درس صرف میر

درس نمبر 24: فعل مهموز

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل [۲۷]: مهموزُ الفاء

 [یہ کتاب کی ستائیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں مہموز کے بارے میں بحث کی گئی ہے]۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حروف اصلی کے لحاظ سے کلمے (اسم، فعل) کی سات قسمیں ہیں جنہیں ہفت اقسام بھی کہا جاتا ہے۔ان اقسام میں سے ایک مہموز ہے۔ 

مہموز کی تعریف:

مہموز وہ کلمہ ہے جس کے حروفِ اصلی میں ہمزہ ہو جیسے: أَمَرَ، سَأَلَ، قَرَأَ۔

مہموز کی اقسام:

مہموز کی مشہور  تین قسمیں ہیں:

۱۔ مہموزُ الفاء جیسے:  أَمَرَ؛

۲۔ مہموزُ العین جیسے: سَأَلَ؛

۳۔ مہموزُ اللّام جیسے: قَرَأَ۔

تذکّر:مہموز کی دو قسمیں اور بھی ہیں جن میں سے ایک مہموزُ الفاء و اللّام جیسے: اَبَاَ، (اَبَاَہُ بالسَّھم: اس نے اُسے تیر سے مارا) اور دوسری قسم مہموزُ العین و اللّام جیسے: جَاْجَاْ اور دَاْدَاْ۔

ممکن ہے کہ ایک کلمہ صحیح بھی ہو اور مہموز بھی ہو اس لئے کہ ایسا کلمہ جس کے اصلی تین حروف میں سے ایک ہمزہ ہو اور دو حروف صحیحہ ہوں تو اسے بھی مہموز صحیح کہتے ہیں جیسے:  أَمَرَ، سَأَلَ، قَرَأَ۔

 یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی کلمے کے تین حروف میں سے ایک ہمزہ ہو اور ایک حرف علت ہو تو اسےمہموز  اور معتل  کہتے ہیں جیسے: جاءَ۔

مہموز الفاء صحیح سے مراد  وہ مہموز ُ الفاءہے جس کے فاءُ الفعل کی جگہ پر ہمزہ ہو اس کے علاوہ عینُ الفعل اور لامُ الفعل  دونوں ایک جیسے بھی نہ ہوں اور ان میں حرفِ علّت بھی نہ ہو ۔

مُصنّف کہتے ہیں کہ ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے مہموزُ الفاء صحیح  فَعَلَ يَفْعُلُ سے آیا ہے جیسے: اَلأمرُ : حکم دینا۔ اس مثال میں ہمزہ فاءُ الفعل، میم عینُ الفعل اور راء لامُ الفعل ہے۔

اَلاَمرُ مصدر سے فعلِ ماضی معلوم کی گردان:

اَمَرَ، اَمَرَا، اَمَرُوا، اَمَرَتْ، اَمَرَتَا، اَمَرْنَ، اَمَرْتَ، اَمَرْتُمَا، اَمَرْتُمْ، اَمَرْتِ، اَمَرْتُمَا، اَمَرْتُنَّ، اَمَرْتُ، اَمَرْنَا۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان:

 يَأْمُرُ، يَأْمُرَانِ، يَأْمُرُونَ، تَأْمُرُ، تَأْمُرَانِ، يَأْمُرْنَ، تَأْمُرُ، تَأْمُرَانِ، تَأْمُرُونَ، تَأْمُرِينَ، تَأْمُرَانِ، تَأْمُرْنَ، أَأْمُرُ، نَأْمُرُ۔

فعلِ ماضی مجهول کی گردان:

 اُمِرَ، اُمِرَا، اُمِرُوا، اُمِرَتْ، اُمِرَتَا، اُمِرْنَ، اُمِرْتَ، اُمِرْتُمَا، اُمِرْتُمْ، اُمِرْتِ، اُمِرْتُمَا، اُمِرْتُنَّ، اُمِرْتُ، اُمِرْنَا۔

فعلِ مضارع مجهول کی گردان: 

يُؤْمَرُ، يُؤْمَرَانِ، يُؤْمَرُونَ، تُؤْمَرُ، تُؤْمَرَانِ، يُؤْمَرْنَ، تُؤْمَرُ، تُؤْمَرَانِ، تُؤْمَرُونَ، تُؤْمَرِينَ، تُؤْمَرَانِ، تُؤْمَرْنَ، أُؤْمَرُ، نُؤْمَرُ۔

فعلِ امر حاضر معلوم کی گردان:

 اُومُرْ، اُومُرَا، اُومُرُوا، اُومُرِي، اُومُرَا، اُومُرْنَ۔

4

تطبیق: مهموز الفاء

"اصل اُومُرْ اُءْمُرْ بود دو همزه جمع شده بودند اوّل مضموم و ثانى ساكن همزه ثانى منقلب به واو شد اُومُر شد"

اُومُرْ اصل میں اُءْمُرْ تھا دو ہمزے جمع ہوگئے پہلا مضموم اور دوسرا ساکن تھا دوسرے  ہمزہ کو ما قبل ضمّہ کی وجہ سے واو میں تبدیل کردیا تو اُومُرْ ہوگیا۔

(و اگر همزه اوّل مكسور باشد ثانى منقلب بياء شود ، چنانكه از اَزَرَ يَأزِرُ ، امر حاضر ايزِرْ مى آيد كه اصلش اِئْزِرْ بود)۔

اگر پہلا ہمزہ مکسور ہو تو دوسرا ہمزہ یاء سے بدل دیا جائے گاجیسے اَزَرَ يَأزِرُ  سے امرِ حاضر معلوم  ايزِرْ آتا ہے جو کہ اصل میں  اِئْزِرْ  تھا۔

"و اگر همزه اوّل مفتوح باشد دوّم منقلب به الف شود چنانكه در آمَنَ كه اصلش اَءْمَنَ بود"

 اگر پہلا ہمزہ مفتوح ہو تو ہمزہ ساکنہ کو الف سے بدل دیا جائے گا جیسے آمَنَ جو کہ اصل میں اَءْمَنَ تھا۔

5

مهموز العین صحیح

[مهموز العين صحيح باب فَعَلَ یفْعَلُ و فَعِلَ یفْعَلُ]

"مهموز العين صحيح «الزَّءْر : آواز كردن شير در بيشه»"

مہموزُ العین صحیح جیسے اَلزَّءْرُ: شیر کا دھاڑنا؛ جنگل میں شیر کے گرجنے کی آواز۔

"زَأرَ يَزْأرُ زَأراً چون مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً و زَأِرَ يَزْأرُزاْراً چون عَلِمَ يَعْلَمُ عِلْماً"

زَأرَ يَزْأرُ زَأراً ، مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً اور زَأِرَ يَزْأرُزاْراً، عَلِمَ یَعلَمُ  کی طرح ہے یعنی مہموزُ العین صحیح  ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعَلُ: مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً اور  باب فَعِلَ یَفعَلُ: عَلِمَ يَعْلَمُ عِلْماً پر آیا ہے۔

ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعَلُ سے فعلِ ماضی معلوم کی گردان: 

زَأَرَ، زَأَرَا، زَأَرُوا، زَأَرَتْ، زَأَرَتَا، زَأَرْنَ، زَأَرْتَ، زَأَرْتُمَا، زَأَرْتُمْ، زَأَرْتِ، زَأَرْتُمَا، زَأَرْتُنَّ، زَأَرْتُ، زَأَرْنَا۔

ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعَلُ سے فعلِ ماضی مجہول کی گردان: 

 زُئِرَ، زُئِرَا، زُئِرُوا، زُئِرَتْ، زُئِرَتَا، زُئِرْنَ، زُئِرْتَ، زُئِرْتُمَا، زُئِرْتُمْ، زُئِرْتِ، زُئِرْتُمَا، زُئِرْتُنَّ، زُئِرْتُ، زُئِرْنَا۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان: 

یَزْأَرُ، یَزْأَرَانِ، یَزْأَرُونَ، تَزْأَرُ، تَزْأَرَانِ، یَزْأَرْنَ، تَزْأَرُ، تَزْأَرَانِ، تَزْأَرُونَ، تَزْأَرِینَ، تَزْأَرَانِ، تَزْأَرْنَ، أَزْأَرُ، نَزْأَرُ۔

 ثلاثی مجرد کے باب فَعِلَ یفْعَلُ(عَلِمَ يَعْلَمُ) سے فعلِ ماضی معلوم کی گردان:

زَئِرَ، زَئِرَا، زَئِرُوا، زَئِرَتْ، زَئِرَتَا، زَئِرْنَ، زَئِرْتَ، زَئِرْتُمَا، زَئِرْتُمْ، زَئِرْتِ، زَئِرْتُمَا، زَئِرْتُنَّ، زَئِرْتُ، زَئِرْنَا۔

 ثلاثی مجرد کے باب فَعِلَ یفْعَلُ(عَلِمَ يَعْلَمُ) سے فعلِ مضارع معلوم کی گردان:

یَزْأَرُ، یَزْأَرَانِ، یَزْأَرُونَ، تَزْأَرُ، تَزْأَرَانِ، یَزْأَرْنَ، تَزْأَرُ، تَزْأَرَانِ، تَزْأَرُونَ، تَزْأَرِینَ، تَزْأَرَانِ، تَزْأَرْنَ، أَزْأَرُ، نَزْأَرُ۔

6

مهموز الام صحیح

[مهموزُ اللّام صحيح از باب فَعَلَ يَفْعَلُ]

مصنّف  مهموز اللّام صحيح کےبارے میں کہتے ہیں:

"مهموز اللّام صحيح از باب فَعَلَ يَفْعَلُ «الهَنْاء : گوارا شدن طعام»هَنَاَ يَهْنَاُ هَنْاً چِون مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً و هَنَاَ يَهْنِأ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ"

مهموز اللّام صحيح کی مثال اَلهَنْاء ہے جس کا معنیٰ: کھانے کا لذیذ اور گوارا ہونا ہے۔ 

یہ  ثلاثی مجرد کے دو ابواب سے آیا ہے: 

۱۔  فَعَلَ يَفْعَلُ:  مَنَعَ يَمْنَعُ کے وزن پر جیسے:  هَنَاَ يَهْنَاُ هَنْاً؛

۲۔ فَعَلَ يَفْعِلُ: ضَرَبَ يَضْرِبُ کے وزن پر جیسے: هَنَاَ يَهْنِأ۔

7

مهموز العین مثال

[مهموز العين مثال باب فَعَلَ يَفْعِلُ]

مصنّف مہموزُ العین مثال کے بارے میں کہتے ہیں: 

"مهموز العين مثال از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «اَلْوَءْد : زنده در گور كردن» وَاَدَ يَاِدُ چون وَعَدَ يَعِدُ"

مہموزُ العین مثال جیسے اَلْوَءْدُ:  زندہ در گور کرنا۔ یہ ثلاثی مجرد کے صرف ایک باب فَعَلَ یَفعِلُ: ضَرَبَ یَضرِبُ سے آیا ہے جیسے: وَاَدَ، يَاِدُ۔   

اس کی گردان وَعَدَ يَعِدُ کی طرح ہوتی ہے۔

فعلِ ماضی معلوم کی گردان:

وَأَدَ، وَأَدَا، وَأَدُوا، وَأَدَتْ، وَأَدَتَا، وَأَدْنَ، وَأَدْتَ، وَأَدْتُمَا، وَأَدْتُمْ، وَأَدْتِ، وَأَدْتُمَا، وَأَدْتُنَّ، وَأَدْتُ، وَأَدْنَا۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان:

یَئِدُ، یَئِدَانِ، یَئِدُونَ، تَئِدُ، تَئِدَانِ، یَئِدْنَ، تَئِدُ، تَئِدَانِ، تَئِدُونَ، تَئِدِینَ، تَئِدَانِ، تَئِدْنَ، أَئِدُ، نَئِدُ۔

فعلِ ماضی مجہول کی گردان:

وُئِدَ، وُئِدَا، وُئِدُوا، وُئِدَتْ، وُئِدَتَا، وُئِدْنَ، وُئِدْتَ، وُئِدْتُمَا، وُئِدْتُمْ، وُئِدْتِ، وُئِدْتُمَا، وُئِدْتُنَّ، وُئِدْتُ، وُئِدْنَا۔

فعلِ مضارع مجہول کی گردان:

یُوؤَدُ، یُوؤَدَانِ، یُوؤَدُونَ، تُوؤَدُ، تُوؤَدَانِ، یُوؤَدْنَ، تُوؤَدُ، تُوؤَدَانِ، تُوؤَدُونَ، تُوؤَدِینَ، تُوؤَدَانِ، تُوؤَدْنَ، أُوؤَدُ، نُوؤَدُ۔

8

مهموز الام اجوف

[مہموز اللّام اجوف باب فَعَلَ يَفْعِلُ]

مصنّف مہموزُ اللّام اجوف کے بارے میں کہتے ہیں:

"مهموز اللّام اجوف از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «المَجِيئ : آمدن»"

مہموزُ اللّام اجوف ثلاثی مجرد کے ایک باب فَعَلَ يَفْعِل: ضَرَبَ یَضرِبُ سے آیا ہے جیسے: اَلمَجِيئُ: آنا۔ 

یاد رہے کہ اس کی گردان باعَ یَبِیعُ کی طرح ہوگی۔

فعلِ ماضی معلوم کی گردان:

جَاءَ، جَاءَا، جَاءُوا، جَاءَتْ، جَاءَتَا، جِئْنَ، جِئْتَ، جِئْتُمَا، جِئْتُمْ، جِئْتِ، جِئْتُمَا، جِئْتُنَّ، جِئْتُ، جِئْنَا۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان:

يَجِيءُ، يَجِيئَانِ، يَجِيئُونَ، تَجِيءُ، تَجِيئَانِ، يَجِيئْنَ، تَجِيءُ، تَجِيئَانِ، تَجِيئُونَ، تَجِيئِينَ، تَجِيئَانِ، تَجِيئْنَ، أَجِيءُ، نَجِيءُ۔

فعلِ امر حاضر معلوم:

جِئْ، جِیئَا، جِیئُوا، جِيئِي، جِيئَا، جِئْنَ۔

جِئْ کی تعلیل:

جِئْ اصل میں اِجِيء (اِضرِب کے وزن پر) تھا اسے فعلِ مضارع معلوم تَجِيءُ سے بنایا گیا تھا،اِجِيِء یاء متحرک ہے اور اس کا ماقبل حرفِ صحیح ساکن ہے، یاء کی حرکت اس کے ما قبل  (جیم) کو دے دی تو دو ساکن ( یاء اور ہمزہ ) جمع ہوگئے  یاء گر گئی، اِجِئْ۔ اب چونکہ ہمزہ وصل کی ضرورت نہیں رہی( کیونکہ جیم متحرک ہوگئی ہے) لہذا اسے گرا دیا تو جِئْ بن گیا۔

اسم فاعل: جاءٍ۔

اسم مفعول مَجِيىءٌ۔

جاءٍ کی تعلیل:

اس کی مندرجہ ذیل دو تعلیلیں ہیں:

 پہلی تعلیل : جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اسم فاعل فعل مضارع معلوم سے بنایا جاتا ہے لہذا جاءٍ، اصل میں يَجِيءُ تھا، علامتِ مضارع (یاء) کو حذف کردیا پھر فاءُ الفعل (جیم) اور عینُ الفعل کے درمیان الف (جو کہ اسمِ فاعل ہونے کی علامت ہے) اضافہ کردیا تو جاءٍ ہوگیا اور آخر میں تنوین کا اضافہ کیا تاکہ یہ پتہ چلے کہ یہ اسم ہے فعل نہیں ہے۔

 دوسری تعلیل: جاءٍ اصل میں جایِءٌ تھا، یاء الف فاعل کے بعد واقع ہوئی ہے لہذا  ہمزہ میں تبدیل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دو ہمزے  (جاءِءٌ) اکٹھے ہو گئے جن میں سے ایک مکسور اور دوسرا ساکن ہے، کسرہ  کی مناسبت سے دوسرے ہمزے کو یاء میں تبدیل کر دیا تو جاءِیٌ بن گیا، یاء پر ضمہ ثقیل تھا لہذا اسے بھی گیرا دیا توجاءٍ بن گیا۔

 

9

مهموز الفاء ناقص

[مهموز الفاء ناقص باب فَعَلَ يَفْعِلُ]

مُصنّف اس بارے میں کہتے ہیں:

"مهموز الفاء ناقص از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «اَتىٰ يَأْتى» چون رَمىٰ يَرْمى"

مہموزُ الفاء ناقص ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعِلُ سے آیا ہے جیسے:اَتىٰ يَأْتى: رَمىٰ يَرْمى کی طرح۔

اَتىٰ کی تعلیل:

اَتىٰ: ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعِلُ سے فعلِ ماضی معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں اَتَیَ تھا؛ یاء متحرک اور  ماقبل مفتوح تھا اس لئے اِعلال کے قانون کے مطابق یاء کو الف میں تبدیل کیا تو اَتىٰ بن گیا۔

يَأْتى کی تعلیل:

يَأْتى: ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفعِلُ سے فعلِ مضارع معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں یَأْتِیُ تھا؛ یاء پر ضمہ ثقیل تھااس لئے اسے گرادیا تو يَأْتى بن گیا۔

"و در امر حاضر گوئى ايتِ اصلش اِئْتِ بود ، همزه براى كسره ماقبل قلب بياء شد ، ايتِ شد"

فعلِ امر حاضر معلوم اِیتِ ہے۔یہ اصل میں اِئْتِ تھا، ماقبل کسرہ کی مناسبت سے ہمزه کو یاء میں تبدیل کیا توايتِ ہوگیا۔

10

مهموز العین لفیف مفروق

[مهموز العين لفيف مفروق فَعَلَ يَفْعِلُ کے باب سے]

مُصنّف اس سلسلے میں کہتے ہیں:

"مهموز العين لفيف مفروق از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الوَءْى : وعده كردن»"

مهموز العين اور لفيف مفروق لای مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے آیا ہے جیسے:اَلوَءْىُ : وعده کرنا۔

"وَاٰى يَاى چون وقىٰ يَقى"

 وَاٰى يَاى جیسے وقىٰ يَقى۔

 وَاٰى: فعلِ ماضی معلوم مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے۔

 يَاى:  فعلِ مضارع معلوم مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے۔

"امر حاضر إِإِيٰا اُوَ إى إِيٰا إِينَ چون قِ، اسم فاعل واءٍ ، اسم مفعول مَوْئِىٌّ"

امر حاضر: إِ، إِيٰا، اُوَ، إى، إِيٰا، إِينَ جیسے قِ، قِیا، قُو، قِی، قِیا، قِینَ۔

 اِ کی تعلیل:

اِ: فعلِ امرِ حاضر معلوم کا پہلا صیغہ (مفرد مذکر) ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ فعلِ امرِ حاضر معلوم، فعلِ مضارع معلوم سے بنتا ہے۔ لہذا اس  (تَاى) سے تاء کو گیرا دیا، ہمزہ کے بعد والا حرف متحرک ہےاس لئے  تو ہمزہ وصل کی ضرورت نہیں ہے،آخر کے حالتِ جزم کی وجہ سے  یاء گرجائے گی تو إ بن جائے گا۔

 اسم فاعل: واءٍ۔

اسم مفعول: مَوْئِىٌّ۔

11

مهموز الفاء لفیف مقرون

[مهموز الفاء و لفيف مقرون باب فَعَلَ يَفْعِلُ]

اَلأىّ : جگہ پکڑنا (ٹھکانہ حاصل کرنا)؛ اَوىٰ يَاْوى: طَوىٰ يَطْوِى کی طرح۔

اَوىٰ: فعلِ ماضی مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے۔

 يَاْوى: فعلِ مضارع مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے۔

 ايوِ: فعلِ امرِ حاضر معلوم کا پہلا (مفرد مذکّر) صیغہ ہے۔

 آوٍ: اسمِ فاعل مفرد مذکّر کا صیغہ ہے۔

 مَاْوِىٌّ: اسمِ مفعول مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے۔

12

مهموز الفاء مضاعف

[مهموز الفاء ومضاعف]

یہ ثلاثی مجرد کے دو ابواب سے آیا ہے: 1. باب فَعَلَ يَفْعُلُ (نَصَرَ یَنصُرُ) جیسے الاِمامَہ:  پیشوائی کرنا: اَمَّ یَومُّ؛ مَدَّ یَمُدُّ کی طرح؛

 2. باب فَعَلَ يَفْعِلُ جیسے: اَزَّ يَاِزُّ، ضَرَبَ یَضرِبُ کی طرح۔

فاعل وٰالٍ ، اسم مفعول مَوْلِىٌّ چون مُوْقِىٌّ.

لفيف مقرون (١) از دو باب آمده (٢) است.

اوّل از باب فَعِلَ يَفْعَلُ «الطّى : در نَوَرْ ديدن».

ماضى معلوم : طَوِىَ طَوِيٰا طَووُا تا آخر چون رَضِىَ. مستقبل معلوم : يَطْوىٰ چون يَرْضى ، مجهولٰان طُوِىَ يُطوٰى. امر حاضر : اِطْوَ اِطْوَيٰا اِطْوَوْا اِطْوَىْ اِطْوَيٰا اِطْوَيْنَ. نون تأكيد ثقيله و خفيفه در اينجا بر آن قياس است كه در «ارْض» گذشت. اسم فاعل طٰاوٍ طٰاويٰان طٰاوُونَ تا آخر ، اسم مفعول مَطْوِىٌّ چون مَرْمِىٌّ.

دوّم از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الشَىّ : بريان كردن».

ماضى معلوم : شَوىٰ چون رَمىٰ. مستقبل معلوم : يَشْوِى چون يَرْمى. ماضى مجهول شُوِىَ ، مستقبل مجهول : يشوى ، امر حاضر اِشْوِ. اسم فاعل شاوٍ ، اسم مفعول مَشْوِىٌّ.

فصل :

مهموز الفاء صحيح (٣) از باب فَعَلَ يَفْعُلُ «الامر : فرمودن».

____________________________

(١) حق اين بود كه : به جاى طوى يطوى ، قَوِىَ يَقْوىٰ را مثال بياورد ، زيرا طوى يطوى از باب فَعَلَ يَفْعِلُ و همچون ضَرَبَ يَضْرِبُ است ، يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ ، أنْبيٰاء ١٠٤.

(٢) سضوى واو وياء اشاره است بلفيف مقرون از دو باب آمده است اوّل از باب علم يعلم چون روى يروى و قوى يقوى دوّم از باب ضرب يضربُ چون شوى يشوى.

(٣) اضنسكم همزه اشاره است بمهموز الفاء كه از پنج باب آمده است اوّل از باب ضَرَبَ يَضْرِبُ چون اَزَرَ يأْزِرُ دوّم از باب نَصَرَ يَنْصُرُ چون اَمَرَ يَأمُرُ سيّم از باب عَلِمَ يَعْلَمُ چون اَرِج يَأْرَجُ

ماضى معلوم : اَمَرَ اَمَرٰا اَمَرُوا تا آخر. مستقبل معلوم : يَأمُرُ الخ ـ چنانكه در صحيح دانسته شد. ماضى مجهول اُمِرَ اُمِرٰا اُمِرُوا تا آخر. مستقبل مجهول : يُؤْمَرُ يُؤْمَرانِ يُؤْمَرُون تا آخر. امر حاضر : اُومُرْ اُومُرٰا اُومُرُوا تا آخر.

اصل اُومُرْ اُءْمُرْ بود دو همزه جمع شده بودند اوّل مضموم و ثانى ساكن همزه ثانى منقلب به واو شد اُومُر شد و اگر همزه اوّل مكسور باشد ثانى منقلب بياء شود ، چنانكه از اَزَرَ يَأزِرُ ، امر حاضر ايزِرْ مى آيد كه اصلش اِئْزِرْ بود و اگر همزه اوّل مفتوح باشد دوّم منقلب به الف شود چنانكه در آمَنَ كه اصلش اَءْمَنَ بود.

مهموز العين (١) صحيح «الزَّءْر : آواز كردن شير در بيشه» زَأرَ يَزْأرُ زَأراً چون مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً و زَأَرَ يَزْإِرُ زاْراً چون عَلِمَ يَعْلَمُ عِلْماً.

مهموز اللّام (٢) صحيح از باب فَعَلَ يَفْعَلُ «الهَنْاء : گوارا شدن طعام» هَنَاَ يَهْنَاُ هَنْاً چِون مَنَعَ يَمْنَعُ مَنْعاً و هَنَاَ يَهْنِأ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ.

مهموز العين مثال از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «اَلْوَءْد : زنده در گور كردن» وَاَدَ يَاِدُ چون وَعَدَ يَعِدُ.

____________________________

چهارم از باب شَرُفَ يَشْرُفُ چون اَدُبَ يَأْدُبُ پنجم از باب مَنَعَ يَمْنَعُ چون اَهَبَ يَأْهَبُ.

(١) مِأْسَك : همزه اشاره است به مهموز العين و ميم مَنَعَ يَمْنَعُ وسين ، سَمِعَ يَسْمَعُ ، و كاف ، كَرُمَ يَكْرُمُ.

(٢) مِنْسَكأْ : همزه اشاره است به مهموز اللام ، ميم ، مَنَعَ يَمْنَعُ ، سين ، سَمِعَ يَسْمَعُ ، و كاف ، اشاره به كَرُمَ يَكْرُمُ است.

مهموز اللّام اجوف از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «المَجِيئ : آمدن».

ماضى معلوم جاءَ ، مستقبل معلوم يَجِيئ ، امر حاضر جِئْ ، نهى لا يَجِئْ ، اسم فاعل جاءٍ (١) اسم مفعول مَجِيىءٌ.

مهموز الفاء ناقص از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «اَتىٰ يَأْتى» چون رَمىٰ يَرْمى و در امر حاضر گوئى ايتِ اصلش اِئْتِ بود ، همزه براى كسره ماقبل قلب بياء شد ، ايتِ شد.

مهموز العين لفيف مفروق از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الوَءْى : وعده كردن» وَاٰى يَاى چون وقىٰ يَقى ، امر حاضر إِإِيٰا اُوَ إى إِيٰا إِينَ چون قِ ، اسم فاعل واءٍ ، اسم مفعول مَوْئِىٌّ.

مهموز الفاء لفيف مقرون از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الأىّ : جاى گرفتن» اَوىٰ

____________________________

(١) جاءٍ در اصل يجبيئ بود خواستيم از يجبيئ صيغه مفرد مذكر اسم فاعل بنا كنيم ياء كه حرف مضارع بود از اوّلش انداختيم الف كه علامت فاعليّت بود ميانه فاء و عين الفعل درآورديم و تنوين كه مُتِمّ اسم بود به آخرش لاحق نموديم جاىِءٌ شد ياء بعد از الف زايده واقع شد بود قلب به همزه كرديم جاءِءٌ شد همزه ثانيه در طرف واقع شده و ماقبلش مكسور بود قلب بياء كرديم جاءِىٌ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود انداختيم التقاء ساكنين شد ميانه ياء و تنوين بجهت دفع التقاء ساكنين ياء را انداختيم و تنوين تابع حركه ما قبل خود شد جاءٍ شد و اين قول سيبويه است امّا قول خليل آن است كه بعد از آنكه جاىِءٌ شد نقل مكانى كرديم باين طور كه لام الفعل را بجاى عين الفعل و عين الفعل را بجاى لام الفعل نقل كرديم جاءِىٌ شد و بعد اعلال كرديم مثل اعلال غازٍ جاءٍ شد يعنى آينده است يكمرد غائب الان يا در زمان آينده.

يَاْوى چون طَوىٰ يَطْوِى ، امر حاضر ايوِ تا آخر ، اسم فاعل آوٍ اسم مفعول مَاْوِىٌّ.

مهموز الفاء مضاعف هم از باب فَعَلَ يَفْعِلُ حكم مضاعف دارد ، چون «الأَزّ : بند دست از جاى بيرون رفتن» اَزَّ يَاِزُّ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ پس حكم مهموز هر باب ، حكم صحيح آن باب دارد.

مضاعف (١) از باب فَعَلَ يَفْعُلُ «المدّ : كشيدن».

ماضى معلوم مَدَّ مَدّاٰ مَدُّوا تا آخر. اصل مَدَّ ، مَدَدَ بود ؛ اجتماع دو حرف اصلى در يك كلمه از يك جنس ثقيل بود اوّلى را ساكن كردند و در ثانى ادغام نمودند مَدَّ شد. و در مَدَدْن و مابعد او چون دٰال دوّم ساكن بود به سكون لازم ، ادغام ممكن نبود از اين جهت بر حال خود ماندند.

مستقبل معلوم : يَمُدُّ يَمُدّاٰنِ يَمُدُّونَ تا آخر. اصل يَمُدُّ ، يَمْدُدُ بود حركت دٰال اوّل را به ميم دادند و در دال ثانى ادغام نمودند يَمُدُّ شد و در يَمْدُدْنَ و تَمْدُدْنَ ادغام ممكن نبود چنانكه در مَدَدْنَ معلوم شد. ماضى مجهول : مُدَّ مُدّا مُدّوا تا آخر. مستقبل مجهول : يُمَدَّ يُمَدّانِ يُمَدُّونَ تا آخر ، امر حاضر را در مفرد مذكر چهار وجه جايز است.

مُدَّ مُدِّ مُدُّ اُمْدُدْ (٢) به فكِّ ادغام ، و در باقى يك وجه چون مُدّاٰ

____________________________

(١) سنضدد دو دال آخر اشاره است به مضاعف وسين ، سَمِعَ يَسْمَعُ و نون ، نَصَرَ يَنْصُرُ وضاد ، ضَرَبَ يَضْرِبُ.

(٢) از براى اينكه چون حركت آخر بجزمى نيفتاد هر دو دال ساكن شدند و تلفظ ممكن نشد در