درس صرف میر

درس نمبر 10: فعل معلوم اور مجهول

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل: معلوم اور مجهول

[یہ کتاب کی سترہویں فصل ہے۔ اس فصل میں فعل ماضی معلوم اورفعل ماضی مجہول کے بارے میں بحث کی گئی ہے ]۔

مصنف اس فصل میں ایک اور لحاظ سے فعل کی تقسیم  بیان کر رہے ہیں۔

فرماتے ہیں: فعل کی دو قسمیں ہیں: فعل معلوم اور فعل مجہول۔

فعلِ معلوم: یہ ایسا فعل ہے جو  فاعل کے لیے بنایا گیا ہو جیسے  نَصَرَ زَيْدٌ؛ زید نے مدد کی۔ اس مثال میں نَصَرَ فعلِ معلوم ہے اور زید اس کا فاعل ہے۔

فعلِ مجہول: یہ ایسا فعل ہے جسے مفعول کے لیے بنایا گیا ہو جیسے  نُصِرَ زَيْدٌ، زید کی مدد کی گئی۔

دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ فعل  معلوم ایسا فعل ہے جس کا فاعل کلام میں مذکور ہو اور فعل مجہول ایسا فعل ہے جس کا فاعل کلام میں مذکور نہ ہو۔

ثلاثی مجرد سے فعل ماضی معلوم بنانے کا طریقہ

ثلاثی مجرد کے چھ ابواب میں ماضی کے فاءالفعل اور عین الفعل کو مفتوح کیا جا ئے گا جبکہ باب کو مدّنظر رکھتے ہوئے  عین الفعل کو حرکت دی جائے گی جیسے ثلاثی مجرد کے ابواب:   فَعَلَ، یَفعُلُ: نَصَرَ، یَنصُرُ؛ فَعَلَ، یَفعِلُ : ضَرَبَ، یَضرِبُ؛ فَعَلَ، یَفعَلُ : مَنَعَ، یَمنَعُ ؛ فَعِلَ، یَفعَلُ: عَلِمَ، یَعلَمُ؛ فَعِلَ، یَفعِلُ: حَسِبَ، یَحسِبُ اور فَعُلَ، یَفعُلُ: شَرُفَ، یَشرُفُ میں فعل ماضی کا فاءالفعل اور لام الفعل مفتوح ہے  جبکہ عین الفعل کی حرکت اس فعل کے باب کو مدّنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔  

ثلاثی مجرد سے فعل ماضی مجہول بنانے کا طریقہ

ثلاثی مجرد کے چھ ابواب میں ماضی کے فاءالفعل کو مضموم  اور عین الفعل کو مکسور کیا جا ئے گا جبکہ لام الفعل کی حرکت کو برقرار رکھا جائے گا جیسے ثلاثی مجرد کے ابواب:   فُعِلَ، یُفعَلُ:نُصِرَ، یُنصَرُ؛ فُعِلَ، یُفعَلُ : ضُرِبَ، یُضرَبُ؛   فُعِلَ، یُفعَلُ : مُنِعَ، یُمنَعُ ؛  فُعِلَ، یُفعَلُ: عُلِمَ، یُعلَمُ؛    فُعِلَ، یُفعَلُ: حُسِبَ، یُحسَبُ اور  فُعِلَ، یُفعَلُ: شُرِفَ، یُشرَفُ میں فعل ماضی کا فاءالفعل مضموم اور عین الفعل مکسور ہے  جبکہ لام الفعل کی حرکت کو برقرار رکھا گیا ہے۔

اب سارے ابواب میں ماضی کا حکم اسی طرح ہے ،اگلی فصل میں ان شاءاللہ مضارع کا بتائیں گے ۔

 

4

تطبیق: فصل معلوم اور مجهول

"بدانكه فعل بر دو نوع بُوَد معلوم و مجھول"

جان لیجیے کہ فعل کی  دو قسمیں ہیں ـ: معلوم  اور مجهول

"معلوم آن است كه از براى فاعل بنا كنند چون نَصَرَ زَيْدٌ"

 معلوم وہ ہے جو فاعل کے لیے بناتے ہیں  جیسے  نَصَرَ زَيْدٌ، نَصَرَ فعل ماضی معلوم ہے زَيْدٌ اس کا فاعل ہے۔

"و مجهول آن است كه از براى مفعول بنا كنند چون نُصِرَ زَيْدٌ"

مجہول  وہ ہے جسے مفعول کے لیے بناتے ہیں  جیسے نُصِرَ زَيْدٌ  یعنی زید کی مدد کی گئی۔

  دوسرے الفاظ میں  اگر یوں کہا جائے  کہ زید نے مدد کی  تو یہ فعل ماضی معلوم کی مثال ہو جائے گی یعنی اس جملے میں فعل کا فاعل ذکر کیا گیا ہے لیکن   اگر یوں کہا جائے  کہ زید کی  مدد کی  گئی  تو یہ فعل ماضی مجہول کی مثال ہو جائے گی یعنی اس جملے میں فعل کا فاعل مذکور نہیں ہے۔

"و چون فعل را از براى فاعل بنا كنند در ماضى ثلاثى مجرد فاء الفعل ولام الفعل را به فتحه كنند چون نَصَرَ نَصَرٰا نَصَروا تا آخر و ضَرَبَ ضَرَبٰا ضَرَبوا تا آخر و عَلِمَ عَلِمٰا عَلِمُوا تا آخر و حَسِبَ حَسِبٰا حَسِبُوا تا آخر و مَنَعَ مَنَعٰا مَنَعُوا تا آخر و شَرُفَ شَرُفٰا شَرُفُوا تا آخر"

جب فعل کو فاعل کےلیے بناتے ہیں تو ثلاثی مجرد کی ماضی معلوم میں فاءالفعل اور لام الفعل کو مفتوح کرتے ہیں جیسے:

نَصَرَ، نَصَرٰا ،نَصَرُوا، نَصَرَتْ، نَصَرَتٰا، نَصَرْنَ، نَصَرْتَ، نَصَرتُمٰا، نَصَرْتُمْ، نَصَرْتِ، نَصَرْتُمٰا، نَصَرْتُنَّ، نَصَرْتُ، نَصَرنٰا؛

ضَرَبَ، ضَرَبٰا، ضَرَبُوا، ضَرَبَتْ، ضَرَبَتا، ضَرَبْنَ، ضَرَبْتَ، ضَرَبْتُما، ضَرَبْتُم، ضَرَبْتِ، ضَرَبْتُما، ضَرَبْتُنَّ، ضَرَبْتُ، ضَرَبْنٰا؛

عَلِمَ، عَلِمَا، عَلِمُوا، عَلِمَتْ، عَلِمَتَا، عَلِمْنَ، عَلِمْتَ، عَلِمْتُمَا، عَلِمْتُمْ، عَلِمْتِ، عَلِمْتُمَا، عَلِمْتُنَّ، عَلِمْتُ، عَلِمْنَا ؛

 حَسِبَ، حَسِبٰا، حَسِبُوا تا آخر ؛

مَنَعَ، مَنَعٰا، مَنَعُوا تا آخر ؛

اور  شَرُفَ، شَرُفٰا، شَرُفُوا تا آخر۔

"و چون فعل را از براى مفعول بنا كنند در ماضى ثلاثى مجرّد فتحه فاء الفعل را بدل به ضمّه كنند و عين الفعل را كسره دهند چون نُصِرَ نُصِرٰا نُصِروا تا آخر"

جب فعل کو مفعول بہ کےلیے بناتے ہیں تو ثلاثی مجرد کی ماضی مجہول میں فاءالفعل کو مضموم ، عین الفعل کو مکسور اور لام الفعل میں اسی حرکت کو برقرار رکھتے ہیں جیسے:

نُصِر، نُصِرَا، نُصِرُوا، نُصِرَتْ، نُصِرَتَا، نُصِرْنَ، نُصِرْتَ، نُصِرْتُمَا، نُصِرْتُمْ، نُصِرْتِ، نُصِرْتُمَا، نُصِرْتُنَّ، نُصِرْتُ، نُصِرْنَا۔

(و بر اين قياس بود باقى ابواب پنجگانه چون ضُرِبَ ضُرِبٰا ضُرِبُوا تا آخر و عُلِمَ عُلِمٰا عُلِمُوا تا آخر و مُنِعَ مُنِعٰا مُنِعُوا تا آخر و حُسِبَ حُسِبٰا حُسِبُوا تا آخر و شُرِفَ شُرِفٰا شُرِفُوا تا آخر)۔

دوسرے پانچ ابواب بھی اسی  قاعدے کے مطابق ہیں جیسے:

ضُرِبَ، ضُرِبَا، ضُرِبُوا، ضُرِبَتْ، ضُرِبَتَا، ضُرِبْنَ، ضُرِبْتَ، ضُرِبْتُمَا، ضُرِبْتُمْ ، ضُرِبْتِ، ضُرِبْتُمَا ، ضُرِبْتُنَّ، ضُرِبْتُ، ضُرِبْنَا؛

عُلِمَ، عُلِمَا، عُلِمُوا، عُلِمَتْ، عُلِمَتَا، عُلِمْنَ، عُلِمْتَ، عُلِمْتُمَا، عُلِمْتُمْ، عُلِمْتِ، عُلِمْتُمَا ، عُلِمْتُنَّ، عُلِمْتُ، عُلِمْنَا؛

 مُنِعَ، مُنِعَا، مُنِعُوا، مُنِعَتْ، مُنِعَتَا،مُنِعْنَ، مُنِعْتَ، مُنِعْتُما، مُنِعْتُمْ، مُنِعْتِ، مُنِعْتَا، مُنِعْتُنَّ، مُنِعْتُ، مُنِعْنَا؛

 حُسِبَ، حُسِبَا، حُسِبُوا، حُسِبَتْ، حُسِبَتَا، حُسِبْنَ، حُسِبْتَ، حُسِبْتُمَا، حُسِبْتُمْ، حُسِبْتِ،حُسِبْتُمَا، حُسِبْتُنَّ، حُسِبْتُ، حُسِبْنَا؛

شُرِفَ، شُرِفَا، شُرِفُوا، شُرِفَتْ، شُرِفَتَا، شُرِفْنَ، شُرِفْتَ، شُرِفْتُمَا، شُرِفْتُمْ، شُرِفْتِ، شُرِفْتُمَا، شُرِفْتُنَّ، شُرِفْتُ، شُرِفْنَا۔

 ثلاثی مجردکے  چھ ابواب ہو گئے۔

تذکّر: یاد رہے کہ حقیقت میں فعل لازم سے فعل مجہول نہیں بنایا جا سکتا مگر یہ کہ حرف جر یا کسی دوسرے طریقے سے اسے متعدی بنایا جائے۔

حرف جر کے ذریعے  متعدی ہونے والے فعل معلوم کو اس طرح مجہول بنایا جا سکتا ہے کہ فعل معلوم  کے پہلے صیغے کو مجہول اور فاعل یا فاعل کی ضمیر اور علامت تانیث فاعل کو حذف کر دیں گے اس کے بعد جار مجرور کو نائب فاعل قرار دیں گےمثال: ذَھَبَ زید بِبَکر یعنی زید بکر کو لے گیا یا زید نے اسے روانہ کیا۔ اس مثال میں ذَھَبَ کو حرف جر کے ذریعے متعدی کیا گیا ہے۔ اسی مثال میں  فعل ذَھَبَ کو اس طرح مجہول بنایا جائے گا: ذُھِبَ بِبَکر  یعنی بکر کو لے جایا گیایا  یا اسےروانہ کیا گیا۔
دوسری مثال : ذَھَبَت ھِند بِزَید یعنی ہند زید کو لے گئی یا ہند نے زید کو روانہ کیا۔ اس مثال میں ذَھَبَت  کو حرف جر کے ذریعے متعدی کیا گیا ہے نیز  اس کا فاعل ہند ہے اور تاء علامت تانیث ہے۔ اسی مثال میں فعل ذَھَبَت کو اس طرح مجہول بنایا جائے گا: ذُھِبَ بِزَید  یعنی زید کو لے جایا گیایا  اسےروانہ کیا گیا۔ مذکورہ بالا مطلب کو مدّنظر رکھتے ہوئے حرف  جر کے ذریعے متعدی کیے گئے فعل مجہول کی گردا ن اس طرح ہو گی: 

 شُرِفَ بِہ، شُرِفَ بِھما،  شُرِفَ بِھِم،  شُرِفَ بِھا،  شُرِفَ بِھِما،  شُرِفَ بِھِنَّ،  شُرِفَ بِکَ،  شُرِفَ بِکُما، شُرِفَ بِکُم،  شُرِفَ بِکِ،  شُرِفَ بِکُما،  شُرِفَ بِکُنَّ،  شُرِفَ بی،  شُرِفَ بِنا۔ رجوع کیجیے:سید محمد رضا طباطبائی،صرف سادہ، ص ۸۹ تا ۹۱،مؤسسہ انتشارات دارالعلم، قم،ایڈیشن: ۸۰، ۱۳۹۲شمسی 

(و در باب افعال ، همزه را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور چون اُكْرِمَ اُكْرمٰا اُكْرِمُوا تا آخر)۔

باب افعال میں بھی اسی طرح  ہے ہمزہ کو مضموم اور عین الفعل کو مکسور کرتے ہیں:

 أُكْرِمَ، أُكْرِمَا، أُكْرِمُوا، أُكْرِمَتْ، أُكْرِمَتَا، أُكْرِمْنَ، أُكْرِمْتَ، أُكْرِمْتُما، أُكْرِمْتُمْ، أُكْرِمْتِ، أُكْرِمْتُما، أُكْرِمْتُنَّ، أُكْرِمْتُ، أُكْرِمْنَا۔

یاد رہے کہ أكْرَمَ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے فعل ماضی معلوم مفرد مذکر غائب  کا صیغہ ہے جس کا معنیٰ ہے: اس نے احترام کیا لیکن اُكْرِمَ اسی باب سے فعل ماضی مجہول  مفرد مذکر غائب  کا صیغہ ہے جس کا معنیٰ ہے:  اس کا احترام  کیا گیا۔

"در باب تفعيل فاء الفعل را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور  چون صُرِّفَ صُرِّفٰا صُرِّفوا تا آخر"

باب تفعیل میں فاءالفعل کو مضموم اور عین الفعل  کو مکسور کرتے ہیں جیسے : 

 صُرِّفَ، صُرِّفَا، صُرِّفُوا، صُرِّفَتْ، صُرِّفَتَا، صُرِّفْنَ، صُرِّفْتَ، صُرِّفْتُمَا، صُرِّفْتُمْ، صُرِّفْتِ، صُرِّفْتُمَا ، صُرِّفْتُنَّ، صُرِّفْتُ، صُرِّفْنَا۔

"و در باب مفاعله فاء الفعل را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور ، لكن چون فاء مضموم شود الف منقلب گردد به واو ، چون ضُورِبَ ضُورِبا ضُوربُوا تا آخر "

 باب مفاعلہ میں  فاءالفعل کو مضموم اور عین الفعل  کو مکسور کرتے ہیں  لیکن جب فاءالفعل کو مضموم کیا جائے تو الف واو میں تبدیل ہو جائے گی جیسے :

 ضُورِبَ، ضُورِبَا، ضُورِبُوا، ضُورِبَتْ، ضُورِبَتَا، ضُورِبْنَ، ضُورِبْتَ، ضُورِبْتُمَا، ضُورِبْتُمْ، ضُورِبْتِ، ضُورِبْتُمَا ، ضُورِبْتُنَّ، ضُورِبْتُ، ضُورِبْنَا۔

"و در باب تفعّل و تفاعل تاء و فاء مضموم شوند و عين مكسور چون تُعُهِّدَ تُعُهِّدا تُعُهِّدوا تا آخر و در باب تفاعل الف منقلب گردد به واو چون تُعُوهِدَ تُعُوهِدا تُعُوهِدوا تا آخر"

باب  تَفَعُّل اور تَفاعُل میں تاء اور فاء الفعل  دونوں مضموم اور عین الفعل مکسور  کرتے ہیں لیکن باب تفاعُل میں الف واو میں تبدیل ہو جائے گی جیسے باب تَفَعُّل میں گردان یوں ہو گی : 

 تُعُهِّدَ، تُعُهِّدَا، تُعُهِّدُوا، تُعُهِّدَتْ، تُعُهِّدَتَا، تُعُهِّدْنَ، تُعُهِّدْتَ، تُعُهِّدْتُمَا  تاآخر۔

اور باب تفاعُل میں گردان اس طرح سے ہو گی:

 تُعُوهِدَ، تُعُوهِدا، تُعُوهِدُوا، تُعُوهِدَتْ، تُعُوهِدَتَا، تُعُوهِدْنَ  تا آخر ۔

"و در باب افتعال همزه و تاء مضموم شوند و عين الفعل مكسور چون اُكْتُسِبَ اُكْتُسِبٰا اُكْتُسِبُوا تا آخر "

باب افتعال میں ہمزہ اور تاء کو مضموم اور عین الفعل کو مکسور کرتے ہیں جیسے:

اُكْتُسِبَ، اُكْتُسِبَا، اُكْتُسِبُوا، اُكْتُسِبَتْ، اُكْتُسِبَتَا، اُكْتُسِبْنَ   تا آخر ۔

(و در باب انفعال همزه و فاء مضموم شوند و عين مكسور چون اُنْصُرِفَ اُنْصُرِفٰا اُنْصُرِفُوا تا آخر)۔

باب انفعال میں ہمزہ  اور فاءالفعل  کو مضموم اور عین الفعل کو مکسور کرتے ہیں جیسے:

  أُنْصُرِفَ، أُنْصُرِفَا، أُنْصُرِفُوا، أُنْصُرِفَتْ، أُنْصُرِفَتَا، أُنْصُرِفْنَ، أُنْصُرِفْتَ، أُنْصُرِفْتُمَا، أُنْصُرِفْتُمْ، أُنْصُرِفْتِ، أُنْصُرِفْتُمَا ، أُنْصُرِفْتُنَّ، أُنْصُرِفْتُ، أُنْصُرِفْنَا۔

"و در باب افعلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون اُحْمُرَّ اُحْمُرّٰا اُحْمُرّوا تا آخر"

باب افعلال میں بھی ہمزہ اور عین الفعل کو مضموم اور پہلی لام کومکسور کرتے ہیں جیسے:

  اُحْمُرَّ، اُحْمُرّٰا ،اُحْمُرّوا  تا آخر۔

"و در باب استفعال همزه و تاء مضموم شوند و عين مكسور چون اُسْتُخْرِجَ اُسْتُخْرِجٰا اُسْتُخْرِجُوا تا آخر "

 باب استفعال میں  ہمزہ اور تاء کو مضموم اور  عین الفعل کومکسور کرتے ہیں جیسے:

 اُسْتُخْرِجَ، اُسْتُخْرِجٰا، اُسْتُخْرِجُوا، اُسْتُخْرِجَتْ، اُسْتُخْرِجَتَا، اُسْتُخْرِجْنَ، اُسْتُخْرِجْتَ، اُسْتُخْرِجْتُمَا، اُسْتُخْرِجْتُمْ، اُسْتُخْرِجْتِ، اُسْتُخْرِجْتُمَا، اُسْتُخْرِجْتُنَّ،اُسْتُخْرِجْتُ، اُسْتُخْرِجْنَا۔

"و در باب افعيلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل مكسور و الف منقلب گردد به واو چون اُحْمُورَّ اُحْمُورّا اُحْمُورّوا تا آخر"

باب افعیلال میں ہمزہ اور عین الفعل کو مضموم اور پہلی لام کومکسور کرتے ہیں  اور الف کو واو میں تبدیل کرتےہیں جیسے:

 اُحْمُورَّ، اُحْمُورَّا، اُحْمُورُّوا، اُحْمُورَّتْ، اُحْمُورَّتَا، اُحْمُورَرْنَ  تا آخر۔

(و در باب فَعْلَلَ فاء مضموم شود و لام الفعل اوّل مكسور چون دُحْرِجَ دُحْرِجٰا دُحْرِجُوا تا آخر)۔

باب فَعْلَلَ جو کہ رباعی مجرد کا باب ہے،اس باب میں فاءالفعل کو مضموم اور پہلی لام الفعل کومکسور کرتے ہیں جیسے:

باب فَعْلَلَ رباعی مجرد والا فرماتے ہیں اس کا کیا کریں گے وہ تھا  فَعْلَلَ یُفَعلِلُ،  اب فَعْلَلَ ماضی ہےمعلوم ہے اس کا مجہول کیسے بنے گا فرماتے ہیں:

 دُحْرِجَ، دُحْرِجَا، دُحْرِجُوا، دُحْرِجَتْ، دُحْرِجَتَا، دُحْرِجْنَ، دُحْرِجْتَ، دُحْرِجَتُمَا، دُحْرِجْتُمْ، دُحْرِجْتِ، دُحْرِجَتُمَا، دُحْرِجْتُنَّ، دُحْرِجْتُ، دُحْرِجْنَا۔

"و در باب تفعلل تاء و فاء مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون تُدُحْرِجَ تُدُحْرِجٰا تُدُحْرِجُوا الخ "

باب تفعلل جو کہ رباعی مزید فیہ کا باب ہے، اس باب  میں  تاء اور فاءالفعل کو مضموم  اور پہلی لام کو مکسور کرتے ہیں : 

 تُدُحْرِجَ، تُدُحْرِجَا، تُدُحْرِجُوا، تُدُحْرِجَتْ، تُدُحْرِجَتَا، تُدُحْرِجْنَ  تاآخر۔

"و در باب افعنلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون اُحْرُنْجِمَ اُحْرُنْجِمٰا اُحْرُنْجِمُوا تا آخر"

باب افعنلال میں ہمزہ اور عین الفعل کو مضموم اور پہلی لام کو مکسور کرتے ہیں جیسے:

 اُحْرُنْجِمَ، اُحْرُنْجِمَا، اُحْرُنْجِمُوا، اُحْرُنْجِمَتْ، اُحْرُنْجِمَتَا، اُحْرُنْجِمَنَ، اُحْرُنْجِمَتَ، اُحْرُنْجِمَتُمَا، اُحْرُنْجِمَتُمْ  تا آخر۔

 ( و در باب اِفْعِلْلٰال نيز همزه وعين مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون اُقْشُعِرَّ اُقْشُعِرّا اُقْشُعِرُّوا تا آخر)۔

اور باب اِفْعِلْلٰال میں ہمزہ اور عین الفعل کو مضموم اور پہلی لام کو مکسور کرتے ہیں جیسے:

 اُقْشُعِرَّ، أُقْشُعِرَّا، أُقْشُعِرُّوا، أُقْشُعِرَّتْ، أُقْشُعِرَّتَا، أُقْشُعِرْنَ تاآخر۔

حرف جرّ ، متعدّى سازند (١) چون «اَذْهَبْتُ زَيْداً (٢)» و «فَرَّحْتُهُ وذَهَبْتُ بِهِ (٣)».

فصل :

بدانكه فعل بر دو نوع بُوَد : معلوم (٤) و مجهول (٥). معلوم آن است كه از براى فاعل بنا كنند چون نَصَرَ زَيْدٌ. و مجهول آن است كه از براى مفعول بنا كنند چون نُصِرَ زَيْدٌ.

و چون فعل را از براى فاعل بنا كنند در ماضى ثلاثى مجرد فاء

____________________________

(١) متعدّى در لغت مطلق گذرنده را گويند و در اصطلاح آنست كه فعل از فاعل گذشته و به مفعول به برسد.

(٢) اَذْهَبْتُ زيداً در اصل ذَهَبَ زَيْدٌ بود ، لازم بود ، خواستيم متعدّيش بنا كنيم ، برديم به باب افعال ، قاعده باب افعال را بر وى جارى كرديم ، اَذْهَبَ شد ، تاء كه ضمير فاعل بود در آخر اَذهب آورديم و از زيد لباس فاعليّت را كه رفع باشد بركنديم و لباس مفعوليّت كه نصب باشد بر او پوشانديم اَذْهَبْتُ زيداً شد ، اوّل معنايش چنان بود كه رفته است زيد ، حالا معنايش چنان است كه فرستادم من زيد را.

(٣) ذَهَبْتُ بِهِ در اصل ذَهَبَ زيدٌ بود ، فعل لازم بود ، خواستيم متعدّيش بنا كنيم به سبب حرف جرّ ، باء كه حرف جرّ بود بر سر زيد درآورديم و تاى مضمومه كه ضمير فاعل بود در آخر ذَهَبَ آورديم ذَهَبْتُ بزيدٍ شد ، زيد كه اسم ظاهر بود انداختيم و هاء كه ضمير مفعول بود به جاى وى گذاشتيم ذَهَبْتُ بِهِ شد ، اوّل ، معنايش چنان بود كه رفته است زيد و حالا معنايش چنان است كه فرستادم من او را.

(٤) بدانكه قاعده معلوم در ماضى آن است كه اوّل را يا اوّل متحرك منه را با آخرش مفتوح كنند و قاعده معلوم در مضارع آن است كه حرف اَتيْنَ را مفتوح كنند مگر در باب افعال و تفعيل و مفاعله و فَعْلَلَ كه در آنها علامت معلوم مكسور بودن ماقبل آخر آنهاست.

(٥) قاعده مجهول در ماضى آن است كه در شش باب ثلاثى مجرّد و در چهار باب افعال و تفعيل و مفاعله و فَعْلَلَ اوّلش را ضمّه و ماقبل آخرش را كسره دهند و در سه باب كه تفعّل و تفاعل و تفعلل است تاء را با فاء الفعل ضمّه دهند و ماقبل آخر را كسره و در هفت باب همزه ها را با اوّل متحرّك منه ضمّه و ماقبل آخر را كسره دهند.

الفعل ولام الفعل را به فتحه كنند چون نَصَرَ نَصَرٰا نَصَروا تا آخر و ضَرَبَ ضَرَبٰا ضَرَبوا تا آخر و عَلِمَ عَلِمٰا عَلِمُوا تا آخر و حَسِبَ حَسِبٰا حَسِبُوا تا آخر و مَنَعَ مَنَعٰا مَنَعُوا تا آخر و شَرُفَ شَرُفٰا شَرُفُوا تا آخر.

و چون فعل را از براى مفعول بنا كنند در ماضى ثلاثى مجرّد فتحه فاء الفعل را بدل به ضمّه كنند و عين الفعل را كسره دهند چون نُصِرَ (١) نُصِرٰا نُصِروا تا آخر.

و بر اين قياس بود باقى ابواب پنجگانه چون ضُرِبَ ضُرِبٰا ضُرِبُوا تا آخر و عُلِمَ عُلِمٰا عُلِمُوا تا آخر و مُنِعَ مُنِعٰا مُنِعُوا تا آخر و حُسِبَ حُسِبٰا حُسِبُوا تا آخر و شُرِفَ شُرِفٰا شُرِفُوا تا آخر.

و در باب افعال ، همزه را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور چون اُكْرِمَ اُكْرمٰا اُكْرِمُوا تا آخر و در باب تفعيل فاء الفعل را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور چون صُرِّفَ صُرِّفٰا صُرِّفوا تا آخر و در باب مفاعله فاء الفعل را مضموم كنند و عين الفعل را مكسور ، لكن چون فاء مضموم شود الف منقلب گردد به واو ، چون ضُورِبَ ضُورِبا ضُوربُوا تا آخر و در باب تفعّل و تفاعل تاء و فاء مضموم شوند و عين مكسور چون تُعُهِّدَ تُعُهِّدا تُعُهِّدوا تا آخر و در باب تفاعل الف منقلب گردد به واو چون تُعُوهِدَ تُعُوهِدا تُعُوهِدوا تا آخر و در باب افتعال همزه و تاء مضموم شوند و عين الفعل مكسور چون اُكْتُسِبَ اُكْتُسِبٰا اُكْتُسِبُوا تا آخر و در باب انفعال همزه و فاء مضموم شوند و عين مكسور چون اُنْصُرِفَ اُنْصُرِفٰا اُنْصُرِفُوا تا آخر و در باب افعلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل

____________________________

(١) نُصِرَ در اصل نَصَرَ بود معلوم بود ما خواستيم مجهولش بنا كنيم اوّلش را ضمّه و ماقبل آخرش را كسره داديم نُصِرَ شد يعنى يارى كرده شد يكمرد غايب در زمان گذشته.

مكسور چون اُحْمُرَّ اُحْمُرّٰا اُحْمُرّوا تا آخر و در باب استفعال همزه و تاء مضموم شوند و عين مكسور چون اُسْتُخْرِجَ اُسْتُخْرِجٰا اُسْتُخْرِجُوا تا آخر و در باب افعيلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل مكسور و الف منقلب گردد به واو چون اُحْمُورَّ اُحْمُورّا اُحْمُورّوا تا آخر و در باب فَعْلَلَ فاء مضموم شود و لام الفعل اوّل مكسور چون دُحْرِجَ دُحْرِجٰا دُحْرِجُوا تا آخر و در باب تفعلل تاء و فاء مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون تُدُحْرِجَ تُدُحْرِجٰا تُدُحْرِجُوا الخ و در باب افعنلال همزه و عين مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون اُحْرُنْجِمَ اُحْرُنْجِمٰا اُحْرُنْجِمُوا تا آخر و در باب اِفْعِلْلٰال نيز همزه وعين مضموم شوند و لام اوّل مكسور چون اُقْشُعِرَّ اُقْشُعِرّا اُقْشُعِرُّوا تا آخر.

فصل :

چون فعل مستقبل را از براى مفعول بنا كنند ، حرف استقبال را مضموم كنند ( اگر مضموم نباشد ) و عين را مفتوح كنند ( اگر مفتوح نباشد ) چون : يُنْصَرُ و يُضْرَبُ و يُعْلَمُ و يُمْنَعُ و يُشْرَفُ و يُحْسَبُ و يُكْرَمُ و يُصَرَّفُ و يُضارَبُ و يُكْتَسَبُ و يُتَضارَبُ و يُتَصَرَّفُ و يُحْمَرُّ و يُحْمٰارُّ و يُسْتَخْرَجُ و در رباعىّ ، لام اوّل را مفتوح كنند به جاى عين چون يُدَحْرَجُ و يُتَدَحْرَجُ و يُحْرَنْجَمُ و يُقْشَعَرُّ.

فصل :

بدانكه امر حاضر در فعل مجهول به طريق امر غايب باشد چون : لِتُضْرَبَ لِتُضْرَبٰا لِتُضْرَبُوا لِتُضْرَبى لِتُضْرَبٰا لِتُضْرَبْنَ. و بر اين قياس بود امر مجهولِ مجموع ثلاثى مجرد و مزيد فيه و رباعى مجرد و مزيد فيه.