: فصل پک گئی ہے یعنی اب اس کی کٹائی کا وقت آگیا یعنی کھجوریں تیار ہیں یعنی کھجوروں کی کٹائی کا وقت آگیا ہے۔
معنائے چہارم: کثرت کا معنیٰ دینا/ کثرت کے معنیٰ پر دلالت کرنا
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"و شايد كه به معنى كثرت باشد چون : اَثْمَرَ الرَّجُلُ اَىْ صَارَ كَثيرَ الْجُودِ وَالْخَيْرِ"
یہ  باب کبھی کبھی زیادت اور کثرت کا معنی سمجھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے: اَثْمَرَ الرَّجُلُ اَىْ صَارَ كَثيرَ الْجُودِ وَالْخَيْرِ یعنی فلاں شخص بہت سخی اور  بہت خیر والا ہے۔
معنائے پنجم: کسی چیز کو کسی صفت پر پانا
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"و شايد كه به معنى يافتن چيزى بر صفتى باشد چون : اَحْمَدْتُ زَيْداً اى وَجَدْتُهُ مَحْمُوداً يعنى او را پسنديده يافتم"
یہ باب کسی چیز کو کسی صفت پر پانے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے جیسے: اَحْمَدْتُ زَيْداً یعنی  میں نے زید کو محمود اور  تعریف شدہ پایا۔
خُلاصہ مطلب
بابِ اِفعال کے پانچ معانی ہیں دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ: بابِ اِفعال کی مندرجہ ذیل پانچ خاصیتیں ہیں:
پہلی خاصیت: فعلِ لازم کو متعدی بنانا؛
دوسری خاصیت: وقت میں داخل ہونا؛
تیسری خاصیت:معنائے سوّم: وقت کو پہنچنا/ وقت کا پہنچنا؛
چوتھی خاصیت: کثرت کا معنیٰ دینا/ کثرت کے معنیٰ پر دلالت کرنا؛
پانچویں خاصیت: کسی چیز کو کسی صفت پر پانا۔
[مثال واوی از باب افعال]
مصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:
"مثال واوى از باب إِفعٰال «الأِيعٰاد : بيم كردن يعنى ترسانيدن» اصلش إِوْعٰاداً بود ، واو ساكن را براى كسره ماقبل قلب بياء كردند ايعٰاد شد"
 باب افعال سے مثال واوی جیسے: اَلأِيعٰادُ: ڈرانا؛ وعدہ کرنا۔اِیعاد: اصل میں إِوْعٰاداً تھا، واو ساکن اور اس کا ما قبل مکسور ہے لہٰذا واو کو یاء میں تبدیل کیا تو اِیعاد بن گیا۔
"ماضى معلوم أَوْعَدَ أَوْعَدٰا أَوْعَدُوا تا آخر ، مستقبل يُوعِدُ تا آخر ، ماضى مجهول اُوْعِدَ ،مستقبل مجهول يُوْعَدُ ، امر حاضر اَوْعِدْ مثل اَكْرِمْ، اسم فاعل مُوعِدٌ،اسم مفعول مُوعَدٌ"
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
 أَوْعَدَ، أَوْعَدَا، أَوْعَدُوا، أَوْعَدَتْ، أَوْعَدَتَا، أَوْعَدْنَ، أَوْعَدْتَ، أَوْعَدْتُمَا، أَوْعَدْتُمْ، أَوْعَدْتِ، أَوْعَدْتُمَا، أَوْعَدْتُنَّ، أَوْعَدْتُ، أَوْعَدْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
 يُوعِدُ، يُوعِدَانِ، يُوعِدُونَ، تُوعِدُ، تُوعِدَانِ، يُوعِدْنَ، تُوعِدُ، تُوعِدَانِ، تُوعِدُونَ، تُوعِدِينَ، تُوعِدَانِ، تُوعِدْنَ، أُوعِدُ، نُوعِدُ۔
 يُوعِدُ کی تعلیل: 
یُوعِدُ :اصل میں یُأَوْعِدُ تھا  اور چونکہ واحد متکلم میں دو ہمزه اکٹھے (ءُاَوْعِدُ)  ہو رہے تھے اس لئے ہم نے ایک ہمزہ  حذف کردیااوراسی مناسبت سے فعلِ مضارع کے باقی صیغوں سے بھی ہمزہ حذف کردیا گیا ہے لہٰذا جب ( یُأَوْعِدُ)سے ہمزہ حذف ہوجائے گا تو یُوعِدُ ہوجائے گا۔
فعلِ ماضی مجهول کی گردان:
 أُوعِدَ، أُوعِدَا، أُوعِدُوا، أُوعِدَتْ، أُوعِدَتَا، أُوعِدْنَ، أُوعِدْتَ، أُوعِدْتُمَا، أُوعِدْتُمْ، أُوعِدْتِ، أُوعِدْتُمَا، أُوعِدْتُنَّ، أُوعِدْتُ، أُوعِدْنَا۔
فعلِ مضارع مجهول کی گردان:
 يُوعَدُ، يُوعَدَانِ، يُوعَدُونَ، تُوعَدُ، تُوعَدَانِ، يُوعَدْنَ، تُوعَدُ، تُوعَدَانِ، تُوعَدُونَ، تُوعَدِينَ، تُوعَدَانِ، تُوعَدْنَ، أُوعَدُ، نُوعَدُ۔
فعلِ امر حاضر معلوم: اَوْعِدْ۔
اسم فاعل: مُوعِدٌ۔
 اسم مفعول: مُوعَدٌ۔
[مثال یائی از باب افعال]
مُصنّف اس بارے میں کہتے ہیں:
"مثال يٰايى «الأِيسارٰ : توانگر شدن» ماضى معلوم أَيْسَرَ مستقبل معلوم يُوسِرُ اسم فاعل مُوسِرٌ اسم مفعول مُوسَرٌ"
 باب افعال سے مثال یائی جیسے اَلأِيسارُ: تونگر ہونا؛ امیر ہونا۔
ماضی معلوم کی گردان:
أَيْسَرَ، أَيْسَرَا، أَيْسَرُوا، أَيْسَرَتْ، أَيْسَرَتَا، أَيْسَرْنَ، أَيْسَرْتَ، أَيْسَرْتُمَا، أَيْسَرْتُمْ، أَيْسَرْتِ، أَيْسَرْتُمَا، أَيْسَرْتُنَّ، أَيْسَرْتُ، أَيْسَرْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يُوسِرُ، يُوسِرَانِ، يُوسِرُونَ، تُوسِرُ، تُوسِرَانِ، يُوسِرْنَ، تُوسِرُ، تُوسِرَانِ، تُوسِرُونَ، تُوسِرِينَ، تُوسِرَانِ، تُوسِرْنَ، أُوسِرُ، نُوسِرُ۔
اسم فاعل کی گردان:
مُوسِرٌ، مُوسِرَانِ، مُوسِرُونَ، مُوسِرَةٌ، مُوسِرَتَانِ، مُوسِرَاتٌ۔
اسم مفعول کی گردان:
مُوسَرٌ، مُوسَرَانِ، مُوسَرُونَ، مُوسَرَةٌ، مُوسَرَتَانِ، مُوسَرَاتٌ۔
"اصل آنها مُيْسِرٌ و مُيْسَرٌ بود ياىِ ساكن براى مناسبت ضمّه ماقبل ،منقلب به واو شد"
یہ دونوں (مُوسِرٌ اور مُوسَرٌ)اصل میں مُيْسِرٌ  او  مُيْسَرٌ  تھے، ان دونوں میں خود یاء ساکن ہے اور اس کا ماقبل (میم) مضموم ہے لہٰذا ما قبل کے ضمّہ کے ساتھ موافقت کی وجہ سے یاء کو واو میں تبدیل کر دیا تو مُوسِرٌ اور مُوسَرٌ  بن گیا۔
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔