درس صرف میر

درس نمبر 6: ثلاثی مجرد کا ماضی اور مستقبل / فعل مستقبل بنانے کا طریقہ

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

ثلاثی مجرد کا ماضی اور مستقبل

[یہ کتاب کی نویں فصل ہے ۔ یہ فصل، فعل ثلاثی مجرد کے باب نَصَرَ یَنصُرُ سے فعل ماضی اور فعل مضارع  کے صیغے بنانے سے متعلق ہے

"فصل: باب فَعَلَ یَفْعُلُ, اَلنَّصرُ ( یاری کردن ) ماضی وی ، چهارده مثال بود"

گزشتہ درس میں بیان کیا تھا  کہ مصدر اصل ہے۔مصدر سے ماضی، مضارع، امر،  نہی، استفہام، اسم فاعل، اسم مفعول وغیرہ مشتق ہوتے ہیں۔

آٌج ایک مثال کے ذریعے اسی بحث کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پراَلنَّصرُ  ، فعل ثلاثی مجرد کا مصدر ہے، جس کا معنیٰ مدد کرنا ہے۔ اس کا ماضی َنصَرَ  ہے۔

آپ جانتے ہیں کہ فعل ماضی، گزشتہ زمانے میں کسی کام کی خبر دینے کا نام ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کس کے بارے میں خبر دی جا رہی ہے؟ کیاکسی غائب، مخاطب یا متکلم کے بارے میں خبر دی جا رہی ہے؟ جس کے بارے میں خبر دی جا رہی ہے اس کی جنسیت اور تعداد کیا ہے؟ یعنی جنسیت میں مذکر ہے یا مؤنث؟ اور تعداد کے لحاظ سے مفرد ہے یا تثنیہ یا جمع ؟ لہذا ہر معنی کے لیے ہمیں علیحدہ صیغہ در کار ہے۔

ابتداء میں یہ مطلب بیان کیا جاچکا ہے کہ علم صرف کا کام ،ایک لفظ کو مختلف صیغوں میں تبدیل کرنا ہے، تا کہ اس سے مختلف معانی حاصل ہوں۔

ایک دفعہ میں کہتا ہوں کہ اس نے یا انہوں نے یہ کام گزشتہ  زمانے میں انجام دیا؛ یا میں یوں کہتا ہوں کہ تو نے یا آپ نے گزشتہ زمانے میں یہ کام انجام دیا؛ یا میں اس طرح کہتا ہوں کہ میں نے  یا ہم نے گزشتہ  زمانے میں یہ کام انجام دیا۔ ہر ایک کے لئے ایک خاص صیغہ درکار ہے،اور اس طرح مجموعی طور پر  چودہ (14) صیغے بنتے ہیں۔ 

اب ہم فعل ثلاثی مجرد کے پہلے باب فَعَلَ یَفْعُلُ جیسے نَصَرَ یَنصُرُ سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں:

1. نَصَرَاس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

2. نَصَرٰان دو مرد وں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

3. نَصَرُوا: ان زیادہ مردوں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 4.نَصَرَتْ:اس ایک خاتون نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

5. نَصَرَتٰا:ان دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

6. نَصَرْنَ:ان زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

7. نَصَرْتَ: تو ایک  مرد  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

8. نَصَرْتُمَا: تم دو  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

9. نَصَرْتُمْ:تم زیادہ  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 10.نَصَرْتِ: تو ایک  خاتون نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

11.  نَصَرْتُمَا: تم دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

12. نَصَرْتُنَّ:تم زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 13.نَصَرْتُ: میں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

14. نَصَرْنَا: ہم نے گزشتہ زمانے میں مدد کی۔

 آپ نے ملاحظہ کیا کہ چودہ معانی کے لیے چودہ صیغے بنائے جا سکتے ہیں۔

اب ہم فَعَلَ يَفْعِلُ جیسے   ضَرَبَ  يَضْرِبُ سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں:

1. ضَرَبَ:اس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

2. ضَرَبا: ان دو مرد وں نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

3.ضَرَبُوا: ان زیادہ مردوں نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

 4.ضَرَبَتْ: اس ایک خاتون نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

 5.ضَرَبَتا: ان دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

6.ضَرَبْنَ: ان زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

7. ضَرَبْتَ:  تو ایک  مرد  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

8. ضَرَبْتُما: تم دو  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

 9.ضَرَبْتُم : تم زیادہ  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

10.ضَرَبْتِ: تو ایک  خاتون نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

11.ضَرَبْتُما:  نَصَرْتُمَا: تم دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

12. ضَرَبْتُنَّ: تم زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

13. ضَرَبْتُ: میں نے گزشتہ زمانے میں مارا؛

14. ضَرَبْنا:  ہم نے گزشتہ زمانے میں  مارا۔

اسی طرح فَعَلَ یَفْعَلُ جیسے مَنَعَ  يَمْنَعُ  سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں:

مَنَعَ، مَنَعٰا، مَنَعُوا، مَنَعَت، مَنَعَتا، مَنَعن، مَنَعتَ، مَنَعتُما، مَنَعتُم، مَنعتِ، مَنَعتُما، مَنَعتَنَّ، مَنَعتَ، َمنَعنا۔

اسی طرح فَعِلَ یَفْعَلُ جیسے عَلِمَ یَعْلَم سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں:

عَلِمَ، عَلِمَا،عَلِمُوا ،عَلِمَتْ، عَلِمَتَا،عَلِمْنَ، عَلِمْتَ، عَلِمْتُمَا،عَلِمْتُمْ، عَلِمْتِ، عَلِمْتُمَا، عَلِمْتُنَّ، عَلِمْتُ، عَلِمْنَا۔

اسی طرح فَعِلَ یَفْعِلُ جیسےحَسِبَ یَحْسِبُ سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں:

حَسِبَ، حَسِبَا، حَسِبُوْا ،حَسِبَتْ، حَسِبَتَا ،حَسِبْنَ، حَسِبْتَ، حَسِبْتُمَا، حَسِبْتُمْ، حَسِبْتِ، حَسِبْتُمَا، حَسِبْتُنَّ، حَسِبْتُ، حَسِبْنَا۔

اسی طرح فَعُلَ یَفْعُلُ جیسے شَرُفَ یَشْرُفُ سے فعل ماضی کی گردان کرتے ہیں: 

 شَرُفَ، شرُفا، شرُفوا، شرُفت، شرُفتا، شرُفن، شرُفتَ، شرُفتما، شرُفتم، شرُفتِ، شرُفتما، شرُفتن ،شرُفتُ شرُفنا۔

4

فعل مستقبل

"و مستقبل را نيز چهارده مثال است بر آن قياس كه دانسته شد در ماضى چون : يَنْصُرُ يَنْصُرٰانِ يَنْصُرُونَ تَنْصُرُ تَنْصُرٰانِ يَنْصُرْنَ تَنْصُرُ تَنْصُرٰانِ تَنْصُرُونَ تَنْصُرينَ تَنْصُرانِ تَنْصُرْنَ اَنْصُرُ نَنْصُرُ"

لیکن اگر ہم آئندہ زمانے کے بارے میں خبر دینا چاہیں تو اس کے بھی  ماضی کی طرح چودہ صیغے ہوں گے۔

آپ جانتے ہیں کہ فعل مضارع  زمانۂ حال یا مستقبل میں کسی کام کے انجام دینے یا کسی صفت کے ظاہر ہونے کے متعلق خبر دینے کا نام ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کس کے بارے میں خبر  دینا چاہتے ہیں؟ یعنی غائب، مخاطب یا متکلم کے بارے میں خبر  دینا چاہتے ہیں؟ جس کے بارے میں خبر دینا چاہتے ہیں اس کی جنسیت اور تعداد کیا ہے؟ یعنی جنسیت میں مذکر ہے یا مؤنث؟ اور تعداد کے لحاظ سے مفرد ہے یا تثنیہ یا جمع ؟ لہذا ہر معنی کے لیے ہمیں علیحدہ صیغہ در کار ہے۔

ایک دفعہ میں کہتا ہوں کہ وہ ایک فرد یا چند افراد کوئی کام انجام دیتے ہیں یا انجام دیں گے؛ یا میں یوں کہتا ہوں کہ آپ کوئی کام انجام دیتے  ہیں یا انجام دیں گے؛ یا میں اس طرح کہتا ہوں کہ میں کوئی کام انجام دیتا ہوں یا انجام دوں گا،یا ہم  کوئی کام انجام دیتے ہیں یا انجام دیں گے؛ ہر ایک معنیٰ  کے لئے ایک خاص صیغہ درکار ہے،لہٰذا اس طرح مجموعی طور پر  چودہ (14) صیغے بنتے ہیں۔ 

اب ہم فعل ثلاثی مجرد کے پہلے باب فَعَلَ یَفْعُلُ جیسے نَصَرَ یَنصُرُ سے فعل مضارع کی گردان کرتے ہیں:

 1. يَنْصُرُ: وہ ایک مرد مدد کرتا ہے یا مدد کرے گا؛

2.يَنْصُرٰانِ: وہ  دو مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

 3.يَنْصُرُونَ: وہ  زیادہ  مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

4. تَنْصُرُ: وہ ایک خاتون  مدد کرتی ہے یا مدد کرے گی؛

5. تَنْصُرٰانِ:وہ  دو خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

 6.يَنْصُرْنَ:وہ  زیادہ خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

7. تَنْصُرُ: تو ایک مرد مدد کرتا ہے یا مدد کرے گا؛

 8.تَنْصُرٰانِ: تم دو مرد مدد کرتے ہو یا مدد کرو گے؛

9.تَنْصُرُونَ آپ زیادہ  مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

 10.تَنْصُرينَ: تم ایک خاتون  مدد کرتی ہو یا مدد کرو  گی؛

 11.تَنْصُرانِ:تم دو خواتین  مدد کرتی ہو یا مدد کرو  گی؛

 12.تَنْصُرْنَ:آپ  زیادہ خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

13. اَنْصُرُ:میں ایک مرد مدد کرتاہوں یا مدد کروں گا/ میں ایک خاتون مدد کرتی ہوں یا مدد کروں گی؛

 14.نَنْصُرُ:ہم مدد کرتے ہیں یا مدد کریں گے/ ہم مدد کرتی ہیں یا مدد کریں گی۔

اب ہم فعل ثلاثی مجرد کے دوسرے باب فَعَلَ یَفْعِلُ  جیسے  ضَرَبَ يَضْرِبُ سے فعل مضارع کی گردان کرتے ہیں:

 يَضْرِبُ، يَضْرِبان، يَضْرِبُونَ، تَضْرِبُ، تَضْرِبانِ، يَضْرِبْنَ، تَضْرِبُ، تَضْرِبانِ، تَضْرِبُونَ، تَضْرِبِينَ، تَضْرِبانِ، تَضْرِبْنَ، أَضْرِبُ، نَضْرِبُ۔

دوسرے ابواب فَعَلَ یَفْعَلُ جیسے  مَنَعَ  يَمْنَعُ، فَعِلَ یَفْعَلُ جیسے سَمِعَ یَسمَعُ، فَعِلَ یَفْعِلُ جیسے حَسِبَ يَحْسِبُ اور  فَعُلَ یَفْعُلُ جیسے شَرُفَ  يَشْرُفُ کے فعل مضارع  کی گردانیں  بھی اسی طرح ہوں گی۔

فعل ثلاثی مجرد کے مذکورہ  چھ ابواب میں علامتِ مضارع مفتوح ہے جیسے  یَنْصُرُ، يَضْرِب، یَمْنَعُ، یَسمَعُ،  یَحْسِبُ، یَشْرُفُ۔ 

اب سوال یہ   پیدا ہوتا ہے کہ کیا ثلاثی مزیدفیہ اور رباعی مجرد و مزید فیہ میں سے ہر ایک کی علامتِ مضارع مفتوح ہوتی ہے؟

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ  ثلاثی مزیدفیہ اور رباعی مجرد و مزید فیہ کے ابواب میں سے مندرجہ ذیل چار ابواب کےعلاوہ سب میں علامتِ مضارع مفتوح ہے: 

باب افعال: اَفعَلَ یُفعِلُ جیسے اَکْرَمَ یُکْرِمُ؛

باب تفعیل: فَعَّلَ یُفَعِّلُ تَفْعیلًا، جیسے صَرَّفَ یُصرِّفُ تَصْریفاً۔

باب مُفاعَلَه : فاعَلَ یُفاعِلُ مُفاعَلَةً و فِعالًا و فِیعالًا جیسے ضارَبَ یُضارِبُ مُضارَبَةً؛

4۔ فَعْلَلَ یُفَعْلِلُ فَعْلَلَةً و فِعْلالاً جیسے  دَحْرَجَ یُدَحرِجُ دَحْرَجَةً و دِحراجاً۔

ان چار ابواب میں  مضارع کی علامت مضموم ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ علاماتِ مضارع کو حروفِ مضارع بھی کہا جاتا ہے اور وہ چار ہیں :الف، تا، یا، نون؛ انہیں حروفِ اَتَین اور  حروف زوائدِ اربعہ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ان میں سے الف  مفردمتکلم  کی علامت ہے، نون جمع متکلم کی علامت ہے اور یا غائب مذکر اور جمع مؤنث غائب کی علامت ہے۔

5

چھ ابواب کی تطبیق

 [یہ کتاب کی نویں فصل ہے۔ یہ فصل، فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب کے ماضی اور مضارع کی تصریف سے متعلق ہے]۔

فصل: 

اب فَعَلَ یَفْعُلُ النّصر ( یاری کردن ) ماضی وی ، چهارده مثال بُوَد"

باب فَعَلَ یَفْعُلُ جیسے  نَصَرَ   يَنْصُرُ نَصراً، اَلنّصرُ اور نَصراً دونوں مصدر ہیں، نصر یعنی مددکرنا، اس کے ماضی کے چودہ صیغے ہیں۔

"شش مغایب و مغایبه را بود و شش مخاطب و مخاطبه را و دو حکایت نفس متکلّم را"

اُن میں سے چھ صیغے غائب کے ہیں جن میں سے تین مذکر اور تین مؤنث کے  لیے ہیں اور چھ صیغے مخاطب (حاضر )کے ہیں، جن میں سے تین مذکر اور تین مؤنث کے  لیے اور دو صیغےمتکلم کے ہیں۔

"آن سه كه مذكّر را بود چون : نَصَرَ نَصَرٰا نَصَرُوا "

غائب مذکر کے تین صیغے یہ ہیں:  نَصَرَ نَصَرا نَصَرُوا ۔

 "و آن سه كه مؤنّث را بود، چون: نَصَرَتْ نَصَرَتٰا نَصَرْنَ"

غائب  مؤنث کے  تین صیغے  یہ ہیں: نَصَرَتْ نَصَرَتا نَصَرْنَ۔

"و آن شش كه مخاطب را بود سه مذكّر را بود و سه مؤنّث را. آن سه كه مذكّر را بود چون : نَصَرْتَ نَصَرتُمٰا نَصَرْتُمْ"

 وہ چھ جو مخاطب کے لیے ہیں، ان میں سے تین مذکر اور تین مؤنث کے ہیں۔

 مخاطب مذکر کے تین صیغے یہ ہیں: نَصَرْتَ نَصَرتُما نَصَرْتُمْ۔

 "و آن سه که مؤنّث را بود چون : نَصَرْتِ نَصَرْتُما نَصَرْتُنَّ" 

مخاطب مؤنث کے تین صیغے یہ ہیں: نَصَرْتِ نَصَرْتُما نَصَرْتُنَّ۔

"و آن دو که حکایت نفس متکلّم را بود چون: نَصَرْتُ نَصَرنا"

 اورمتکلم کے لیے دو صیغے یہ  ہیں: نَصَرْتُ نَصَرنا ۔

فعل ثلاثی مجرد کے پہلے باب فَعَلَ یَفْعُلُ جیسے نَصَرَ یَنصُرُ سے فعل ماضی کی گردان اور اس کا ترجمہ یہ ہے:

1. نَصَرَ: اس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

2. نَصَرٰا:ان دو مرد وں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

3. نَصَرُوا: ان زیادہ مردوں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 4.نَصَرَتْ:اس ایک خاتون نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

5. نَصَرَتٰا:ان دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

6. نَصَرْنَ:ان زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

7. نَصَرْتَ: تو ایک  مرد  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

8. نَصَرْتُمَا: تم دو  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

9. نَصَرْتُمْ:تم زیادہ  مردوں  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 10.نَصَرْتِ: تو ایک  خاتون نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

11.  نَصَرْتُمَا: تم دو خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

12. نَصَرْتُنَّ:تم زیادہ خواتین  نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

 13.نَصَرْتُ: میں نے گزشتہ زمانے میں مدد کی؛

14. نَصَرْنَا: ہم نے گزشتہ زمانے میں مدد کی۔

ثلاثی مجرد کے دوسرے ابواب سے ماضی معلوم جیسے ضَرَبَ: اس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں مارا؛ عَلِمَ: ایک شخص نے جانا؛مَنَعَ:اس ایک مرد نے روکا الی آخر۔

" و مستقبل را نیز چهارده مثال است بر آن قیاس که دانسته شد در ماضی چون : یَنْصُرُ یَنْصُرانِ یَنْصُرُونَ تَنْصُرُ تَنْصُرانِ یَنْصُرْنَ تَنْصُرُ تَنْصُرانِ تَنْصُرُونَ تَنْصُرینَ تَنْصُرانِ تَنْصُرْنَ اَنْصُرُ نَنْصُرُ"

اور مستقبل کے بھی چودہ صیغے ہیں جیسے کہ ماضی میں چھ غایب کے چھ مخاطب کے اور دو متکلم کی تھے وہ یہ ہیں:

 یَنْصُرُ یَنْصُرانِ یَنْصُرُونَ تَنْصُرُ تَنْصُرانِ یَنْصُرْنَ تَنْصُرُ تَنْصُرانِ تَنْصُرُونَ تَنْصُرینَ تَنْصُرانِ تَنْصُرْنَ اَنْصُرُ نَنْصُرُ۔

فعل ثلاثی مجرد کے پہلے باب فَعَلَ یَفْعُلُ جیسے نَصَرَ یَنصُرُ سے فعل مضارع کی گردان اور اس کا ترجمہ یہ ہے:

 1. يَنْصُرُ: وہ ایک مرد مدد کرتا ہے یا مدد کرے گا؛

2.يَنْصُرٰانِ: وہ  دو مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

 3.يَنْصُرُونَ: وہ  زیادہ  مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

4. تَنْصُرُ: وہ ایک خاتون  مدد کرتی ہے یا مدد کرے گی؛

5. تَنْصُرٰانِ:وہ  دو خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

 6.يَنْصُرْنَ:وہ  زیادہ خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

7. تَنْصُرُ: تو ایک مرد مدد کرتا ہے یا مدد کرے گا؛

 8.تَنْصُرٰانِ: تم دو مرد مدد کرتے ہو یا مدد کرو گے؛

9.تَنْصُرُونَ:  آپ زیادہ  مرد مدد کرتے ہیں  یا مدد کریں  گے؛

 10.تَنْصُرينَ: تم ایک خاتون  مدد کرتی ہو یا مدد کرو  گی؛

 11.تَنْصُرانِ:تم دو خواتین  مدد کرتی ہو یا مدد کرو  گی؛

 12.تَنْصُرْنَ:آپ  زیادہ خواتین مدد کرتی  ہیں  یا مدد کریں  گی؛

13. اَنْصُرُ:میں ایک مرد مدد کرتاہوں یا مدد کروں گا/ میں ایک خاتون مدد کرتی ہوں یا مدد کروں گی؛

 14.نَنْصُرُ:ہم مدد کرتے ہیں یا مدد کریں گے/ ہم مدد کرتی ہیں یا مدد کریں گی۔

"وديگر ابواب پنجگانه نيز بر اين قياس بود چون : ضَرَبَ ضَرَبٰا ضَرَبوا الى آخره و عَلِمَ عَلِمٰا عَلِمُوا الخ و مَنَعَ مَنَعٰا مَنَعُوا الخ و حَسِبَ حَسِبٰا حَسِبُوا الخ و شَرُفَ شَرُفا شَرُفُوا الخ "

دیگر  پانچ ابواب بھی اسی طرح ہوں گے جیسے ضَرَبَ ضَرَبا ضَرَبوا الی آخره اور عَلِمَ عَلِما عَلِمُوا الخ و مَنَعَ مَنَعا مَنَعُوا الخ ، حَسِبَ حَسِبا حَسِبُوا الخ ، شَرُفَ شَرُفا شَرُفُوا الخ۔

 "و مستقبل چون : يَضْرِبُ يَضْرِبانِ يَضْرِبونَ الخ و يَعْلَمُ يَعْلَمٰانِ يَعْلَمُون الخ و يَمْنَعُ يَمْنَعٰانِ يَمْنَعُونَ الخ و يَحْسِبُ يَحْسِبانِ يَحْسِبُونَ الخ و يَشْرُفُ يَشْرُفٰانِ يَشْرُفُونَ الخ"

 اور  فعل مضارع معلوم جیسے : یَضْرِبُ یَضْرِبانِ یَضْرِبونَ الخ و یَعْلَمُ یَعْلَمانِ یَعْلَمُون الخ و یَمْنَعُ یَمْنَعانِ یَمْنَعُونَ الخ و یَحْسِبُ یَحْسِبانِ یَحْسِبُونَ الخ و یَشْرُفُ یَشْرُفانِ یَشْرُفُونَ الخ۔

6

فعل مستقبل بنانے کا طریقہ

[یہ کتاب کی دسویں فصل ہے۔اس فصل میں فعل مضارع معلوم بنانے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے ]۔

"فعل مستقبل را از فعل ماضی گیرند به زیادتی یک حرف از حروف «اَتَیْنَ» كه در اوّل وى درآورند و آخرش را مضموم نمايند"

 فعل مضارع معلوم کو فعل ماضی معلوم  سے بناتے ہیں،اس کا طریقہ یہ ہے کہ فعل ماضی معلوم کی ابتداء میں فعل مضارع کی علامات یعنی حروف«اَتَيْنَ» میں سے ایک علامت لانے اور فعل ماضی معلوم کے آخر کو مضموم کرنے سے فعل مضارع معلوم بنتا ہے جیسے نَصَرَ کی  ابتداء میں جب یاء لائیں گےاور اس کے آخر کو مضموم کریں گے تو  يَنْصُرُ  بن جاتا ہے۔

"و این حروف را زواید اربعه خوانند"

 ان حروف کو زوائد اربعہ کہتے ہیں۔

 "و این حروف مفتوح باشند الّا در چهار باب اَفْعَلَ و فَعَّلَ و فاعَلَ و فَعْلَلَ که در این چهار باب مضموم باشند "

 یہ حروف مندرجہ ذیل چار ابواب کے علاوہ دیگر ابواب میں مفتوح ہوں گے:

باب افعال:  اَفْعَلَ جیسے اکرم ؛

 باب تفعیل: فَعَّلَ جیسے صَرٌَفَ؛

باب مُفاعَلَہ: فاعَلَ جیسے ضارَبَ؛

 باب فَعلَلَة ( رباعی مجرد کا باب):فَعْلَلَ جیسے دَحرَجَ۔ ان چار ابواب میں علامت مضارع مضموم ہوتی ہے۔

" وفعل مستقبل به معنی حال و استقبال آید"

فعل مضارع، حال اور اسقبال کے معنیٰ میں آتا ہے۔

" و هرگاه در وَیْ لام مفتوحه درآید حال را باشد چون لَیَنْصُرُ. و اگر سین یا سوف درآید استقبال را باشد چون سَیَنْصُرُ و سَوْفَ یَنْصُرُ "

جب بھی فعل مضارع کے شروع میں لام مفتوحہ آجائے جیسے لَیَنْصُر  تو اس صورت میں فعل مضارع زمانۂ حال کے ساتھ خاص ہو جاتا ہے جیسے لَیَنْصُر یعنی  وہ ایک مرد مدد کرتا ہے؛ لَیَعلَمُ: وہ ایک مرد  جانتا ہے۔ اور جب بھی فعل مضارع کے شروع میں سین یا سوف آجائے  تو اس صورت میں فعل مضارع زمانۂ مستقبل کے ساتھ خاص ہو جاتا ہے جیسے سَیَنْصُرُ یعنی وہ ایک مرد عنقریب مدد کرے گا ؛ سَوْفَ یَنْصُرُ یعنی  یعنی وہ ایک مرد  مدد کرے گا۔ 

یاد رہے کہ سین مستقبل قریب کےلیے  اور سوف مستقبل بعید کےلیے استعمال ہوتا ہے۔

فيه وى سه باب است (١).

باب تَفَعْلُل ، تَفَعْلَلَ يَتَفَعْلَلُ تَفَعْلُلاً چون تَدَحْرَجَ يَتَدَحْرَجُ تَدَحْرُجاً و در ماضى اين باب يك حرف زايد است.

باب اِفعنلال ، اِفْعَنْلَلَ يَفْعَنْلِلُ اِفعِنْلٰالاً چون اِحْرَنْجَمَ يَحْرَنْجِمُ اِحْرِنْجٰاماً.

باب اِفْعِلْلٰال ، اِفْعَلَلَّ يَفْعَلِلُّ اِفْعِلْلٰالاً چون اِقْشَعَرَّ يَقْشَعِرُّ اِقْشِعْرٰاراً و در ماضى هر يك از اين دو باب دو حرف زايد است.

فصل :

بدانكه اسم بر دو قسم است : مصدر و غير مصدر ، مصدر آن است كه در آخر معنى فارسى وى تا و نون يا دال و نون باشد مثل القَتْل ( به معنى كشتن ) و الضّرب ( به معنى زدن ) و فعل ماضى و مضارع و امر و نهى و اسم فاعل و اسم مفعول و اسم آلت و اسم زمان و مكان همه از مصدر مشتقّ‌اند.

فصل :

باب فَعَلَ يَفْعُلُ النّصر ( يارى كردن ) ماضى وى ، چهارده مثال بود شش مغايب و مغايبه را بود و شش مخاطب و مخاطبه را و دو حكايت نفس متكلّم را. آن شش كه مغايب را بود سه مذكّر را بود و سه مؤنّث را ، آن سه كه مذكّر را بود چون : نَصَرَ نَصَرٰا نَصَرُوا و آن سه كه مؤنّث را بود چون : نَصَرَتْ نَصَرَتٰا نَصَرْنَ و آن شش كه مخاطب را بود سه

____________________________

(١) فعل مجرّد (ثلاثى ، رباعى) از مصدر ، و مصدر مزيد فيه ، از فعل ، مشتق و گرفته مى شود.

مذكّر را بود و سه مؤنّث را. آن سه كه مذكّر را بود چون : نَصَرْتَ نَصَرتُمٰا نَصَرْتُمْ و آن سه كه مؤنّث را بود چون : نَصَرْتِ نَصَرْتُمٰا نَصَرْتُنَّ و آن دو كه حكايت نفس متكلّم را بود چون : نَصَرْتُ نَصَرنٰا.

و مستقبل را نيز چهارده مثال است بر آن قياس كه دانسته شد در ماضى چون : يَنْصُرُ يَنْصُرٰانِ يَنْصُرُونَ تَنْصُرُ تَنْصُرٰانِ يَنْصُرْنَ تَنْصُرُ تَنْصُرٰانِ تَنْصُرُونَ تَنْصُرينَ تَنْصُرانِ تَنْصُرْنَ اَنْصُرُ نَنْصُرُ.

وديگر ابواب پنجگانه نيز بر اين قياس بود چون : ضَرَبَ ضَرَبٰا ضَرَبوا الى آخره و عَلِمَ عَلِمٰا عَلِمُوا الخ و مَنَعَ مَنَعٰا مَنَعُوا الخ و حَسِبَ حَسِبٰا حَسِبُوا الخ و شَرُفَ شَرُفا شَرُفُوا الخ و مستقبل چون : يَضْرِبُ يَضْرِبانِ يَضْرِبونَ الخ و يَعْلَمُ يَعْلَمٰانِ يَعْلَمُون الخ و يَمْنَعُ يَمْنَعٰانِ يَمْنَعُونَ الخ و يَحْسِبُ يَحْسِبانِ يَحْسِبُونَ الخ و يَشْرُفُ يَشْرُفٰانِ يَشْرُفُونَ الخ.

فصل :

فعل مستقبل را از فعل ماضى گيرند به زيادتى يك حرف از حروف «اَتَيْنَ» كه در اوّل وى درآورند و آخرش را مضموم نمايند. و اين حروف را زوايد اربعه خوانند ، و اين حروف مفتوح باشند الّا در چهار باب اَفْعَلَ و فَعَّلَ و فاعَلَ و فَعْلَلَ كه در اين چهار باب مضموم باشند.

وفعل مستقبل به معنى حال و استقبال آيد چنانكه گويى اَنْصُرُ يعنى يارى كنم و يارى مى‌كنم. و هرگاه در وَىْ لام مفتوحه درآيد حال را باشد چون لَيَنْصُرُ. و اگر سين يا سوف درآيد استقبال را باشد چون سَيَنْصُرُ و سَوْفَ يَنْصُرُ.

فصل :

الف در نَصَرٰا علامت تثنيه مذكّر و ضمير فاعل است. و وٰاو در نَصَرُوا علامت جمع مذكّر و ضمير فاعل است و ضمّه از جهت مناسبت واو است. و تاء ساكنه در نَصَرَتْ علامت تانيث است و ضمير فاعل نيست. و الف در نَصَرتٰا علامت تثنيه مؤنث وضمير فاعل است و تاء علامت تانيث فاعل است. و نون در نَصَرْنَ علامت جمع مؤنّث و ضمير فاعل است. و تاء مفتوحه در نَصَرْتَ علامت واحد مخاطب و ضمير فاعل است. و تاى مكسوره در نَصَرْتِ علامت واحده مخاطبه و فاعل فعل است. وتُما در نَصَرْتُمٰا گاه ضمير تثنيه مذكّر مخاطب و گاه ضمير تثنيه مؤنّث مخاطبه است ، و فاعل فعل است. و تُم در نَصَرْتُم ضمير جمع مذكّر مخاطب و فاعل فعل است. و تُنَّ در نَصَرْتُنَّ ضمير جمع مؤنّث مخاطبه و فاعل فعل است. و تاء مضمومه در نَصَرْتُ ضمير واحد متكلّم است ، خواه مذكّر باشد و خواه مؤنّث ، و فاعل فعل است. و نٰا در نَصَرْنٰا ضمير متكلّم با غير است و فاعل فعل است خواه تثنيه باشد و خواه جمع ، و خواه مذكّر باشد و خواه مؤنّث. و فاعل نَصَرَ و نَصَرتْ شايد كه ظاهر باشد چون نَصَرَ زَيْدٌ ونَصَرَتْ هِنْدٌ وشايد كه ضمير مستتر باشد چون «زَيْدٌ نَصَرَ» اَىْ هو و «هِنْدٌ نَصَرَتْ» اَىْ هى.

فصل :

ياىِ در يَنْصُرُ و يَضْرِبُ ، علامت غيبت و حرف استقبال است. و الف در يَنْصُرانِ و يَضْرِبانِ علامت تثنيه مذكّر و ضمير فاعل است ، و نون عوض رفع است كه در واحد بوده. و ياء در يَنْصرُون و يَضْرِبُونَ