"هر اسمى و فعلى كه در حروفِ اصولِ وَىْ همزه و تضعيف و حروف علّه نباشد، آن را صحيح وسالم خوانند، چون رَجُلٌ و نَصَرَ"۔
 ہر وہ اسم اور فعل جس کے حروف اصلی میں ہمزہ،تضعیف اور حرف علت نہ ہو، اسے صحیح اور سالم کہتے ہیں جیسے: رَجلٌ، نَصَرَ؛ یہاں رَجلٌ اسم  کی مثال ہے اور نَصَرَ فعل کی مثال ہے۔
 ان دونوں مثالوں (رجلٌ اور نَصَرَ ) میں ہمزہ، حرف علت اور ایک جنس کے دو حروف میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔
"و هر چه در وى همزه باشد آن را مهموز خوانند"
ہر وہ اسم اور فعل جس کے حروف اصلی میں ہمزہ ہو، اسے مہموز کہتے ہیں جیسے: اَمْرٌ اسم کی مثال اور  اَمَرَ فعل کی مثال ہے؛
ان دونوں مثالوں کےشروع میں جو ہمزہ ہے وہ حرف اصلی فاء کے مقابل میں ہے، لہذا اسے مہموز الفاء کہتے ہیں۔
"و هر چه در وى تضعيف باشد يعنى دو حرف اصلى وى از يك جنس بوده باشد، آن را مضاعف خوانند"
ہر وہ اسم اور فعل جس کے حروف اصلی میں تضعیف ہو یعنی اس کے دو حروف اصلی ایک جنس سے ہوں، اسے مضاعف کہتے ہیں۔ جیسے: مَدٌّ و مدَّ۔
 مداسم کی مثال ہے اور یہ اصل میں مَدَد تھا اور مدَّ فعل کی مثال ہے جو اصل میں مَدَدَ تھا۔
"هر چه در وى حرف عله باشد ( كه آن واو و ياء و الفى است كه مُنْقَلِب باشد از واو و ياء ) آن را مُعْتَلّ خوانند"
جس فعل یا اسم  کا کوئی ایک اصلی حرف  حرف علت ہو (یعنی واو، یاء اور الف جو واو یا یاء سے تبدیل ہو کر آئے)  اسے معتل کہتے ہیں۔
"پس اگر حرف علّه به جاى فاء بود آن را معتلّ الفاء و مثال خوانند چون وَعْدٌ و وَعَدَ "
 اگر وہ حرف علت فاء کلمہ کی جگہ پر آئے تو اسے معتل الفاء اور مثال کہتے ہیں جیسے: وَعْدٌ اسم کی مثال اور وَعَدَ فعل کی مثال ہے۔ یہاں واو  حرف علت ہے جو فاء کلمہ کی جگہ پر آیا ہے۔
"و اگر به جاى عين بود آن را معتلّ العين و اجوف خوانند چون قَوْلٌ و قالَ"
اگر حرف علت عین کلمہ کی جگہ پر ہو تو اس کو معتل العین اور اجوف کہتے ہیں جیسے: قَوْلٌ اسم کی مثال اور قالَ فعل کی مثال۔
واو عین کلمہ کی جگہ پر ہے، قالَ اصل میں قَوَلَ تھا، ان شاءاللہ بعد میں پڑھیں گے کہ قَوَلَ سے قالَ کیسے بنا۔
"و اگر به جاى لام بود آن را معتلّ اللّام وناقص خوانند چون رَمْىٌ و رَمىٰ"
  اور اگر حرف علت لام کلمہ کی جگہ پر ہو تو اس کو معتل اللام  اور ناقص کہتے ہیں جیسے: رَمْىٌ اسم کی مثال اور رَمىٰ فعل کی مثال، رَمىٰ اصل میں رَمَیَ تھا، ان شاءاللہ بعد میں پڑھیں گے کہ رَمَیَ سے رَمىٰ  کیسے بنتا ہے۔
"و هرگاه در معتلّ دو حرف علّه باشد آن را لفيف خوانند"
 اگر  اسم معتل یا فعل معتل میں دو حروف علت پائے جائیں تو اسے  لفیف کہتے ہیں۔
"پس اگرحرف علّه به جاى فاء و لام باشد"
اگر وہ دو حرو ف علت اس ترتیب سے ہوں کہ ایک حرف علت فاء کلمہ کی جگہ پر  اور دوسرا لام کلمہ کی جگہ پر ہو تو اسے لفیف مفروق کہتے ہیں جیسے: وَقْىٌ و  وَقىٰ۔
  یہاں واؤ فاء کلمہ اور یاء لام کلمہ کی جگہ پر ہے۔ وَقْىٌ اسم کی مثال اور وَقىٰ فعل کی مثال ذکر کی گئی ہے۔
" و اگر به جاى عين و لام باشد، آن را لفيف مقرون خوانند چون طَىٌّ و طَوَىٰ"
اگر وہ دو حروف علت عین اور لام کی جگہ پر ہوں  تو اسے لفیف مقرون کہتے ہیں  جیسے: طَىٌّ و طَوَىٰ، طَىٌّ اسم کی مثال اور طَوَىٰ فعل کی مثال ہے۔
"پس مجموع اسماء و افعال بر هفت نوع بود"
پس تمام اسماء اور افعال کی سات قسمیں ہیں جو شعر میں ذکر کی گئی ہیں:
صحيح است ومثال است ومضاعف 
 
 
 
              
ان شاءاللہ ہر ایک کی تفصیل بعد میں بیان کی جائے گی۔
و صلی اللہ علی محمد و آل محمد۔