الحمدُ للہ صحیح، معتل، مهموز اور لفیف کے متعلق بحث مکمل ہوچکی ہے اور اب ہماری بحث  مضاعف کے بارے میں شروع ہو رہی ہے۔
مُضاعف کی تعریف:
مضاعف ہر اُس اسم یا فعل کو کہتے ہیں جس میں ایک جنس کے دو حروف اکٹھے ہوں ۔
مضاعف، ثلاثی مجرد کے تین ابواب میں سے آتا ہے:
1.فَعَلَ يَفْعُلُ۔
2.فَعَلَ يَفْعِلُ۔
3.فَعِلَ يَفْعَلُ۔
[مضاعف از باب فَعَلَ يَفْعُلُ]
اَلمدُّ : کھینچنا
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
مَدَّ، مَدَّا، مَدُّوا، مَدَّتْ، مَدَّتَا، مَدَدْنَ، مَدَدْتَ، مَدَدْتُمَا، مَدَدْتُمْ، مَدَدْتِ، مَدَدْتُمَا، مَدَدْتُنَّ، مَدَدْتُ، مَدَدْنَا۔
مُضاعف کے بارے میں مُصنّف کہتے ہیں:
"مضاعف از باب فَعَلَ يَفْعُلُ «المدّ : كشيدن»"
 ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعُلُ سے مُضاعف جیسے: اَلمَدُّ : کھینچنا۔  
ماضى معلوم : مَدَّ مَدّاٰ مَدُّوا تا آخر۔
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:  مَدَّ، مَدّا،  مَدُّوا تا آخر۔
"اصل مَدَّ ، مَدَدَ بود ؛ اجتماع دو حرف اصلى در يك كلمه از يك جنس ثقيل بود اوّلى را ساكن كردند و در ثانى ادغام نمودند مَدَّ شد"
مَدَّ اصل میں، مَدَدَ تھا؛ چونکہ ایک ہی جنس کے دو حروف کا جمع ہونا ثقیل تھا لہذا پہلے حرف کو ساکن کرکے دوسرے میں ادغام کردیا تو مَدَّ ہوگیا۔
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ مَدَدْن میں ادغام کیوں نہیں کیا؟
مُصنّف نے سوال کا جواب اس طرح دیا ہے:
"و در مَدَدْن و مابعد او چون دٰال دوّم ساكن بود به سكون لازم ، ادغام ممكن نبود از اين جهت بر حال خود ماندند"
یعنی چونکہ مَدَدْن اور اس کے بعد آنے والے صیغوں میں دوسری دال ساکن تھی اور سکون بھی سکونِ لازم تھا (کیوں کہ اس کے بعد نون جمع مؤنث آرہی ہے) جس کی وجہ سے ادغام ممکن نہیں تھا لہذا وہ اپنے اصل پر باقی ہیں۔
"مستقبل معلوم : يَمُدُّ يَمُدّاٰنِ يَمُدُّونَ تا آخر"۔
فعلِ مُضارع معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:
يَمُدُّ، يَمُدَّانِ، يَمُدُّونَ، تَمُدُّ، تَمُدَّانِ، يَمْدُدْنَ، تَمُدُّ، تَمُدَّانِ، تَمُدُّونَ، تَمُدِّينَ، تَمُدَّانِ، تَمْدُدْنَ، أَمُدُّ، نَمُدُّ۔
"اصل يَمُدُّ ، يَمْدُدُ بود حركت دٰال اوّل را به ميم دادند و در دال ثانى ادغام نمودند يَمُدُّ شد"
يَمُدُّ: اصل میں يَمْدُدُ تھا؛ پہلی دال کی حرکت نقل کرکے اس کے ما قبل (میم) کو دے دی پھر پہلی دال کو دوسری دال میں ادغام کیا تو يَمُدُّ ہوگیا۔
"و در يَمْدُدْنَ و تَمْدُدْنَ ادغام ممكن نبود چنانكه در مَدَدْنَ معلوم شد"
 يَمْدُدْنَ و تَمْدُدْنَ میں ادغام ممکن نہیں تھا اس لئے یہ دونوں اصل پر باقی ہیں جیسا کہ فعلِ ماضی معلوم میں یہ بات معلوم ہوچکی ہے۔
ماضى مجهول : مُدَّ مُدّا مُدّوا تا آخر۔
فعلِ ماضی مجهول کی گردان اس طرح سے ہوگی:
مُدَّ، مُدَّا، مُدُّوا، مُدَّتْ، مُدَّتَا، مُدِدْنَ، مُدِدْتَ، مُدِدْتُمَا، مُدِدْتُمْ، مُدِدْتِ، مُدِدْتُمَا، مُدِدْتُنَّ، مُدِدْتُ، مُدِدْنَا۔
مستقبل مجهول : يُمَدَّ يُمَدّانِ يُمَدُّونَ تا آخر۔
فعلِ مضارع مجهول کی گردان اس طرح سے ہوگی:
يُمَدُّ، يُمَدَّانِ، يُمَدُّونَ، تُُمَدُّ، تُُمَدَّانِ، يُمْدَدْنَ، تُُمَدُّ، تُُمَدَّانِ، تُُمَدُّونَ، تُُمَدِّينَ، تُُمَدَّانِ، تُُمَدْدْنَ، أُمَدُّ، نُمَدُّ۔
"امر حاضر را در مفرد مذكر چهار وجه جايز است: مُدَّ مُدِّ مُدُّ اُمْدُدْ به فكِّ ادغام ، و در باقى يك وجه چون مُدّاٰمُدّوُا مُدِّى مُدّاٰ اُمْدُدْنَ"
امر حاضر  معلوم کے پہلے صیغے (مفرد مذکر مخاطب) میں چار صورتیں جائز ہیں: مُدَّ، مُدِّ، مُدُّ، اُمْدُدْ، البتہ امر حاضر  معلوم کے دوسرے صیغوں میں یہ ایک ہی صورت ہے: مُدّا، مُدّوُا،  مُدِّى، مُدّا، اُمْدُدْنَ۔
یاد رہے کہ فعلِ امرِ حاضر معلوم کے پہلے صیغے میں چار صورتوں کی قدرے تفصیل یوں ہے:
1. دوسرے "دال" کو فتحہ (زبر) دے کر "مُدَّ" پڑھا جائے؛ کیونکہ فتحہ اَخفُّ الحرکات ہے یعنی فتحہ باقی حرکات کی نسبت سب سے زیادہ خفیف ہے؛ 
2. دوسرے "دال" کو کسرہ (زیر) دے کر "مُدِّ" پڑھا جائے، کیونکہ قاعدہ یہ ہے کہ: "إذا الْتَقَى السّاكِنانِ حُرِّكَ بِالْكَسْرِ" یعنی جب دو ساکن آپس میں ملیں تو دوسرے ساکن  کو کسرہ کی حرکت دی جاتی ہے؛
3. دوسرے "دال" کو ضمہ (پیش) دے کر "مُدُّ" پڑھا جائے، تاکہ یہ ماقبل حرف (پہلے دال) کی حرکت کے مطابق ہو جائے؛
4. ادغام ختم کر کے یعنی دونوں "دال" کو الگ الگ پڑھ کر "اُمدُدْ" کہنا بھی جائز ہے۔
 "و در مفرد امر غايب نيز خواه مذكّر و خواه مؤنّث باشد همين چهار وجه جايز است ، چون لِيَمُدَّ لِيَمُدُّ لِيَمُدِّ لِيَمْدُدْ به فكّ ادغام"
 مفرد  امرِ غائب میں خواه مذكّر ہو یا مؤنّث ہو، یہی چار صورتیں جائز ہیں: لِيَمُدَّ، لِيَمُدُّ، لِيَمُدِّ، لِيَمْدُدْ بغیر ادغام کے۔
( و بر اين قياس است حال نهى چون لٰا يَمُدَّ لٰا يَمُدِّ لٰا يَمُدُّ لٰا يَمْدُدْ و حال جحد چون لَمْ يَمُدَّ لَمْ يَمُدِّ لَمْ يَمُدُّ لَمْ يَمْدُدْ)۔
فعلِ نہی اور فعلَ جحد کا حال بھی اسی قیاس پر ہے۔
نہی: لا يَمُدَّ، لا يَمُدِّ، لا يَمُدُّ، لا يَمْدُدْ۔
جحد: لَمْ يَمُدَّ، لَمْ يَمُدِّ، لَمْ يَمُدُّ، لَمْ يَمْدُدْ۔
"مضاعف از سه باب اصول آيد از فَعَلَ يَفْعِلُ «الفَرّ : فِرار كردن» ماضى فَرَّ مستقبل يَفِرُّ"
مضاعف ثلاثی مجرد کے تین اصول ابواب(: فَعَلَ يَفْعِلُ؛فَعِلَ يَفْعَلُ؛ فَعَلَ يَفْعُلُ) سے آتا ہے۔
مُضاعف، ثلاثی مجرد کےباب فَعَلَ يَفْعِلُ سے  جیسے: اَلفَرارُ: بھاگنا، فرار کرنا۔فعلِ ماضی معلوم فَرَّ  اور فعلِ مضارع معلوم يَفِرُّ ۔
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
 فَرَّ، فَرَّا، فَرُّوا، فَرَّتْ، فَرَّتَا، فَرَرْنَ، فَرَرْتَ، فَرَرْتُمَا، فَرَرْتُمْ، فَرَرْتِ، فَرَرْتُمَا، فَرَرْتُنَّ، فَرَرْتُ، فَرَرْنَا۔
 فَرَّ  کی تعلیل:
 فَرَّ: فعلِ ماضی مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے یہ اصل میں فَرَرَ تھا دو حروف ایک جنس کے جمع ہوگئے پہلے کو ساکن کیا پھر دوسرے میں ادغام کیا تو  فَرَّ بن گیا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَفِرُّ، يَفِرَّانِ، يَفِرُّونَ، تَفِرُّ، تَفِرَّانِ، يَفِرْرْنَ، تَفِرُّ، تَفِرَّانِ، تَفِرُّونَ، تَفِرِّينَ، تَفِرَّانِ، تَفِرْرْنَ، أَفِرُّ، نَفِرُّ۔
"واز باب فَعِلَ يَفْعَلُ «اَلْبَرّ : نيكويى كردن» ماضى بَرَّ مستقبل يَبَرُّ"
مُضاعف، ثلاثی مجرد کےباب فَعِلَ يَفْعَلُ جیسے: اَلْبَرّ : اچھائی کرنا، نیکی کرنا، بھلائی کرنا؛ فعلِ ماضی معلوم  بَرَّ  اور فعلِ مضارع معلوم  يَبَرُّ۔
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
بَرَّ، بَرَّا، بَرُّوا، بَرَّتْ، بَرَّتَا، بَرِرْنَ، بَرِرْتَ، بَرِرْتُمَا، بَرِرْتُمْ، بَرِرْتِ، بَرِرْتُمَا، بَرِرْتُنَّ، بَرِرْتُ، بَرِرْنَا۔
بَرَّ  کی تعلیل: 
یہ اصل میں فَعِلَ کے وزن پر بَرِرَ تھا؛ ایک جنس کے دو حروف جمع ہوگئے پہلے کو ساکن کیا پھر دوسرے میں ادغام کیا تو بَرَّ  ہوگیا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَبَرُّ، يَبَرَّانِ، يَبَرُّونَ، تَبَرُّ، تَبَرَّانِ، يَبْرُرْنَ، تَبَرُّ، تَبَرَّانِ، تَبَرُّونَ، تَبَرِّينَ، تَبَرَّانِ، تَبْرُرْنَ، أَبَرُّ، نَبَرُّ۔
"و از باب فَعَلَ يَفْعُلُ چنانكه گذشت در مَدَّ يَمُدُّ و در امر حاضر و اَخَوٰاتِ وى از اين دو باب ، سه وجه جايز است زيرا كه ضمّه از براى موافقت عين الفعل مستقبل بود ساقط شد"
مُضاعف، ثلاثی مجرد کےباب  فَعَلَ يَفْعُلُ سے بھی آتا ہے جیسا کہ مَدَّ يَمُدُّ  میں گزرچکا ہے۔مذکورہ دونوں ابواب ( فَعَلَ يَفْعِلُ اورفَعِلَ يَفْعَلُ) میں فعلِ امر حاضر اور فعلِ امر غائب کے پہلےصیغے(مفرد مذکّر) میں تین صورتیں جائز  ہیں؛ اس لئے کہ ضمّہ فعلِ مضارع کے عین کلمے کی موافقت کے لیے تھا ، ساقط ہوگیا۔
باب فَعَلَ يَفْعِلُ کے امر حاضر معلوم میں یہ تین صورتیں جائز  ہیں: فَرَّ، فَرِّ، اِفْرِرْ۔
باب فَعِلَ يَفْعَلُ کے امرِ حاضرِ معلوم میں یہ تین صورتیں جائز ہیں: بَرَّ، بَرِّ، اِبْرَرْ۔
"و نون تأكيد ثقيله مُدَّنَّ مُدّاٰنِّ مُدُّنَّ مُدِّنَّ مُدّاٰنِّ اُمْدُدْنٰانِّ خفيفه مُدَّنْ مُدُّنْ مُدِّنْ"
نون تأكيد ثقيلہ کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 مُدَّنَّ، مُدّاٰنِّ، مُدُّنَّ، مُدِّنَّ، مُدّاٰنِّ، اُمْدُدْنٰانِّ۔
نون تاکید خفيفہ کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 مُدَّنْ، مُدُّنْ، مُدِّنْ۔
اسم فاعل : مٰادٌّ مٰادّاٰنِ مٰادُّونَ مٰادَّةٌ مٰادَّتٰانِ مٰادّاٰتٌ ومَوادٌّ ، اسم مفعول : مَمْدُودٌ مَمْدُودانِ مَمْدُودونَ تا آخر۔
اسم فاعل  کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 مادٌّ، مادّاٰنِ، مادُّونَ، مادَّةٌ، مادَّتٰانِ، مادّاٰتٌ، مَوادٌّ۔
اسم مفعول  کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 مَمْدُودٌ، مَمْدُودانِ، مَمْدُودونَ، مَمدُودةٌ،ممدُودتانِ،ممدُوداتٌ۔
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔