[باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے مثال يايى]
جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے  کہ معتل الفاء جسے مثال  بھی کہتے ہیں اگر اس کے فاء الفعل کے مقابل میں واو  ہو تو اسے مثال واوی اور اگر اس کے فاء الفعل کے مقابل میں یاء  ہو تو اسے مثال یائی کہتے ہیں۔ مثال واوی کی  بحث مکمل ہو چکی ہے، اب یہاں مصنف مثال یائی کے بارے میں مطالب بیان کر رہے ہیں ۔
مثال یائی کی قرآنی مثال اَلْمَيْسِر ہے۔اَلْمَيْسِر  یعنی جوا کھیلنا۔ اس کی ماضی معلوم کی گردان اس طرح سے ہو گی:
 يَسَرَ، يَسَرَا، يَسَرُوا، يَسَرَتْ، يَسَرَتَا، يَسَرْنَ، يَسَرْتَ، يَسَرْتُمَا، يَسَرْتُمْ، يَسَرْتِ، يَسَرْتُمَا، يَسَرْتُنَّ، يَسَرْتُ، يَسَرْنَا.
مضارع معلوم کی گردان اس طرح سے ہو گی:
يَيْسِرُ، يَيْسِرَانِ، يَيْسِرُونَ، تَيْسِرُ، تَيْسِرَانِ، یيْسِرْنَ، تَيْسِرُ، تَيْسِرَانِ، تَيْسِرُونَ، تَيْسِرِينَ، تَيْسِرَانِ، تَيْسِرْنَ، أَيْسِرُ، نَيْسِرُ۔
 امر حاضر معلوم  کی گردان یوں  ہو گی:
ايسِر، ايسِرا، ايسِرُوا، ايسِرى، ايسِرا، ايسِرْنَ۔
ايسِر:  اصل میں تَيْسِرُ  بر وزنِ تَضرِبُ تھا۔یہ  فعل مضارع معلوم مفرد مذکر مخاطَب کا صیغہ ہے۔ فعل امر حاضر معلوم بنانے کےلیے علامتِ  مضارع (تاء)  کو گرا دیا، اس کے بعد یاء ساکن تھی اور ساکن سے ابتدا محال ہے  لہٰذا ابتدا میں ہمزہ وصل لانے کی ضرورت پڑی،اب چونکہ  یاءکے بعد والا حرف مکسور ہے اس لیے ہمزہ وصل بھی مکسور لائیں گے  تو اس طرح  اِيْسِرُ  بن جائے گا اب آخری حرف یعنی راء کی حرکت کو وقف کی وجہ سے گرا دیں گے تو ايسِر بن جائے گا۔
فعل امر غائب کی گردان اس طرح سے کرتے ہیں:
لِيَيْسِر، لِيَيْسِرَا، لِيَيْسِرُوا، لِتَيْسِر، لِتَيْسِرَا، لِيَيْسِرْنَ۔
 نون تاکید ثقیلہ کے ساتھ  گردان اس طرح سے ہو گی:
 لِيَيْسِرَنَّ، لِيَيْسِرَانِّ، لِيَيْسِرُنَّ، لِتَيْسِرَنَّ، لِتَيْسِرَانِّ، لِيَيْسِرْنَّ۔
 نون تاکید خفیفہ کے ساتھ  گردان اس طرح سے ہو گی:
لِيَيْسِرَنْ، لِيَيْسِرَانْ، لِيَيْسِرُونْ، لِتَيْسِرَنْ، لِتَيْسِرَانْ، لِيَيْسِرْنَ. 
یاد رہے کہ  نون تاکید ثقیلہ  اور خفیفہ  کے ساتھ فعل کی گردان اسی طرح سے ہو گی جس طرح افعالِ صحیحہ میں ہوتی ہے جیسے:
اِيسِرَنَّ، اِيسِرٰانِّ، اِيسِرُنَّ، اِيسِرِنَّ، اِيسِرٰانِّ، اِيسِرْنٰانِّ ۔ 
 ايسِرَنْ ايسِرُنْ ايسِرِنْ۔ 
جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ  يَسَرَ فعل ماضی معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے اور یہ لازم ہے۔ کسی بھی فعل لازم کو تین طریقوں سے متعدی بنایا جا سکتا ہے جن میں سے ایک طریقہ یہ ہےکہ اس فعل  کے مفعول پر باء جارہ کو داخل کیا جائے  جیسے:  ذَھَبَ علی بِزَید ۔
اس مثال میں ذَھَبَ کو بائے جارہ کے ساتھ متعدی کیا گیا ہے اب اگر اسے مجہول بنانا چاہیں تو یوں کہیں گے: ذُھِبَ بِزَید۔
اسی طرح  اگر  يَسَرَ زَيْدٌ بِعَمْرٍو کو مجہول بنانا چاہیں تو اس طرح کہیں گے:  يُسِرَ بِعَمْرٍو۔
یاد رہے کہ گزشتہ مثال میں  بِعَمْرٍو کی جگہ اسم اشارہ بھی رکھ سکتے ہیں جیسے:   يُسِرَ بِھذااور اسی طرح اسمِ ظاہر کی جگہ ضمیر بھی رکھ سکتے ہیں جیسے:  يُسِرَ بِہ۔
 اس صورت میں فعلِ مجہول کا پہلا صیغہ لایا جائے گا اور اس کے ساتھ اسمِ اشارہ اور ضمیر  مناسبت سے بدلتے رہیں گے۔
اسم اشارہ کے ساتھ فعلِ ماضی مجہول کی گردان اس طرح ہوگی:
 يُسِرَ بِهذٰا، يُسِرَ بِهٰذَيْنِ، يُسِرَ بِهٰؤُلٰاءِ، يُسِرَ بهٰاتٰا ، يُسِرَ بِهٰاتَيْنِ، يُسِرَ بِهٰؤُلٰاءِ۔
يُسِرَ بِهذٰا مفرد مذکر غائب کے لیے، يُسِرَ بِهٰذَيْنِ تثنیہ مذکر غائب کے لیے، يُسِرَ بِهٰؤُلٰاءِ جمع مذکر غائب کے لیے، يُسِرَ بهٰاتٰا واحدمؤنث غائبہ کے لیے، يُسِرَ بِهٰاتَيْنِ تثنیہ مؤنث غائبہ کے لیے، يُسِرَ بِهٰؤُلٰاءِ جمع مؤنث کے لیے ہے۔
ضمیر کے ساتھ فعلِ ماضی مجہول کی گردان اس طرح ہوگی:
 يُسِرَ بِہِ،  يُسِرَ بِھِما،  يُسِرَ بِھِم،  يُسِرَ بِھا،  يُسِرَ بِھِما،  يُسِرَ بِھِنَّ، بِكَ، يُسِرَ بِكُمٰا، يُسِرَ بِكُمْ، يُسِرَ بكِ، يُسِرَ بِكُمٰا، يُسِرَ بِكُنَّ، يُسِرَ بى، يُسِرَ بِنٰا۔ 
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ يَسَرَ  فعلِ ماضی معلوم ہے؛ اس کا فعلِ ماضی مجہول یُسِرَ  ہے۔ اسی طرح یَیسِرُ فعلِ مضارع معلوم ہے اس کا فعلِ مضارع مجہول یُوسَرُ ہے۔
اسم اشارہ کے ساتھ فعلِ مضارع مجہول کی گردان اس طرح ہوگی:
یُوسَرُ بِهَذَا، یُوسَرُ بِهَذَیْنِ، یُوسَرُ بِهٰؤُلَاءِ، یُوسَرُ بِهٰتِا، یُوسَرُ بِهٰتَیْنِ، یُوسَرُ بِهٰؤُلَاءِ۔
ضمیر کے ساتھ فعلِ مضارع مجہول کی گردان اس طرح ہوگی:
 يُوسَرُ  بِہِ،  يُوسَرُ  بِھِما، يُوسَرُ  بِھِم، يُوسَرُ  بِھا، يُوسَرُ  بِھِما، يُوسَرُ  بِھِنَّ، یُوسَرُ بِكَ، یُوسَرُ بِكُمَا، یُوسَرُ بِكُمْ، یُوسَرُ بِكِ، یُوسَرُ بِكُمَا، یُوسَرُ بِكُنَّ، یُوسَرُ بِی، یُوسَرُ بِنَا۔
اسمِ فاعل  کی گردان اس طرح ہوگی:
 ياسِرٌ، ياسِرٰانِ، ياسِرُونَ، ياسِرَةٌ، ياسِرَتٰانِ، يٰاسِراتٌ، اور يَوٰاسِرُ۔
اسمِ مفعول  کی گردان اس طرح ہوگی:
 مَيْسُورٌ بِهِ، مَيْسُورٌ بِهِمٰا، مَيْسُورٌ بِهِمْ، مَيْسُورٌ بِهٰا، مَيْسُورٌ بِهِمٰا، مَيْسُورٌ بِهِنّ۔ 
[باب فَعِلَ يَفْعَلُ سے مثال واوى]
باب فَعِلَ يَفْعَلُ  جیسے عَلِمَ یَعْلَمُ سے مثالِ واوی کی مثال: اَلوَجَلُ: ڈرنا، خوف کھانا۔
 فعلِ ماضی معلوم کی گردان اس طرح ہوگی:
وَجِلَ، وَجِلَا، وَجِلُوا،وَجِلَتْ، وَجِلَتَا، وَجِلْنَ، وَجِلْتَ، وَجِلْتُما، وَجِلْتُمْ، وَجِلْتِ، وَجِلْتُما، وَجِلْتُنَّ، وَجِلْتُ، وَجِلْنَا۔
 فعلِ مضارع معلوم کی گردان اس طرح ہوگی:
 یَوْجَلُ، یَوْجَلَانِ، یَوْجَلُونَ، تَوْجَلُ، تَوْجَلَانِ، یَوْجَلْنَ، تَوْجَلُ، تَوْجَلَانِ، تَوْجَلُونَ، تَوْجَلِینَ، تَوْجَلَانِ، تَوْجَلْنَ، أَوْجَلُ، نَوْجَلُ۔ 
 فعلِ امرِ حاضرِ معلوم کی گردان اس طرح ہوگی:
 إیْجَلْ، إیْجَلَا، إیْجَلُوا، إیْجَلِی، إیْجَلْتَا، إیْجَلْنَ۔
اِیجَل: یہ فعلِ امرِ حاضرِ معلوم مفرد مذکر کا صیغہ ہے۔ یہ اصل میں  تَوْجَلُ تھا جب ہم نے تاء کو حذف کیا تو واؤ  ساکن ہے،اس کے لیے ہمیں ھمزہ وصل مکسور  لانے کی ضرورت پڑی۔ جب ہمزہ وصل لائیں گے تو اِوْجَلُ بن جائے گا۔ ھمزہ مکسور  کی مناسبت سے واو کو  یاء میں تبدیل کر دیا اور آخر کو ساکن کردیا تو یہ بن گیا: ايجَلْ۔
اسمِ فاعل  کی گردان اس طرح ہوگی:
 وٰاجِلٌ، وٰاجِلَانِ، وٰاجِلُونَ، وٰاجِلَةٌ، وٰاجِلَتٰانِ، وٰاجِلاتٌ۔
اسمِ مفعول  کی گردان اس طرح ہوگی:
مَوْجُولٌ، مَوْجُولَانِ، مَوْجُولُونَ، مَوْجُولَةٌ، مَوْجُولَتَانِ، مَوْجُولَاتٌ۔ 
فعلِ نہی کی گردان:
لاتَوْجَلْ، لاتَوْجَلَا، لاتَوْجَلُوا، لا تَوْجَلِی، لاتَوْجَلَا، لاتَوْجَلْنَ۔
[باب فَعَلَ يَفْعَلُ سےمثال واوى]
بابِ  فَعَلَ يَفْعُلُ جیسے مَنَعَ یَمنَعُ سے مثالِ واوی: الوَضْع: رکھنا، کسی شئے کو رکھ دین۔
 فعلِ ماضی معلوم کی گردان اس طرح ہوگی:
وَضَعَ، وَضَعَا، وَضَعُوا، وَضَعَتْ، وَضَعَتَا، وَضَعْنَ، وَضَعْتَ، وَضَعْتُمَا، وَضَعْتُمْ، وَضَعْتِ، وَضَعْتُمَا، وَضَعْتُنَّ، وَضَعْتُ، وَضَعْنَا۔
 فعلِ مضارع معلوم کی گردان اس طرح ہوگی:
 یَضَعُ، یَضَعَانِ، یَضَعُونَ، تَضَعُ، تَضَعَانِ، یَضَعْنَ، تَضَعُ، تَضَعَانِ، تَضَعُونَ، تَضَعِینَ، تَضَعَانِ، تَضَعْنَ، أَضَعُ، نَضَعُ۔
فعلِ  ماضی مجہول کی گردان: 
وُضِعَ، وُضِعَا، وُضِعُوا، وُضِعَتْ، وُضِعَتَا، وُضِعْنَ، وُضِعْتَ، وُضِعْتُمَا، وُضِعْتُمْ، وُضِعْتِ، وُضِعْتُمَا، وُضِعْتُنَّ، وُضِعْتُ، وُضِعْنَا۔
 فعلِ مضارع مجہول کی گردان: یُوضَعُ، یُوضَعَانِ، یُوضَعُونَ، تُوضَعُ، تُوضَعَانِ، یُوضَعْنَ، تُوضَعُ، تُوضَعَانِ، تُوضَعُونَ، تُوضَعِینَ، تُوضَعَانِ، تُوضَعْنَ، أُوضَعُ، نُوضَعُ۔
 امر غائب لِيَضَعْ اور امرِ حاضرِ معلوم ضَعْ ہے۔
 یہاں سوال ہے کہ ضَعْ اصل میں کیا تھا؟
جواب:  ضَعْ اصل میں تَضَعُ تھا۔ اب یہاں پر جب تاء حرف مضارع کو حذف کردیں گے تو ضاد پہلے سے ہی متحرک ہے لہذا ہمزہ وصل کی ضرورت نہیں پڑے گی اور آخر کو ساکن کردیں گے تو  ضَعْ بن جائے گا۔ 
ہماری بحث بابِ  فَعَلَ یَفعَلُ سےمثالِ واوی تھی جبکہ یَضَعُ میں تو واو نظر نہیں آرہی ہے؟
يَضَعُ :اصل میں يَوْضَعُ تھا۔
تذکر: مثال واوی میں دو خصوصی قواعد ذکر کیے گئے ہیں جن میں سے دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ وہ مثال واوی جس کا مضارع معلوم یَفعِلُ کے وزن پر ہو اُس کا واو حذف ہو جاتا ہے جیسے یَوعِدُ سے یَعِدُ، یَوصلُ سے یَصِلُ۔لیکن مضارع معلوم کے دو دوسرے اوزان (یَفعُلُ، یَفعَلُ) میں فاءالفعل حذف نہیں ہوتا جیسے یَوجَلُ اور یَوجُہُ۔
مثال واوی کے بعض مضارع ایسے ہیں جن میں  فاءالفعل کو (خلافِ قاعدہ) حذف کیا گیا ہے جیسے یَدَعُ، یَذَرُ، یَرَعُ، یَزَعُ، یَسَعُ، یَضَعُ وغیرہ ؛ مذکورہ موارد  میں سے بعض میں فاء الفعل  (واو)  کو باقی رکھنا بھی سُنا گیا ہے جیسے یَورَعُ، یَوسَع،، یَوضَعُ۔(رجوع کیجیے:صرف سادہ صفحہ نمبر ۱۱۷، ۱۱۸، فصل ۱۲)۔
[باب فَعِلَ يَفْعِلُ سےمثال واوى]
 ثلاثی مجرد  کے باب فَعِلَ یَفْعِلُ (حَسِبَ یَحْسِبُ) سے مثال واوی  جیسے: الْوَرَمُ۔  اَلوَرَمُ کے بہت سارے معنی ہیں لیکن مصنّف نے اس کا معنی (آماس كردن) یعنی سوجنا، ورَم کرنا بیان کیا ہے۔
 وَرِمَ بر وزنِ فَعِلَ: یہ فعلِ ماضی معلوم، مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔
  يَرِمُ بر وزن یَفْعِلُ: یہ فعلِ مضارع معلوم ، مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ واو  فاء الفعل، راء عین الفعل اور میم لام الفعل ہے اور چونکہ فاء الفعل واوہے لہذا یہ مثال واوی ہے۔
فعلِ ماضی معلوم  کی گردان اس طرح سے ہے:
وَرِمَ، وَرِمَا، وَرِمُوا، وَرِمَتْ، وَرِمَتَا، وَرِمْنَ، وَرِمْتَ، وَرِمْتُمَا، وَرِمْتُمْ، وَرِمْتِ، وَرِمْتُمَا، وَرِمْتُنَّ، وَرِمْتُ، وَرِمْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم  کی گردان اس طرح سے ہے:
 يَرِمُ، يَرِمَانِ، يَرِمُونَ، تَرِمُ، تَرِمَانِ، يَرِمْنَ، تَرِمُ، تَرِمَانِ، تَرِمُونَ، تَرِمِينَ، تَرِمَانِ، تَرِمْنَ، أَرِمُ، نَرِمُ۔
یاد رہے کہ  يَرِمُ، اصل میں  يَوْرِمُ بر وزنِ یَفْعِلُ تھا چونکہ وا و، یائے مفتوحہ اور کسرہ لازمہ کے درمیان واقع ہوئی ہے ( راء پر کسرہ لازمہ ہے) لہذا واو گر گئی تو  يَرِمُ ہوجائے گا۔
فعلِ ماضی مجہول  کی گردان اس طرح سے ہے:
 وُرِمَ، وُرِمَا، وُرِمُوا، وُرِمَتْ، وُرِمَتَا، وُرِمْنَ، وُرِمْتَ، وُرِمْتُمَا، وُرِمْتُمْ، وُرِمْتِ، وُرِمْتُمَا، وُرِمْتُنَّ، وُرِمْتُ، وُرِمْنَا۔ 
فعلِ مضارع مجہول  کی گردان اس طرح سے ہے:
 يُورَمُ، يُورَمَانِ، يُورَمُونَ، تُورَمُ، تُورَمَانِ، يُورَمْنَ، تُورَمُ، تُورَمَانِ، تُورَمُونَ، تُورَمِينَ، تُورَمَانِ، تُورَمْنَ، أُورَمُ، نُورَمُ۔ 
اسم فاعل کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 وَارِمٌ،  وَارِمان،  وَارِمون،  وَارِمَةٌ ، وٰارمتانِ، وارِماتٌ۔
اسم مفعول کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 مَوْرومٌ، مَوْرومان،  مَوْرومُونَ،مورومَةٌ،مَورُومتانِ،  مَورُوماتٌ ۔ 
امرِ حاضر  کی گردان یوں ہوگی:
 رِمْ، رِمَا، رِمُوا، رِمِی، رِمَا، رِمْنَ۔ 
 رِمْ: یہ فعلِ امرِ حاضرِ معلوم مفرد مذکر کا صیغہ ہے؛ یہ اصل میں تَرِمُ تھا، تاء علامتِ مضارع کو حذف کیا اس کا ما بعد متحرّک ہے لہذا ہمزہ وصل کی ضرورت  پیش نہیں آئی اور آخری حرف کو وقف کی وجہ سے ساکن کردیا تو رِم بن گیا۔
یاد رہے کہ  رِمْ  کی تعلیل عِد کی طرح ہوگی جیسے تَعِدُ سے عِد بنا ہے بالکل اسی طرح تَرِمُ   سے رِم بنے گا۔
[باب فَعُلَ يَفْعُلُ سےمثال واوى]
 ثلاثی مجرد کے باب فَعُلَ یَفعُلُ سے مثال واوی وَسُمَ يَوْسُمُ ہے اور اس کا مصدر   الوَسْم ہے جس کا معنیٰ داغ لگاناہے۔
یاد رہے کہ وَسُمَ خوبصورتی کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
فعلِ ماضی معلوم  کی گردان اس طرح سے ہے:
وَسُمَ، وَسُمَا، وَسُمُوا، وَسُمَتْ، وَسُمَتَا، وَسُمْنَ، وَسُمْتَ، وَسُمْتُمَا، وَسُمْتُمْ، وَسُمْتِ، وَسُمْتُمَا، وَسُمْتُنَّ، وَسُمْتُ، وَسُمْنَا۔
فعلِ ماضی مجہول  کی گردان اس طرح سے ہے:
وُسِمَ، وُسِمَا، وُسِمُوا، وُسِمَتْ، وُسِمَتَا، وُسِمْنَ، وُسِمْتَ، وُسِمْتُمَا، وُسِمْتُمْ، وُسِمْتِ، وُسِمْتُمَا، وُسِمْتُنَّ، وُسِمْتُ، وُسِمْنَا۔
فعلِ مضارع معلوم  کی گردان اس طرح سے ہے:
یَوسُمُ، یَوسُمَانِ، یَوسُمُونَ، تَوسُمُ، تَوسُمَانِ، یَوسُمْنَ، تَوسُمُ، تَوسُمَانِ، تَوسُمُونَ، تَوسُمِینَ، تَوسُمَانِ، تَوسُمْنَ، أَوسُمُ، نَوسُمُ۔
اس کا مضارع معلوم یَوسُمُ؛ مضارع مجہول  يُوسَمُ؛ امرِ حاضرِ معلوم اُوسُمْ؛ اسم فاعل واسِمٌ اور اسم مفعول مَوْسُومٌ ہے۔
خلاصہ یہ کہ ثلاثی مجرد کے چھ ابواب میں سےمندرجہ ذیل پانچ ابواب سےمثال واوی آیا ہے: 
۱۔ فَعَلَ يَفْعِلُ؛
۲۔ فَعَلَ يَفْعَلُ؛
۳۔فَعِلَ يَفْعِلُ؛
۴۔ فَعِلَ يَفْعَلُ؛
۵۔فَعُلَ يَفْعُلُ۔
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔