[ فَعَلَ يَفْعِلُ سے لفیف مفروق]
لفیف کی تعریف:
لفیف ایسا کلمہ ہے جس میں دو حروف علت ہوں۔ لفیف کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ لفیف مفروق؛ ۲۔ لفیف مقرون۔
لفیف مفروق کی تعریف:
وہ کلمہ جس میں ایک حرف علت فاء الفعل اور دوسرا لام الفعل کی جگہ پر ہو تو اسے لفیف مفروق کہتے ہیں جیسے اَلوَقْىُ، وَقىٰ۔
لفیف مقرون کی تعریف:
وہ کلمہ جس میں ایک حرف علت فاء الفعل اور دوسرا عینُ الفعل کی جگہ پر یا ایک حرف علّت عینُ الفعل اور دوسرا لامُ الفعل کی جگہ پر ہو تو اسے لفیف مقرون کہتے ہیں جیسے اَلطّىُّ، طَوِىَ؛ اَللَّویٰ، لَوَیٰ۔
لفیف مفروق  ثلاثی مجرد کے  تین ابواب سے آتا ہے: 
۱۔فَعَلَ يَفْعِلُ جیسے اَلوَقْىُ یعنی بچانا؛
۲۔فَعِلَ يَفْعَلُ جیسےاَلوَجْىُ؛
۳۔فَعِلَ يَفْعِلُ جیسے اَلوَلْىُ۔
اَلوَقْىُ سے فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
 وَقَى، وَقَيَا، وَقَوْا، وَقَتْ، وَقَتَا، وَقَيْنَ، وَقَيْتَ، وَقَيْتُمَا، وَقَيْتُمْ، وَقَيْتِ، وَقَيْتُمَا، وَقَيْتُنَّ، وَقَيْتُ، وَقَيْنَا۔
 وَقىٰ کی تعلیل:
 وَقَیٰ فعلِ ماضی مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے ۔ یہ اصل میں  وَقَیَ تھا۔ یاء متحرک، اس کا ماقبل مفتوح ہے قاعدہ کے مطابق یاء کو الف میں تبدیل کیا تو وَقىٰ بن گیا۔
اَلوَقْىُ سے فعلِ ماضی مجہول کی گردان:
وُقِيَ، وُقِيَا، وُقُوا، وُقِيَتْ، وُقِيَتَا، وُقِينَ، وُقِيتَ، وُقِيتُمَا، وُقِيتُمْ، وُقِيتِ، وُقِيتُمَا، وُقِيتُنَّ، وُقِيتُ، وُقِينَا۔
یاد رہے کہ وَقىٰ یَقی، رَمَیٰ یَرْمی کی طرح  ہے۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان: 
يَقِي، يَقِيَانِ، يَقُونَ، تَقِي، تَقِيَانِ، يَقِينَ، تَقِي، تَقِيَانِ، تَقُونَ، تَقِينَ، تَقِيَانِ، تَقِينَ، أَقِي، نَقِي۔
فعلِ مضارع مجهول کی گردان:
 يُقَى، يُقَيَانِ، يُقَوْنَ، تُقَى، تُقَيَانِ، يُقَيْنَ، تُقَى، تُقَيَانِ، تُقَوْنَ، تُقَيْنَ، تُقَيَانِ، تُقَيْنَ، أُقَى، نُقَى۔
اسم فاعل کی گردان:
وَاقٍ، وَاقِيَانِ، وَاقُونَ، وَاقِيَةٌ، وَاقِيَتَانِ، وَاقِيَاتٌ۔
اسم مفعول کی گردان:
 مَوْقِيٌّ، مَوْقِيَّانِ، مَوْقِيُّونَ، مَوْقِيَّةٌ، مَوْقِيَّتَانِ، مَوْقِيَّاتٌ۔
 فعلِ امر حاضر معلوم:
 قِ، قيٰا، قوُا، قِى، قِيٰا، قِينَ۔
فعلِ امرِ حاضر معلوم قِ  کی تعلیل:
اگر  قِ کو   تَقِی سے بنائیں تو اس کی تعلیل اس طرح سے ہے کہ  تاء علامتِ مضارع کو حذف کردیا، اس کا ما بعد متحرّک ہے لہذا ہمزۂ وصل کی ضرورت نہیں رہے گی اور آخر میں  یاء کو جزم اور وقف کی وجہ سے گرا دینے سے قِ بن جاتا ہے۔
دوسری تعلیل: قِ اصل میں تَوْقِيُ تھا؛ علامتِ مضارع تاء کو گرادیا تو واو ساکن ہے اس سے ابتدا نہیں ہوسکتی اس لیے ہمزۂ وصل لانے کی ضرورت پیش آئی اور چونکہ واو کے بعد والا حرف (قاف)  مکسور ہے لہذا ہمزۂ وصل بھی مکسور لائے اِوقِی بن گیا، چونکہ فعلِ مضارع میں واو گر گئی تھی لہذا باب کی مناسبت سے یہاں بھی واو گرجائے گی اور جب واو کو گرا دیا تو ہمزۂ وصل کی بھی ضرورت نہیں رہی اور آخر میں یاء  جزم کی وجہ سے گر جائے گی تو قِ بن جائے گا۔
نون تاکید ثقیلہ  کے ساتھ فعلِ امرِ حاضرِ معلوم کی گردان: 
قِيَنَّ، قِيٰانِّ، قُنَّ، قِنَّ، قِيٰانِّ، قينٰانِّ۔
نون تاکید خفیفہ کے ساتھ فعلِ امرِ حاضرِ معلوم کی گردان: 
 قِيَنْ، قُنْ، قِنْ۔
[ فَعِلَ يَفْعَلُ سےلفیف مفروق]
 فَعِلَ يَفْعَلُ سے لفیف مفروق کی مثال اَلوَجْىُ ہے۔
فعلِ ماضی معلوم کی گردان: 
وَجِىَ، وَجِيَا، وَجِوَا، وَجَتْ، وَجَتَا، وَجِينَ، وَجِيتَ، وَجِيتُمَا، وَجِيتُمْ، وَجِيتِ، وَجِيتُمَا، وَجِيتُنَّ، وَجِيتُ، وَجِينَ۔
فعلِ ماضی مجهول کی گردان: 
وُجِيَ، وُجِيَا، وُجِوَا، وُجِيَتْ، وُجِيَتَا، وُجِينَ، وُجِيتَ، وُجِيتُمَا، وُجِيتُمْ، وُجِيتِ، وُجِيتُمَا، وُجِيتُنَّ، وُجِيتُ، وُجِينَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
 يَوْجَىٰ، يَوْجَيَانِ، يَوْجَوْنَ، تَوْجَىٰ، تَوْجَيَانِ، يَوْجَينَ، تَوْجَىٰ، تَوْجَيَانِ، تَوْجَوْنَ، تَوْجَينَ، تَوْجَيَانِ، تَوْجَينَ، أَوْجَىٰ، نَوْجَىٰ۔
فعلِ مضارع مجہول کی گردان:
 يُوْجَىٰ، يُوْجَيَانِ، يُوْجَوْنَ، تُوْجَىٰ، تُوْجَيَانِ، يُوْجِينَ، تُوْجَىٰ، تُوْجَيَانِ، تُوْجَوْنَ، تُوْجِينَ، تُوْجَيَانِ، تُوْجِينَ، أُوْجَىٰ، نُوْجَىٰ۔
فعلِ امر حاضر معلوم اِيجَ اور نون تأكيد ثقيلہ اِيجَيَنَّ ہے۔
اسم فاعل واجٍ اور اسم مفعول مَوْجِىٌّ ہے۔
اسم فاعل (واجٍ)  کی تعلیل:
یہ اصل میں واجِیٌ تھا یاء پر ضمہ ثقیل تھا لہذا اسے گرا دیا تو یاء اور تنوین (نونِ ساکنہ) میں التقائے ساکنین ہوگیا پس یاء کو گرادیا تو واجٍ بن گیا۔
اسم مفعول (مَوْجِىٌّ) کی تعلیل:
مَوْجِىٌّ اصل میں مَوْجُوىٌ تھا؛ واو  چوتھے مرتبے پر واقع ہوئی لہذا  اسے یاء میں تبدیل کردیا، اب دو یاء جمع ہوگئیں جن میں سے پہلی ساکن اور دوسری متحرّک ہے لہذا یاء کو یاء میں ادغام کردیا تو مَوْجُىٌّ ہوگیا پھر جیم کے ضمہ کو یاء کی مناسبت سے کسرہ میں تبدیل کردیا تو مَوْجِىٌّ  بن گیا۔
[باب فَعِلَ يَفْعِلُ سے لفیف مفروق]
باب فَعِلَ يَفْعِلُ سے لفیف مفروق  اَلوَلْىُ: چاہنا اور قریب ہونا۔
فعلِ ماضی معلوم کی گردان:
 وَلِىَ، وَلِيَا، وَلُوا، وَلَتْ، وَلَتَا، وَلَيْنَ، وَلَيْتَ، وَلَيْتُمَا، وَلَيْتُمْ، وَلَيْتِ، وَلَيْتُمَا، وَلَيْتُنَّ، وَلَيْتُ، وَلَيْنَا۔
فعلِ ماضی مجہول کی گردان:
 وُلِيَ، وُلِيَا، وُلُوا، وُلِيَتْ، وُلِيَتَا، وُلِينَ، وُلِيتَ، وُلِيتُمَا، وُلِيتُمْ، وُلِيتِ، وُلِيتُمَا، وُلِيتُنَّ، وُلِيتُ، وُلِينَا۔
فعلِ مضارع معلوم کی گردان:
يَلِي، يَلِيَانِ، يَلُونَ، تَلِي، تَلِيَانِ، يَلِينَ، تَلِي، تَلِيَانِ، تَلُونَ، تَلِينَ، تَلِيَانِ، تَلِينَ، أَلِي، نَلِي۔
فعلِ مضارع مجهول کی گردان:
يُولَىٰ، يُولَيَانِ، يُولُونَ، تُولَىٰ، تُولَيَانِ، يُولِينَ، تُولَىٰ، تُولَيَانِ، تُولُونَ، تُولِينَ، تُولَيَانِ، تُولِينَ، أُولَىٰ، نُولَىٰ۔
فعلِ امر حاضر معلوم کی گردان: 
لِ، لِيٰا، لُوا، لی، لِیٰا، لینَ۔
نون تاکید ثقیلہ: لِيَنْ لُنْ لِنْ۔
نون تاکید خفیفہ: لِيَنْ لُنْ لِنْ۔
اسم فاعل کی گردان: 
وَالٍ، وَالِيَانِ، وَالُونَ، وَالِيَةٌ، وَالِيَتَانِ، وَالِيَات۔
اسم مفعول کی گردان:
مَوْلِيٌّ، مَوْلِيَّانِ، مَوْلِيُّونَ، مَوْلِيَّةٌ، مَوْلِيَّتَانِ، مَوْلِيَّاتٌ۔
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔