"اجوف وٰاوى  از باب فَعَلَ يَفْعُلُ «اَلقَوْلُ : گُفتَن»"۔
فَعَلَ  یَفعُلُ کے باب سے  اجوف واوی جیسے : القَول یعنی کہنا، بات کرنا، گفتگو کرنا، بولنا، سوال کرنا۔
"قَالَ قٰالٰا قٰالُوا قٰالَتْ قٰالَتٰا قُلْنَ تا آخر"
فعل ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:
قَالَ ،قٰالٰا، قٰالُوا، قٰالَتْ ،قٰالَتٰا، قُلْنَ،قُلْتَ، قُلْتُمَا، قُلْتُمْ، قُلْتِ، قُلْتُمَا، قُلْتُنَّ، قُلْتُ، قُلْنَا۔
"اصل قٰالَ قَوَلَ بود ، واوِ حرفِ علّه متحرِّك ماقبل مفتوح را قلب به الف كردند ، قٰالَ شد. و همچنين است حال تا قُلْنَ"
قَالَ  اصل میں قَوَلَ تھا ،وا و حرف علت متحرک ما قبل مفتوح اعلال کے قانون کے مطابق اس و اوکو الف میں تبدیل کیا تو  قَالَ ہوگیا۔
پہلے صیغے سے لے کر چھٹے صیغے تک اسی طرح سے ہے۔
"امّا قُلْنَ در اصل قَوَلْنَ بود چون واو منقلب به الف شد و الف به التقاىِ ساكنين بيفتاد قَلْنَ شد فتحه قاف را بدل كردند به ضمّه تا دلالت كند بر آنكه عين الفعل كه از اين جا افتاده است واو بوده نه ياء، و همچنين است حال تا آخر"
 قُلْنَ (جمع مؤنث غائب کا صیغہ) : قُلْنَ اصل میں قَوَلْنَ تھا، وا ومتحرک اور اس کا  ما قبل مفتوح ہے قاعدے کے مطابق واو کو الف میں بدل دیا اب اس صورت میں دو ساکن حروف ( الف اور لام) اکٹھے ہو گئے الف کو اسی التقائے ساکنین کی وجہ سے گرا دیا تو قَلْنَ ہوگیا اور قَلْنَ میں قاف کے فتحہ کو ضمہ میں بدل دیا تاکہ اس بات پر دلالت کرے کہ جو عینُ الفعل یہاں سے گرگیا ہے وہ واو تھا نہ کہ یاء۔ اس صیغے سے آخری صیغے تک صورتحال اسی طرح سے ہے پس ان صیغوں کی اس طرح سے گردان ہوگی:
قُلْنَ، قُلْتَ، قُلْتُمَا، قُلْتُمْ، قُلْتِ، قُلْتُمَا، قُلْتُنَّ، قُلْتُ، قُلْنَا۔
"مستقبل معلوم: يَقُولُ يَقُولٰان يَقُولُونَ تا آخر"
فعلِ مضارع  معلوم کی گردان یوں ہوگی: 
 يَقُولُ، يَقُولٰان، يَقُولُونَ، تَقُولُ، تَقُولانِ، یَقُلنَ، تَقُولُ، تَقُولانِ، تَقُولونَ، تَقُولینَ، تَقُولانِ، تَقُلنَ، اَقُولُ، نَقُولُ۔
"يَقُولُ در اصل يَقْوُلُ بود ضمّه بر واو ثقيل بود. به ماقبل دادند يَقُولُ شد"
یَقُولُ اصل میں يَقْوُلُ تھا،واو پر ضمہ ثقیل تھا،اسے اس کے ما قبل حرف ساکن( قاف) کی طرف منتقل کیا تویَقُولُ ہوگیا۔
"و در يَقُلْنَ و تَقُلْنَ واو بالتقاىِ ساكنين بيفتاد ـ چنانكه در ماضى دانسته شد"
یَقُلنَ اور تَقُلنَ (یہ دونوں اصل میں یَقُوُلنَ اور  تَقُوُلنَ  تھے) میں واو  کو التقائے ساکنین کی وجہ سے گرا دیا تویَقُلنَ اور  تَقُلنَ ہوگیا۔ جیسا کہ یہ مطلب فعلِ ماضی میں معلوم ہوچکا ہے۔
"امر حاضر: قُلْ قُولٰا قُولُوا قُولى قُولٰا قُلْنَ"۔
فعلِ امرِ حاضر معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:
قُلْ، قُولٰا، قُولُوا، قُولى، قُولٰا، قُلْنَ۔
( اصل قُلْ اُقْوُلْ بود مأخوذ است از تَقْوُلُ چون تاء را انداختند ما بعد آن ساكن بود همزه مضمومه به متابعت عين در اوّلش درآوردند و آخرش را وقف كردند اُقْوُلْ شد )۔
قُلْ: اصل میں اُقوُل (بر وزنِ اُنصُر) تھا جو کہ  تَقُولُ سے لیا گیا ہے علامتِ مضارع (تاء) کو گرا دیا اس کے بعد والا حرف (قاف) ساکن ہے اس لئے  ہمزہ وصل لانے کی ضرورت ہے اور چونکہ یہاں عینُ الفعل مضموم ہے اس لئے شروع میں عین الفعل کی مطابقت میں   ہمزہ وصل مضموم لایاجائے گا اور لامُ الفعل کو وقف کی وجہ سے ساکن کردیا تو  اُقْوُلْ  بن جائے گا۔
"ضمّه بر واو ثقيل بود نقل كردند به ماقبلش پس واو بالتقاىِ ساكنين افتاد اُقُلْ شد"
ضمہ واو پر ثقیل ہے اسے ما قبل (قاف) کی طرف منتقل کردیا تو دو ساکن (واو اور لام) جمع ہوگئے یعنی التقائے ساکِنَین ہو گیا لہٰذا واو کو گرادیا تو اُقُلْ ہوگیا۔
(با وجود حركت قاف ، از همزه مستغنى شدند ، همزه را نيز انداختند قُلْ شد)۔
قاف کے متحرک ہونے کی وجہ سے ہمزہ وصل سے بے نیاز ہو گئے لہٰذا اسے گرادیا تو قُلْ ہوگیا۔
"وتو را رسد كه گويى قُلْ مأخوذ است از تَقُولُ چون تاء را انداختند لام الفعل به وقفى ساكن گشت و واو به التقاىِ ساكنين بيفتاد قُلْ شد"
مصنّف اس عبارت میں فعلِ مضارع معلوم سے امرِ حاضر معلوم ( قُل) بنانے کا ایک مختصر  طریقہ  بھی بیان کر رہے ہیں:
اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ  قُلْ،  تَقْولُ سے لیا گیا ہے۔ علامتِ مضارع (تاء) کو گرادیا اور لامُ الفعل کو وقف کرنے کی خاطر ساکن کردیا اور واو التقائے ساکِنَین کی وجہ سے گرگیا تو قُلْ بن گیا۔
"امر غايب: لِيَقُلْ لِيَقوُلٰا لِيَقوُلُوا تا آخر"
فعلِ  امر غائب کی گردان اس طرح سے ہوگی:
لِيَقُلْ، لِيَقوُلٰا، لِيَقوُلُوا، لِتقُلْ تا آخر۔
نهى: لٰا يَقُلْ لٰا يَقُولٰا لٰا يَقوُلُوا تا آخر ۔
فعلِ نہی کی گردان یوں ہوگی:
 لٰا يَقُلْ، لٰا يَقُولٰا، لٰا يَقوُلُوا تا آخر۔
"نون تاكيد ثقيله در امر حاضر قُولَنَّ قُولٰانِّ قُولُنَّ قُولِنَّ قُولٰانِّ قُلْنٰانِّ"
فعلِ امرِ حاضر معلوم کی نونِ تاکیدِ ثقیلہ کے ساتھ گردان اس طرح سے ہوگی:
 قُولَنَّ، قُولٰانِّ، قُولُنَّ ،قُولِنَّ، قُولٰانِّ، قُلْنٰانِّ ۔
"و نون تاكيد خفيفه قوُلَنْ قُولُنْ قُولِنْ"
فعلِ امرِ حاضر معلوم کی نونِ تاکیدِ خفیفہ کے ساتھ گردان اس طرح سے ہوگی:
 قوُلَنْ، قُولُنْ، قُولِنْ۔
"ودر امر غائب لِيَقُولَنَّ لِيَقُولٰانِّ لِيَقُولُنَّ تا آخر"
امر غائب کی گردان یوں ہوگی:
 لِيَقُولَنَّ ،لِيَقُولٰانِّ، لِيَقُولُنَّ ۔
"نهى لٰا يَقُولَنَّ الخ و در قُولَنَّ و لِيَقُولَنَّ و لٰا يَقُولَنَّ واو باز پس آمد زيرا كه التقاىِ ساكنين زايل شد"
فعلِ نہی غائب کی گردان: لٰا يَقُولَنَّ تا آخر۔
قُولَنَّ، لِيَقُولَنَّ اور لٰا يَقُولَنَّ میں واو اِلتِقائے ساکِنَین کے زائل ہونے کی وجہ سے واپس آجائے گی۔
ماضى مجھول : قيلَ، قيلٰا، قيلُوا، قيلَتْ، قيلَتٰا، قُلْنَ۔
ماضی مجہول کی گردان:
قيلَ، قيلٰا، قيلُوا، قيلَتْ، قيلَتٰا، قُلْنَ، قُلْتَ، قُلْتُمَا، قُلْتُمْ، قُلْتِ، قُلْتُمَا، قُلْتُنَّ، قُلْتُ، قُلْنَا۔
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔