[یہ کتاب کی بارہویں فصل ہےجس میں فعل مضارع کے صیغوں کی علامات اور ان میں فاعل کی ضمیروں سے متعلق بحث کی گئی  ہے]۔
جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ فعل مضارع کے چودہ صیغے ہیں جیسے  يَنْصُرُ،  يَنْصُرٰانِ،  يَنْصُرُونَ،  تَنْصُرُ، تَنْصُرٰانِ،  يَنْصُرْن...
یاد رہے کہ فعل مضارع معلوم کا پہلا صیغہ، فعل ماضی معلوم کے پہلے صیغے سے بنتا ہے جبکہ فعل مضارع کے دیگر صیغے فعل مضارع کے پہلے صیغے سے بنتے ہیں لہٰذا نَصَرَ جو کہ فعل ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس  پہلے صیغے کی ابتدا میں یائے مفتوحہ لائیں گے ، فاء الفعل کو ساکن اور عین الفعل اور اس کے آخر کو مضموم کریں گے تو فعل مضارع معلوم کا پہلا صیغہ یعنی  یَنصُرُ  بن جائے گا۔
فعل مضارع معلوم کے چودہ صیغوں کی علامات اور ان میں فاعل کی ضمیروں کی وضاحت کی جاتی ہےـ: 
1. يَنْصُرُ: یہ فعل مضارع معلوم کا  پہلا صیغہ ہے اسے مفرد مذکر غائب کا صیغہ بھی کہا جاتاہے۔اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ یائے مفتوحہ فعل مضارع کے غائب ہونے کی علامت اور حرف استقبال  بھی ہے۔ 
یاد رہے کہ اس کا فاعل، اسم ظاہر اور ضمیر کی صورت میں آتا ہے، جیسے يَنْصُرُعَلِیٌّ مُحَمّداً ، یعنی علی محمد کی مدد  کرتا ہے یا مدد کرے گا۔اس مثال  میں يَنْصُرُ،فعل مضارع مفرد مذکر  غائب کا صیغہ ہے؛ عَلِیٌّ اسی فعل کا فاعل اوراسم  ظاہر ہے لیکن اگر یوں کہا جائے کہ:عَلِیٌّ يَنْصُرُ مُحَمّداً،تو اس میں يَنْصُرُ کا فاعل، مفرد مذکر غائب کی ضمیر  (ھُوَ) ہے جوکہ علی کی طرف پلٹ رہی ہے اور یہ ضمیر بطور جواز اسی فعل میں مستَتِر ( پوشیدہ، چھپی  ہوئی) ہے۔
2.  يَنْصُرانِ:  یہ فعل مضارع معلوم کادوسرا صیغہ ہے، اسے تثنیہ  مذکر غائب کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ الف  تثنیہ مذکر کی علامت اور فاعل کی ضمیر بھی ہے۔
3.  يَنْصرُون:  یہ فعل مضارع معلوم کا تیسرا صیغہ ہے،اسےجمع مذکر غائب کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں  جبکہ یائے مفتوحہ فعل مضارع کے غائب ہونے کی علامت اور حرف استقبال  بھی ہے۔ واو جمع مذکر غائب کی علامت اور فعل کا فاعل بھی ہے نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے اور لام الفعل پر ضمہ واو کی مناسبت کے لئے ہے۔
4. تَنْصُرُ :  یہ فعل مضارع معلوم کا چوتھا صیغہ ہے، اسے مفرد مؤنث غائبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مؤنث غائبہ ہونے علامت ہے۔اس کا فاعل اسم ظاہر اور ضمیر کی صورت میں آتا ہے، جیسے  تَنْصُرُ فاطِمَةُ  مُحَمّداً ، یعنی فاطمہ نے محمد کی مدد کرتی ہے یا مدد کرے گی۔اس مثال  میں تَنْصُرُ فعل مضارع مفرد مؤنث  غائبہ کا صیغہ ہے؛ فاطمہ اسی فعل کا فاعل اوراسم  ظاہر ہے لیکن اگر یوں کہا جائے کہ:  فاطِمَةُ  تَنْصُرُ مُحَمّداً، تو اس مثال میں  تَنْصُرُ کا فاعل، مفرد مؤنث غائبہ کی ضمیر  (ھِیَ) ہے جوکہ  فاطمہ کی طرف لوٹ رہی ہے اور یہ ضمیر بطور جواز اسی فعل میں مستَتِر ( پوشیدہ، چھپی  ہوئی) ہے۔
 5. تَنْصُرٰانِ :  یہ فعل مضارع معلوم کا پانچواں صیغہ ہے، اسے تثنیہ  مؤنث غائبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں  جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مؤنث غائبہ ہونے علامت، الف تثنیہ  کی علامت اور فاعل کی ضمیر بھی ہے۔ نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے۔
6.  يَنْصُرْنَ: یہ فعل مضارع معلوم کا چھٹا صیغہ ہے، اسے جمع مؤنث غائبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ یائے مفتوحہ فعل کے مؤنث غائبہ ہونے علامت اور حرف استقبال بھی ہے۔ نیز  نون مفتوحہ جمع مؤنث  کی علامت اور فاعل کی ضمیر بھی ہے۔
7. تَنْصُرُ  : یہ فعل مضارع معلوم کا ساتواں صیغہ ہے، اسے مفرد مذکر مخاطب  کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ تائے مفتوحہ علامتِ خطاب اور حرف استقبال بھی ہے۔ نیز اسی فعل میں اَنتَ کی ضمیر بطور وجوب مُستَتِر ہے اور یہ ضمیر فاعل بھی ہے۔
8. تَنْصُرٰانِ :  یہ فعل مضارع معلوم کا آٹھواں صیغہ ہے، اسے تثنیہ مذکر مخاطب کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں  جبکہ تائے مفتوحہ علامتِ خطاب اور حرف استقبال بھی ہے۔۔ الف تثنیہ مذکر  کی علامت اور فاعل کی ضمیر بھی ہے۔ نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے۔
9. تَنْصُرُونَ:  یہ فعل مضارع معلوم کا نواں صیغہ ہے، اسےجمع مذکر مخاطب کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مخاطب ہونے علامت اور حرف استقبال بھی ہے۔واو جمع  مذکر  مخاطب کی ضمیر اور فاعل بھی ہے۔ نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے۔
10. تَنْصُرِينَ :  یہ فعل مضارع معلوم کا دسواں صیغہ ہے، اسے مفرد مؤنث مخاطبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مخاطب ہونے علامت اور حرف استقبال بھی ہے۔یاءمفرد مؤنث مخاطبہ کی ضمیر اور فاعل بھی ہے۔ نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے۔
11. تَنْصُرٰانِ :  یہ فعل مضارع معلوم کا گیارہواں صیغہ ہے، اسے تثنیہ مؤنث مخاطبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں  جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مخاطب ہونے علامت اور حرف استقبال بھی ہے۔ الف تثنیہ مذکر  کی علامت اور فاعل کی ضمیر بھی ہے۔ نیز اس کلمہ کے آخر میں نون، مفرد میں آنے والے رفع کے بدلے میں آیا ہے۔
12.   تَنْصُرْنَ : یہ فعل مضارع معلوم کا بارہواں صیغہ ہے، اسےجمع مؤنث مخاطبہ کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس فعل میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ تائے مفتوحہ فعل کے مخاطب ہونے علامت اور حرف استقبال بھی ہے۔نون  جمع  مؤنث مخاطبہ  کی ضمیر اور فاعل بھی ہے۔
13. اَنْصُرُ :  یہ فعل مضارع معلوم کا تیرہواں صیغہ ہے، اسے مفرد مذکر متکلم/مفرد مؤنث متکلم  کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ ہمزہ مفرد مذکر متکلم/ مفرد مؤنث متکلم کی علامت اور اس میں اَنَا  کی ضمیر بطور وجوب مستتر ہے جوکہ فاعل بھی ہے۔
14.نَنْصُرُ :  یہ فعل مضارع معلوم کاچودھواں صیغہ ہے، اسے جمع مذکر متکلم/ جمع مؤنث متکلم ؛ نیز   تثنیہ مذکر متکلم /  تثنیہ مؤنث متکلم کا صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں نون، صاد اور راء حروف اصلی ہیں جبکہ نون متکلم مع الغیر (جمع متکلم )  کی علامت  اور اس میں نَحنُ کی ضمیر بطور وجوب مستتر ہے جوکہ فاعل بھی ہے۔
 آپ  پہلے ایک کاغذ پر  فعل ماضی اورفعل  مضارع کے چودہ  چودہ صیغے لکھ لیں اور ہر ایک صیغے کو معانی، تعداد، جنسیت ،حروف اصلی و  زائد اور ضمائر وغیرہ کے لحاظ سے سمجھ لیں تاکہ کلمہ شناسی میں مہارت حاصل ہو سکے۔