درس صرف میر

درس نمبر 21: فعل معتل (8)

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل: معتل اللّام [ناقص]

[باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے ناقص یایی]

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اگر کسی اسم یا فعل کے لامُ الفعل میں حرف علت ہو تو اسے معتل اللّام یا ناقص  کہتے ہیں۔ اگر  ناقص میں حرفِ علّت واو ہو تو اُسے ناقص واوی اور اگر یاء ہو تو اسے ناقص یائی کہتے ہیں۔

اب ہماری گفتگو ثلاثی مجرّد کے باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے  ناقص یائی کے بارے میں ہے۔ اس کی مثال: الرَّمْى: پھینکنا اور  گالی دیناہے۔  یہ اسی باب سے مصدر ہے، اس میں  راء،  فاء الفعل، میم عینُ الفعل اور یاء لامُ الفعل ہے۔

فعلِ ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

رَمىٰ، رَمَيٰا، رَمَوْا، رَمَتْ، رَمَتٰا، رَمَيْنَ، رَمَیْتَ، رَمَیْتُما، رَمَیْتُم، رَمَیْتِ، رَمَیْتُما، رَمَیْتُنَّ، رَمَیْتُ، رَمَیْنا۔

رَمىٰ کی تعلیل:

 رَمىٰ: یہ فعلِ ماضی مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے،  اصل میں رَمَىَ تھا، یاء حرفِ علّت متحرک، اس کا ماقبل مفتوح ہے، اِعلال کے قانون کے مطابق حرف علت (یاء) کو الف میں تبدیل کیا تو رَمىٰ بن گیا۔

فعلِ ماضی مجہول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

رُمِیَ، رُمِیا، رُمُوا، رُمِیَتْ، رُمِیَتا، رُمِینَ، رُمِیتَ، رُمِیتُما، رُمِیتُم، رُمِیتِ، رُمِیتُما، رُمِیتُنَّ، رُمِیتُ، رُمِینا۔

یاد رہے کہ فعلِ ماضی مجہول میں کوئی تعلیل نہیں ہوگی بلکہ یہ اپنی اصل پر باقی رہے گی۔

فعلِ مضارع معلوم  کی گردان اس طرح سے ہوگی:

یَرْمِی، یَرْمِیانِ، یَرمُونَ، تَرْمِی، تَرْمِیانِ، یَرْمِینَ، تَرْمِی، تَرْمِیانِ، تَرْمُونَ، تَرْمِینَ، تَرْمِیانِ، تَرْمِینَ، أرْمِی، نَرْمِی۔

يَرْمِى کی تعلیل:

یہ فعلِ مضارع معلوم مفرد مذکّر غائب کا صیغہ ہے،اصل میں يَرْمِىُ تھا،  یاء پر ضمہ ثقیل تھا اسے گرا دیا تو يَرْمِى ہوگیا۔

یاد رہے کہ فعلِ مضارع معلوم میں مفرد مؤنّث مخاطبہ اور جمع مؤنّث مخاطبہ دونوں شکل و صورت کے لحاظ سے ایک جیسے ہیں لیکن جمع مؤنّث اپنی اصل (تَفعِلنَ کے وزن) پر ہے یعنی اس میں تعلیل نہیں ہوگی جبکہ مفرد مؤنث میں تعلیل ہوئی ہے اس لئے کہ یہ اصل میں ترمِيينَ تھا، یاء پر کسرہ ثقیل ہونے کی وجہ سے اسے گرادیا تو دو یاء جمع ہوگئیں اِلتِقائے ساکِنَین کی وجہ سے لامُ الفعل والی یاء گرگئی تو تَرْمِينَ ( تَفْعِينَ کے وزن پر) ہوگیا۔

فعلِ مضارع معلوم کی اَنِ ناصبہ کے ساتھ گردان اس طرح سے ہوگی:

أنْ یَرْمِیَ، أنْ یَرْمِیا، أنْ یَرْمُوا، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ یَرْمِینَ، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ تَرْمُوا، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ تَرْمِینَ، أنْ أرْمِیَ، أنْ نَرْمِیَ۔

فعلِ مضارع معلوم کی  حروفِ جازمہ میں سے لَم کے ساتھ گردان اس طرح سے ہوگی:

لم یَرْمِ، لم یَرْمِیا، لم یَرْمُوا، لم تَرْمِ، لم تَرْمِیا، لم یَرْمِینَ، لم تَرْمِ، لم تَرْمِیا، لم تَرْمُوا، لم تَرْمِی، لم تَرْمِیا، لم تَرْمِینَ، لم أرْمِ، لم نَرْمِ۔

یاد رہے کہ حالتِ جزمی میں جس طرح واو گرجاتی تھی اسی طرح یہاں سے یاء گرجائے گی۔

فعلِ امر حاضر معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

إرْمِ، إرْمیا، إرْمُوا، إرْمی، إرْمِیا، إرْمِینَ۔

إرْمِ کی تعلیل:

یہ فعلِ امر حاضر معلوم، مفرد مذکّر کا صیغہ ہے، اصل میں تَرْمِى تھا،  تاء حرف مضارع کو گرا دیا اب چونکہ راء ساکن تھی جس کی وجہ سے ہمزۂ وصل کی ضرورت پڑی اور چونکہ راء کے بعد کا حرف مکسور تھا اس لئے ہمزہ ٔ وصل مکسور لائیں گے اور آخر والی یاء (حرف علّت) جزم کی وجہ سے (وقف کی وجہ سے)  گر گئی تو اِرْمِ بن گیا۔

فعلِ مضارع مجہول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

یُرْمی، یُرْمَیانِ، یُرْمَوْنَ، تُرْمَی، تُرْمَیانِ، یُرْمَیْنَ، تُرْمی، تُرْمَیانِ، تُرْمَونَ، تُرْمَیْنَ، تُرْمَیانِ، تُرْمَیْنَ،اُرْمی،نُرْمی۔

  يُرمىٰ  کی تعلیل:

یہ اصل میں یُرْمَیُ تھا، یاء حرفِ علّت متحرّک ہے اس کا ما قبل مفتوح ہے، اِعلال کے قانون کے مطابق یاء کو الف میں تبدیل کردیا تو یُرْمیٰ ہوجائے گا۔

اسمِ فاعل کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 رٰامٍ، رٰامِيٰانِ، رٰامُونَ رُماةٌ و رُمّاءٌ و رُمّىً؛ رٰامِيةٌ رٰامِيَتٰانِ، رٰامِيٰاتٌ و رَوٰامٍ. 

 رٰامٍ کی تعلیل:

 یہ اسم فاعل مفرد مذکّر کا صیغہ ہے، اصل میں رٰامِیٌ تھا، یاء پر ضمہ ثقیل ہونے کی وجہ سے اسے گرادیاتو یاء اور تنوین کے درمیان التقائے ساکنین کی وجہ سے یاء گر گئی تو رٰامٍ بن ہوجائے گا۔

4

تطبیق: معتل اللّام [ناقص]

[باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے  ناقص یائی]

(ناقص يايى از باب فَعَلَ يَفْعِلُ (الرَّمْى)  تير انداختن و دشنام دادن)۔

فعلِ ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے ناقص یائی کی مثال الرَّمْى ہے جس کا معنیٰ  تیر مارنا یا کسی کو گالی دینا ہے۔

فعلِ ماضی معلوم کی گردان:

 رَمَىٰ، رَمَیَا، رَمَوْا، رَمَتْ، رَمَتَا، رَمَیْنَ، رَمَیْتَ، رَمَیْتِ، رَمَیْتُمَا، رَمَیْتُمْ، رَمَیْتُنَّ، رَمَیْتُ، رَمَیْنَا۔

"رَمىٰ در اصل رَمَىَ بود ياء حرف علّه متحرك ماقبلش مفتوح را قلب به الف كردند ، رَمىٰ شد بر قِيٰاس دَعىٰ"

رَمىٰ کی تعلیل: 

رَمىٰ: یہ فعلِ ماضی معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں رَمَىَ تھا، یاء متحرک ہے اور اس کا ماقبل مفتوح ہے، اعلال کے قانون کے مطابق حرف علت الف میں تبدیل ہو گیا تو رَمىٰ بن گیا۔اس میں وہی تعلیل جاری ہوگی جو دَعی میں جاری ہوئی ہے۔

فعلِ ماضی مجہول کی گردان:

رُمِیَ، رُمِیَا، رُمُوا، رُمِیَتْ، رُمِیَتَا، رُمِینَ، رُمِیتَ، رُمِیتِ، رُمِیتُمَا، رُمِیتُمْ، رُمِیتُنَّ، رُمِیتُ، رُمِینَا۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان:

يَرْمِي، يَرْمِيَانِ، يَرْمُونَ، تَرْمِي، تَرْمِيَانِ، يَرْمِينَ، تَرْمِي، تَرْمِيَانِ، تَرْمُونَ، تَرْمِينَ، تَرْمِيَانِ، تَرْمِينَ، أَرْمِي، نَرْمِي۔

"واحده مؤنّث مخاطبه و جمع وى در صورت ، يكسان بود و لكن جمع بر اصل خود است بر وزن تَفْعِلْنَ و واحده مؤنّث در اصل ترمِيينَ بود ، كسره بر ياء ثقيل بود حذف كردند ، پس يايى كه لام الفعل بود به التقاى ساكنين افتاد تَرْمِينَ شد بر وزن تَفْعِينَ"

فعلِ مضارع معلوم میں مفرد مؤنّث مخاطبہ اور جمع مؤنّث مخاطبہ دونوں شکل و صورت کے لحاظ سے ایک جیسے تھے لیکن جمع مؤنّث اپنی اصل (تَفعِلنَ کے وزن) پر  باقی ہے یعنی اس میں تعلیل نہیں ہوئی جبکہ مفرد مؤنث میں تعلیل ہوئی ہے؛ اس لئے کہ یہ اصل میں ترمِيينَ تھا، یاء پر کسرہ ثقیل ہونے کی وجہ سے اسے گرادیا تو دو یاء جمع ہوگئیں اِلتِقائے ساکِنَین کی وجہ سے لامُ الفعل والی یاء گرگئی تو تَرْمِينَ ( تَفْعِينَ کے وزن پر) ہوگیا۔

"چون ناصبه درآيد گويى لَنْ يَرْمِىَ لَنْ يَرْمِيٰا لَنْ يَرْمُوا تا آخر. و چون جازمه درآيد گويى لَمْ يَرْمِ لَمْ يَرْميٰا لَمْ يَرْمُوا تا آخر. ياء به جزمى بيفتد مثل لَمْ يَدْعُ كه واو بيفتاد"

جب اسی فعلِ مضارع معلوم پر اَنِ ناصبہ داخل ہوجائے تو اس طرح گردان کریں گے:

أنْ یَرْمِیَ، أنْ یَرْمِیا، أنْ یَرْمُوا، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ یَرْمِینَ، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ تَرْمُوا، أنْ تَرْمِیَ، أنْ تَرْمِیا، أنْ تَرْمِینَ، أنْ أرْمِیَ، أنْ نَرْمِیَ۔

جب اسی فعلِ مضارع معلوم پر حروفِ جازمہ میں سے کوئی داخل ہوجائے تو اس طرح گردان کریں گے:

لم یَرْمِ، لم یَرْمِیا، لم یَرْمُوا، لم تَرْمِ، لم تَرْمِیا، لم یَرْمِینَ، لم تَرْمِ، لم تَرْمِیا، لم تَرْمُوا، لم تَرْمِی، لم تَرْمِیا، لم تَرْمِینَ، لم أرْمِ، لم نَرْمِ۔

حالتِ جزمی میں جس طرح لَمْ يَدْعُ  سے واو گرجاتی تھی اسی طرح یہاں سے یاء گرجائے گی۔

امر حاضر : اِرْمِ اِرْميٰا اِرْمُوا اِرْمى اِرْميٰا اِرْمينَ۔

فعلِ امر حاضر معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

إرْمِ، إرْمیا، إرْمُوا، إرْمی، إرْمِیا، إرْمِینَ۔

نون تأكيد ثقيله : اِرْمِيَنَّ اِرْميٰانِّ اِرْمُنَّ اِرْمِنَّ اِرْميٰانِّ اِرْمينٰانِّ۔

فعلِ امر حاضر معلوم کے ساتھ نونِ تاکید ثقیلہ ملحق ہو تو اس کی گردان اس طرح سے ہوگی:

اِرْمِيَنَّ، اِرْميٰانِّ، اِرْمُنَّ، اِرْمِنَّ، اِرْميٰانِّ، اِرْمينٰانِّ۔

 نون تأكيد خفيفه : اِرْمِيَنْ اِرْمُنْ اِرْمِنْ۔

فعلِ امر حاضر معلوم کے ساتھ نونِ تاکید خفیفہ ملحق ہو تو اس کی گردان اس طرح سے ہوگی:

اِرْمِيَنْ، اِرْمُنْ، اِرْمِنْ۔

(مستقبل مجهول: يُرمىٰ يُرْمَيٰان يُرْمَوْنَ بر قياس يُدْعىٰ)۔

فعلِ مضارع مجہول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

یُرْمی، یُرْمَیانِ، یُرْمَوْنَ، تُرْمَی، تُرْمَیانِ، یُرْمَیْنَ، تُرْمی، تُرْمَیانِ، تُرْمَونَ، تُرْمَیْنَ، تُرْمَیانِ، تُرْمَیْنَ،اُرْمی،نُرْمی۔

  يُرمىٰ  کی تعلیل  يُدْعىٰ کی طرح ہوگی۔

اسم فاعل : رٰامٍ رٰامِيٰانِ رٰامُونَ رُماةٌ و رُمّاءٌ و رُمّىً رٰامِيةٌ رٰامِيَتٰانِ رٰامِيٰاتٌ و رَوٰامٍ۔ 

اسمِ فاعل کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 رٰامٍ، رٰامِيٰانِ، رٰامُونَ رُماةٌ و رُمّاءٌ و رُمّىً؛ رٰامِيةٌ رٰامِيَتٰانِ، رٰامِيٰاتٌ و رَوٰامٍ. 

اسم مفعول:  مَرْمِىٌّ مَرْمِيّانِ مَرْمِيُّونَ تا آخر۔

اسمِ مفعول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

مَرْمِىٌّ، مَرْمِيّانِ، مَرْمِيُّونَ، مَرْمِیۃٌ، مَرْمِيّتانِ، مَرْمِيُّاتٌ۔

"مَرْمِىٌّ در اصل مَرْمُوىٌ بود بر وزن مفعول ، واو ويٰاء در يك كلمه جمع شده بودند سابقِ ايشان ساكن بود ، واو را قلب بيٰاء كردند و يٰاء را بر يٰاء ادغام نمودند ، مَرْمُىٌّ شد ضمّه ميم را براى مناسبت يٰاء بدل بكسره كردند مَرْمِىٌّ شد. و همچنين در بٰاقِى الفاظ"

مَرْمِىٌّ: یہ اسم مفعول کا پہلا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں مَرْمُوىٌ مَفعُول کے وزن پر تھا۔واو اور یاء ایک کلمے میں جمع ہوگئے تھے ان میں سے پہلا حرف (واو)  ساکن تھا اور اعلال کے قانون کے مطابق واو کو یاء میں تبدیل کردیا اور یاء کو یاء میں اِدغام کردیاتو مَرْمُىٌّ  ہوگیا؛واو کے ضمّہ کو یاء کی مناسبت سے کسرہ میں تبدیل کردیا تو مَرْمِىٌّ ہوگیا۔اسمِ مفعول کے دیگر صیغوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔

[باب فَعِل يَفعَلُ سے  ناقص واوی]

"ناقص واوى از باب فَعِل يَفعَلُ «الرِّضا والرّضوان : خوشنود شدن»"

ثلاثی مجرد کے باب فَعِل يَفعَلُ سے ناقص واوی کی مثال: الرِّضا اور الرّضوان (خوش ہونا) ہے۔

ماضى معلوم :رَضِىَ رَضِيٰا رَضُوا تا آخر۔

فعل ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی: 

رَضِىَ، رَضِيٰا، رَضُوا، رَضِیىَت، رَضِیىَتا، رَضِیىنَ، رَضِیىتَ، رَضِیىتُما، رَضِیىتُم، رَضِیىتِ، رَضِیىتُما، رَضِىتُنَّ، رَضِیىتُ، رَضِیىنَا۔

 "اصل رَضِىَ رَضِوَ بود واو در طرف بود ماقبل مكسور قلب بياء شد رَضِىَ شد"

رَضِىَ کی تعلیل:

رَضِىَ: فعلِ ماضی معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں رَضِوَ تھا، واو طرف میں تھی اور اس کا ماقبل مکسور تھا جس کی وجہ سے واو کو یاء میں تبدیل کیا تو رَضِىَ بن گیا۔

قاعدہ: 

جب واو لامُ الفعل اور اس کا ما قبل مکسور ہو تو وہ واو یاء میں تبدیل ہوجاتی ہے، جیسے: رَضِوَ سے رَضِىَ، دُعِوَ سے دُعِیَ، اُعطُوا سے اُعطِیَ۔

رجوع کریں: سیّد محمد رضا طباطبائی،صرف سادہ، ص۱۱۰، فصل: ۱۱، معتل،اعلال کے عمومی قواعد، پانچواں قاعدہ۔

"رَضُوا در اصل رَضِيُوا بود ، ضمّه بر ياء ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين بيفتاد رَضُوا شد بر وزن فَعُوا"

 رَضُوا کی تعلیل:

 رَضُوا: اصل میں رَضِوُوا تھا، گزشتہ اعلال کے قاعدے کے مطابق واو کو یاء میں تبدیل کردیا تو رَضِیُوا ہوگیا۔ ضمہ یاء پر ثقیل تھا، ما قبل کی حرکت کو سلب کرنے کے بعد ضمہ اس کے ما قبل کو دے دیا جس کی وجہ سے واو اور یاء دونوں ساکن ایک مقام پر جمع ہوگئے اسی التقائے ساکنین کی وجہ سے یاء گر جائے گی تو رَضُوا ( فَعُوا کے وزن پر) ہوجائے گا۔

"ماضى مجهول : رُضِىَ رُضِيٰا رُضُوا بر قياس رُمِىَ"

فعلِ ماضی مجہول کی گردان اس طرح طرح سے ہوگی:

رُضِىَ، رُضِيٰا، رُضُوا تا آخر۔رُمِیَ کے قیاس پر۔

رُضُوا کی تعلیل:

 رُضُوا : اصل میں رُضِیُوا تھا ضمہ یاء پر ثقیل تھا، یاء کا ضمہ نقل کر کے ماقبل (ضاد) کو دے دیا اور ضاد کی حرکت (کسرہ) کو گرا دیا جس کی وجہ سے یاء اور واو دو ساکن ایک کلمے میں جمع ہوگئے۔التقائے ساکنین کی وجہ سے یاء گر جائے گی تو رُضُوا بن جائے گا۔ 

مستقبل معلوم :  يَرْضىٰ يَرْضَيٰانِ يَرْضَوْنَ تا آخر۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 يَرْضىٰ، يَرْضَيَانِ، يَرْضَوْنَ، تَرْضىٰ، تَرْضَيَانِ، یَرْضَيْنَ، تَرْضىٰ، تَرْضَيَانِ، تَرْضَوْنَ، تَرْضَيْنَ، تَرْضَيَانِ، تَرْضَيْنَ، أَرْضىٰ، نَرْضىٰ۔

 يَرْضىٰ کی تعلیل:

  يَرْضىٰ: اصل میں يَرْضَىُ تھا، یاء متحرک ماقبل مفتوح ہے یاء الف میں تبدیل کردیا تو يَرْضىٰ ہوجائے گا۔

"واحده مؤنّث مخاطبه با جمع مؤنّث مخاطبه ، اينجا نيز در صورت موافقند و در تقدير مخالف ، زيرا كه تَرْضَيْنَ جمع ، بر وزن تَفْعَلْنَ است و تَرْضَيْنَ واحده ، در اصل تَرْضَيِينَ بوده است بر وزن تَفْعَلِينَ ، ياء متحرّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند التقاىِ ساكنين شد ميانه الف وياء ، الف به التقاىِ ساكنين بيفتاد تَرْضَيْنَ شد بر وزن تَفْعَيْنَ"

فعلِ مضارع معلوم میں مفرد مؤنّث مخاطبہ اور جمع مؤنّث مخاطبہ دونوں شکل و صورت کے لحاظ سے ایک جیسے ہیں لیکن جمع مؤنّث اپنی اصل ( تَفْعَلْنَ کے وزن) پر  باقی ہے یعنی اس میں تعلیل نہیں ہوئی جبکہ مفرد مؤنث میں تعلیل ہوئی ہے؛ اس لئے کہ یہ اصل میں تَرْضَيِينَ تھا، یاء متحرک ما قبل مفتوح ہونے کی وجہ سے یاء کو الف میں تبدیل کردیتے ہیں؛ الف اور یاء میں دو یاء اِلتِقائے ساکِنَین کی وجہ سے الف  گرگئی تو تَرْضَيْنَ (تَفْعَيْنَ کے وزن پر) ہوگیا۔

 مستقبل مجهول :  يُرْضىٰ يُرْضَيٰانِ يُرْضَوْنَ تا آخر۔

فعلِ مضارع مجہول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 يُرْضىٰ،يُرْضَيٰانِ، يُرْضَوْنَ تا آخر۔

يُرْضىٰ کی تعلیل:

 يُرْضىٰ:فعلِ مضارع مجہول مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں  يُرْضَىُ تھا، یاء متحرک اس کا ما قبل مفتوح ہے، اعلال کے قانون کے مطابق اسے الف میں تبدیل کیا تو  يُرْضىٰ ہوگیا۔

[باب  فَعِل يَفعَلُ سے ناقص يائی]

"ناقص يايى از باب فَعِلَ يَفْعَلُ «الخَشْيَة و الخَشْى : ترسيدن»"

ثلاثی مجرد کے باب فَعِل يَفعَلُ سے ناقص يائی کی مثال الخَشْيَة اور  الخَشْى ہے جس کا معنی ڈرنا ہے۔

ماضى معلوم : خَشِىَ خَشِيٰا خَشُوا تا آخر۔

 فعل ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی: 

خَشِيَ، خَشِيَا، خَشُوا، خَشِيَتْ، خَشِيَتَا، خَشِينَ، خَشِيتَ، خَشِيتُمَا، خَشِيتُمْ، خَشِيتِ، خَشِيتُمَا، خَشِيتُنَّ، خَشِيتُ، خَشِينَا۔

 مستقبل معلوم :  يَخْشىٰ يَخْشَيٰانِ يَخْشوْنَ تا آخر ، همچون رَضِىَ يَرْضىٰ۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

يَخْشَىٰ، يَخْشَيَانِ، يَخْشَوْنَ، تَخْشَىٰ، تَخْشَيَانِ، يَخْشَيْنَ، تَخْشَىٰ، تَخْشَيَانِ، تَخْشَوْنَ، تَخْشَيْنَ، تَخْشَيَانِ، تَخْشَيْنَ، أَخْشَىٰ، نَخْشَىٰ۔

 رَضِىَ يَرْضىٰ کی طرح ہے۔

[باب فَعُلَ يَفْعُلُ سے ناقص واوى]

"ناقص واوى از فَعُلَ يَفْعُلُ «الرِّخْوَة : سُست شدن»"

فعلِ ثلاثی مجرد  کے باب فَعُلَ يَفْعُلُ سے ناقصِ واوی کی مثال الرِّخْوَة ہے جس کا معنی نرم ہونا ہے۔

 ماضى معلوم : رَخُوَ رَخُوا رَخُوا تا آخر۔

فعل ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

رَخُوَ، رَخُوَا، رَخُوْا، رَخَتْ، رَخَتَا، رَخَوْنَ، رَخُوتَ، رَخُوتُمَا، رَخُوتُمْ، رَخُوتِ، رَخُوتُمَا، رَخُوتُنَّ، رَخُوتُ، رَخُونَا۔

(مستقبل معلوم : يَرْخُو يَرْخُوانِ يَرْخُونَ تا آخر۔

فعلِ مضارع معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 يَرْخُو، يَرْخُوَانِ، يَرْخُونَ، تَرْخُو، تَرْخُوَانِ، يَرْخُونَ، تَرْخُو، تَرْخُوَانِ، تَرْخُونَ، تَرْخِينَ، تَرْخُوَانِ، تَرْخِينَ، أَرْخُو، نَرْخُو۔

ماضى مجهول : رُخِىَ رُخيٰا رُخُوا تا آخر۔

ماضی مجهول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

رُخِيَ، رُخِيَا، رُخُوا، رُخِيَتْ، رُخِيَتَا، رُخِينَ، رُخِيتَ، رُخِيتُمَا، رُخِيتُمْ، رُخِيتِ، رُخِيتُمَا، رُخِيتُنَّ، رُخِيتُ، رُخِينَا۔

مستقبل مجهول : يُرْخَىٰ يُرْخَيٰانِ يُرْخَونَ۔

فعلِ مضارع مجهول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

يُرْخَى، يُرْخَيَانِ، يُرْخَوْنَ، تُرْخَى، تُرْخَيَانِ، يُرْخَيْنَ، تُرْخَى، تُرْخَيَانِ، تُرْخَوْنَ، تُرْخَيْنَ، تُرْخَيَانِ، تُرْخَيْنَ، أُرْخَى، نُرْخَى۔

[باب فَعَلَ يَفْعَلُ سے ناقص يائی]

"ناقص يايى از باب فَعَلَ يَفْعَلُ «الرَّعْى : چريدن و چرانيدن»"

ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعَلُ  سے ناقص یائی کی مثال الرَّعْى ہے جس کا معنی چرنا اور چرانا ہے۔

ماضى معلوم : رَعىٰ رَعَيٰا رَعَوْا تا آخر۔

فعلِ ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 رَعَىٰ، رَعَيَا، رَعَوْا، رَعَتْ، رَعَتَا، رَعَيْنَ، رَعَيْتَ، رَعَيْتُمَا، رَعَيْتُمْ، رَعَيْتِ، رَعَيْتُمَا، رَعَيْتُنَّ، رَعَيْتُ، رَعَيْنَا۔

 رَعىٰ کی تعلیل:

 رَعىٰ: اصل میں رَعَیَ تھا؛ یاء متحرک، اس کا ما قبل مفتوح ہے، اعلال کے قانون کے مطابق یاء کو الف میں تبدیل کیا تو رَعىٰ ہوگیا۔

 مستقبل معلوم : يَرْعىٰ يَرْعَيٰانِ يَرْعَوْنَ تا آخر۔

فعل مضارع معلوم کی گردان یوں ہو گی:

يَرْعَىٰ، يَرْعَيَانِ، يَرْعَوْنَ، تَرْعَىٰ، تَرْعَيَانِ، يَرْعَيْنَ، تَرْعَىٰ، تَرْعَيَانِ، تَرْعَوْنَ، تَرْعَيْنَ، تَرْعَيَانِ، تَرْعَيْنَ، أَرْعَىٰ، نَرْعَىٰ۔

يَرْعَىٰ کی تعلیل:

يَرْعَىٰ اصل میں يَرْعَىُ تھا، یاء متحرک،اس کا ماقبل مفتوح ہے لہٰذا یاء الف میں تبدیل  کر دیتے ہیں  تويَرْعَىٰ بن جاتا ہے۔

"امر حاضر : از رَضِىَ يَرْضىٰ اِرْضَ اِرضَيٰا اِرْضَوا تا آخر و بر همين قياس است اِخْشَ و اِرْعَ. وامر حاضر از رَخُوَ يَرْخُو ، اُرْخُ اُرْخُوٰا اُرْخُوا تا آخر"

رَضِىَ يَرْضىٰ سے فعل امر حاضر معلوم  اِرْضَ بنتا ہے۔

رَخُوَ يَرْخُو سے امر حاضر معلوم اُرْخُ بنتا ہے۔

خَشِیَ يَخْشَىٰ سےامر حاضر  معلوم اِخْشَ بنتا ہے۔

رَعَىٰ يَرْعَىٰ سےامر حاضر  معلوم اِرْعَ بنتا ہے۔

(اسم فاعل : رٰاض و خاشٍ و رٰاعٍ ورٰاخٍ۔

رَضِىَ يَرْضىٰ سےاسم فاعل  رٰاضٍ  ہوتا ہے۔

خَشِیَ يَخْشَىٰ سے اسم فاعل خاشٍ  ہوتا ہے۔

رَعَىٰ يَرْعَىٰ سے اسم فاعل رٰاعٍ  ہوتا ہے۔

رَخُوَ يَرْخُو سے اسم فاعل رٰاخٍ ہوتا ہے۔

اسم مفعول : مَرْضِىٌّ مَرْخُوٌّ و مَخْشِىٌّ و مَرْعِىٌّ۔

رَضِىَ يَرْضىٰ سےاسم مفعول مَرْضِىٌّ ہوتا ہے۔

رَخُوَ يَرْخُو سے اسم  مفعول  مَرْخُوٌّ ہوتا ہے۔

خَشِیَ يَخْشَىٰ سے اسم مفعول  مَخْشِىٌّ ہوتا ہے۔

رَعَىٰ يَرْعَىٰ سے اسم مفعول مَرْعِىٌّ ہوتا ہے۔

(ناقص از باب فَعِلُ يَاست)۔فْعِلُ نيامده

ثلاثی مجرد کے باب فَعِلُ يَفْعِلُ سے ناقص نہیں آیا۔

وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔

اسم فاعل : دٰاعٍ دٰاعِيَانِ دٰاعُونَ دُعٰاةٌ و دُعّاءٌ و دُعًّى دٰاعِيَةٌ دٰاعِيَتٰانِ دٰاعِيٰاتٌ ودَوٰاعٍ.

اصل دٰاعٍ دٰاعِوٌ بود واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعِىٌ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود بيفتاد. پس التقاىِ ساكنين شد ميانه ياء وتنوين ياء نيز به التقاىِ ساكنين بيفتاد داعٍ شد بر وزن فاعٍ چون الف و لام درآوردند ياء باقى ماند و تنوين بيفتاد مانند الدّاعى.

و دٰاعِيانِ در اصل دٰاعوٰان بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبل وى ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعيٰانِ شد اصل دٰاعُونَ دٰاعِوُونَ بود واو منقلب بياء شد دٰاعِيُونَ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين بيفتاد دٰاعُونَ شد بر وزن فٰاعُونَ.

دٰاعِيَةٌ در اصل داعِوَة بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمه نبود قلب به ياء شد دٰاعِيَة شد و همچنين است حال تا آخر.

اسم مفعول مَدْعُوٌّ مَدْعُوّانِ مَدْعُوّونَ مَدْعُوَّةٌ مَدْعُوَّتانِ مَدْعُوّاتٌ و مَداعٍ.

ناقص يايى (١) از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الرَّمْى : تير انداختن و دشنام دادن».

ماضى معلوم : رَمىٰ رَمَيٰا رَمَوْا رَمَتْ رَمَتٰا رَمَيْنَ تا آخر. رَمىٰ در اصل رَمَىَ بود ياء حرف علّه متحرك ماقبلش مفتوح را قلب به الف كردند ، رَمىٰ شد بر قِيٰاس دَعىٰ. ماضى مجهول : رُمِىَ رُميٰا رُمُوا تا آخر.

مستقبل معلوم يَرْمِى يَرْمِيٰانِ يَرْمُونَ تَرْمِى تَرْميٰان يَرْمِينَ تا آخر. واحده مؤنّث مخاطبه و جمع وى در صورت ، يكسان بود و لكن جمع بر اصل

____________________________

(١) ضَمْسى ياء اشاره است به ناقص يايى از سه باب آمده است اوّل از باب ضَرَبَ يَضْرِبُ چون رمى يرمى دوّم از باب مَنَعَ يمنَع چون رعى يرعى سيّم از باب عَلِمَ يَعْلَم چون خشى يخشى.

خود است بر وزن تَفْعِلْنَ و واحده مؤنّث در اصل ترمِيينَ بود ، كسره بر ياء ثقيل بود حذف كردند ، پس يايى كه لام الفعل بود به التقاى ساكنين افتاد تَرْمِينَ شد بر وزن تَفْعِينَ.

چون ناصبه درآيد گويى لَنْ يَرْمِىَ لَنْ يَرْمِيٰا لَنْ يَرْمُوا تا آخر. و چون جازمه درآيد گويى لَمْ يَرْمِ لَمْ يَرْميٰا لَمْ يَرْمُوا تا آخر. ياء به جزمى بيفتد مثل لَمْ يَدْعُ كه واو بيفتاد. امر حاضر : اِرْمِ اِرْميٰا اِرْمُوا اِرْمى اِرْميٰا اِرْمينَ. نون تأكيد ثقيله : اِرْمِيَنَّ اِرْميٰانِّ اِرْمُنَّ اِرْمِنَّ اِرْميٰانِّ اِرْمينٰانِّ نون تأكيد خفيفه : اِرْمِيَنْ اِرْمُنْ اِرْمِنْ.

مستقبل مجهول يُرمىٰ يُرْمَيٰان يُرْمَوْنَ بر قياس يُدْعىٰ اسم فاعل رٰامٍ رٰامِيٰانِ رٰامُونَ رُماةٌ و رُمّاءٌ و رُمّىً رٰامِيةٌ رٰامِيَتٰانِ رٰامِيٰاتٌ و رَوٰامٍ. اسم مفعول مَرْمِىٌّ مَرْمِيّانِ مَرْمِيُّونَ تا آخر.

مَرْمِىٌّ در اصل مَرْمُوىٌ بود بر وزن مفعول ، واو ويٰاء در يك كلمه جمع شده بودند سابقِ ايشان ساكن بود ، واو را قلب بيٰاء كردند و يٰاء را بر يٰاء ادغام نمودند ، مَرْمُىٌّ شد ضمّه ميم را براى مناسبت يٰاء بدل بكسره كردند مَرْمِىٌّ شد. و همچنين در بٰاقِى الفاظ.

ناقص واوى از باب فَعِل يَفعَلُ «الرِّضا والرّضوان : خوشنود شدن».

ماضى معلوم رَضِىَ رَضِيٰا رَضُوا تا آخر. اصل رَضِىَ رَضِوَ بود واو در طرف بود ماقبل مكسور قلب بياء شد رَضِىَ شد. رَضُوا در اصل رَضِيُوا بود ، ضمّه بر ياء ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين بيفتاد رَضُوا شد بر وزن فَعُوا. ماضى مجهول : رُضِىَ رُضِيٰا رُضُوا بر قياس رُمِىَ.

مستقبل معلوم : يَرْضىٰ يَرْضَيٰانِ يَرْضَوْنَ تا آخر. واحده مؤنّث مخاطبه

با جمع مؤنّث مخاطبه ، اينجا نيز در صورت موافقند و در تقدير مخالف ، زيرا كه تَرْضَيْنَ جمع ، بر وزن تَفْعَلْنَ است و تَرْضَيْنَ واحده ، در اصل تَرْضَيِينَ بوده است بر وزن تَفْعَلِينَ ، ياء متحرّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند التقاىِ ساكنين شد ميانه الف وياء ، الف به التقاىِ ساكنين بيفتاد تَرْضَيْنَ شد بر وزن تَفْعَيْنَ. مستقبل مجهول : يُرْضىٰ يُرْضَيٰانِ يُرْضَوْنَ تا آخر (١).

____________________________

(١) قاعدة : بدان كه در هشت جا واجب است قلب كردن واو به ياء اول آنكه واو در طرف واقع شود يعنى در آخر و ماقبلش مكسور باشد چون رَضِىَ كه در اصل رَضِوَ بود و قَوىَ كه در اصل قَووَ بود و عَفِىَ كه در اصل عَفِوَ بود و الغٰازى و الدّاعى يا اينكه واو پيش از تاء تأنيث واقع شود كشجيّه كه در اصل شجيوه بود و اَكْسيّه كه در اصل اَكْسيوَة بوده است يا اينكه پيش از الف و نون واقع شود در كلمه اى كه بر وزن قطران باشد مثل غَريان كه در اصل غَروان بود. دوّم آنكه واو واقع شده باشد در عين الفعل مصدرى كه واو در فعل آن مصدر اعلال شده باشد و ماقبلش مكسور بود و بعد از او الف باشد مثل صيام و قيام و انقياد و اعتياد كه در اصل صوام و قوام و انقواد و اعتواد بوده اند بخلاف مِثل سواك و سِوار از براى آنكه مصدر نيستند و چنين نيست لٰادَ لاوَذَ لواذاً و جاوَرَ جواراً زيرا كه واو در فعل اين مصدرها اعلال نشده و صحيح مانده و چنين نيست حالَ حَولاً و عاد المريض عَوِداً زيرا كه بعد از واو الف نيست. سيّم آنكه واو در عين الفعل جمعى واقع شود كه لام الفعل آن جمع ، حرف صحيح باشد و ماقبل واو مكسور باشد و بعد از واو الف باشد مثل سوط و سِياط و حوض و حِياض و روض و رِياض. چهارم آنكه واو در مرتبه چهارم و يا پنجم يا ششم واقع باشد وماقبل واو مضموم نشود مثل اَعْطيت كه در اصل اعطوت بوده. پنجم آنكه واو ساكن ماقبل او مكسور باشد مثل ميزان و ميقاة كه در اصل مِوْزان ومِوْقاة بوده اند. ششم آنكه واو لام الفعل فعلى باشد بضم فاء الفعل وشرط است كه صفت باشد نه اسم مثل اِنّا زيَّنّا السّماء الدّنيا كه اصلش دُنْوا بوده است و چنين نيست جَزوى كه اسم مكانى است. هفتم آنكه واو و ياء در يك كلمه جمع شوند و سابق آنها ساكن باشد خواه سابق واو باشد مثل طىٌّ ولىٌّ كه در اصل طَوْى و لَوْى بوده و خواه ياء باشد مثل سَيّد ومَيّت كه در اصل سَيود ومَيْوت بوده اند. هشتم آنكه لام الفعل جمعى باشد كه بر وزن فُعُول است نحو عُصُوّ وعِصِىّ.

ناقص يايى از باب فَعِلَ يَفْعَلُ «الخَشْيَة و الخَشْى : ترسيدن».

ماضى معلوم : خَشِىَ خَشِيٰا خَشُوا تا آخر. مستقبل معلوم : يَخْشىٰ يَخْشَيٰانِ يَخْشوْنَ تا آخر ، همچون رَضِىَ يَرْضىٰ.

ناقص واوى از فَعُلَ يَفْعُلُ «الرِّخْوَة : سُست شدن».

ماضى معلوم : رَخُوَ رَخُوا رَخُوا تا آخر. مستقبل معلوم : يَرْخُو يَرْخُوانِ يَرْخُونَ تا آخر. ماضى مجهول : رُخِىَ رُخيٰا رُخُوا تا آخر. مستقبل مجهول : يُرْخَىٰ يُرْخَيٰانِ يُرْخَونَ.

ناقص يايى از باب فَعَلَ يَفْعَلُ «الرَّعْى : چريدن و چرانيدن».

ماضى معلوم : رَعىٰ رَعَيٰا رَعَوْا تا آخر. مستقبل معلوم : يَرْعىٰ يَرْعَيٰانِ يَرْعَوْنَ تا آخر. امر حاضر : از رَضِىَ يَرْضىٰ اِرْضَ اِرضَيٰا اِرْضَوا تا آخر و بر همين قياس است اِخْشَ و اِرْعَ. وامر حاضر از رَخُوَ يَرْخُو ، اُرْخُ اُرْخُوٰا اُرْخُوا تا آخر. اسم فاعل : رٰاض و خاشٍ و رٰاعٍ ورٰاخٍ. اسم مفعول : مَرْضِىٌّ مَرْخُوٌّ و مَخْشِىٌّ و مَرْعِىٌّ. ناقص از باب فَعِلُ يَفْعِلُ نيامده است.

بدانكه لفيف مفروق (١) از سه باب آمده :

اوّل از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الوَقْى : نگاه داشتن».

ماضى معلوم وَقىٰ وَقَيٰا وَقَوْا تا آخر ، بر قياس رَمَىٰ. ماضى مجهول :

____________________________

(١) وَضْحَسيه واو وياء اشاره است به لفيف مفروق از سه باب آمده است اوّل از باب ضرب يضرب مثل وقى يقى دوّم از باب حسب يحسب چون ولى يلى سيّم از باب علم يعلم چون وجى يوجى.