"فصل :بدانكه معتلّ الفاء از باب فَعَلَ يَفْعُلُ نيامده است در لغت فصيحه"
فصل: جان لیجئے کہ فصیح لُغَت میں فَعَلَ يَفْعُلُ سے معتلُ الفاءنہیں آیا۔
یاد رہے کہ اب تک ہم ثلاثی مجرد، ثلاثی مزید فیہ، رباعی مجرد اور  مزید فیہ کی جو مثالیں پڑھتے رہے ہیں تقریبا ان کا تعلق افعال صحیحہ کے ساتھ ہے یعنی نہ ان میں کوئی حرف علت تھا نہ کوئی دو حرف ایک جنس کے تھے اور نہ ہی ہمزہ تھا۔ ہفت اقسام میں سے پہلی قسم (صحیح) کی بحث مکمل ہوچکی ہے۔ اب ہم معتل کے بارے میں بحث کریں گے۔
معتل: وہ اسم یا فعل ہوتا ہے جس کے فاء الفعل،عین الفعل اور لامُ الفعل میں سے کسی کی جگہ کوئی حرفِ عِلت ہو جیسے وَعَدَ، یَعِدُ ،اس کا مصدر اَلوَعدُ ہے؛ قالَ، یَقولُ، اس کا مصدر اَلقَولُ ہے؛ رَمیٰ، یَرمِی، اس کا مصدر اَلرَمیُ ہے۔ 
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ حروف علت کتنے اور  کونسے ہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ: حروفِ عِلت تین ہیں: 
1۔واو؛ 2۔ یاء؛ 3۔ وہ الف جو واو یا یاء سے تبدیل شدہ ہو۔ 
اگر  حرف علت فاء الفعل کے مقابل میں ہو تو اسےمعتل الفاء کہتے ہیں اور اس کا دوسرا نام مثال ہے جیسے: وَعَدَ، اس کا مصدر اَلوَعدُ ہے۔ یہ مثالِ واوی ہے۔اگر  حرف علت عین الفعل کے مقابل میں ہو تو اسےمعتل العین یا اجوف کہتے ہیں جیسے : قَالَ (اصل میں قَوَلَ تھا) اس کا مصدر اَلقَولُ ہے، یہ اجوفِ واوی ہے۔اگر  حرف علت لامُ الفعل کے مقابل میں ہو تو اسےمعتل اللام یا ناقص کہتے ہیں جیسے:  دَعَا (اصل میں دَعَوَ تھا)، اس کا مصدر الدُعاءُ وَ الدعوَۃ ہے، یہ ناقصِ واوی ہے۔
"مثالِ واوی از باب فَعَلَ يَفْعِلُ «الوَعد : وعده كردن»؛ ماضى معلوم : وَعَدَ وَعَدٰا وَعَدُوا تا آخر"
ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ يَفْعِلُ سے مثال واوی آتا ہے جیسے: اَلوَعدُ: وعدہ کرنا۔
اَلوَعدُ مصدر ہے اس سے ماضی معلوم کی گردان اس طرح ہوگی: 
 وَعَدَ، وَعَدَا، وَعَدُوا، وَعَدَتْ، وَعَدَتَا، وَعَدْنَ، وَعَدْتَ، وَعَدْتُمَا، وَعَدْتُمْ، وَعَدْتِ، وَعَدْتُمَا، وَعَدْتُنَّ، وَعَدْتُ، وَعَدْنَا۔ 
 "همچنانكه در صحيح دانسته شد"
جیسا کہ صحیح میں معلوم ہوچکا ہے یہاں بھی گردان اسی طرح سے ہے۔
 "پس از اين جهت او را مثال گويند كه مثل صحيح است در حركات ثلاثه"
اسی وجہ سے اسے مثال کہتے ہیں یعنی حَرَکات و سَکَنات کے اِعتبار سے صحیح کی طرح ہے۔
یاد رہے کہ جس طرح صحیح کے ابواب میں فعل ماضی میں تینوں حروف پر حرکتیں ضَرَبَ تو یہاں پر بھی تینوں حروف پر حرکت ہوتی ہے وَعَدَ تو چونکہ ایک ہی حرکت  یعنی فتحہ ہے وہ بھی تینوں حروف پر تو اس لحاظ سے یہ  صحیح  کی طرح ہے۔
"و مستقبل معلوم : يَعِدُ يَعِدٰان يَعِدُونَ تا آخر"
 مستقبل معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 يَعِدُ، يَعِدَانِ، يَعِدُونَ، تَعِدُ، تَعِدَانِ، يَعِدْنَ، تَعِدُ، تَعِدَانِ، تَعِدُونَ، تَعِدِينَ، تَعِدَانِ، تَعِدْنَ، أَعِدُ، نَعِدُ۔
"اصل يَعِدُ يَوْعِدُ بود ، واو واقع شده بود ميانه ياىِ مفتوحه و كسره لازمه ثقيل بود انداختند يَعِدُ شد و با تاء و نون و همزه نيز انداختند براى موافقتِ باب"
 يَعِدُ: در اصل  يَوْعِدُ تھا۔ واؤ، یائے مفتوحہ اور  کسرہ لازمہ کے درمیان واقع ہوئی پس واو کو  ثقیل ہونے کی وجہ سے حذف کردیا تو  یَعِدُ ہوگیا۔ دیگر صیغوں میں بھی واؤ کو باب کی موافقت کی وجہ سے حذف کردیا گیا۔
"امر حاضر : عِدْ عِدٰا عِدُوا عِدى عِدا عِدْنَ"
 امر حاضر معلوم کی گردان اس طرح سے ہوگی:
عِدْ، عِدٰا، عِدُوا، عِدِى، عِدا، عِدْنَ۔
 "چون نون تأكيد ثقيله درآيد گويى :عِدَنَّ عِدٰانِّ عِدُنَّ عِدِنَّ عِدٰانِّ عِدْنٰانِّ"
جب اسی امر حاضر  معلوم کے ساتھ نون تاکید ثقیلہ لگائیں گے تو اس طرح گردان ہوگی: 
عِدَنَّ، عِدٰانِّ، عِدُنَّ، عِدِنَّ، عِدٰانِّ، عِدْنٰانِّ۔
"و با نون تأكيد خفيفه گويى: عِدَنْ عِدُنْ عِدِنْ"
جب فعلِ امرِ حاضرِ معلوم کے ساتھ نون تاکید خفیفہ آئے گی تو اس کی گردان یوں ہوگی:
عِدَنْ، عِدُنْ، عِدِنْ۔
"امر غايب : لِيَعِدْ لِيَعِدٰا لِيَعِدُوا لِتَعِدْ لِتَعِدا لِيَعِدْنَ"
اس سے امر غائب کی گردان یوں ہوگی:
لِيَعِدْ، لِيَعِدٰا، لِيَعِدُوا، لِتَعِدْ، لِتَعِدا، لِيَعِدْنَ ۔
"و نون تاكيد ثقيله وخفيفه بر قياس گذشته"
نونِ  تاکید ثقیلہ اور خفیفہ بھی اسی طرح سے ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے: لِيَعِدَنَّ لِيَعِدٰانِّ لِيَعِدُنَّ تا آخر۔
"نهى : لٰا يَعِدْ لٰا يَعِدٰا لٰا يَعِدُوا تا آخر "
فعلِ نہی کی گردان اس طرح سے ہوگی: لَا يَعِدْ، لَا يَعِدَا، لَا يَعِدُوا، لَا تَعِدْ، لَا تَعِدَا، لَا يَعِدْنَ۔
( و نون تاكيد ثقيله و خفيفه بر آن وجه است كه دانسته شد)۔
 نون تاکید ثقیلہ اور خفیفہ بھی اسی طریقے سے ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے جیسے : لَا يَعِدَنَّ، لَا يَعِدٰانِّ، لَا يَعِدُنَّ، لَا تَعِدَنَّ، لَا تَعِدٰانِّ، لَا يَعِدْنَ۔
"و حال با لَمْ و لَمّا آن چنان است كه در صحيح دانسته شد"
 لَمْ اور لَمّا کے ساتھ گردان بھی اسی طرح ہوگی جس طرح ابوابِ صحیحہ میں معلوم ہوچکا ہے جیسے: لَمْ يَعِدْ، لَمْ يَعِدَا، لَمْ يَعِدُوا، لَمَّا تَعِدْ، لَمْ تَعِدَا،  لَم يَعِدنَ؛ لَمّا يَعِدْ، لَمّا يَعِدَا، لَمّا يَعِدُوا، لَمّا تَعِدْ، لَمّا تَعِدَا، لَمّا يَعِدنَ۔
"و با حروف ناصبه گويى اَنْ يَعِدَ اَنْ يَعِدٰا اَنْ يَعِدُوا الخ"
فعلِ مضارع پر حروفِ ناصبہ داخل ہوں تو گردان اس طرح سے ہوگی:
اَنْ يَعِدَ، اَنْ يَعِدا، اَنْ يَعِدُوا، تا آخر۔
"ماضی مجهول : وُعِدَ وُعِدٰا وُعِدُوا تا آخر"
یاد رہے کہ وَعَدَ فعل ماضی معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے اس سے ماضی مجہول وُعِدَ بنے گا۔ فعلِ ماضی مجہول کی گردان اس طرح سے ہوگی:
 وُعِدَ، وُعِدَا، وُعِدُوا، وُعِدَتْ، وُعِدَتَا، وُعِدْنَ، وُعِدتَ، وُعِدتُمَا، وُعِدتُمْ، وُعِدتِ، وُعِدتُمَا، وُعِدتُنَّ، وُعِدتُ، وُعِدْنَا۔
(مستقبل مجهول : يُوعَدُ يُوعَدٰانِ يُوعَدُونَ تا آخر )۔
مضارع مجہول کی گردان اس طرح سے ہو گی:
 يُوعَدُ، يُوعَدٰانِ، يُوعَدُونَ، تُوعَدُ، تُوعَدٰانِ، يُوعَدْنَ، تُوعَدُ، تُوعَدٰانِ، توعَدُونَ، تُوعِدِينَ، تُوعِدَانِ، تُوعَدْنَ، أُوعَدُ، نُوعَدُ۔ 
"واو محذوفه به جاى خود آمد زيرا كه كسره عين زايل شد"
فعل مضارع معلوم میں جو واو  گر گئی تھی وہ یہاں واپس آ جاتی ہےاس لیے کہ عین الفعل کا کسرہ ختم ہو چکا ہے۔
 "اسم فاعل : واعِدٌ وٰاعِدٰانِ وٰاعِدُونَ تا آخر"
اسمِ فاعل کی گردان اس طرح سے ہے:
 واعِدٌ، وٰاعِدٰانِ، وٰاعِدُونَ، وَاعِدَةٌ، وَاعِدَتَانِ، وَاعِدَاتٌ۔
  (اسم مفعول : مُوْعُودٌ مَوْعُودٰانِ مَوْعُودُونَ تا آخر)۔
اسمِ مفعول کی گردان اس طرح سے ہے:
مُوْعُودٌ، مَوْعُودٰانِ، مَوْعُودُونَ، مَوْعُودَةٌ، مَوْعُودَتَانِ، مَوْعُودَاتٌ۔ 
وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔