اب اگر وہ کام کرنے والے زمانہ آئندہ میں دو فرد بھی نہ ہوں بلکہ دو سے بھی زیادہ ہوں تو ہمیں اس کے لیے بھی ایک صیغہ بنانا ہو گا جو "جَمْع" پر دلالت کرے تو پس "يَضْرِبُ" "وَاحِدُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" کے لیے، "يَضْرِبَانِ" "تَثْنِيَةُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" کے لیے تو جب "جَمْع" ہے تو "جَمْع" کے لیے جو صیغہ بنایا گیا ہے وہ ہے "يَضْرِبُونَ"۔ وہ سب مرد  زمانہ آئندہ میں ماریں گے یہ صیغہ ہے "جَمْعُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" کا "فِعْلُ مُسْتَقْبَلٍ" وغیرہ۔ خوب! یہ "يَضْرِبُونَ" بھی دراصل "يَضْرِبُ" تھا یعنی "يَضْرِبُونَ" کو بھی اسی "يَضْرِبُ" سے ہی بنایا گیا ہے۔"يَضْرِبُ" وہ ایک مرد مارے گا۔ اب اگر یہ تین ہیں یا تو ہم تین دفعہ کہیں "يَضْرِبُ" "يَضْرِبُ" "يَضْرِبُ" چار ہیں تو چار دفعہ کہیں تو ظاہر ہے یہ مشکل ہو جائے گا تو ہم نے "يَضْرِبُونَ" میں ایک "يَضْرِبُ" کو محفوظ رکھا اور آخر میں ہم نے اب تبدیلی کیا کی؟ وہ تبدیلی ہم نے یہ کی۔ "وَاوُ عَلَامَةِ جَمْعِ الْمُذَكَّرِ" ہم اس "يَضْرِبُ" کے آخر میں ایک "وَاو" کو لائے۔ چونکہ ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ "وَاو" یہ علامت ہوتی ہے "جَمْعُ مُذَكَّرٍ" کی، "وَاو" علامت ہوتی ہے "جَمْعُ مُذَكَّرٍ" کی تو پس اس کے آخر میں ہم "وَاو" لائے وہی اس کے فاعل کی ضمیر بھی ہوگی اور "يَضْرِبُونَ" آخر میں ایک نون بھی لائے۔ وہ جو "يَضْرِبُ" جو مفرد میں تھا آخر میں اس کی حالت "رَفْع" تھی اس کے عوض ہم آخر میں ایک نون لائے تو یہ بن گیا "يَضْرِبُونَ" بَرْوَزْنِ "يَفْعَلُونَ"۔ "يَضْرِبُونَ" بَرْوَزْنِ "يَفْعَلُونَ" یا "حَرْفُ الْاِسْتِقْبَالِ"، "ضَادٌ فَاءُ الْفِعْلِ" "رَاءٌ عَيْنُ الْفِعْلِ" "بَاءٌ لَامُ الْفِعْلِ"۔ "وَاو" علامت "جَمْعُ مُذَكَّرٍ" اور ضمیر فاعل بھی ہے البتہ یہ "مُتَّصِلَةٌ" کی اس کی ضمیر "مُنْفَصِلٌ" "هُمْ" آئے گی جیسے پہلے بتا چکا ہے اور نون "عِوَض" ہے اس "رَفْع" کے وہ جو مفرد میں ہم "يَضْرِبُ" پڑھتے تھے یہ اس کے عوض آخر میں ایک نون آ جائے گی اور یہ بن جائے گا "يَضْرِبُونَ"۔ پس یہ تین صیغے تو ہو گئے کس کے؟ جو "مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" کے لیے تھے۔ "يَضْرِبُ" "وَاحِدُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" "يَضْرِبَانِ" "تَثْنِيَةُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ" اور "يَضْرِبُونَ" "جَمْعُ مُذَكَّرٍ غَائِبٍ"کے لیے۔
 مؤنث غائب کے صیغے
اب اسی طرح تین صیغے ظاہر ہے "مُؤَنَّثٍ" کے لیے بھی ہوں گے کہ ایک ہوگا "وَاحِدُ مُؤَنَّثٍ غَائِبٍ" کا، "غَائِبَة" کے لیے، دوسرا ہوگا "تَثْنِيَةُ مُؤَنَّثٍ غَائِبَة" کے لیے اور تیسرا ہوگا "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ غَائِبَة" کے لیے۔ وہ تین ہیں "تَضْرِبُ" "تَضْرِبَانِ" "يَضْرِبْنَ"۔ "تَضْرِبُ" "تَضْرِبَانِ" "يَضْرِبْنَ"۔
"تَضْرِبُ" یعنی وہ ایک عورت  زمانہ آئندہ میں مارے گی۔"تَضْرِبُ" صیغہ "مُفْرَدُ مُؤَنَّثٍ غَائِبَة" کا ہے"فِعْلٌ مُضَارِعٌ" ہے "صَحِيْحٌ" "ثُلَاثِيٌّ" "مُجَرَّدٌ" "مَعْلُومٌ"۔
"تَضْرِبُ" بھی اصل میں "ضَرَبَ" تھا۔ وہ جیسے "يَضْرِبُ" اصل میں "ضَرَبَ" تھا یہ بھی اسی سے بنا ہے۔
فعل مضارع بنانے کا طریقہ
"تَاءُ عَلَامَةِ الْاِسْتِقْبَالِ" جیسے "يَا" "حَرْفُ الْاِسْتِقْبَالِ" تھا یہ "تَاء" بھی "حَرْفُ الْاِسْتِقْبَالِ" ہے۔ ہم نے اس "ضَرَبَ" کی ابتدا میں "تَاء" کو لائے اور "فَاءُ الْفِعْلِ" وہ "ضَرَبَ" میں "ضَادٌ" جو "فَاءُ الْفِعْلِ" تھی اس کو کر دیا ساکن، "عَيْنُ الْفِعْلِ" جو "رَا" تھی اس کو کر دیا مقصور اور "بَاءٌ" جو پہلے مفتوح تھی اس کو کر دیا "مَضْمُوم"، "مَضْمُوم" تو یہ بن گیا "تَضْرِبُ" بَرْوَزْنِ "تَفْعَلُ"۔ "ضَادٌ فَاءُ الْفِعْلِ"، "رَا عَيْنُ الْفِعْلِ"، "بَا لَامُ الْفِعْلِ"۔ اس میں "هِيَ" کی ضمیر ہوتی ہے جس میں ہوتی ہے "مَرْفُوعٌ" ہے جو اس کا فاعل بنتی ہے۔ خوب! "تَضْرِبُ" یہ بن جائے گا "وَاحِدُ مُؤَنَّثٍ غَائِبَة" کے لیے۔
"تَضْرِبَانِ" وہ دو عورتیں ماریں گی زمانہ آئندہ میں۔ آنے والے زمانہ میں۔ یہ صیغہ ہے "تَثْنِيَةُ مُؤَنَّثٍ غَائِبَة" کا "فِعْلٌ مُضَارِعٌ" ہے "صَحِيْحٌ" "ثُلَاثِيٌّ" "مُجَرَّدٌ" "مَعْلُومٌ"۔
"تَضْرِبَانِ" دَرْاَصْل "تَضْرِبُ" تھا۔ "تَضْرِبُ" مفرد کے لیے تھا کہ وہ ایک عورت  زمانہ آئندہ میں مارے گی۔ "تَضْرِبَانِ" اس کا معنی ہے وہ دو عورتیں ماریں گی زمانہ آئندہ میں۔ اب جب "تَضْرِبُ" واحد کے لیے تھا یا تو ہم دو عورتوں کے لیے دو دفعہ کہیں "تَضْرِبُ" "تَضْرِبُ" یا پھر کوئی اور راستہ اپنائیں اور راستہ یہ ہے کہ ہم نے ایک "تَضْرِبُ" کو تو باقی رکھا جس سے بنایا تھا اور دوسرے "تَضْرِبُ" کو حذف کر دیا اور اس کی وجہ ہم نے کیا کیا؟ "الف عَلَامَة التَّثْنية و هُمْ ضمير فاعل بود"۔ ہم نے اسی "تَضْرِبُ" کے آخر میں "اَلِفُ التَّثْنِيَةِ" لگا دی جو الف بتا رہی ہے کہ یہاں دو ہیں ایک نہیں اور وہی اس کے فاعل کی ضمیر بھی ہے۔ اور آخر میں ایک نون لگا دی جو "تَضْرِبُ" میں آخر میں "رَفْع" تھا اس کے عوض تو یہ بن گیا "تَضْرِبَانِ" بَرْوَزْنِ "تَفْعَلَانِ"۔ "ضَادٌ فَاءُ الْفِعْلِ"، "رَا عَيْنُ الْفِعْلِ"، "بَا لَامُ الْفِعْلِ"۔ الف علامت "تَثْنِيَة" ہے، الف علامت "تَثْنِيَة" ہے اور ضمیر فاعل بھی ہے اور نون "عِوَض" ہے اس "رَفْع" کے جو "تَضْرِبُ" کے آخر میں تھا۔ اور اس کی ضمیر "مُنْفَصِلٌ" آئے گی "هُمَا"۔ خوب! یہ تو تھی کہ اگر وہ دو عورتیں "غَائِبَة" وہ دو عورتیں ہوں۔
لیکن اگر زمانہ مستقبل میں مارنے والی دو عورتیں نہ ہوں بلکہ دو سے زائد ہوں تو ظاہر ہے ہمیں اس کے لیے بھی ایک صیغہ چاہیے تو وہ صیغہ ہے "يَضْرِبْنَ"۔ وہ سب عورتیں زمانہ آئندہ میں ماریں گی ۔
اب اصل "يَضْرِبْنَ" صیغہ "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ غَائِبٍ" "فِعْلٌ مُضَارِعٌ" "صَحِيْحٌ" "ثُلَاثِيٌّ" "مُجَرَّدٌ" "مَعْلُومٌ"۔ "يَضْرِبْنَ" دَرْاَصْل "تَضْرِبُ" تھا وہ "تَضْرِبُ" "تَضْرِبَانِ" "يَضْرِبْنَ"۔ یہ "يَضْرِبْنَ" بھی اسی "تَضْرِبُ" یعنی اپنے مفرد والے صیغہ سے بنا ہے۔
کیوں؟ چونکہ وہ "تَضْرِبُ" ایک کے لیے تھا یا تو ہم تین چار دفعہ کہتے "تَضْرِبُ" "تَضْرِبُ" "تَضْرِبُ" ہم نے وہ نہیں کیا۔ اب ہم نے اس کو بنایا یوں ہے۔ "نُونُ عَلَامَةِ جَمْعِ الْمُؤَنَّثِ وَهُمْ ضَمِيرُ فَاعِلٍ بُود دَرْ آخِرِهِ آوَر دِيم"۔ ہم نے کیا کیا؟ "تَضْرِبُ" کے آخر میں ہم ایک نون لے آئے۔ نون۔ کیوں؟ جیسے "وَاو" علامت ہوتی ہے "جَمْعُ مُذَكَّرٍ" کی یہ نون علامت ہوتی ہے "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ" کی جیسے "وَاو" علامت "جَمْعُ مُذَكَّرٍ" کی نون علامت ہوتی ہے "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ" کی اور یہ اس کی فاعل تھی۔  اور یہ فاعل کی ضمیر بھی یہی ہوتی ہے۔
تثنیہ اور جمع کے درمیان اشتباہ سے بچاؤ
اب اس کے آخر میں جب یہ ہو گیا "تَضْرِبُ" تو اب چونکہ نون یہ علامت "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ" کی اور اس نے ہمیشہ اس فعل کے ساتھ رہنا ہے تو ہم نے "بَا" کو ساکن کر دیا تو یہ بن گیا "تَضْرِبْنَ" چونکہ ویسے تو بننا تھا نا "تَضْرِبُونَ"۔ وہ "تَضْرِبُ" سے بنا تھا نا تو "بَا" کو ساکن کرنا ہے چونکہ نون ہمیشہ شدت اتصال کی وجہ سے اس کے ساتھ رہنی ہے تو یہ ہو گیا ساکن یہ بن گیا "تَضْرِبْنَ"۔اب جب یہ "تَضْرِبْنَ" ہو گیا "مُشْتَبَهَ شُدَّ بِجَمْعِ مُؤَنَّثٍ مُخَاطَبَةٍ اَزْ جِهَةِ رَفْعِ الْاِشْتِبَاهِ"۔ اب ممکن ہے کہ بندے کو سمجھ نہ آئے کہ یہ "تَضْرِبْنَ" "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ غَائِبٍ" کے لیے ہے یا "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ حَاضِرٍ" کے لیے ہے۔ چونکہ آگے جو صیغے حاضر کے آ رہے ہیں اس میں "تَضْرِبْنَ" آنا ہے "جَمْعُ مُؤَنَّثٍ حَاضِرٍ" کے لیے تو اب چونکہ اِشْتِبَاه ہو جاتا سمجھ نہ آتی شخص کو کہ آیا یہ "غَائِب" والے صیغے کا "تَضْرِبْنَ" ہے یا "حَاضِر" والے کا تو اس "اِشْتِبَاه" کو دور کرنے کے لیے ہم نے "تَاء" کو "یَا" میں تبدیل کر دیا اور یہ بنا دیا "يَضْرِبْنَ" تاکہ "يَضْرِبْنَ غَائِبَة" کے لیے رہ جائے اور "تَضْرِبْنَ حَاضِر" کے لیے رہ جائے۔
"يَضْرِبْنَ" بَرْوَزْنِ "يَفْعِلْنَ" "ضَادٌ فَاءُ الْفِعْلِ" "رَا عَيْنُ الْفِعْلِ" "بَا لَامُ الْفِعْلِ" "نُونُ" علامت "جَمْع مُؤَنَّثٍ" اور ضمیر فاعل البتہ اس کی ضمیر "مُنْفَصِلٌ" آئے گی "هُنَّ" تین  یہ ہو گئے۔
صَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ