درس صرف میر

درس نمبر 13: صیغه مبالغه / ثلاثی مجرد کا اسم مفعول / غیر ثلاثی مجرد کا اسم فاعل اور اسم مفعول

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل: صیغه مبالغه

  [یہ کتاب کی بائیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں مبالغہ کے صیغے بیان کیے گئے ہیں]۔

اسم مبالَغہ کی تعریف:

اسم مبالَغہ وہ اسم مشتق  ہےجو فاعل میں مصدری معنی کی زیادتی پر دلالت کرے۔اسم مبالغہ کے مشہور اوزان یہ ہیں: 

۱۔فَعّالٌ جیسے: فَتّاحٌ،غَفّارٌ، سَتّارٌ، جَبّارٌ، عَلّام؛

۲۔فَعُولٌ جیسے: شَكُورٌ، غَفُورٌ، وَدُودٌ؛

۳۔ فِعّيلٌ جیسے: صِدِّيقٌ؛

۴۔فَعِیلٌ جیسے: رَحِیمٌ، نَذِيرٌ؛

۵۔فُعّالٌ جیسے: كُبَّارٌ۔

رَجُلٌ ضَارِبٌ:  مارنے والا  مرد جبکہ رَجُلٌ ضَرّابٌ یعنی بہت زیادہ مارنے والا مرد۔ فَعّال اور  فَعُولٌ کے اوزان مبالغہ کےلیے ہوتے ہیں، یہ اوزان مذکر اور مؤنّث دونوں کےلیے بطور مساوی استعمال ہوتے ہیں جیسے  رَجُلٌ ضَرّابٌ و امْرَئةٌ ضَرّابٌ؛ رَجُلٌ طَلُوبٌ و امْرَئةٌ طَلُوبٌ۔

یاد رہے کہ ثلاثی مجرد کے باب فَعِلَ، یَفعَلُ سے اسم فاعل عالِم بنتاہے جبکہ اسی سے علّام مبالغہ ہے اور اس علّام کے آخر میں معنائے علم کی زیادتی ظاہر کرنے کےلیے تائے مدوّرہ ( ۃ)   کا اضافہ کیا جاتا ہےجیسے علّامہ  یعنی بہت ہی زیادۃ علم و دانائی رکھنے والا، البتہ یاد رہے کہ اللہ ربّ العزّت کے ساتھ لفظ علامہ کا اطلاق نہیں کیا جاتا شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اللہ تبارک و  تعالیٰ کا علم ذاتی ہے۔

رَجُلٌ عَلّامَةٌ  یعنی بہت زیادہ علم رکھنے والا مرد؛  امْرَئةٌ عَلّامَةٌ و رَجُلٌ فَرُوقةٌ و امْرَئةٌ فَروقَةٌ

یہاں اس لفظ کی مناسبت سے ایک تذکر بہت ضروری ہے کہ ہر عالم کو علّامہ کہنا درست نہیں ہے لہٰذا علّامہ کا اطلاق ہمارے بزرگ علمائے کرام میں سے فقط بعض شخصیات پر ہوتا ہے جیسے علامہ سید بحرالعلوم، علامہ حلی، علامہ جواد بلاغی ، علامہ امینی، علامہ مجلسی اور علامہ طباطبائی رضوان اللہ علیہم اجمعین لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ  آج کل تو جاہل مطلق پر بھی علامہ کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

4

تطبیق: صیغه مبالغه

"فصل : بدانكه صيغه فعّال ، مبالغه را بُوَد در فاعِل چون رَجُلٌ ضَرّابٌ و امْرَئةٌ ضَرّابٌ مذكّر و مؤنّث يكسان بود"

فصل: جان لیجئے کہ فَعَّال کا صیغہ، فاعل میں مبالَغہ کے لئے ہوتا ہے جیسے: رَجُلٌ ضَرّابٌ یعنی بہت زیادہ مارنے والا مرد؛ امْرَئةٌ ضَرّابٌ یعنی بہت زیادہ مارنے والی خاتون۔یہ صیغہ مذکر اور مؤنث کے لئے بطورِ مساوی استعمال ہوتا ہے۔

"و فَعُولٌ نيز مبالغه را بود چون رَجُلٌ طَلُوبٌ و امْرَئةٌ طَلُوبٌ"

فَعُولٌ: یہ صیغہ بھی مبالَغہ کے لئے ہوتا ہے یہ صیغہ بھی مذکر اور مؤنث کے لئے بطورِ مساوی استعمال ہوتا ہے جیسے: رَجُلٌ طَلُوبٌ یعنی زیادہ طلب کرنے والا مرد؛ امْرَئةٌ طَلُوبٌ یعنی زیادہ طلب کرنے والی خاتون۔

 "و گاه باشد كه تاء را زياد كنند براى زيادتى مبالغه چون رَجُلٌ عَلّامَةٌ و امْرَئةٌ عَلّامَةٌ و رَجُلٌ فَرُوقةٌ و امْرَئةٌ فَروقَةٌ"

بسا اوقات فَعّال اور  فَعُولٌ کے اوزان کے ساتھ مبالَغہ میں مزید زیادتی  ظاہر کرنے لئے تائے مُدوّرَہ کا اضافہ کیا جاتا ہے جیسے: رَجُلٌ عَلّامَةٌ یعنی بہت ہی زیادہ علم رکھنے والا مرد؛ اِمْرَأَةٌ عَلَّامَةٌ  یعنی بہت ہی زیادہ علم رکھنے والی خاتون؛ رَجُلٌ فَرُوقةٌ  یعنی بہت ہی زیادہ فرق کرنے والا مرد؛ امْرَئةٌ فَروقَةٌ  یعنی بہت ہی زیادہ فرق کرنے والی خاتون۔

"و مِفْعٰالٌ و مِفْعيلٌ و فِعّيلٌ نيز مبالغه را بود مذكّر و مؤنّث در آنها يكسان بود چون رَجُلٌ مِفْضالٌ و امْرَئةٌ مِفْضالٌ و رَجُلٌ مِنْطيقٌ و امْرَئةٌ منطيقٌ و رَجُلٌ شِرّيرٌ و امْرَئةٌ شِرّيرٌ"

مِفْعٰالٌ، مِفْعيلٌ اور فِعّيلٌ بھی مبالغہ کے لیے آتے ہیں۔  یہ صیغے بھی مذکر اور مؤنث کے لئے بطورِ مساوی استعمال ہوتے ہیں جیسے: 

 رَجُلٌ مِفْضالٌ؛ امْرَئةٌ مِفْضالٌ؛ رَجُلٌ مِنْطيقٌ؛ امْرَئةٌ منطيقٌ؛ رَجُلٌ شِرّيرٌ اور امْرَئةٌ شِرّيرٌ۔ 

(و فُعّالٌ نيز مبالغه را بود مذكّر و مؤنّث در آن يكسان بود چون رَجُلٌ طُوّٰال وامْرَئةٌ طُوّاٰلٌ)۔

اور فُعّالٌ کا صیغہ بھی مبالَغہ کے لئے ہوتا ہے۔ یہ صیغہ بھی مذکر اور مؤنث کے لئے بطورِ مساوی استعمال ہوتا ہے جیسے:رَجُلٌ طُوّٰال یعنی بہت لمبا مرد؛  امْرَئةٌ طُوّاٰلٌ یعنی بہت لمبی خاتون۔

خلاصۂ مطلب یہ کہ اسمِ مُبالَغہ کے مشہور اوزان مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔فعّالٌ؛

۲۔فَعُولٌ؛ 

۳۔ فَعَّالَةٌ؛

۴۔ فَعولَةٌ؛

۵۔مِفْعٰالٌ؛

۶۔مِفْعيلٌ؛

۷۔ فِعّيلٌ؛

۸۔فُعّالٌ۔

5

فصل: ثلاثی مجرد کا اسم مفعول

[یہ کتاب کی تیئیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں ثلاثی مجرد سے اسمِ مفعول بنانے کے بارے میں بحث کی گئی ہے]۔

 اب سوال یہ ہے کہ اسم مفعول کسے کہتے ہیں؟

جواب:اسم مفعول وہ اسم  ذات ہے جس پر فعل یا وصف بطور حدوث واقع ہو جیسے مَنصُور اور مَسرُور۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ  ثلاثی مجرد سے اسم مفعول کس وزن پر آتا ہے اور اس کے کتنے صیغے ہیں؟

جواب یہ ہے کہ اسم مفعول  ثلاثی مجرد سے مَفعُول کے وزن پر آتاہے اور اس کے بھی اسم فاعل کی طرح چھ صیغے ہیں جیسے: ثلاثی مجرد سے اسم مفعول کی گردان اس طرح سے ہوتی ہے: مَضْرُوبٌ، مَضْرُوبٰانِ، مَضْرُوبُونَ، مَضْرُوبَةٌ، مَضرُوبَتٰانِ، مَضْرُوبٰاتٌ۔

یاد رہے کہ ثلاثی مجرد سے  اسم مفعول کے بنانے کا طریقہ شرح امثلہ میں بیان کیا جا چکا ہے، طلباء کرام وہاں رجوع کر سکتے ہیں۔

ثلاثی مجرد سے اسم مفعول  کے بارے میں مصنّف فرماتے ہیں:

"فصل :اسم مفعول از فعل ثلاثى مجرد بر وزن مَفْعُولٌ آيد چون مَضْرُوبٌ مَضْرُوبٰانِ مَضْرُوبُونَ مَضْرُوبَةٌ مَضرُوبَتٰانِ مَضْرُوبٰاتٌ و مَضارِبُ"

فصل: ثلاثی مجرد سے اسم مفعول ،مَفْعُولٌ کے وزن پر آتا ہے جیسے مَضْرُوبٌ مَضْرُوبٰانِ مَضْرُوبُونَ مَضْرُوبَةٌ مَضرُوبَتٰانِ مَضْرُوبٰاتٌ و مَضارِبُ۔

6

فعل ثلاثی مزید فیه، رباعی مجرد و مزید فیه کا اسم فاعل

یہ کتاب کی چوبیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں فعل ثلاثی مزید فیہ اور رباعی مجرد اور مزید فیہ سے اسم فاعل بنانے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے 

"فصل : اسم فاعل از فعل ثلاثى مزيد فيه و فعل رباعى مجرّد و مزيدٌ فيه چون فعل مستقبل معلوم آن باب باشد"

فصل: فعل ثلاثی مزید فیہ اور فعل رباعی مجرد و مزید فیہ سے اسم فاعل انہیں کے فعل مضارع معلوم کے وزن پر آتا ہے۔

"چنانچه ميم مضمومه به جاى حرف استقبال نهاده شود و ماقبل حرف آخر مكسور گردد ( اگر مكسور نباشد ) چون مُكْرِمٌ و مُنْطَلِقٌ و مُسْتَخْرِجٌ و مُدَحْرِجٌ و مُتَدَحْرِجٌ و مجموع اينها دانسته مى شود ـ اِنْ شاء الله تعٰالى"

مذکورہ ابواب سے اسم فاعل بنانے کےلیے علامت مضارع کی جگہ پر میمِ مضمومہ لاتے ہیں اور اگر ماقبل آخر مکسور نہ ہو تو اسے مکسور کرتے ہیں اور آخر میں تنوین کا اضافہ کرتے ہیں جیسے: مُكْرِمٌ: یہ ثلاثی مزید فیہ کے بابِ اِفعال سے اسمِ فاعل ہے اس کا مصدر اِکرام ہے؛

مُصَرِّفٌ: یہ ثلاثی مزید فیہ کے بابِ تفعیل سے اسمِ فاعل ہے اس کا مصدر تصریف ہے؛

  مُنْطَلِقٌ : یہ ثلاثی مزید فیہ کے بابِ اِنفعال سے اسمِ فاعل ہے اس کا مصدر  اِنطِلاق ہے؛

 مُسْتَخْرِجٌ: یہ ثلاثی مزید فیہ کے بابِ اِستِفعال سے اسمِ فاعل ہے اس کا مصدر  اِستِخراج ہے؛

   مُدَحْرِجٌ: یہ فعلِ رُباعی مجرد کے باب فِعْلالاً سے اسمِ فاعل ہے، اس کا مصدر دِحراج ہے؛ (یاد رہے کہ رُباعی مجرد کا صرف یہی ایک باب ہے)اور مُتَدَحْرِجٌ: یہ فعلِ رُباعی مزید فیہ کے باب تَفَعلُل سے اسمِ فاعل ہے، اس کا مصدر تَدَحرُج ہے؛

ان سب کی تفصیل ان شاءاللہ تعالیٰ بعد میں معلوم ہو جائے گی۔

7

فعل ثلاثی مزید فیه، رباعی مجرد و مزید فیه کا اسم مفعول

 [یہ کتاب کی پچیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں فعل ثلاثی مزید فیہ اور رباعی مجرد اور مزید فیہ سے اسم مفعول بنانے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے ]۔

"فصل :اسم مفعول از ثلاثى مزيد فيه و رباعى مجرد و مزيد فيه چون فعل مستقبل مجهول آن باب باشد"

فصل: فعل ثلاثی مزید فیہ اور فعل رباعی مجرد و مزید فیہ سے اسم مفعول انہیں کے فعل مضارع مجہول کے وزن پر آتا ہے۔

" چنانكه ميم مضمومه به جاى حرف استقبال نهاده شود و ماقبل حرف آخر مفتوح گردد ( اگر مفتوح نباشد ) "

مذکورہ ابواب سے اسم مفعول  بنانے کےلیے علامت مضارع کی جگہ پر میمِ مضمومہ لاتے ہیں اور اگر ما قبلِ آخر مفتوح  نہ ہو تو اسے مفتوح کرتے ہیں اور آخر میں تنوین کا اضافہ کرتے ہیں۔

(چون مُكْرَمٌ و مُنْطَلَقٌ و مُدَحْرَجٌ و مُتَدَحْرَجٌ و مجموع اينها دانسته مى شود ـ اِنْ شاء الله تعٰالى

 جیسے: مُكْرَمٌ، مُصَرَّفٌ، مُنْطَلَقٌ، مُسْتَخْرَجٌ،  مُدَحْرَجٌ اور مُتَدَحْرَجٌ۔  

ان سب کی تفصیل ان شاءاللہ تعالیٰ بعد میں معلوم ہو جائے گی۔

وَ صَلَّی اللَهُ عَلیٰ سَیَِدِنا مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدٍ۔

حذف واو. وياء در مخاطبه مؤنّث بيفتد زيرا كه التقاىِ ساكنين لازم مى آيد و كسره دلالت مى‌كند بر حذف ياء. و در جمع مؤنّث الف درآورند تا فاصله شود ميانه نون و ضمير و نون تأكيد ثقيله.

بدانكه به هر جا كه نون ثقيله درآيد نون خفيفه نيز درآيد الّا در تثنيه مذكّر و مؤنّث و جمع مؤنّث چون اُطْلُبَنْ اُطْلُبُنْ اُطْلُبِنْ و لٰا تَطْلُبَنْ لٰا تَطْلُبُنْ لٰا تَطْلُبِنْ.

فصل :

اسم فاعل از ثلاثى مجرد بر وزن فاعل آيد چون : طالِبٌ طٰالِبٰان ، طٰالِبونَ طَلَبَةٌ و طُلَّابٌ و طُلَّبٌ طٰالِبةٌ طٰالِبَتٰانِ طٰالِبٰاتٌ و طَوٰالِبُ. و گاه باشد كه بر وزن فعيلٌ آيد چون شَرُفَ يَشْرُفُ فهو شَريفٌ. و بر وزن فَعَلٌ آيد چون حَسُنَ يَحْسُنُ فَهُوَ حَسَنٌ. و بر وزن فَعالٌ و فَعِلٌ و فَعْلٌ و فَعُولٌ و فُعٰالٌ نيز آيد چون جَبٰانٌ و خَشِنٌ و صَعبٌ و ذَلُولٌ و شُجٰاعٌ. و هرچه بر اين اوزان آيد آن را صفت مشبّهه خوانند.

فصل :

بدانكه صيغه فعّال ، مبالغه را بُوَد در فاعِل چون رَجُلٌ ضَرّابٌ و امْرَئةٌ ضَرّابٌ مذكّر و مؤنّث يكسان بود و فَعُولٌ نيز مبالغه را بود چون رَجُلٌ طَلُوبٌ و امْرَئةٌ طَلُوبٌ و گاه باشد كه تاء را زياد كنند براى زيادتى مبالغه چون رَجُلٌ عَلّامَةٌ و امْرَئةٌ عَلّامَةٌ و رَجُلٌ فَرُوقةٌ و امْرَئةٌ فَروقَةٌ و مِفْعٰالٌ و مِفْعيلٌ و فِعّيلٌ نيز مبالغه را بود مذكّر و مؤنّث در آنها يكسان بود چون رَجُلٌ مِفْضالٌ و امْرَئةٌ مِفْضالٌ و رَجُلٌ مِنْطيقٌ و امْرَئةٌ منطيقٌ و رَجُلٌ شِرّيرٌ و امْرَئةٌ شِرّيرٌ و فُعّالٌ نيز مبالغه را بود مذكّر و مؤنّث در آن

يكسان بود چون رَجُلٌ طُوّٰال وامْرَئةٌ طُوّاٰلٌ.

فصل :

اسم مفعول از فعل ثلاثى مجرد بر وزن مَفْعُولٌ آيد چون مَضْرُوبٌ مَضْرُوبٰانِ مَضْرُوبُونَ مَضْرُوبَةٌ مَضرُوبَتٰانِ مَضْرُوبٰاتٌ و مَضارِبُ.

فصل :

اسم فاعل از فعل ثلاثى مزيد فيه و فعل رباعى مجرّد و مزيدٌ فيه چون فعل مستقبل معلوم آن باب باشد چنانچه ميم مضمومه به جاى حرف استقبال نهاده شود و ماقبل حرف آخر مكسور گردد ( اگر مكسور نباشد ) چون مُكْرِمٌ و مُنْطَلِقٌ و مُسْتَخْرِجٌ و مُدَحْرِجٌ و مُتَدَحْرِجٌ و مجموع اينها دانسته مى شود ـ اِنْ شاء الله تعٰالى.

فصل :

اسم مفعول از ثلاثى مزيد فيه و رباعى مجرد و مزيد فيه چون فعل مستقبل مجهول آن باب باشد چنانكه ميم مضمومه به جاى حرف استقبال نهاده شود و ماقبل حرف آخر مفتوح گردد ( اگر مفتوح نباشد ) چون مُكْرَمٌ و مُنْطَلَقٌ و مُدَحْرَجٌ و مُتَدَحْرَجٌ و مجموع اينها دانسته مى شود ـ اِنْ شاء الله تعٰالى.

فصل :

بدانكه معتلّ الفاء از باب فَعَلَ يَفْعُلُ نيامده است در لغت فصيحه.

* * *