درس صرف میر

درس نمبر 8: حروف ناصبہ

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

فصل: حروف ناصبہ

[یہ کتاب کی چودہویں فصل ہے، اس فصل میں فعل مضارع کے عواملِ ناصبہ اور جازمہ سے متعلق بحث کی گئی ہے ]۔

یہ فصل دو قسم کے حروف کے بارے میں ہے۔ ان حروف کی بحث علم نحو کی کتب جیسے شرح مائۃ عامل میں بھی ہے۔ اس کتاب میں  عوامل کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ اسم، فعل اور حرف عمل کرتے ہیں۔ حروف عاملہ میں سے بعض حروف فعل مضارع کو نصب اور بعض اسے جزم دیتے ہیں۔

حروف ناصبہ کے عمل کے بارے میں مصنف فرماتے ہیں: ان کا کام یہ ہوتا ہے کہ جس فعل مضارع کی ابتدا میں ان حروف ناصبہ میں سے کوئی ایک حرف آجائے تو وہ اس مضارع کے آخری حرف کو نصب دیتا ہے، مثال: یَضرِبُ اب اگر اَنْ ناصبہ اس سے پہلے آجائے تو اَنْ یَضرِبَ ہوجائے گا، پہلے ہم پڑھتے تھے يَنْصُرُاب جب اَنْ  آجائے گا تو پڑھیں گے اَنْ يَنْصُرَ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حروفِ ناصبہ کتنے اور کون کون سے ہیں؟

اس کا جواب یہ ہے کہ حروف ناصبہ چار ہیں:  اَنْ، لَنْ،كَى، اِذَنْ۔  یہ چار حروف جب فعل مضارع  کی ابتدا میں آتے ہیں تو اس کے آخر کو نصب دیتے ہیں جیسے اَنْ يَنْصُرَ  اور اگر آخر میں کوئی نون اعرابی ہو جیسے  يَنْصُرانِ، يَنْصُرٰونَ (  تثنیہ  اور جمع کے صیغے) تو وہ نون گرجاتی ہے، لہٰذا اَنْ يَنْصُرا اور اَنْ يَنصُروا ہوجائیں گے۔

بعض حروف فعل مضارع کے آخر کی حرکت کو ختم کر کے اس کو جزم دیتے ہیں؛ ان کو  حروف جازمہ کہا جاتا ہے۔ ان حروف کی بحث کتاب نحو میراور شرح مائۃ عامل میں بھی آپ نے پڑھی ہوگی ۔

اب ایک سوال سامنے آتا ہے کہ حروفِ جازمہ کتنے اور کون کون سے ہیں؟

اس کا جواب یہ ہے کہ حروفِ جازمہ پانچ ہیں:  لَمْ ، لَمّا ، لٰام امر، لائےنهى اور اِنِ شرطیہ۔

اب آپ ایک مثال پر غور کریں:  یَضرِبُ، يَنْصُرُ، یَعلَمُ ان سب کے آخری  حروف مضموم ہیں لیکن جب حروف جازمہ میں سے کوئی حرف آجائے تو ان کے آخر  میں تبدیلی آجاتی ہے اور ہم یَضرِبُ، يَنْصُرُ اور  یَعلَمُ  کو لَمْ یَضرِ بْ لَمْ يَنْصُرْ  اور  لَمْ یَعلَم ْ پڑھیں گے یعنی ان کے آخری حروف مجزوم ہوجاتے ہیں۔

حروفِ جازمہ میں سے ہر ایک کی مثال: لَمْ یَضرِ بْ، لَمّا یَضرِبْ، لِیَضرِبْ، لا یَضرِبْ، اِن تضرِبْ اَضرِبْ۔

پس فعل مضارع پر اگر حروف ناصبہ جو چار  تھے، ان میں سے کوئی ایک حرف آجائے تو ان کے آخری حرف کو نصب دے گا اور اگر حروف جازمہ جو کہ پانچ ہیں ان میں سے کوئی حرف آجائے تو یہ اس کے آخری حرف کو مجزوم کردے گا۔

 اس فصل میں ان دو قسم کے حروف کی بحث ہے ۔

4

تطبیق: فصل حروف ناصبہ

"چون بر فعل مستقبل ، حروف ناصبه درآيد (يعنى اَنْ و لَنْ و كَىْ و اِذَنْ) منصوب گردد چون اَنْ اَطْلُبَ و لَنْ اَطْلُبَ و كَىْ اَطْلُبَ و اِذَنْ اَطْلُبَ"۔

مصنف فرماتے ہیں کہ جب بھی فعل مستقبل یعنی فعل مضارع پر حروف ناصبہ میں سے کوئی حرف آجائے تو وہ فعل مضارع منصوب ہوجاتا ہے۔

اب سوال یہ ہوتا ہے کہ حروف ناصبہ کتنے اور  کون کون سے ہیں؟ 

جواب یہ ہے کہ حروف ناصبہ چار ہیں اور وہ یہ ہیں: اَنْ، لَنْ،كَىْ، اِذَنْ۔ 

حروفِ ناصبہ کے عمل کو مثالوں کے ذریعے بیان کرتے ہیں:  اَنْ اَطْلُبَ، لَنْ اَطْلُبَ، كَىْ اَطْلُبَ، اِذَنْ اَطْلُبَ.

 اَطْلُبُ فعل مضارع ہے جب اس کے شروع میں ا َنْ آجائے تو اَنْ اَطْلُبَ ہوجائے گا۔ اسی طرح:  لَنْ اَطْلُبَ، كَىْ اَطْلُبَ، اِذَنْ اَطْلُبَ۔

یاد رہے کہ ا َطْلُبُ فعل مضارع واحد متکلم کا صیغہ ہے، حروفِ ناصبہ کے آنے سے پہلے مرفوع تھا اور ان حروف کے داخل ہونے کے بعدمنصوب ہو گیاہے۔

"و نونهايى كه عوض رفع بودند به نصبى ساقط شوند چون لَنْ يَطْلُبٰا و لَنْ يَطْلُبُوا و لَنْ تَطْلُبٰا و لَنْ تَطْلُبُوا و لَنْ تَطْلُبِى"۔

وہ نون جو مفرد کے رفع کے بدلے میں آتے ہیں وہ حروفِ ناصبہ کے داخل ہونے کی وجہ سے گرجاتے ہیں جیسے  یَضرِبانِ سے اَنْ یَضرِبا، يَضرِبُونَ سے اَنْ یَضرِبُوا۔ اسی طرح تَطْلُبِىن سے لَنْ تَطْلُبِى ۔

"و نون يَطْلُبْنَ و تَطْلُبْنَ به حال خود باشد"۔

 يَطْلُبْنَ اور تَطْلُبْنَ ( جمع مونث غائبہ اور مخاطبہ کے صیغے ہیں) میں نون نہیں گرے گی بلکہ ثابت رہے گی اس لئے کہ یہ نون کسی کے عوض میں نہیں ہے بلکہ یہ نون علامت جمع ہے۔

یاد رہے کہ علامت، حذف یا تبدیل نہیں ہوتی۔ اسی طرح فرماتے ہیں:  

"و چون در فعل مستقبل حروف جازمه درآيد حركت آخر در پنج لفظ كه آن يَطْلُبُ (غايب مذكّر است) وتَطْلُبُ (غايبه مؤنّث و هم مخاطب مذكّر است) و اَطْلُبُ و نَطْلُبُ (كه دو حكايت نفس متكلّم است) به جزمى بيفتد"۔

اور جب فعل مضارع کے مندرجہ ذیل پانچ صیغوں پر حروفِ جازمہ داخل ہوں گے تو ان کی آخری حرکت حالتِ جزمی میں گرجائے گی:

۱۔  واحد مذکر غائب: يَطْلُبُ؛

۲۔ واحد مونث غائبہ : تَطْلُبُ؛

۳۔ واحد  مذکر مخاطب: تَطْلُبُ؛

۴۔ واحد متکلم: اَطْلُبُ؛

۵۔ متکلم مع الغیر: نَطْلُبُ۔

"و حروف جازمه پنج است :لَمْ و لَمّا و لٰام امر و لٰاىِ نهى و اِنْ شرطيّه"۔

حروف جازمہ پانچ ہیں: لَمْ و لَمّا و لٰام امر و لٰائے نهى اور اِنْ شرطیہ۔

" چنانكه گويى" لَمْ يَنْصُرْ لَمْ يَنْصُرٰا لَمْ يَنصُرُوا تا آخر و لَمّا يَنْصُرْ و لمّا يَنْصُرٰا و لمّا يَنصُروا تا آخر و لٰا يَنْصُرْ و لٰا يَنْصُرٰا و لٰا يَنْصُروا تا آخر و اِنْ يَنْصُر اِنْ يَنْصُرٰا اِنْ يَنْصُروا تا آخر

فعل مضارع کی گردان حروف جازمہ میں سے لَمْ اور لَمّاکے ساتھ اس طرح ہوگی: 

 لَمْ يَنْصُر ْ، لَمْ يَنْصُرٰا، لَمْ يَنْصُرُوا ،

 لَمْ تَنْصُر ْ لَمْ تَنْصُرٰا، لَمْ يَنْصُرْنَ،

 لَمْ تَنْصُر ْ ، لَمْ  تَنْصُرٰا، لَمْ تَنْصُرُوا ،

لَمْ تَنْصُري ، لَمْ تَنْصُرا، لَمْ تَنْصُرْنَ،

 لَمْ اَنْصُر ْ ، لَمْْ نَنْصُر ْ ؛

لَمّا يَنْصُر ْ، لَمّا يَنْصُرٰا، لَمّا يَنْصُرُوا ،

 لَمّا تَنْصُر ْ لَمّا تَنْصُرٰا، لَمّا يَنْصُرْنَ،

 لَمّا تَنْصُر ْ ، لَمّا تَنْصُرٰا، لَمّا تَنْصُرُوا ،

 لَمّا تَنْصُري ، لَمّا تَنْصُرا، لَمّا تَنْصُرْنَ،

 لَمّا اَنْصُر ْ ، لَمّا ْ نَنْصُر ؛

لايَنْصُر ْ،لا  يَنْصُرٰا،لا يَنْصُرُواالیٰ آخرہ؛

اِنْ يَنْصُر ْ، اِنْ يَنْصُرٰا، اِنْ يَنْصُرُوا ، اِنْ تَنْصُر ْ ،اِنْ تَنْصُرٰا الیٰ آخرہ۔

"و نونهايى كه عوض رفع بودند ساقط شوند به جزمى

 فعل مضارع کے جن  پانچ صیغوں میں نون اعرابی ہوتی ہے وہ حروفِ جازمہ کے داخل ہونے سے گرجاتی ہے۔

"و لام امر در شش غايب و غايبه داخل شود چنانكه گويى لِيَنْصُرْ لِيَنْصُرا لِيَنْصُروا لِتَنْصُرْ لِتَنْصُرٰا لِيَنْصُرْنَ

 لام امر، غائب، غائبہ کے چھ اور متکلم کے دوصیغوں  پر داخل ہوتی ہے جیسے: لِيَنْصُر ْ، لِيَنْصُرٰا، لِيَنْصُرُوا ، لِتَنْصُرْ،لِتَنْصُرٰا، لِيَنْصُرْنَ، لِاَنْصُرْ، لِنَنْصُرْ۔

"و اين را امر غايب خوانند"۔

اسے امر غائب کہا جاتا ہے۔

"و در دو صيغه متكلّم نيز داخل شود چون لِاَنْصُرْ لِنَنْصُرْ"۔

 لام امر ،واحد متکلم اور متکلم مع الغیر  پر بھی داخل ہوتی ہے لہذا ہم پڑھیں گے لِاَنْصُرْ، لِنَنْصُرْ ۔

خلاصہ: اس فصل میں دو قسم کے حروف سے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔جس طرح ہم پہلے بھی بیان کر چکے ہیں کہ یہ بحث میر شریف جرجانی کی ابتدائی کتاب نحو میر اورشیخ عبد القاہر بن عبد الرحمٰن کی کتاب شرح مائۃ عامل میں بھی ہے۔

و صلی اللہ علی محمد و آل محمد۔

«زَيْدٌ يَنْصُرُ» اَىْ هو و «هِنْدٌ تَنْصُرُ» اَىْ هى.

فصل :

چون بر فعل مستقبل ، حروف ناصبه درآيد (يعنى اَنْ و لَنْ و كَىْ و اِذَنْ) منصوب گردد چون اَنْ اَطْلُبَ و لَنْ اَطْلُبَ و كَىْ اَطْلُبَ و اِذَنْ اَطْلُبَ. و نونهايى كه عوض رفع بودند به نصبى ساقط شوند چون لَنْ يَطْلُبٰا و لَنْ يَطْلُبُوا و لَنْ تَطْلُبٰا و لَنْ تَطْلُبُوا و لَنْ تَطْلُبِى. و نون يَطْلُبْنَ و تَطْلُبْنَ به حال خود باشد.

و چون در فعل مستقبل حروف جازمه درآيد حركت آخر در پنج لفظ كه آن يَطْلُبُ (غايب مذكّر است) وتَطْلُبُ (غايبه مؤنّث و هم مخاطب مذكّر است) و اَطْلُبُ و نَطْلُبُ (كه دو حكايت نفس متكلّم است) به جزمى بيفتد. و حروف جازمه پنج است :

لَمْ و لَمّا و لٰام امر و لٰاىِ نهى و اِنْ شرطيّه چنانكه گويى لَمْ يَنْصُرْ لَمْ يَنْصُرٰا لَمْ يَنصُرُوا تا آخر و لَمّا يَنْصُرْ و لمّا يَنْصُرٰا و لمّا يَنصُروا تا آخر و لٰا يَنْصُرْ و لٰا يَنْصُرٰا و لٰا يَنْصُروا تا آخر و اِنْ يَنْصُر اِنْ يَنْصُرٰا اِنْ يَنْصُروا تا آخر. و نونهايى كه عوض رفع بودند ساقط شوند به جزمى و لام امر در شش غايب و غايبه داخل شود چنانكه گويى لِيَنْصُرْ لِيَنْصُرا لِيَنْصُروا لِتَنْصُرْ لِتَنْصُرٰا لِيَنْصُرْنَ و اين را امر غايب خوانند و در دو صيغه متكلّم نيز داخل شود چون لِاَنْصُرْ لِنَنْصُرْ.

فصل :

امر مخاطب را از فعل مستقبل مخاطب گيرند و طريقه آن آن است كه حرف مستقبل را كه تاء است ، از اوّل وى بيندازند اگر مابعد