درس صرف میر

درس نمبر 26: مصدر میمی۔۔۔ ثلاثی مجرد میں / شرط فَعَلَ یَفعَلُ

 
1

خطبہ

2

فصل[۲۸]: مصدر میمی و اسم مکان و اسم زمان در فعل ثلاثی مجرد

 [یہ کتاب کی اٹھائیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں مصدرِ میمی اور اسمِ زمان و مکان کے بارے میں بحث کی گئی ہے]۔

جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ مصدر سے مندرجہ ذیل چیزیں مشتق ہوتی ہیں:

 فعل ماضی، فعلِ مضارع،  فعلِ امر ، اسمِ فاعل، اسمِ مفعول، اسمِ زمان ، اسمِ مکان، اسمِ آلہ، اسم مرۃ اور اسم نوع۔

 فعل ماضی، فعلِ مضارع، اسم فاعل اور اسم مفعول کے بارے میں بحث و گفتگو ہوچکی ہے۔مصنّف اس فصل میں مصدرِ میمی اور اسمِ زمان و اسمِ مکان کے بارے میں بحث کی ہے۔

اسمِ زمان کی تعریف:

اسمِ زمان وہ اسمِ مُشتق ہے جو کسی کام کے واقع ہونے کے وقت پر دلالت کرے جیسے:  مَطلِعُ الشّمسِ یعنی سورج کے طلوع کرنے کا وقت۔

اسم مکان کی تعریف:

اسمِ مکان وہ اسمِ مُشتق ہے جو کسی کام کے واقع ہونے کی جگہ پر دلالت کرے جیسے: مَغرِبُ الشمس {حتى إذا بَلَغَ مَغرِبَ الشمس} یعنی سورج کے غروب ہونے کا وقت۔

 اسم آلہ کی تعریف:

اسمِ آلہ وہ اسمِ مُشتق ہے جو ایجادِ فعل کے آلے پر دلالت کرے جیسے: مِفْعَلٌ  یعنی کرنے کا ایک آلہ ۔

اسم نوع کی تعریف:

 اسمِ نوع وہ اسمِ مُشتق ہے جو کسی کام کے واقع ہونے کی ہیئت پر دلالت کرے جیسے جَلَستُ جِلسَة؛ جِلسَة  حَسَنَة۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ثلاثی مجرد اور ثلاثی مزید فیہ کے ابواب میں یہ اسماء کس وزن پر آتے ہیں؟ یعنی فَعَلَ یَفْعُلُ، فَعَلَ یَفْعِلُ، فَعَلَ یَفْعَلُ، فَعِلَ یَفْعَلُ وغیرہ سے اسمِ زمان و مکان، اسمِ آلہ وغیرہ کے اوزان کیا ہیں؟ 

اس کی تفصیل ان شاءَ اللہ تعالیٰ تطبیق میں بیان کرتے ہیں۔

3

تطبیق: مصدر میمی و اسم مکان و اسم زمان در فعل ثلاثی مجرد

مُصنّف مصدرِ میمی اور اسمِ زمان و مکان کے متعلق لکھتے ہیں:

"مصدر ميمى و اسم زمان و اسم مكان در فعل ثلاثى مجرّد از يَفْعَلُ بر وزن مَفْعَل آيد چون مَشْرَب به معنى : آشاميدن و زمان آشاميدن و مكان آشاميدن"

 ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے جس کا فعل مضارع يَفْعَلُ کے وزن پر ہو اس کا اسم زمان، اسم مکان اور مصدر میمی مَفْعَل کے وزن پر آتا ہے جیسے: مَشْرَب یعنی  پینا (مصدری معنیٰ)،    پینے کا زمانہ،   پینے کی جگہ۔

"و از يَفْعُلُ نيز همچنين آيد چون قَتَلَ يَقْتُلُ مَقْتَل بمعنى : كشتن و زمان كشتن و مكان كشتن"

 یَفْعُلُ سے بھی اسی طرح آتا ہےجیسے: يَقْتُلُ سے مَقْتَل جس کا معنی قتل کرنا (مصدری معنیٰ)،قتل کرنے کی جگہ ، قتل کرنے کا زمانہ ۔

"و در چند كلمه اسم زمان و مكان بر وزن مَفْعِل آيد به كسر عين به خلاف قاعده و قياس چون مطْلِعٌ و مَشْرِقٌ و مَغْرِبٌ و مَسْجِدٌ و مَسْقِطٌ و مَنْبِتٌ و مَفْرِقٌ و مَنْسِكٌ و مَجْزِرٌ و در اين همه فتحه هم جايز است"

کچھ کلمات میں اسم زمان و اسم مکان  قاعدہ کے برعکس مَفْعِل کے وزن پر آتا ہےجیسے: مَطْلِعٌ، مَشْرِقٌ، مَغْرِبٌ، مَسْجِدٌ،  مَسْقِطٌ،  

مَنْبِتٌ، مَفْرِقٌ، مَنْسِكٌ اور مَجْزِرٌ۔ان تمام موارد  میں فتحہ بھی جایز ہے یعنی مَطْلَعٌ، مَشْرَقٌ، مَغْرَبٌ، مَسْجَدٌ، مَسْقَطٌ، مَنْبَتٌ، مَفْرَقٌ، مَنْسَكٌ اور مَجْزَرٌ بھی جائز ہے۔

"و از يَفْعِل مصدر ميمى مَفْعَل آيد به فتح و مكان و زمان بر وزن مَفْعِل آيد به كسر چون مَجْلِس"

 یَفعِلُ سے مصدر میمی مَفْعَل کے وزن پر آتا ہے اور اسمِ زمان و مکان مَفْعِل (عین کے کسرہ کے ساتھ) آتا ہےجیسے: مَجلِس ، مَضرِب۔

"و از مثال مطلقا (خواه مضمومُ العين و خواه مكسور العين و خواه مفتوح العين) همه بر وزن مَفْعِل آيد به كسر عين چون مَوْعِدٌ و مَوْضِعٌ و مَوْجِلٌ و مَوْسِمٌ و مَيْسِرٌ"

اسم زمان و اسم مکان اور مصدر میمی، مثال سے مطلقا (چاہے مضارع کا عینُ الفعل مضموم، مکسور یا مفتوح ہی کیون نہ ہو) مَفْعِل کے وزن پر آتا ہےجیسے: مَوْعِدٌ و مَوْضِعٌ و مَوْجِلٌ و مَوْسِمٌ و مَيْسِرٌ۔ 

"و از ناقص مُطلقاً بر وزن مَفْعَل آيد به فتح عين چون مَرْمىٰ و مَرْضىٰ و مَرْخىٰ"

اسم زمان و اسم مکان اور مصدر میمی،فعل ناقص سے مطلقا (چاہے ناقصِ واوی ہو یا ناقصِ یائی) مَفْعَل کے وزن پر آتا ہے جیسے: مَرْمىٰ، مَرْضىٰ اور مَرْخىٰ۔

"و ازلفيف مفروق و مقرون و اجوف و مضاعف اسم زمان و مكان و مصدر ميمى بر قياس صحيح است"

 لفيفِ مفروق، لفیفِ مقرون، اجوف اور مضاعف سے اسم زمان و مكان  اور مصدر ميمى،صحیح کے قیاس پر ہے۔

"و بدانكه مِفْعٰالٌ و مِفْعَلٌ و مِفْعَلَةٌ براى آلت بود چون مِخْيَط و مِفْتٰاح و مِفْرَقَة"

تو جان لے کہ مِفْعٰالٌ،مِفْعَلٌ اور مِفْعَلَةٌ اسمِ آلہ کے لئے ہیں  جیسے: مِخْيَط و مِفْتٰاح اور مِفْرَقَة ۔

"و فَعْلَة بفتح فاء از ثلاثى مجرّد براى مَرّة بود چون ضَرَبْتُهُ ضَرْبَةً به معنى يكبار زدن است"

ثلاثی مجرد سے فَعلَۃً  (فاءُ الفعل کے فتحہ کے ساتھ) کا وزن، اسمِ مَرَّہ: ایک مرتبہ کے لئے ہے جیسے: ضَرْبَةً : ایک دفعہ مارنا، جَلْسَۃً :ایک دفعہ بیٹھنا۔

"و فِعْلة بكسر فاء براى هيأت و چگونگى فعل بود چون جَلَسْتُ جِلْسَةً كه به معنى يك نوع نشستن است"

ثلاثی مجرد سے فِعلَۃً  (فاءُ الفعل کے کسرہ کے ساتھ) کا وزن، فعل کی کیفیت بیان کرنے کے لئے  آتاہے جیسے: جَلَسْتُ جِلْسَةًمیں ایک طرح سے بیٹھا۔

  "و فُعْلَة به ضمّ فاء براى مقدار بود چون اَكَلْتُ لُقْمَةً"

فُعْلَة (فاءُ الفعل کے ضمّہ کے ساتھ) کا وزن مقدار کو بیان کرنے کے لیے ہےجیسے: اَكَلْتُ لُقْمَةً: میں نے ایک لقمہ کھایا۔

"و فُعٰالة براى چيزى بود كه از فعل ساقط شود چنانكه كُنٰاسَة و قُلٰامَة"

فُعٰالة (فاءُ الفعل کے ضمّہ کے ساتھ) کا وزن اس چیز کے لئے آتا ہے جو فعل سے ساقط ہو یعنی نیچے گرے جیسے: كُنٰاسَة و قُلٰامَة ۔

 جھاڑو دیتے وقت جو چیزیں گرتی ہیں ان کو کہتا ہے كُنٰاسَة اور قلم بناتے وقت جو چیز اس کے نیچے گرتی ہے اسے قُلٰامَة کہتے ہیں۔

"و بدانكه از فعل ثلاثى مزيد فيه و رباعى مجرد و مزيد فيه ، مصدر ميمى و اسم زمان و اسم مكان بر وزن اسم مفعول آن باب باشد"

تو جان لے کہ فعل ثلاثى مزيد فيہ اور فعلِ رباعى مجرد و مزيد فيہ سےمصدر ميمى اور  اسم زمان و اسم مكان، اس باب کے اسم مفعول کے وزن پر آتے ہیں جیسے: مُکرَم، مُدَحرَج اور مُتَدَحرَج۔

4

فصل[۲۹]: شرط فَعَلَ يَفْعَلُ

[یہ کتاب کی اونتیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں ثلاثی مجرد کے بابِ فَعَلَ يَفْعَلُ کی شرط بیان کی گئی ہے]۔

مُصنّف اس بارے میں یوں رقمطراز ہیں:

فصل :

"بدانكه فَعَلَ يَفْعَلُ مشروط است به آن كه عين الفعل يا لام الفعل او حرفى باشد از حروف حلق"

تو جان لے کہ ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے باب فَعَلَ يَفْعَلُ اس بات کے ساتھ مشروط ہے کہ اس کے فعلِ ماضی کا عین الفعل یا لامُ الفعل حروفِ حلقی میں سے کوئی حرف ہو۔

"و آن شش است : «همزه و هٰاء و عين و غين و حٰاء و خاءٰ»"

 یہ حروف حلقی چھ ہیں: ہمزه، ہاء، عين، غين، حٰاء، خاءٰ جیسے: وَضَعَ يَضَعُ۔

"و واو در مثال اين باب چون وَضَعَ يَضَعُ بيفتد در مستقبلش ، زيراكه در اصل يَوْضِعُ بود ، واو افتاد چنانكه در يَعِدُ بعد آن كسره را بدل به فتحه كردند از جهت تثاقل حرف حلق"

اس باب کے مثال واوی جیسے: وَضَعَ يَضَعُ سے فعلِ مضارع معلوم میں واو گرگیا ہے؛ اس لئے کہ  يَضَعُ اصل میں یَوضَعُ تھاجیسا کہ یَعِدُ سے واو گرگیا۔ اس کے بعد ضاد کے کسرہ کو حروفِ حلقی کی موافقت کی وجہ سے فتحہ میں تبدیل کردیا۔

"به خلاف وَجِلَ يَوْجَلُ كه واو باقى است به حال خود"

وَجِلَ یَوجَلُ کے برعکس، یہاں واو اپنی حالت پر باقی ہے۔

وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔

مضاعف از سه باب اصول آيد از فَعَلَ يَفْعِلُ «الفَرّ : فِرار كردن».

ماضى فَرَّ مستقبل يَفِرُّ واز باب فَعِلَ يَفْعَلُ «اَلْبَرّ : نيكويى كردن» ماضى بَرَّ مستقبل يَبَرُّ و از باب فَعَلَ يَفْعُلُ چنانكه گذشت در مَدَّ يَمُدُّ و در امر حاضر و اَخَوٰاتِ وى از اين دو باب ، سه وجه جايز است زيرا كه ضمّه از براى موافقت عين الفعل مستقبل بود ساقط شد و نون تأكيد ثقيله مُدَّنَّ مُدّاٰنِّ مُدُّنَّ مُدِّنَّ مُدّاٰنِّ اُمْدُدْنٰانِّ خفيفه مُدَّنْ مُدُّنْ مُدِّنْ اسم فاعل : مٰادٌّ مٰادّاٰنِ مٰادُّونَ مٰادَّةٌ مٰادَّتٰانِ مٰادّاٰتٌ ومَوادٌّ ، اسم مفعول مَمْدُودٌ مَمْدُودانِ مَمْدُودونَ تا آخر.

فصل :

مصدر ميمى و اسم زمان و اسم مكان در فعل ثلاثى مجرّد از يَفْعَل بر وزن مَفّعَل آيد چون مَشْرَب به معنى : آشاميدن و زمان آشاميدن و مكان آشاميدن و از يَفْعُلُ نيز همچنين آيد چون قَتَلَ يَقْتُلُ مَقْتَل بمعنى : كشتن و زمان كشتن و مكان كشتن.

و در چند كلمه اسم زمان و مكان بر وزن مَفْعِل آيد به كسر عين به خلاف قاعده و قياس چون مطْلِعٌ و مَشْرِقٌ و مَغْرِبٌ و مَسْجِدٌ و مَسْقِطٌ و مَنْبِتٌ و مَفْرِقٌ و مَنْسِكٌ و مَجْزِرٌ و در اين همه فتحه هم جايز است.

و از يَفْعِل مصدر ميمى مَفْعَل آيد به فتح و مكان و زمان بر وزن مَفْعِل آيد به كسر چون مَجْلِس. و از مثال مطلقا (خواه مضمومُ العين و خواه مكسور العين و خواه مفتوح العين) همه بر وزن مَفْعِل آيد به كسر

____________________________

اهل حجاز ادغام نمى كنند و بنوتميم ادغام مى كنند چنانكه شاعر گفته فَغَضِّ الطَّرْف اِنَّكَ مِنْ نَميرٍ.

عين چون مَوْعِدٌ و مَوْضِعٌ و مَوْجِلٌ و مَوْسِمٌ و مَيْسِرٌ. و از ناقص مُطلقاً بر وزن مَفْعَل آيد به فتح عين چون مَرْمىٰ و مَرْضىٰ و مَرْخىٰ. و از لفيف مفروق و مقرون و اجوف و مضاعف اسم زمان و مكان و مصدر ميمى بر قياس صحيح است.

و بدانكه مِفْعٰالٌ و مِفْعَلٌ و مِفْعَلَةٌ براى آلت بود چون مِخْيَط و مِفْتٰاح و مِفْرَقَة و فَعْلَة بفتح فاء از ثلاثى مجرّد براى مَرّة بود چون ضَرَبْتُهُ ضَرْبَةً به معنى يكبار زدن است و فِعْلة بكسر فاء براى هيأت و چگونگى فعل بود چون جَلَسْتُ جِلْسَةً كه به معنى يك نوع نشستن است و فُعْلَة به ضمّ فاء براى مقدار بود چون اَكَلْتُ لُقْمَةً و فُعٰالة براى چيزى بود كه از فعل ساقط شود چنانكه كُنٰاسَة و قُلٰامَة.

و بدانكه از فعل ثلاثى مزيد فيه و رباعى مجرد و مزيد فيه ، مصدر ميمى و اسم زمان و اسم مكان بر وزن اسم مفعول آن باب باشد.

فصل :

بدانكه فَعَلَ يَفْعَلُ مشروط است به آن كه عين الفعل يا لام الفعل او حرفى باشد از حروف حلق و آن شش است : «همزه و هٰاء و عين و غين و حٰاء و خاءٰ» و واو در مثال اين باب چون وَضَعَ يَضَعُ بيفتد در مستقبلش ، زيراكه در اصل يَوْضِعُ بود ، واو افتاد چنانكه در يَعِدُ بعد آن كسره را بدل به فتحه كردند از جهت تثاقل حرف حلق ، به خلاف وَجِلَ يَوْجَلُ كه واو باقى است به حال خود.

* * *