[یہ کتاب کی بیسویں فصل ہے۔ اس فصل میں نونِ تاکید کے بارے میں بحث کی گئی ہے] ۔
کسی کام کے انجام دینے کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھانے کے لئے تاکید سے استفادہ کیا جاتا ہے، تاکید مختلف طریقوں سے ہوتی ہے جن میں سے ایک نونِ تاکید ہے۔ نونِ تاکید کی دو قسمیں ہیں: ثقیلہ اور خفیفہ۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ امر  سے مراد کسی سے کوئی چیز طلب کرنا ہے مثلا جب ہم کہتے ہیں :اِضْرِبْ  تو  اس سے ہماری مراد  مخاطَب سے ضرب کا طلب کرنا ہے۔
گزشتہ مثال میں غور کیجئے کہ جب ہم کہتے ہیں :اِضْرِبْ  تو  اس سے ہماری مراد  مخاطَب سے ضرب کا طلب کرنا ہے۔اس میں کوئی تاکید نہیں ہے، اب اسی حکم کی انجام دہی کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھانا مقصود ہو تو ہم اسی فعلِ امر کے آخر میں نونِ تاکید کا اضافہ کرتے ہیں اور یوں کہتے ہیں: اِضْرِبَن، اِضْرِبَنَّ ۔
جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ نونِ تاکید کی دو قسمیں ہیں: نون تاکید خفیفہ اور نونِ  تاکید ثقیلہ۔
فعلِ امر کے آخر میں نونِ ساکنہ کو نونِ تاکیدِخفیفہ کہا جاتاہے جبکہ فعلِ امر کے آخر میں نونِ مُشدّد و مفتوح کو نونِ تاکیدِ ثقیلہ کہا جاتاہے۔
اُطْلُبَنَّ: اصل میں اُطْلُبْ تھا اور آپ جانتے ہیں کہ یہ ثلاثی مجرد کے بابِ فَعَلَ، یْفعُلُ سے فعلِ امر حاضر معلوم مفرد مذکرکا صیغہ ہے اور چونکہ مفرد مذکر میں نونِ تاکید ثقیلہ اپنے ماقبل کے مفتوح ہونے کا متقاضی ہے لہٰذا ہم نے بھی باء کو مفتوح کردیا اس طرح فعل امر حاضر  کا پہلا صیغہ اُطْلُبَنَّ حاصل ہوا۔ 
فعل امر حاضر معلوم کے صیغے اس طرح سے ہیں:
اُطْلُبَنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبُنَّ،  اُطْلُبِنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبْنٰانِّ
 اُطْلُبُنَّ اصل میں أُطْلُبُوا تھا،  ہم نے اس کے آخر میں نون تاکید ثقیلہ کا اضافہ کیا تو یہ ہو گیا: اُطْلُبُونَّ، یہاں اگر توجّہ کریں تو واو ساکن ہے جس کے بعد نون ثقیلہ  یعنی نونِ مشدّد ہے ۔آپ جانتے ہیں کہ نون مشدّد میں دو عدد نون ہیں جن میں سے پہلی ساکن اور دوسری متحرک ہے اب جبکہ واو ساکن ہے اور اس کے بعدپہلی نون بھی ساکن ہے تو یہ التقائے ساکنَین ہو جاتا ہے یعنی ایک لفظ میں دو ساکن حروف اکٹھے ہو جاتے ہیں اس لیے واو کو حذف کر دیتے ہیں اور یوں  فعلِ امر حاضر معلوم  جمع  مذکرکا صیغہ حاصل ہوتا ہے: اُطْلُبُنَّ۔ یاد رہے کہ مفرد مؤنّث کا صیغہ اُطْلُبِي  سے اُطْلُبِنَّ  اور جمع مؤنّث کا صیغہ اُطْلُبْنَ سے  اُطْلُبْنانِّ   حاصل ہو گا۔
فعل امر حاضر مجہول کے صیغے اس طرح سے بنیں گے:
 لِتُطْلَبَنَّ، لِتُطْلَبٰانِّ، لِتُطْلَبُنَّ، لِتُطْلَبِنَّ، لِتُطْلَبٰانِّ، لِتُطْلَبْنٰانِّ 
فعل امر غائب معلوم کے صیغے اس طرح سے ہوں گے: 
   لِيَضْرِبَنَّ، لِيَضْرِبٰانِّ، لِيَضْرِبُنَّ، لِتَضْرِبَنَّ، لِتَضْرِبانِّ، لِيَضْرِبْنٰانِّ
فعل امر غائب مجہول کے صیغے اس طرح سے ہوں گےـ:
لِيُضْرَبَنَّ، لِيُضْرَبٰانِّ، لِيُضْرَبُنَّ، لِتُضْرَبَنَّ، لِتُضْرَبٰانِّ، لِيُضْرَبْنٰانِّ۔
"فصل :بدانكه چون نون تأكيد ثقيله درآيد در امر حاضر معلوم گويى: اُطْلُبَنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبُنَّ،  اُطْلُبِنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبْنٰانِّ"
فصل: جان لیجئے کہ جب نونِ تاکیدِ ثقیلہ کا آخر میں اضافہ کریں گے تو فعل امر حاضر معلوم کے صیغے اس طرح سے ہوں گے:
اُطْلُبَنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبُنَّ، اُطْلُبِنَّ، اُطْلُبٰانِّ، اُطْلُبْنٰانِّ۔
فعل امر حاضر مجہول کے صیغے اس طرح سے بنیں گے:
 لِتُطْلَبَنَّ، لِتُطْلَبٰانِّ، لِتُطْلَبُنَّ، لِتُطْلَبِنَّ، لِتُطْلَبٰانِّ، لِتُطْلَبْنٰانِّ ۔
"و در امر غائب معلوم گويى: لِيَضْرِبَنَّ لِيَضْرِبٰانِّ لِيَضْرِبُنَّ لِتَضْرِبَنَّ لِتَضْرِبانِّ لِيَضْرِبْنٰانِّ"
فعل امر غائب معلوم کے صیغے اس طرح سے ہوں گے: 
   لِيَضْرِبَنَّ، لِيَضْرِبٰانِّ، لِيَضْرِبُنَّ، لِتَضْرِبَنَّ، لِتَضْرِبانِّ، لِيَضْرِبْنٰانِّ۔
"و در امر غايب مجهول گويى :لِيُضْرَبَنَّ لِيُضْرَبٰانِّ لِيُضْرَبُنَّ لِتُضْرَبَنَّ لِتُضْرَبٰانِّ لِيُضْرَبْنٰانِّ"
فعل امر غائب مجہول کے صیغے اس طرح سے ہوں گےـ:
لِيُضْرَبَنَّ، لِيُضْرَبٰانِّ، لِيُضْرَبُنَّ، لِتُضْرَبَنَّ، لِتُضْرَبٰانِّ، لِيُضْرَبْنٰانِّ۔
"و بر اين قياس بود در معلوم و مجهول نهى چون : لٰا يَضْرِبَنَّ لٰا يَضْرِبٰانِّ لٰا يَضْرِبُنَّ لٰا تَضْرِبَنَّ لٰا تَضْرِبٰانِّ لٰا يَضْرِبْنٰانِّ و چون لٰا يُضْرَبَنَّ لٰا يُضْرَبٰانِّ لٰا يُضْرَبُنَّ لٰا تُضْرَبَنَّ لٰا تُضْرَبٰانِّ لٰا يُضرَبْنٰانِّ تا آخر"
اسی قیاس پر نونِ تاکیدِ ثقیلہ نہی کے معروف و مجہول میں بھی آتی ہے جیسے:  لٰا يَضْرِبَنَّ لٰا يَضْرِبٰانِّ لٰا يَضْرِبُنَّ لٰا تَضْرِبَنَّ لٰا تَضْرِبٰانِّ لٰا يَضْرِبْنٰانِّ۔
 یَضْرِبُ: یہ کلمہ ثلاثی مجرد کے باب فَعَلَ یْفعِلُ سےفعلِ مضارع معلوم مفرد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ جب اس سے پہلے لائے نہی کا اضافہ کریں گے تو  لا یَضْرِبْ بن جائے گا۔جب فعلِ نہی کے اس صیغے میں نون تاکید ثقیلہ لگائیں گے  تو چونکہ نون تاکید ثقیلہ اپنے ماقبل کے مفتوح ہونے کا تقاضا کرتی لہٰذا لا يَضْرِبَنَّ ہوجائے گا۔ دیگر صیغے بھی اسی طرح ہوں گے جیسے: لٰا يَضْرِبٰانِّ، لٰا يَضْرِبُنَّ، لٰا تَضْرِبَنَّ ،لٰا تَضْرِبٰانِّ، لٰا يَضْرِبْنٰانِّ تا آخر۔
اسی طرح نہی مجہول میں کہیں گے : لا يُضْرَبَنَّ، لٰا يُضْرَبٰانِّ،لٰا يُضْرَبُنَّ،لٰا تُضْرَبَنَّ،لٰا تُضْرَبٰانِّ، لٰا يُضرَبْنٰانِّ تا آخر۔
"بدانكه بعد از دخول نون تأكيد ثقيله ، واو در جمع مذكّر بيفتد"
جان لیجئے کہ جمع مذکر میں واو، نونِ تاکیدِ ثقیلہ کے داخل ہونے کے بعد گرجاتی ہےاس لئے کہ ضمہ واو پر دلالت کرتا ہے جیسے لٰا يَضْرِبُنَّ اور لٰا يُضْرَبُنَّ۔
"زيرا كه التقاىِ ساكنين على غيرِ حَدِّه لازم مى آيد و ضمّه دلالت مى كند برحذف واو"
اس لئے کہ اِلتِقائے ساکِنَین علی غیرِ حدّہ لازم آتا ہے اور ضمہ واو کے حذف ہونے پر دلالت کر رہا ہے۔
تذکّر: یاد رہے کہ اِلتِقائے ساکِنَین سے مراد، دوساکنوں کا ایک یادوکلموں میں جمع ہوناہے۔اس کی دو قسمیں ہیں: علی حدّہ اور علی غیر حدّہ۔
اِلتِقائے ساکِنَین علی حدّہ سے مراد، دونوں ساکن ایک کلمہ میں ہوں ان میں سے پہلا ساکن مدہ اور دوسرا ساکن اصلی ہو  جیسے: آلْئٰنَ، دَابَّۃْ ؛ یا عارضی ہو جیسے:الرَّحِیْم، نَسْتَعِیْنْ۔
اِلتِقائے ساکِنَین علی غیرِ حدّہ سے مراد، دو ساکن ایک کلمہ میں ہوں ان میں سے پہلا ساکن غیر مدہ اور دو سرا ساکن عارضی ہو جیسے:  وَالْفَجْرْ ، اَلْعُسْرْ۔
"وياء در مخاطبه مؤنّث بيفتد زيرا كه التقاىِ ساكنين لازم مى آيد و كسره دلالت مىكند بر حذف ياء"
مفرد مؤنث حاضر میں یاء گرجاتی ہے،اس لئے کہ  اِلتِقائے ساکِنَین لازم آتا ہے اور یاء کے حذف ہوجانے پر کسرہ دلالت کر رہا ہے۔
" و در جمع مؤنّث الف درآورند تا فاصله شود ميانه نون و ضمير و نون تأكيد ثقيله"
جمع  مؤنث میں الف کا اضافہ کرتے ہیں تاکہ نونِ تاکید اور جمع مؤنّث کی نون (جو کہ ضمیر ہے) کے درمیان فاصلہ ہو سکے اسی وجہ سے اسے الفِ فاصل کہتے ہیں۔
"بدانكه به هر جا كه نون ثقيله درآيد نون خفيفه نيز درآيد الّا در تثنيه مذكّر و مؤنّث و جمع مؤنّث چون اُطْلُبَنْ اُطْلُبُنْ اُطْلُبِنْ و لٰا تَطْلُبَنْ لٰا تَطْلُبُنْ لٰا تَطْلُبِنْ"
جان لیجئے کہ جہاں نونِ تاکیدِ ثقیلہ آتی ہے وہاں نونِ تاکیدِ خفیفہ بھی آتی ہے سوائے تثنیہ مذکّر و  مؤنث اور جمع  مؤنث کے صیغوں میں جیسے:اُطْلُبَنْ اُطْلُبُنْ اُطْلُبِنْ و لٰا تَطْلُبَنْ لٰا تَطْلُبُنْ لٰا تَطْلُبِنْ۔