درس صرف میر

درس نمبر 4: فعل ثلاثی مجرد اور ثلاثی مزید فیہ کے ابواب

 
1

خطبہ

2

ابتدائی عبارتیں

3

[پانچویں] فصل: ماضی اور مضارع کی تعریف اور فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب

[ یہ کتاب کی پانچویں فصل ہے۔ اس فصل میں فعل ماضی اور مضارع کی تعریف اور فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب کے متعلق بحث کی گئی ہے]۔

گزشتہ  ایک فصل میں مصنف نے اسم ثلاثی مجرد  اور فعل ثلاثی مجرد کے اوزان  بیان  کیے تھے۔

 انہوں نے کہا تھا کہ فعل ثلاثی مجرد کے تین اوزان ہیں: فَعَلَ جیسے نَصَرَ ،  فَعِلَ جیسے  عَلِمَ  اورفَعُلَ جیسے  شَرُفَ۔

 اس فصل میں یہ بیان فرمانا چاہتے ہیں کہ فَعَلَ،فَعِلَ اور فَعُلَ ماضی معلوم کے صیغے ہیں جو گزشتہ زمانے پر دلالت کرتے ہیں۔آپ جانتے ہیں کہ فعل ماضی سے فعل مضارع بنایا جاتا ہے جو زمانۂ حال اور مستقبل پر دلالت کرتاہے۔ اب ایک سوال سامنے آتا ہے کہ  فَعَلَ،فَعِلَ اور فَعُلَ میں سے ہر ایک کے  مضارع کتنے اوزان پر آتے ہیں؟  

 اس سوال کا جواب یہ ہے :

                  فَعَلَ  کا مضارع ان تین اوزان: یَفعُلُ، یَفعِلُ اور یَفعَلُ  میں سے کسی ایک وزن پر ہو گا؛

                 فَعِلَ کا مضارع ان دو اوزان: یَفعِلُ اوریَفعَلُ میں سے کسی ایک وزن پر ہوگا؛

                فَعُلَ کا مضارع  فقط  یَفعُلُ کے وزن پر ہوگا۔ 

اس مطلب کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب ہیں:

۱۔ فَعَلَ یَفعُلُ؛

 ۲۔ فَعَلَ  یَفعِلُ؛

 ۳۔ فَعَلَ  یَفعَلُ؛

 ۴۔ فَعِلَ یَفعِلُ؛

۵۔  فَعِلَ  یَفعَلُ؛

۶۔ فَعُلَ یَفعُلُ۔

ان چھ ابواب کو اچھی طرح سمجھنے اور یاد کرنے کے    لیے مثالوں کے ساتھ اس طرح سے بیان کیا جاتا ہے:

۱۔فَعَلَ یَفعُلُ جیسے: نَصَرَ يَنْصُرُ؛

۲۔فَعَلَ  یَفعِلُ جیسے: ضَرَبَ يَضْرِبُ؛

۳۔فَعَلَ  یَفعَلُ جیسے: مَنَعَ يَمْنَعُ؛

۴۔فَعِلَ  یَفعَلُ جیسے: عَلِمَ يَعْلَمُ؛

۵۔فَعِلَ یَفعِلُ جیسے: حَسِبَ  يَحْسِبُ؛

۶۔فَعُلَ یَفعُلُ جیسے: شَرُفَ يَشْرُفُ۔

یہاں ایک اور سوال پیدا ہو تا ہے کہ ان چھ ابواب میں کون سے ابواب اصول اور کون سے فروع شمار ہوتے ہیں؟

اس سوال کا جواب  جاننے سے پہلے یہ جان لینا چاہیے کہ جس طرح زمانۂ ماضی اور زمانۂ مستقبل معنیٰ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں اسی طرح فعل ماضی اور مضارع کے عین الفعل بھی  اگر ایک دوسرے سے(حرکت کے لحاظ سے)مختلف ہوں تو انہیں اُصول اور اگر ایک جیسے ہوں تو انہیں فروع کہا جاتا ہے۔

یہ مختصر مقدمہ جان لینے کے بعد سوال کا جواب یہ ہو گا کہ فَعَلَ يَفْعُلُ و فَعَلَ يَفْعِلُ اور فَعِلَ يَفعَلُ  کو اُصول کہا جاتا ہےجبکہ    فَعَلَ يَفْعَلُ و فَعِلَ يَفْعِلُ و فَعُلَ يَفْعُلُ   کو فُروع کو کہا جاتا ہے۔

4

تطبیق: [پانچویں] فصل: ماضی اور مضارع کی تعریف اور فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب

"دانسته شد كه فعل ثلاثى مجرّد را سه صيغه است"

[یہ کتاب کی پانچویں فصل ہے۔ اس فصل میں فعل ماضی اور مضارع کی تعریف اور فعلِ  ثلاثی مجرد کے چھ ابواب کے متعلق بحث کی گئی ہے]۔

مصنف فرماتے ہیں کہ پہلے معلوم ہوچکا کہ فعل ثلاثی مجرد کے تین اوزان ہیں (: فَعَلَ جیسے: نَصَرَ ،فَعِلَ جیسے: عَلِمَ اور فَعُلَ جیسے: شَرُفَ)۔

"و اين هر سه فعل ماضى است كه دلالت مى كند بر زمان گذشته"

یہ تینوں ماضی کے صیغے ہیں؛ ماضی وہ ہے جو گزرے ہوئے زمانہ پر دلالت کرے۔

"و هر يكى را مستقبلى است كه دلالت مى كند بر زمان آينده"

اور ان میں سے ہر ایک کا مضارع کا صیغہ بھی ہے جو حال اور مستقبل پر دلالت کرتا ہے۔

 اب سوال یہ ہے کہ فَعَلَ، فَعِلَ اور فَعُلَ کے مضارع  کے صیغے کیا ہوں گے؟ 

 اس کا جواب یہ ہے کہ:

"و مستقبل فَعَلَ سه است: فَعَلَ يَفْعُلُ چون نَصَرَ يَنْصُرُ و فَعَلَ يَفْعِلُ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ  و فَعَلَ يَفْعَلُ چون مَنَعَ يَمْنَعُ"

 فَعَلَ کے مضارع کا صیغہ ان تین اوزان میں کسی ایک وزن پر ہوگا:

۱۔ فَعَلَ يَفْعُلُ جیسے نَصَرَ يَنْصُرُ ؛

۲۔فَعَلَ يَفْعِلُ جیسے ضَرَبَ يَضْرِبُ؛

 ۳۔ فَعَلَ يَفْعَلُ  جیسے مَنَعَ يَمْنَعُ۔

"و مستقبل فَعِلَ دو است فَعِلَ يَفْعَلُ چون عَلِمَ يَعْلَمُ و فَعِلَ يَفْعِلُ چون حَسِبَ يَحْسِبُ"

 فَعِلَ کے مضارع کا صیغہ ان دو اوزان میں کسی ایک وزن پر ہوگا:

۱۔ فَعِلَ يَفْعَلُ جیسے عَلِمَ يَعْلَمُ؛

 ۲۔فَعِلَ يَفْعِلُ جیسے حَسِبَ يَحْسِبُ۔

"و مستقبل فَعُلَ يكى است فَعُلَ يَفْعُلُ چون شَرُفَ يَشْرُفُ"

اور  فَعُلَ  کا مضارع فقط ایک ہی وزن: يَفْعُلُ  پر آتا ہے، فَعُلَ يَفْعُلُ جیسے: شَرُفَ يَشْرُفُ۔

"پس مجموع ابواب ثلاثى كه ماضى وى مجرّد است از حروف زوايد شش است"

پس اگر سوال ہو کہ ثلاثی مجرد کے کتنے ابواب ہیں؟

اس کا جواب یہ ہے کہ  ثلاثی مجرد کے کل ابواب چھ ہیں، جن میں تین ایسے ہیں جنہیں اصول اور دوسرے تین ایسے ہیں جنہیں فروع کہا جاتا ہے۔

  اگر آپ سے سوال ہو کہ ثلاثی مجرد کے چھ ابواب میں سے  کون سے ابواب اصول اور  کون سے فروع ہیں؟

 تو اس کا جواب یہ ہے کہ فَعَلَ يَفْعُلُ جیسے: نَصَرَ يَنْصُرُ ،فَعَلَ يَفْعِلُ جیسے: ضَرَبَ يَضْرِبُ اور فَعِلَ يَفعَلُ جیسے: عَلِمَ يَعْلَمُ۔

"و اين سه باب را اصول خوانند"

 ان تین کو اصول کہتے ہیں۔

 "زيرا كه حركت عينِ ماضى ، مخالف حركت عينِ مستقبل است"

اس لئے کہ ان  ابواب کے ماضی کے عین  کلمے کی حرکت،مستقبل کے عین کلمہ کی حرکت کے مخالف ہے۔

 اس کی دلیل یہ ہے کہ لفظ،معنی کے تابع ہوتا ہے۔جب ماضی اور مضارع معنی کے لحاظ سے ایک دوسرے کے مخالف ہیں، تو ضروری ہے کہ لفظاً بھی مختلف ہوں۔لہذا مذکورہ تینوں ابواب کو اصول کہتے ہیں۔ کیونکہ فعل ماضی اور فعل مضارع کے معنوی اختلاف کے ساتھ ان کے مستقبل کے عین کلمہ کی حرکت فعل ماضی کے عین کلمہ کی حرکت کے مخالف ہے۔

باقی تین ابواب ہیں جن کے فعل ماضی اور فعل مستقبل میں صرف معنی کے لحاظ سے اختلاف ہوتا۔ انہیں مصنف نے مندرجہ ذیل عبارت میں یوں بیان کیا ہے:

"و فَعَلَ يَفْعَلُ چون مَنَعَ يَمْنَعُ و فَعِلَ يَفْعِلُ چون حَسِبَ يَحْسِبُ و فَعُلُ يَفْعُلُ چون شرُفَ يَشْرُفُ"

یعنی فَعَلَ يَفْعَلُ جیسے:مَنَعَ يَمْنَعُ ،فَعِلَ يَفْعِلُ جیسے :حَسِبَ يَحْسِبُ اور  فَعُلُ يَفْعُلُ جیسے: شرُفَ يَشْرُفُ۔

"و اين سه باب را فروع خوانند ، زيرا كه حركت عين ماضى ، موافق حركت عين مستقبل است"

ان تین ابواب  کو فروع کہتے ہیں، کیوں کہ ان ابواب میں مستقبل کے عین کلمہ کی حرکت، ماضی کے عین کلمہ کی حرکت کے موافق ہے۔

 اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ابواب میں اگرچہ  فعل ماضی کا معنی اور ہے مستقبل کا معنی اور ہے ،لیکن ان ابواب میں فعل ماضی کے عین کلمہ کی حرکت، فعل مستقبل کے عین کلمہ کی حرکت کے مخالف نہیں ہے بلکہ موافق ہے، کیوں کہ جو حرکت ماضی کے عین کلمہ کی ہے بعینہ وہی حرکت مستقبل کے عین کلمہ کی ہے۔لہذا اسی سبب سےان ابواب  کو  فرع کہتے ہیں۔

خُلاصۂ مطلب یہ کہ  ثلاثی مجرد  کے کل چھ ابواب ہیں جن میں تین اصول اور تین فروع ہیں۔اگر ان ابواب میں مستقبل کے عین کلمہ کی حرکت، فعل ماضی کے عین کلمہ کی حرکت کے مخالف ہو تو انہیں اصول شمار کیا جائے گا ورنہ انہیں فروع شمار کیا جائے گا۔

5

فصل: افعال ثلاثی مزید فیہ کے ابواب

یاد رہے ہم  پہلے بیان کر چکے ہیں   کہ اگر کسی اسم یا فعل کے حروف اصلی میں کوئی حرف زائد نہ ہو تو اسے مجرد کہتے ہیں لیکن اگر کسی اسم یا فعل  میں کوئی حرف زائد ہو تو اسے  مزید فیہ کہتے ہیں۔نیز بھی بیان کیا گیا ہے کہ فعلِ ثلاثی مجرد کے چھ ابواب ہیں۔

 اب سوال یہ ہے کہ فعلِ ثلاثی مزید فیہ کے  کتنے ابواب ہیں؟

اس کا جواب یہ ہے کہ مزید فیہ کے دس ابواب مشہور  ہیں اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ ثلاثی مزید فیہ کی ماضی میں ایک، دو یا تین حروف زائد ہوں۔

ثلاثی مزید فیہ کے تین ابواب ایسے ہیں جن کی ماضی میں فقط ایک حرف زائد ہے ؛ پانچ ابواب ایسے ہیں جن کی ماضی میں دو حروف زائد ہیں اور دو ابواب ایسے ہیں کہ جن کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں ۔

6

تطبیق: افعال ثلاثی مزید فیہ کے ابواب

"فعل ثلاثى مزيد فيه را ده باب مشهور است"

ثلاثی مزید فیہ کے دس باب مشہور  ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے زیادہ ابواب بھی ہو سکتے ہیں۔لہذا فعل ثلاثی مزید  فیہ کے دس (۱۰)   مشہور باب مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ باب اِفعال، اَفْعَلَ، يُفْعِلُ ،اِفْعالًا، جیسے: اَكْرَمَ يُكْرِمُ اِكْراماً ؛

۲۔ باب تفعيل، فَعَّلَ، يُفَعِّلُ، تَفْعيلًا، جیسے: صَرَّفَ يُصرِّفُ تَصْريفاً؛

۳۔ باب مُفاعَلَة، فاعَلَ،  يُفاعِلُ، مُفاعَلَةً و فِعالًا و فِيعٰالًا جیسے: ضارَبَ يُضارِبُ مُضارَبَۃ و ضِراباً و ضِيراباً۔

پہلا باب افعال ہے، اس کی فعل ماضی معلوم اَفْعَلَ ہے،اس میں فاء، عین، لام حروف اصلی ہیں، لہذا اس میں فقط الف زائد ہے۔

اَکرَمَ، اَفْعَلَ کے وزن پر  باب افعال کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں  کاف، راءاور میم، حروف اصلی ہیں۔لہذا اس میں فقط الف زائد ہے۔

 دوسرا  باب تفعیل ہے، اس کا فعل ماضی معلوم فَعَّلَ ہے۔ فَعَّلَ میں عین پر شد ہے  (عین کو مشدد پڑھا جا رہا ہے)، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر  دو عین ہیں یعنی ایک عین اصلی اور دوسری زائد ہے۔

صَرَّفَ، فَعَّلَ کے وزن پر باب تفعیل کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس صاد، راء، فاء، حروفِ اصلی ہیں، لہذا اس میں صرف ایک راء زائد ہے۔

تیسرا  باب  مُفاعَلَة ہے، اس کا فعل ماضی فَاعَلَ ہے۔ اس میں فاء، عین،  لام، حروف اصلی ہیں، لیکن فاء کے بعد آنے والاالف زائد ہے۔ اس باب کے مصدر کے تین اوزان ہیں: مُفاعَلَةً، فِعالًا اور  فِيعالًا جیسے: ضارَبَ يُضارِبُ مُضارَبَةً و ضِراباً و ضِيراباً۔

ضارَبَ،فاعَلَ کے وزن پر باب  مُفاعَلَة کی ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس   میں ضاد، راء اور باء حروف اصلی ہیں، لیکن ضاد کے بعد ذکر ہونے والا الف زائد ہے۔

"و در ماضى هر يك از اين سه باب يك حرف زايد است"

 تینوں بابوں میں سے ہر ایک کی ماضی میں ایک حرف زائد ہے۔

خلاصہ یہ کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ تین ابواب ( باب افعال، باب تفعیل اور باب مفاعلہ) میں ایک حرف  زائدہے۔

باب افتعال، اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعالاً چون اِكْتَسَبَ يَكْتَسِبُ اكْتِساباً؛

باب اِنفعال، اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنفِعالاً چون اِنصَرَفَ يَنْصَرفُ اِنصِرافاً؛

باب تفعّل، تَفَعَّلَ يَتَفعَّلُ تفعُّلاً چون تَصَرَّف يَتَصَرَّفُ تَصَرُّفاً؛

باب تفاعل، تَفَاعَلَ يَتَفاعَلُ تَفاعُلاً چون تَضارَبَ يَتَضارَبُ تَضارُباً؛

باب اِفعِلال، اِفْعَلَّ يَفْعَلُّ اِفْعِلٰالاً چون اِحْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً ;

مصنٌف کی اس عبارت میں پانچ ابواب کا ذکر ہوا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کی ماضی میں دو حروف زائد ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔  باب افتعال،اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعالاً جیسے: اِكْتَسَبَ  يَكْتَسِبُ اكْتِساباً۔

مذکورہ پانچ ابواب میں پہلا باب اِفتِعال ہے،اس باب میں فاء، عین اور  لام، حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں الف (ہمزہ ) اور تاء اضافی ہیں۔

 اِكْتَسَبَ، اِفتَعَلَ کے وزن پر باب افتعال کی ماضی معلوم  کا پہلا صیغہ ہے، اس میں کاف، سین اور باءحروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں ہمزہ  اورفاء الفعل کے بعد آنے والا حرف( تاء) زائد ہیں۔

۲۔ باب اِنفعال، اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنفِعالاً جیسے: اِنصَرَفَ يَنْصَرفُ اِنصِرافاً۔

مذکورہ پانچ ابواب میں دوسرا باب  انفعال ہے، اس میں فاء، عین اور  لام حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں ہمزہ  اور اس کے بعد آنے والا حرف(نون) زائد ہیں۔

اِنصَرَفَ، اِنفَعَلَ کے وزن پر باب افعال کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں صاد، راء اور فاءحروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں مذکور ہمزہ اور اس کے بعد آنےوالا حرف(نون) زائد ہیں۔

۳۔ باب تفعّل ، تَفَعَّلَ يَتَفعَّلُ تفعُّلاً جیسے  تَصَرَّف يَتَصَرَّفُ تَصَرُّفاً۔

مذکورہ پانچ ابواب میں تیسرا باب تفعّل ہے، باب تَفَعَّلَ میں فاء الفعل سے پہلے ایک تاء ہے  اور اس کے بعد عین الفعل  مشدد ہے۔عین الفعل کے مشدد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو  عین ہیں جن میں سےایک عین حرف اصلی جبکیہ عین دوٌم زائد ہے۔

 تَصَرَّف، تَفَعَّلَ کے وزن پر باب تفعٌل کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے،اس مثال میں بھی صاد سے پہلے تاءہے اور عین الفعل (راء) مشدد ہے۔ عین الفعل  کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو  راء ہیں جن میں سےایک راء حرف اصلی جبکیہ رائے دوٌم زائد ہے۔ 

۴۔ باب تَفاعُل، تَفَاعلَ يَتَفاعلُ تَفاعُلاً جیسے: تَضارَبَ يَتَضارَبُ تَضارُباً۔

مذکورہ پانچ ابواب میں  سے چوتھا باب تفاعل ہے،  تَفَاعَلَ میں فاء، عین اور لام حروف اصلی ہیں جبکہ فاء الفعل سے پہلے آنے والا حرف (تاء) اور اس  کے بعد آنے والا حرف  (الف) زائد ہیں۔

 تَضارَبَ،تَفَاعَلَ کے وزن پر باب تَفاعُل سے فعل ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے،اس میں ضاد، راء اورباء حروف اصلی ہیں جبکہ فاء الفعل (ضاد)  سے پہلے آنے والا حرف (تاء) اور اس  کے بعد آنے والا حرف  (الف) زائد ہیں۔

۵۔باب اِفعِلال، اِفْعَلَّ يَفْعَلُّ اِفْعِلٰالاً جیسے اِحْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً۔

پانچواں باب  اِفعِلال ہے، اِفْعَلَّ میں  فاء، عین اور لام مشدٌد ہے، لام الفعل کے مشدد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں یہاں پر دو لام ہیں جن میں سےایک لام حرف اصلی جبکیہ لامِ دوٌم زائد ہے۔

 اِحْمَرَّ ، اِفْعَلَّ کے وزن پر باب افعلال کے ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس مثال میں حاء،میم اور ایک راءاصلی حروف ہیں جبکہ اس کے علاوہ باقی دو حروف  (رائے دوٌم اور ابتدا میں ہمزہ ) زائد ہیں۔

"هر يك از اين پنج باب دو حرف زايد است"

ان پانچ ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں دو حرف زائد ہیں۔

خلاصہ یہ کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ پانچ ابواب ( باب افتعال، باب انفعال، تفعٌل، تفاعل  اور باب اِفعِلال) میں ایک حرف  زائدہے۔

 دو باب ایسے ہیں جن میں تین حروف زائد ہیں جنہیں مصنٌف نے اپنی مندرجہ ذیل عبارت میں بیان فرمایا ہے:

باب اِستفعال، اِسْتَفْعَلَ يَسْتَفعِلُ اِسْتِفْعٰالًا چون اِسْتَخْرَجَ يَسْتَخْرِجُ اِسْتِخراجاً؛باب افعيلال، اِفْعالَّ يَفْعٰالُّ اِفعيلٰالاً چون اِحْمٰارَّ  يَحْمٰارُّ اِحْميرٰاراً

مصنٌف کی مذکورہ عبارت میں دو ابواب کا ذکر ہوا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔باب اِستفعال، اِسْتَفْعَلَ یَسْتَفعِلُ اِسْتِفْعالًا جیسے اِسْتَخْرَجَ یَسْتَخْرِجُ اِسْتِخراجاً۔

۲۔باب افعیلال، اِفْعالَّ یَفْعالُّ اِفعیلالاً جیسے اِحْمارَّ  یَحْمارُّ اِحْمیراراً۔

ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے پہلا باب اِستِفعَال ہے، جس میں فاء، عین اور لام حروف اصلی  ہیں اس کے علاوہ باقی تینوں حروف (ابتدائی ہمزہ، اس کے بعد سین اور اس کے بعد  تاء) زائد ہیں لہذا اِسْتَخْرَجَ میں خا ء، را ء اور جیم حروف اصلی ہیں جبکہ ابتدا میں آنے والا ہمزہ،سین اور تا ء حروف زائد ہیں۔

ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے دوسرا  باب افعیلال ہے اور یہ باب فعل ثلاثی مزید فیہ کے ابواب میں آخری (دسواں)  باب ہے۔

  باب اِفعِیلال میں ہمزہ،  فا ء، عین اور لام مشدٌد ہے۔ لام الفعل کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر دو لام  ہیں جن میں سے ایک حروفِ اصلی میں سے ہے جبکہ دوسرا لام اضافی ہے۔

اس باب میں ابتدائی ہمزہ، عین الفعل کے بعد اور لام الفعل سے پہلے آنے والا الف اور ایک لال الفعل بھی اضافی ہے ۔

 اِحْمارَّ، اِفْعالَّ کے وزن پر فعل ثلاثی مزید فیہ کے باب اِفعِیلال سے فعل ماضی معلوم کا پہلا صیغہ ہے، اس میں لام الفعل یعنی را ء مشدد ہے۔ اس کے مشدٌد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں دو راء ہیں جن میں سے ایک اصلی حروف میں سے ہے جبکہ  دوسری راء زائد ہے۔لہذا حا ء، میم اور ایک را ء اصلی حروف میں سے ہیں جبکہ ابتدائی ہمزہ، میم کے بعد اور راءسے پہلے آنے والا الف اور ایک  راء  بھی اضافی ہے ۔

" و در ماضى هريك از اين دو باب سه حرف زايد است"

ان ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں۔

 خلاصۂ مطلب یہ ہوا کہ ثلاثی مزید فیہ کے مذکورہ دو ابواب میں سے ہر ایک کی ماضی میں تین حروف زائد ہیں۔نیز  فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب اور فعل ثلاثی مزید فیہ کے۱۰ ابواب ہیں ۔

و صلی اللہ علی محمد و آل محمد

حرف علّه به جاى فاء و لام باشد ، آن را لفيف مفروق خوانند چون وَقْىٌ و وَقىٰ و اگر به جاى عين و لام باشد ، آن را لفيف مقرون خوانند چون طَىٌّ و طَوَىٰ.

پس مجموع اسماء و افعال بر هفت نوع بود :

صحيح است ومثال است ومضاعف

لفيف وناقص ومهموز واجوف

و احوال هر يك از اينها در اين كتاب روشن گردد ـ إن شاء الله تعالى.

فصل :

دانسته شد كه فعل ثلاثى مجرّد را سه صيغه است فَعَلَ چون نَصَرَ و فَعِلَ چون عَلِمَ و فَعُلَ چون شَرُفَ و اين هر سه فعل ماضى است كه دلالت مى كند بر زمان گذشته و هر يكى را مستقبلى است كه دلالت مى كند بر زمان آينده و مستقبل فَعَلَ سه است فَعَلَ يَفْعُلُ چون نَصَرَ يَنْصُرُ و فَعَلَ يَفْعِلُ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ و فَعَلَ يَفْعَلُ چون مَنَعَ يَمْنَعُ و مستقبل فَعِلَ دو است فَعِلَ يَفْعَلُ چون عَلِمَ يَعْلَمُ و فَعِلَ يَفْعِلُ چون حَسِبَ يَحْسِبُ. و مستقبل فَعُلَ يكى است فَعُلَ يَفْعُلُ چون شَرُفَ يَشْرُفُ.

پس مجموع ابواب ثلاثى كه ماضى وى مجرّد است از حروف زوايد شش است : فَعَلَ يَفْعُلُ چون نَصَرَ يَنْصُرُ و فَعَلَ يَفْعِلُ چون ضَرَبَ يَضْرِبُ و فَعِلَ يَفعَلُ چون عَلِمَ يَعْلَمُ. و اين سه باب را اصول خوانند ؛ زيرا كه حركت عينِ ماضى ، مخالف حركت عينِ مستقبل است.

و فَعَلَ يَفْعَلُ چون مَنَعَ يَمْنَعُ و فَعِلَ يَفْعِلُ چون حَسِبَ يَحْسِبُ و فَعُلُ يَفْعُلُ چون شرُفَ يَشْرُفُ. و اين سه باب را فروع خوانند ، زيرا كه حركت عين ماضى ، موافق حركت عين مستقبل است.

فصل :

فعل ثلاثى مزيد فيه را ده باب مشهور است :

باب اِفعٰال ، اَفْعَلَ يُفْعِلُ اِفْعٰالًا چون اَكْرَمَ يُكْرِمُ اِكْراماً (١).

باب تفعيل ، فَعَّلَ يُفَعِّلُ تَفْعيلًا چون صَرَّفَ يُصرِّفُ تَصْريفاً.

باب مفاعله ، فاعَلَ يُفاعِلُ مُفاعَلَةً و فِعالًا و فِيعٰالًا چون ضارَبَ يُضارِبُ مُضارَبَةً و ضِراباً و ضِيراباً و در ماضى هر يك از اين سه باب يك حرف زايد است.

باب افتعال ، اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعالاً چون اِكْتَسَبَ (٢) يَكْتَسِبُ اكْتِساباً.

باب اِنفعال ، اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنفِعالاً چون اِنصَرَفَ يَنْصَرفُ اِنصِرافاً.

باب تفعّل ، تَفَعَّلَ يَتَفعَّلُ تفعُّلاً چون تَصَرَّف يَتَصَرَّفُ تَصَرُّفاً.

باب تفاعل ، تَفَاعَلَ يَتَفاعَلُ تَفاعُلاً چون تَضارَبَ يَتَضارَبُ تَضارُباً.

باب اِفعِلال ، اِفْعَلَّ يَفْعَلُّ اِفْعِلٰالاً چون اِحْمَرَّ يَحْمَرُّ اِحْمِرٰاراً و در ماضى

____________________________

(١) اَكْرَمَ در اصل كرم بود فعل ثلاثى مجرّد بود خواستيم فعل ثلاثى مزيد فيه اش بنا كنيم برديم به باب افعال قاعده باب افعال را بر وى جارى ساختيم قاعده باب افعال آن بود كه هر فعل ثلاثى مجرّد را كه بآن باب ببرند همزه قطع مفتوح در اوّلش بياورند و فاء الفعل را ساكن كنند و عين الفعلش را فتحه دهند اگر مفتوح نباشد ما هم چنين كرديم كَرُمَ اَكْرَمَ شد يعنى گرامى داشته است يكمرد غائب در زمان گذشته ، و با همين الگو ، بابهاى ديگر را نيز مى شود ساخت.

(٢) در اصل كَسَبَ بود ، فعل ثلاثى مجرّد بود ، ما خواستيم فعل ثلاثى مزيد فيه اش بنا كنيم ، برديم به باب افتعال ، قاعده باب افتعال را بر وى جارى نموديم ، قاعده باب افتعال آن بود كه هر فعل ثلاثى مجرّدى را كه بر آن باب مى برند همزه وصل مكسورى در اوّلش زايد كنند و فاء الفعلش را ساكن نمايند و تاىِ مفتوحه منقوطه اى ميانه فاء الفعل وعين الفعلش درآورند و عين الفعلش را مفتوح كنند اگر مفتوح نباشد ، ما نيز چنين كرديم ، كسَبَ اكْتَسَبَ شد يعنى قبول كسب كرده است يك مرد غايب در زمان گذشته.

هر يك از اين پنج باب دو حرف زايد است.

باب اِستفعال ، اِسْتَفْعَلَ يَسْتَفعِلُ اِسْتِفْعٰالًا چون اِسْتَخْرَجَ (١) يَسْتَخْرِجُ اِسْتِخراجاً.

باب افعيلال ، اِفْعالَّ يَفْعٰالُّ اِفعيلٰالاً چون اِحْمٰارَّ (٢) يَحْمٰارُّ اِحْميرٰاراً و در ماضى هريك از اين دو باب سه حرف زايد است.

فصل :

فعل رباعى مجرّد را يك بناست چنانكه مذكور شد و مستقبل او نيز يكى است چون :

فَعْلَلَ يُفَعْلِلُ فَعْلَلَةً و فِعْلالاً چون دَحْرَجَ يُدَحرِجُ دَحْرَجَةً و دِحْرَاجاً و مزيد

____________________________

(١) در اصل خَرَجَ بود ، فعل ثلاثى مجرّد بود ، خواستيم كه فعل ثلاثى مزيد فيه اش بنا كنيم ، برديم به باب استفعال قاعده باب استفعال را بر وى جارى كرديم ، قاعده باب استفعال آن بود كه : هر فعل ثلاثى مجرّدى را كه بر آن باب مى برند همزه وصل مكسورى با سين ساكن و تاىِ مفتوحه منقوطه اى در اوّلش درآورند و فاء الفعلش را ساكن كنند و عين الفعل را مفتوح كنند اگر مفتوح نباشد ، ما هم چنين كرديم خَرَجَ اِسْتَخْرَجَ شد يعنى طلب خروج كرده است يكمرد غايب در زمان گذشته.

(٢) اِحْمارَّ در اصل حَمُرَ بود ، فعل ثلاثى مجرد بود ، ما خواستيم فعل ثلاثى مزيد فيه اش بنا كنيم ، برديم به باب افعيلال قاعده باب افعيلال را بر وى جارى نموديم ، قاعده باب افعيلال آن است كه : هر فعل ثلاثى مجرّدى را كه به آن باب مى برند همزه وصل مكسورى در اوّلش درآورند وفاء الفعلش را ساكن نمايند و الف ساكنى ميانه فاء الفعل و عين الفعلش درآورند و لام الفعل را مفتوح و مكرّر كنند ، ما هم چنين كرديم حَمُرَ اِحْمارَرَ شد ، اجتماع حرفين متحركين متجانسين ، شرط ادغام موجود بود و «راء» اول را ساكن كرده در ثانى ادغام نموديم اِحْمارَّ شد ، يعنى بسيار قرمز شده است يكمرد غايب در زمان گذشته ، و باب اِفعِلال و اِفْعِلْلال را با همين راهنمايى نيز مى شود ساخت.