درس صرف میر

درس نمبر 20: فعل معتل (7)

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل: معتل اللام [ناقص]

[ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعُلُ سے ناقص واوی]

ہمارا موضوعِ بحث ناقصِ واوی کے بارے میں تھا۔ ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یَفْعُلُ سے ناقصِ واوی کے فعلِ ماضی معلوم اور مضارع معلوم کے بارے میں بحث گزر چکی ہے۔اب ہماری بحث اسی باب کے فعلِ امرِ حاضرِ معلوم اور فعل ماضی مجہول کے بارے میں ہے۔

 امر حاضر  معلوم کی گردان:

اُدْعُ، اُدْعُوٰا، اُدْعُوا، اُدْعِی، اُدْعُوٰا، اُدْعُونَ.

 اُدْعُ  کی تعلیل:

یہ اصل میں تَدْعُو تھا۔ جب فعلِ امرِ حاضر بنائیں گے تو تاء حرف مضارع کو گرا دیں گے۔ اب علامتِ مضارع کے بعد والا حرف دال ساکن ہے اور ساکن سے ابتدا ہو نہیں سکتی اس لئے  ہمزۂ وصل لانے کی ضرورت پڑی اور  چونکہ دال کا مابعد مضموم تھااس  لئے ہمزۂ وصل بھی مضموم لائیں گے اور آخری حرف (واو) کو وقف کی مناسبت سے ساکن کردیں گے تو اُدْعُ بن جائے گا۔

اب اگر اس پر نون تاکید ثقیلہ لگائیں گے تو جو واو اُدْعُ میں وقف وجہ سے گر گئی تھی وہ واپس آجائے گی اس صورت میں اس کی گردان اس طرح سے ہوگی: 

اُدْعُوَنَّ، اُدْعُوٰانِّ، اُدْعُنَّ، اُدْعِنَّ، اُدْعُوٰانِّ، اُدْعُوْنٰانِّ۔

اگر اس پر نون تاکید خفیفہ کا اضافہ کریں تو اس کی گردان اس طرح سے ہوگی:

 اُدْعُوَنْ، اُدْعُنْ، اُدْعِنْ۔

فعلِ ماضی مجہول کی گردان:

دُعِیَ، دُعِيَا، دُعُوا، دُعِيَتْ، دُعِيَتَا، دُعِينَ، دُعِيتَ، دُعِيتُمَا، دُعِيتُمْ، دُعِيتِ، دُعِيتُمَا، دُعِيتُنَّ، دُعِيتُ، دُعِينَا۔

 دُعِیَ کی تعلیل:

 دُعِیَ اصل میں دُعِوَ تھا، واو ما قبل کے مکسور ہونے کی وجہ سے یاء میں تبدیل ہوجائے گی تو دُعِیَ بن جائے گا۔

4

تطبیق: معتل اللام [ناقص]

"اصل دُعِىَ ، دُعِوَ بود واو براى كسره ماقبل ، قلب بياء شد دُعِىَ شد"

دُعِىَ اصل میں دُعِوَ تھا واو کو ما قبل کے مکسور ہونے کی وجہ سے یاء میں تبدیل کردیا تو دُعِىَ ہوگیا۔

"و همچنين است اصل دُعِيٰا ، دُعِوٰا بود واو منقلب شد بياء دُعِيٰا شد"

 اسی طرح  دُعِيَا اصل میں دُعِوَا تھا، واو  متحرک اوراس کا  ماقبل مکسور تھا لہذا واو  کو یاء میں تبدیل کیا تو دُعِيَا بن گیا۔

"و دُعُوا در اصل دُعِوُوا بود واو براى كسره ماقبل قلب بيا شد دُعِيوُا شد ضمّه بر يا ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين افتاد ، دُعُوا شد بر وزن فُعُوا"

دُعُوا،اصل میں دُعِوُوا تھا۔ واو  متحرک اوراس کا  ماقبل مکسور تھا لہذا واو  کو یاء میں تبدیل کیا تو دُعِیُوا ہوگیا۔ اب یاء پر ضمّہ ثقیل ہے لہذا ما قبل کی حرکت کو سلب کرنے کے بعد  اس کی حرکت ما قبل کی طرف منتقل کر دینے سے واو اور یاء میں التقائے ساکنین ہوگیا اور یاء گرگئی تو دُعُوا بن گیا۔

"مستقبل مجهول : يُدْعىٰ يُدْعَيٰانِ يُدْعَوْنَ تُدْعىٰ تُدْعَيٰانِ يُدْعَيْنَ تا آخر"

فعلِ مضارع مجہول کی گردان:

یُدْعَىٰ، یُدْعَیَانِ، یُدْعَوْنَ، تُدْعَىٰ، تُدْعَیَانِ، یُدْعَیْنَ، تُدْعَىٰ، تُدْعَیَانِ، تُدْعَوْنَ، تُدْعَیْنَ، تُدْعَیَانِ، تُدْعَیْنَ، أُدْعَىَ، نُدْعَىَ۔

"اصل يُدْعىٰ يُدْعَوُ بود واو در مرتبه چهارم بود ما قبلش مضموم نبود قلب بياء شد ياء متحرك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند يُدْعىٰ شد"

یُدْعَىٰ کی تعلیل:

یہ اصل میں یُدْعَوُ تھا؛واو چوتھے حرف کے مقام پر واقع ہوئی  اور اس کا ماقبل مضموم نہیں ہے لہٰذا یاء میں تبدیل ہو گئی۔ یاء متحرک ، ماقبل مفتوح لہٰذا اس یاء کو الف میں تبدیل کردینے سے یُدعیٰ بن گیا۔

"همچنين است حال تُدْعىٰ و اُدعىٰ و نُدْعىٰ"

 تُدْعىٰ، اُدعىٰ اور  نُدْعىٰ  کی بھی یہی تعلیل ہو گی۔

"و يُدْعَيٰانِ و تُدْعَيٰان ، در اصل يُدْعَوٰانِ و تُدْعَوٰانِ بودند واو در مرتبه چهارم بود ، ماقبل وى ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيٰانِ و تُدْعَيٰانِ شد"

يُدْعَيٰانِ: یہ فعلِ مضارع مجہول تثنیہ مذکّر غائب  کا صیغہ ہے اور تُدْعَيٰان: فعلِ مضارع مجہول تثنیہ مونث غائبہ کا صیغہ ہے ؛ یہ دونوں اصل میں  يُدْعَوٰانِ اور  تُدْعَوٰانِ تھے واو چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور اس کا ماقبل بھی مضموم نہیں ہےاس لیے واو کو  یاء میں تبدیل کیا تو  يُدْعَيٰانِ اور تُدْعَيٰان بن گیا۔

"و يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ در اصل يُدْعَوُون و تُدْعَوُونَ بود واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيُونَ و تُدْعَيُونَ شد ، ياىِ لام الفعل منقلب به الف شد و به التقاىِ ساكنين بيفتاد يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ شد بر وزن يُفْعَوْنَ و تُفْعَوْنَ"

يُدْعَوْنَ:  یہ فعلِ مضارع مجہول جمع مذکّر غائب  کا صیغہ ہے اور تُدْعَوْنَ: فعلِ مضارع مجہول جمع مونث غائبہ کا صیغہ ہے ؛ یہ دونوں صیغے اصل میں يُدْعَوُون اور تُدْعَوُونَ  تھے؛ یہاں بھی واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور ماقبل بھی مضموم نہیں ہے لہذا واو کو یاء میں تبدیل کیا تو يُدْعَيُونَ اور تُدْعَيُونَ ہوگئے، اب یاء متحرک ہے اور اس کا ماقبل مفتوح ہے۔ یاء، الف میں تبدیل ہو جائے گی؛ الف اور واوِ ساکنہ کے درمیان اِلتقائے ساکِنَین کی وجہ سےالف گر جائے گی تو  يُدْعَوْنَ، ( يُفْعَوْنَ کے وزن پر )اور تُدْعَوْنَ،( تُفْعَوْنَ کے وزن پر) ہوجائے گا۔

"و يُدْعَيْنَ و تُدْعَيْنَ جمع مؤنّث در اصل يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ بودند واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيْنَ تُدْعَيْنَ شد بر وزن يُفْعَلْنَ و تُفْعَلْنَ"

يُدْعَيْنَ: یہ فعلِ مضارع مجہول جمع مؤنّث غائبہ کا صیغہ ہے اور  تُدْعَيْنَ:  یہ فعلِ مضارع مجہول جمع مؤنّث مخاطبہ کا صیغہ ہے۔ یہ دونوں صیغے اصل میں يُدْعَوْنَ اور تُدْعَوْنَ تھے۔ واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور اس کا ماقبل بھی مضموم نہیں ہے، واو کو یاء میں تبدیل کیا تو  يُدْعَيْنَ اور   تُدْعَيْنَ ہو گئے۔

"و تُدْعَيْنَ (واحده مخاطبه مؤنّث) در اصل تُدْعَوِينَ بود واو در مرتبه چهارم بود ، ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد ياىِ متحرِّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند تُدْعٰايْنَ شد الف به التقاء ساكنين بيفتاد تُدْعَيْنَ شد بر وزن تُفْعَيْنَ"

تُدْعَيْنَ: یہ فعلِ مضارع مجہول مفرد مؤنّث مخاطبہ کا صیغہ ہے۔ یہ صیغہ اصل میں تُدْعَوِينَ تھا۔ واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور اس کا ماقبل مضموم نہیں ہے لہٰذا یہ واو یاء میں تبدیل ہوجائے گی جس کے نتیجے میں تُدْعَیِينَ بن جائے گا۔ اب یاء متحرِّك ماقبل مفتوح ہے لہٰذا اِعلال کے قانون مطابق الف میں تبدیل ہوجائے گی تو  تُدْعٰايْنَ بن جائے گا، پھر الف اور یاء ساکنہ کے درمیان اِلتقائے ساکِنَین ہوجائے گا جس کی وجہ سے الف گر جائے گی تو تُدْعَيْنَ ہوجائے گا۔

"اسم فاعل : دٰاعٍ دٰاعِيَانِ دٰاعُونَ دُعٰاةٌ و دُعّاءٌ و دُعًّى دٰاعِيَةٌ دٰاعِيَتٰانِ دٰاعِيٰاتٌ ودَوٰاعٍ"

اسمِ فاعل کی گردان اس طرح سے ہوگی:

دٰاعٍ، دٰاعِيَانِ، دٰاعُونَ، دُعٰاةٌ، دُعّاءٌ، دُعًّى، دٰاعِيَةٌ، دٰاعِيَتٰانِ، دٰاعِيٰاتٌ۔

"اصل دٰاعٍ دٰاعِوٌ بود واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعِىٌ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود بيفتاد. پس التقاىِ ساكنين شد ميانه ياء وتنوين ياء نيز به التقاىِ ساكنين بيفتاد داعٍ شد بر وزن فاعٍ چون الف و لام درآوردند ياء باقى ماند و تنوين بيفتاد مانند الدّاعى"

 دٰاعٍ: اصل میں دٰاعِوٌ تھا، واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور اس کا ماقبل مضموم نہیں ہے لہذا یہ واو یاء میں تبدیل ہوجائے گی تو  دٰاعِیٌ بن جائے گا۔یاء پر ضمہ ثقیل ہے اس لئے اسے گرادیا جس کے نتیجے میں یاء ساکنہ اور تنوین (نون ساکنہ) کے درمیان التقائےساکنین ہوجائے گا لہٰذا یاء گر جائے گی تو  دٰاعٍ ( فاعٍ کے وزن پر)  بن جائے گا۔ جب اسمِ فاعل  پر الف اور  لام داخل کریں گے تو یاء باقی رہے گی اور تنوین حذف ہوجائے گی یعنی الدّاعی بن جائے گا۔

"و دٰاعِيانِ در اصل دٰاعوٰان بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبل وى ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعيٰانِ شد اصل دٰاعُونَ دٰاعِوُونَ بود واو منقلب بياء شد دٰاعِيُونَ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين بيفتاد دٰاعُونَ شد بر وزن فٰاعُونَ"

دٰاعِيَانِ اصل میں دٰاعِوَانِ تھا، واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور ما قبل بھی مضموم نہیں ہے واو، یاء میں تبدیل ہوجائے گی تو دٰاعِيَانِ بن جائے گا۔

دٰاعُونَ اصل میں دٰاعِوُونَ تھا۔ واو  چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور ما قبل بھی مضموم نہیں ہے  لہٰذا یہ واو، یاء میں تبدیل ہوجائے گی تو  دٰاعِیُونَ ہوجائے گا۔ یاء پر ضمہ ثقیل ہے۔ اس کے ماقبل (عین) کی حرکت کو سلب کرنے کے بعد یہ ضمہ اس کو منتقل کردیا اب یاء اور واو میں التقائے ساکنین ہوجائے گا اور یاء گرجائے گی تو دٰاعُونَ ہوجائے گا۔

"دٰاعِيَةٌ در اصل داعِوَة بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمه نبود قلب به ياء شد دٰاعِيَة شد و همچنين است حال تا آخر"

 دٰاعِيَةٌ اصل میں داعِوَة تھا، واو چوتھے مقام پر واقع ہوئی ہے اور اس کا  ماقبل مضموم نہیں ہے لہٰذا یہ واو یاء میں تبدیل ہوجائے گی تو   دٰاعِيَةٌ بن جائے گا۔

اسم مفعول : مَدْعُوٌّ مَدْعُوّانِ مَدْعُوّونَ مَدْعُوَّةٌ مَدْعُوَّتانِ مَدْعُوّاتٌ و مَداعٍ

اسم مفعول کی گردان اس طرح سے ہوگی:

مَدْعُوٌّ، مَدْعُوّانِ، مَدْعُوّونَ، مَدْعُوَّةٌ، مَدْعُوَّتانِ، مَدْعُوّاتٌ، مَداعٍ۔

وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔

ماضى معلوم دَعٰا دَعَوٰا دَعَوْا دَعَتْ دَعَتٰا دَعَوْنَ تا آخر. اصل دَعٰا ، دَعَوَ بود واو حرف علّه متحرّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند دَعٰا شد. اصل دَعَوْا ، دَعَوُوا بود واو حرف علّه متحرك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند و الف به التقاىِ ساكنين بيفتاد دَعَوْا شد بر وزن فَعَوْا ، و اصل دَعَتْ ، دَعَوَتْ بود چون واو منقلب به الف شد و الف به التقاىِ ساكنين بيفتاد دَعَتْ شد بر وزن فَعَتْ. و اصل دَعَتٰا ، دَعَوَتٰا بود واو منقلب به الف شد و الف به التقاء ساكنين بيفتاد دَعَتٰا شد ، زيرا كه حركت تاء ، اصلى نيست كه در واحد ساكن بوده. و دَعَوْنَ بر اصل خود است بر وزن فَعَلْنَ و هم چنين باقِى الفاظ تا آخر بر اصل خودند. مستقبل معلوم يَدْعُو يَدْعُوانِ يَدْعُونَ تا آخر.

اصل يَدعُو ، يَدْعُوُ بود ضمّه بر واو ثقيل بود انداختند ، يدعو شد و همچنين است حال تَدْعوُ و اَدْعُو ونَدعُو. و اصل يَدْعُونَ (جمع مذكّر) يَدْعُوُونَ بود ضمّه بر واو ثقيل بود انداختند واو كه لام الفعل بود به التقاىِ ساكنين بيفتاد يَدعُونَ شد بر وزن يَفْعُونَ. و يَدْعوُنَ جمع مؤنث بر حال خود است بر وزن يَفْعُلْنَ. و تَدْعينَ (واحده مخاطبه مؤنّث) در اصل تَدْعُوينَ بود ، كسره بر واو ثقيل بود به ماقبل دادند ، بعد از سلب حركت ماقبل ، واو به التقاىِ ساكنين بيفتاد تَدْعِينَ شد بر وزن تَفْعِينَ.

و چون حروف ناصبه درآيد گويى لَنْ يَدْعُوَ لَنْ يَدْعُوٰا لَنْ يَدْعُوا تا آخر ، و نونهايى كه عوض رفعند در پنج لفظ بيفتند به نصبى ، و نون ضمير بر حال خود باقى مى ماند.

و چون حروف جازمه درآيد گويى لَمْ يَدْعُ لَمْ يَدْعُوٰا لَمْ يَدْعُوا تا آخر. واو در پنج لفظ بيفتد به جزمى ، و نون ضمير بر حال خود باقى باشد و نونهاى عوض رفع به جزمى بيفتند. امر حاضر اُدْعُ اُدْعُوٰا اُدْعُوا تا

آخر. نون تأكيد ثقيله اُدْعُوَنَّ اُدْعُوٰانِّ اُدْعُنَّ اُدْعِنَّ اُدْعُوٰانِّ اُدْعُوْنٰانِّ. نون تأكيد خفيفه اُدْعُوَنْ اُدْعُنْ اُدْعِنْ.

ماضى مجهول : دُعِىَ دُعِيٰا دُعُوا تا اخر. اصل دُعِىَ ، دُعِوَ بود واو براى كسره ماقبل ، قلب بياء شد دُعِىَ شد. و همچنين است اصل دُعِيٰا ، دُعِوٰا بود واو منقلب شد بياء دُعِيٰا شد ، و دُعُوا در اصل دُعِوُوا بود واو براى كسره ماقبل قلب بيا شد دُعِيوُا شد ضمّه بر يا ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين افتاد ، دُعُوا شد بر وزن فُعُوا.

مستقبل مجهول : يُدْعىٰ يُدْعَيٰانِ يُدْعَوْنَ تُدْعىٰ تُدْعَيٰانِ يُدْعَيْنَ تا آخر. اصل يُدْعىٰ يُدْعَوُ بود واو در مرتبه چهارم بود ما قبلش مضموم نبود قلب بياء شد ياء متحرك ماقبل مفتوح را قبل به الف كردند يُدْعىٰ شد. و همچنين است حال تُدْعىٰ و اُدعىٰ و نُدْعىٰ و يُدْعَيٰانِ و تُدْعَيٰان ، در اصل يُدْعَوٰانِ و تُدْعَوٰانِ بودند واو در مرتبه چهارم بود ، ماقبل وى ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيٰانِ و تُدْعَيٰانِ شد. و يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ در اصل يُدْعَوُون و تُدْعَوُونَ بود واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيُونَ و تُدْعَيُونَ شد ، ياىِ لام الفعل منقلب به الف شد و به التقاىِ ساكنين بيفتاد يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ شد بر وزن يُفْعَوْنَ و تُفْعَوْنَ. و يُدْعَيْنَ و تُدْعَيْنَ جمع مؤنّث در اصل يُدْعَوْنَ و تُدْعَوْنَ بودند واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد يُدْعَيْنَ تُدْعَيْنَ شد بر وزن يُفْعَلْنَ و تُفْعَلْنَ. و تُدْعَيْنَ (واحده مخاطبه مؤنّث) در اصل تُدْعَوِينَ بود واو در مرتبه چهارم بود ، ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد ياىِ متحرِّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند تُدْعٰايْنَ شد الف به التقاء ساكنين بيفتاد تُدْعَيْنَ شد بر وزن تُفْعَيْنَ.

اسم فاعل : دٰاعٍ دٰاعِيَانِ دٰاعُونَ دُعٰاةٌ و دُعّاءٌ و دُعًّى دٰاعِيَةٌ دٰاعِيَتٰانِ دٰاعِيٰاتٌ ودَوٰاعٍ.

اصل دٰاعٍ دٰاعِوٌ بود واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعِىٌ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود بيفتاد. پس التقاىِ ساكنين شد ميانه ياء وتنوين ياء نيز به التقاىِ ساكنين بيفتاد داعٍ شد بر وزن فاعٍ چون الف و لام درآوردند ياء باقى ماند و تنوين بيفتاد مانند الدّاعى.

و دٰاعِيانِ در اصل دٰاعوٰان بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبل وى ضمّه نبود قلب بياء شد دٰاعيٰانِ شد اصل دٰاعُونَ دٰاعِوُونَ بود واو منقلب بياء شد دٰاعِيُونَ شد ضمّه بر ياء ثقيل بود به ماقبل دادند بعد از سلب حركت ماقبل ، ياء به التقاىِ ساكنين بيفتاد دٰاعُونَ شد بر وزن فٰاعُونَ.

دٰاعِيَةٌ در اصل داعِوَة بود ، واو در مرتبه چهارم بود ماقبلش ضمه نبود قلب به ياء شد دٰاعِيَة شد و همچنين است حال تا آخر.

اسم مفعول مَدْعُوٌّ مَدْعُوّانِ مَدْعُوّونَ مَدْعُوَّةٌ مَدْعُوَّتانِ مَدْعُوّاتٌ و مَداعٍ.

ناقص يايى (١) از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الرَّمْى : تير انداختن و دشنام دادن».

ماضى معلوم : رَمىٰ رَمَيٰا رَمَوْا رَمَتْ رَمَتٰا رَمَيْنَ تا آخر. رَمىٰ در اصل رَمَىَ بود ياء حرف علّه متحرك ماقبلش مفتوح را قلب به الف كردند ، رَمىٰ شد بر قِيٰاس دَعىٰ. ماضى مجهول : رُمِىَ رُميٰا رُمُوا تا آخر.

مستقبل معلوم يَرْمِى يَرْمِيٰانِ يَرْمُونَ تَرْمِى تَرْميٰان يَرْمِينَ تا آخر. واحده مؤنّث مخاطبه و جمع وى در صورت ، يكسان بود و لكن جمع بر اصل

____________________________

(١) ضَمْسى ياء اشاره است به ناقص يايى از سه باب آمده است اوّل از باب ضَرَبَ يَضْرِبُ چون رمى يرمى دوّم از باب مَنَعَ يمنَع چون رعى يرعى سيّم از باب عَلِمَ يَعْلَم چون خشى يخشى.