"فعل ثلاثى مزيد فيه را ده باب مشهور است"
ثلاثی مزید فیہ کے دس باب مشہور  ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے زیادہ ابواب بھی ہو سکتے ہیں۔لہذا فعل ثلاثی مزید  فیہ کے دس (۱۰)   مشہور باب مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ باب اِفعال، اَفْعَلَ، يُفْعِلُ ،اِفْعالًا، جیسے: اَكْرَمَ يُكْرِمُ اِكْراماً ؛
۲۔ باب تفعيل، فَعَّلَ، يُفَعِّلُ، تَفْعيلًا، جیسے: صَرَّفَ يُصرِّفُ تَصْريفاً؛
۳۔ باب مُفاعَلَة، فاعَلَ،  يُفاعِلُ، مُفاعَلَةً و فِعالًا و فِيعٰالًا جیسے: ضارَبَ يُضارِبُ مُضارَبَۃ و ضِراباً و ضِيراباً۔
پہلا باب افعال ہے، اس کی فعل ماضی معلوم اَفْعَلَ ہے،اس میں فاء، عین، لام حروف اصلی ہیں، لہذا اس میں فقط الف زائد ہے۔
اَکرَمَ، اَفْعَلَ کے وزن پر  باب افعال کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں  کاف، راءاور میم، حروف اصلی ہیں۔لہذا اس میں فقط الف زائد ہے۔
 دوسرا  باب تفعیل ہے، اس کا فعل ماضی معلوم فَعَّلَ ہے۔ فَعَّلَ میں عین پر شد ہے  (عین کو مشدد پڑھا جا رہا ہے)، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر  دو عین ہیں یعنی ایک عین اصلی اور دوسری زائد ہے۔
صَرَّفَ، فَعَّلَ کے وزن پر باب تفعیل کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس صاد، راء، فاء، حروفِ اصلی ہیں، لہذا اس میں صرف ایک راء زائد ہے۔
تیسرا  باب  مُفاعَلَة ہے، اس کا فعل ماضی فَاعَلَ ہے۔ اس میں فاء، عین،  لام، حروف اصلی ہیں، لیکن فاء کے بعد آنے والاالف زائد ہے۔ اس باب کے مصدر کے تین اوزان ہیں: مُفاعَلَةً، فِعالًا اور  فِيعالًا جیسے: ضارَبَ يُضارِبُ مُضارَبَةً و ضِراباً و ضِيراباً۔
ضارَبَ،فاعَلَ کے وزن پر باب  مُفاعَلَة کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس   میں ضاد، راء اور باء حروف اصلی ہیں، لیکن ضاد کے بعد ذکر ہونے والا الف زائد ہے۔
"و در ماضى هر يك از اين سه باب يك حرف زايد است"
 تینوں بابوں میں سے ہر ایک کی ماضی میں ایک حرف زائد ہے۔
خلاصہ یہ کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ تین ابواب ( باب افعال، باب تفعیل اور باب مفاعلہ) میں ایک حرف  زائدہے۔
باب افتعال، اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعالاً چون اِكْتَسَبَ يَكْتَسِبُ اكْتِساباً؛
باب اِنفعال، اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنفِعالاً چون اِنصَرَفَ يَنْصَرفُ اِنصِرافاً؛
باب تفعّل، تَفَعَّلَ يَتَفعَّلُ تفعُّلاً چون تَصَرَّف يَتَصَرَّفُ تَصَرُّفاً؛
باب تفاعل، تَفَاعَلَ يَتَفاعَلُ تَفاعُلاً چون تَضارَبَ يَتَضارَبُ تَضارُباً؛
باب اِفعِلال، اِفْعَلَّ يَفْعَلُّ اِفْعِلٰالاً چون اِحْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً ;
مصنٌف کی اس عبارت میں پانچ ابواب کا ذکر ہوا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کی ماضی میں دو حروف زائد ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔  باب افتعال،اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعالاً جیسے: اِكْتَسَبَ  يَكْتَسِبُ اكْتِساباً۔
مذکورہ پانچ ابواب میں پہلا باب اِفتِعال ہے،اس باب میں فاء، عین اور  لام، حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں الف (ہمزہ ) اور تاء اضافی ہیں۔
 اِكْتَسَبَ، اِفتَعَلَ کے وزن پر باب افتعال کی ماضی معلوم  کا پہلا صیغہ ہے، اس میں کاف، سین اور باءحروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں ہمزہ  اورفاء الفعل کے بعد آنے والا حرف( تاء) زائد ہیں۔
۲۔ باب اِنفعال، اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنفِعالاً جیسے: اِنصَرَفَ يَنْصَرفُ اِنصِرافاً۔
مذکورہ پانچ ابواب میں دوسرا باب  انفعال ہے، اس میں فاء، عین اور  لام حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں ہمزہ  اور اس کے بعد آنے والا حرف(نون) زائد ہیں۔
اِنصَرَفَ، اِنفَعَلَ کے وزن پر باب افعال کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں صاد، راء اور فاءحروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں مذکور ہمزہ اور اس کے بعد آنےوالا حرف(نون) زائد ہیں۔
۳۔ باب تفعّل ، تَفَعَّلَ يَتَفعَّلُ تفعُّلاً جیسے  تَصَرَّف يَتَصَرَّفُ تَصَرُّفاً۔
مذکورہ پانچ ابواب میں تیسرا باب تفعّل ہے، باب تَفَعَّلَ میں فاء الفعل سے پہلے ایک تاء ہے  اور اس کے بعد عین الفعل  مشدد ہے۔عین الفعل کے مشدد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو  عین ہیں جن میں سےایک عین حرف اصلی جبکیہ عین دوٌم زائد ہے۔
 تَصَرَّف، تَفَعَّلَ کے وزن پر باب تفعٌل کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے،اس مثال میں بھی صاد سے پہلے تاءہے اور عین الفعل (راء) مشدد ہے۔ عین الفعل  کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو  راء ہیں جن میں سےایک راء حرف اصلی جبکیہ رائے دوٌم زائد ہے۔ 
۴۔ باب تَفاعُل، تَفَاعلَ يَتَفاعلُ تَفاعُلاً جیسے: تَضارَبَ يَتَضارَبُ تَضارُباً۔
مذکورہ پانچ ابواب میں  سے چوتھا باب تفاعل ہے،  تَفَاعَلَ میں فاء، عین اور لام حروف اصلی ہیں جبکہ فاء الفعل سے پہلے آنے والا حرف (تاء) اور اس  کے بعد آنے والا حرف  (الف) زائد ہیں۔
 تَضارَبَ،تَفَاعَلَ کے وزن پر باب تَفاعُل سے فعل ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے،اس میں ضاد، راء اورباء حروف اصلی ہیں جبکہ فاء الفعل (ضاد)  سے پہلے آنے والا حرف (تاء) اور اس  کے بعد آنے والا حرف  (الف) زائد ہیں۔
۵۔باب اِفعِلال، اِفْعَلَّ يَفْعَلُّ اِفْعِلٰالاً جیسے اِحْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً۔
پانچواں باب  اِفعِلال ہے، اِفْعَلَّ میں  فاء، عین اور لام مشدٌد ہے، لام الفعل کے مشدد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو لام ہیں جن میں سےایک لام حرف اصلی جبکیہ لامِ دوٌم زائد ہے۔
 اِحْمَرَّ ، اِفْعَلَّ کے وزن پر باب افعلال کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس مثال میں حاء،میم اور ایک راءاصلی حروف ہیں جبکہ اس کے علاوہ باقی دو حروف  (رائے دوٌم اور ابتدا میں ہمزہ ) زائد ہیں۔
"هر يك از اين پنج باب دو حرف زايد است"
ان پانچ ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں دو حرف زائد ہیں۔
خلاصہ یہ کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ پانچ ابواب ( باب افتعال، باب انفعال، تفعٌل، تفاعل  اور باب اِفعِلال) میں ایک حرف  زائدہے۔
 دو باب ایسے ہیں جن میں تین حروف زائد ہیں جنہیں مصنٌف نے اپنی مندرجہ ذیل عبارت میں بیان فرمایا ہے:
باب اِستفعال، اِسْتَفْعَلَ يَسْتَفعِلُ اِسْتِفْعٰالًا چون اِسْتَخْرَجَ يَسْتَخْرِجُ اِسْتِخراجاً؛باب افعيلال، اِفْعالَّ يَفْعٰالُّ اِفعيلٰالاً چون اِحْمٰارَّ  يَحْمٰارُّ اِحْميرٰاراً
مصنٌف کی مذکورہ عبارت میں دو ابواب کا ذکر ہوا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔باب اِستفعال، اِسْتَفْعَلَ یَسْتَفعِلُ اِسْتِفْعالًا جیسے اِسْتَخْرَجَ یَسْتَخْرِجُ اِسْتِخراجاً۔
۲۔باب افعیلال، اِفْعالَّ یَفْعالُّ اِفعیلالاً جیسے اِحْمارَّ  یَحْمارُّ اِحْمیراراً۔
ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے پہلا باب اِستِفعَال ہے، جس میں فاء، عین اور لام حروف اصلی  ہیں اس کے علاوہ باقی تینوں حروف (ابتدائی ہمزہ، اس کے بعد سین اور اس کے بعد  تاء) زائد ہیں لہذا اِسْتَخْرَجَ میں خا ء، را ء اور جیم حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں آنے والا ہمزہ،سین اور تا ء حروف زائد ہیں۔
ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے دوسرا  باب افعیلال ہے اور یہ باب فعل ثلاثی مزید فیہ کے ابواب میں آخری (دسواں)  باب ہے۔
  باب اِفعِیلال میں ہمزہ،  فا ء، عین اور لام مشدٌد ہے۔ لام الفعل کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر دو لام  ہیں جن میں سے ایک حروفِ اصلی میں سے ہے جبکہ دوسرا لام اضافی ہے۔
اس باب میں ابتدائی ہمزہ، عین الفعل کے بعد اور لام الفعل سے پہلے آنے والا الف اور ایک لال الفعل بھی اضافی ہے ۔
 اِحْمارَّ، اِفْعالَّ کے وزن پر فعل ثلاثی مزید فیہ کے باب اِفعِیلال سے فعل ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں لام الفعل یعنی را ء مشدد ہے۔ اس کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں دو راء ہیں جن میں سے ایک اصلی حروف میں سے ہے جبکہ  دوسری راء زائد ہے۔لہذا حا ء، میم اور ایک را ء اصلی حروف میں سے ہیں جبکہ ابتدائی ہمزہ، میم کے بعد اور راءسے پہلے آنے والا الف اور ایک  راء  بھی اضافی ہے ۔
" و در ماضى هريك از اين دو باب سه حرف زايد است"
ان ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں۔
 خلاصۂ مطلب یہ ہوا کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں۔نیز  فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب اور فعل ثلاثی مزید فیہ کے۱۰ ابواب ہیں ۔
و صلی اللہ علی محمد و آل محمد