درس شرح امثلہ

درس نمبر 10: فعل امر 1

 
1

خطبہ

2

شروع والی عبارات

3

بحث امر کا خلاصہ

گزارش کی تھی کہ مصدر سے نو چیزیں بنتی ہیں جن میں سے ایک ماضی تھا، اس کی بحث مکمل ہوئی مستقبل یعنی مضارع، اس کی بحث مکمل ہوئی اسم فاعل، اس کی بحث مکمل ہوئی اسم مفعول، چار کی بحث مکمل ہوئی پانچویں چیز جو مصدر سے مشتق ہوتی ہے جو مصدر سے بنتی ہے وہ ہے امر. تھوڑی سی تشریح کر دوں کہ ماضی جیسا کہ پہلے میں نے کہا تھا اگر ایک کام گذرے ہوئے زمانہ میں ہوا ہو اس کے بارے میں خبر دینی ہو تو اس کو ہم کہتے ہیں ماضی، فعل ماضی یعنی کیا؟ مثال ہم نے دی تھی ضرب، اس ایک آدمی نے مارا زمانہ گزشتہ میں, کام ہو گیا تھا اب اس کی اطلاع دی جا رہی ہے اب مستقبل کیا تھا؟ اس کی مثال ہم نے دی تھی یضرب، یعنی خبر دینی ہے کہ ایک کام ابھی ہوا نہیں لیکن آنے والے زمانے میں مستقبل میں ہوگا یضرب وہ ایک آدمی مارے گا یعنی ابھی مارا نہیں ہے ۔

یہ امر ان دو سے ہٹ کر ہے یہاں کسی کام کے ہو جانے یا زمانہ آئندہ میں ہونے کے بارے میں خبر نہیں دی جاتی پس امر کیا ہوتا ہے ؟کسی  فعل کا طلب کرنا ہوتا ہے جس کو ہم اردو میں کہتے ہیں حکم دینا ہم جب کہتے ہیں بازار سے سبزی لاؤ اس کا مطلب کیا ہے ہم حکم دے رہے ہیں کہ جاؤ اور بازار سے یہ خریداری والا کام کر کے آؤ وہ کام ابھی ہوا نہیں ہوتا  بلکہ اس کام کے ہونے کو طلب کیا جاتا ہے۔ اسی کی بہت ساری مثالیں قرآن مجید میں موجود ہیں  ان شاء اللہ جب آپ قرآن میں دیکھیں گے  تو معلوم ہوگا کہ امر کیا ہوتا ہے۔ امر  یعنی طلب کرنا مثلا  قل میرے   پیغمبر ان سے کہہ دےیعنی یہ  کوئی خبر   نہیں دی جاری ہے کہ پہلے کہا تھا یا بعد میں کہے گا نہیں قل یعنی اللہ تعالی حکم دے رہا ہے اپنے نبی کو تو ابھی ان سے کہے یعنی بات کرنے کو قول کو  طلب کر رہا ہے تو امر خبر نہیں ہوتابلکہ طلب ہوتا ہے ٹھیک ہو گیا اب یہ جو طلب ہے اس میں پھر تین صورتیں ہیں یا طلب اس سے ہوگی جو غائب ہے یا طلب اس سے ہوگی جو حاضر ہے  یا طلب اپنے آپ  سے ہوگی  اب یہ طلب ایک فرد سے ہوگی یا دو سے  یا  پورے گروپ سے ہوگی اگر  غائب سے   ہوگی   تو وہ غائب میں چلا جائے گا حاضر سے ہوگی تو مخاطب میں چلا جائے گا اور   حاضر بن جائے گا اور متکلم سے ہوگی تو متکلم میں چلا جائے گا ۔

4

امر

 اب یہ جو طلب کیا جا رہا ہے غائب سے کہ وہ کرے وہ کون ہے؟ یا وہ غائب مذکر ہوگا یا مونث ہوگی یا مذکر یعنی وہ ایک مرد کرے یا مونث وہ ایک عورت کرے تو اب فرماتے ہیں مذکر یا مونث ہوگا تو پھر وہی باتیں آ جائیں گی ماضی والی یا وہ ایک ہوگا یا دو ہوں گے یا جمع بہت سارے ہوں گے اسی طرح اگر مذکر ہوں گے تو بھی یہی تین صورتیں ہوں گی اور اگر مونث ہوگا غائب تو بھی تین صورتیں تو پس چھ صیغے غائب کے بنانے پڑیں گےہمیں۔ اسی  طرح اگر حاضر یعنی سامنے ہے تو کر تو وہ یا ایک ہوگا یا دو ہوں گے یا کئی ہوں گے یا مذکر ہوگا یا مونث ہوگی چھ یہاں بن جائیں گے چھ اور چھ  بارہ اور یا انسان اپنے آپ کو کہتا ہے کہ میں یہ کروں یا اپنے ساتھ اوروں کو ملا کر  کہتا ہے کہ ہم یہ کریں تو دو یہ ہو جائیں گے اس طرح کل چودہ  صیغے بن جائیں گے۔پس جیسے ماضی اور مستقبل کے لئے ہم نے چودہ صیغے بنائے تھے تاکہ ہر صیغے سے ایک مختلف معنی حاصل کیا جائے تو یہ امر کے بھی چودہ صیغے ہمیں بنانے پڑیں گے تاکہ ہر صیغے سے ایک مختلف اور منفرد معنی  لیا جا سکے تو وہ چودہ صیغے آقا جان اس طرح ہیں یہ ہم نے بنائے ہیں ۔

لِيَضْرِبْ واحد مذکر غائب کے لئے امر کا صیغہ ہے لِيَضْرِبٰا تثنیہ مذکر غائب کے لئے امر کا صیغہ ہے لِيَضْرِبُوا جمع مذکر غائب کے لئے امر کا صیغہ ہے لِتَضْرِبْ واحد مونث غائبہ کے لئے لِتَضْرِبٰا تثنیہ مونث غائبہ کے لئے  لِيَضْرِبْنَ جمع مونث غائبہ کے لئے یہ چھ صیغے ہو گئے غائب کے۔ اسی طرح اگر وہ حاضر ہے یعنی سامنےکھڑا ہے تو اس کے لئے اِضْرِبْ واحد مذکر حاضر کے لئے اِضْرِبٰا  تثنیہ مذکر حاضر کے لئے اِضْرِبُوا جمع مذکر حاضر کے لئے اِضْرِبی واحد مونث مخاطبہ کے لئے اِضْرِبٰا تثنیہ مونث مخاطبہ کے لئے اِضْرِبْنَ جمع مونث مخاطبہ کے لئے لِاَضْرِبْ واحد متکلم کے لئے لِنَضْرِبْ جمع متکلم کے لئے تو یہ چودہ صیغے  ہیں امر کے ۔

اب کونسا صیغہ کہاں سے بنا ہے یعنی اصل کیا تھی اور اب یہ اس کیفیت میں کیسے آیا کہاں سے آیا کس طرح بنایا وہ ان شاءاللہ ہم آپ کو یہاں تفصیل کے ساتھ بتاتے ہیں ۔

امر کے بھی چودہ صیغے ہیں چھ غائب کے چھ مخاطب کے اور دو متکلم کے جو چھ غائب کے ہیں ان میں سے تین مذکر کے ہیں اور تین مونث کےجو تین مذکر کے ہیں وہ یہ ہیں:  لِيَضْرِبْ ، لِيَضْرِبٰا ، لِيَضْرِبُوا۔

5

لِيَضْرِبْ کیسے بنا ؟

لِيَضْرِبْ چاہیے کہ وہ ایک مرد مارے ،طلب گیا جا رہا ہے مارنے کو کہ وہ ایک مرد مارے  لِيَضْرِبْ صیغہ ہے مفرد مذکر غائب کا  فعل امر ہے صحیح مجرد اور معلوم ۔
لِيَضْرِبْ  دراصل يَضْرِبُ تھا یعنی لِيَضْرِبْ  کو يَضْرِبُ سے بنایا گیا ہے ۔ يَضْرِبُ مستقبل کا صیغہ تھا اچھا اب یہ يَضْرِبُ سے لِيَضْرِبْ  کیسے بنایا ہے ؟ فرماتے ہیں يَضْرِبُ کی ابتداء میں ہم نے لامِ امر کو ذکر کیا یہ  لامِ امر آگئی  تو آخر میں جو بُ ہوگا وہ جو ضمہ تھا وہ ختم ہو جائے گا اور وہ ساکن ہو جائے گا کیوں ؟ان شاء اللہ آگے ہم نحو میں آپ کو بتائیں گے لامِ امر کا کام  یہ ہوتا ہے  کہ جس  فعل پر یہ داخل ہوتی ہے اس کے آخر کو اعراب کے لحاظ سے ساکن کر دیتی ہے ۔ خوب اب یہ  لِيَضْرِبُ سے بن گیا لِيَضْرِبْ  بر وزن لِيَفْعِلْ لام لامِ امر ہے یا حرف استقبال حرف مضارع ہے ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل اب يَضْرِبُ پر لام آئی اس جگہ کو ذرا ذہن میں رکھ لیں اور پھر آگے باقی آسان ہو جائیں گے يَضْرِبُ پر جب لامِ امر آئی اس لام نے دو کام کیے ہیں ایک کام تو یہ ہے کہ يَضْرِبُ کے معنی میں تبدیلی کی کیوں ؟ جب لام نہیں تھی صرف يَضْرِبُ تھا تو ہم نے اس کا ترجمہ کیا تھا وہ ایک مرد مارے گا مستقبل کا معنی تھا لیکن جب لام امر آئی  لِيَضْرِبْ   وہ ایک مرد مارے ، ایک کام یہ کیا اور دوسرا کام اس لامِ امر نے یہ کیا ہے کہ يَضْرِبُ میں جو با پر ضمہ تھا اس کو ختم کر دیا گرا دیا اور اس نے بنا دیا  لِيَضْرِبْ   کیونکہ لامِ امر جب کسی فعل پر داخل ہوتی ہے تو اس کے آخر کو ساکن کر دیتی ہے اس کو جازم کہتے ہیں ان شاءاللہ یہ ساری باتیں ہم آگئے پڑھیں گے۔

6

لِيَضْرِبٰا کیسے بنا ؟

لِيَضْرِبٰا : تثنيہ مذکر غائب کا دوسرا صیغہ ہے  وہ دو مرد ماریں، تثنيہ مذکر غائب فعل امر صحیح مجرد معلوم لِيَضْرِبٰا لِيَفْعِلٰا کے وزن پر ہے  لِيَضْرِبٰا اسی لِيَضْرِبْ   کا تثنيہ ہے   باء  کے آخر میں ہم نے ایک الف تثنيہ کا اضافہ کر دیا تو یہ بن گیا لِيَضْرِبٰا  ٹھیک ہے جی لِيَضْرِبْ  تھا اس کے آخر میں الف آ گئی تو ظاہر ہے ہم الف کی خاطر با کو ساکن نہیں رکھ سکتے  تھے با بھی ساکن ہے الف  بھی ساکن ہوتی ہے  اب دو ساکن اکٹھے ہوں تو وہ بندہ پڑھ ہی نہیں سکتا تھا تو اس لئے پھر ہم نے با کو فتح دیا خوب ۔"لِيَضْرِبٰا در اصل يَضْرِبٰانِ بود" جیسے لِيَضْرِبْ اصل میں يَضْرِبُ تھا لِيَضْرِبٰا بھی  اصل میں يَضْرِبٰانِ تھا ، اب ہم نے کیا کیا ؟ يَضْرِبٰانِ پر لام کو داخل کیا لام لامِ امر کو تو یہ بن گیا لِيَضْرِبٰانِ لیکن چونکہ لام آ گئی لام نے فعل کے آخر کو ساکن کرتا ہے تو اس کے لیے اس نے پھر نون کو ہی گرا دیا اور جب نون گر گئی تو باقی بچ گیا  لِيَضْرِبٰا  خوب اب اس لام نے دو کام کیے ہیں نمبر ایک اس يَضْرِبٰانِ کی نون کو اس نے گرا دیا ساقط کر دیا اور دوسرا اس نے یہ کیا کہ يَضْرِبٰانِ کا جو معنی مضارع میں تھا کہ وہ دو مرد ماریں گے اس معنی کو اس نے اب انشاء میں تبدیل کر دیا لِيَضْرِبٰا  یعنی وہ دو مرد ماریں ۔

7

لِيَضْرِبُوا کیسے بنا ؟

لِيَضْرِبُوا : یہ اسی کا جمع ہے  وہ سب مرد ماریں صیغہ جمع مذکر غائب کا ہے فعل فعل امر ہے صحیح مجرد اور معلوم ہے لِيَضْرِبُوا    لِيَفْعِلُوا کے وزن پر ہے اب لِيَضْرِبُوا  اصل میں يَضْرِبُونَ تھا يَضْرِبُ ، يَضْرِبان ، يَضْرِبُونَ ، يَضْرِبُونَ سے جب ہم نے امر کا صیغہ بنایا تو يَضْرِبُونَ پر اب ہم نے  لام کو داخل کیا اس لام نے یہاں پر آ کر دو کام کئے  ایک تو اس کی اس نون کو گرا دیا جو يَضْرِبُونَ میں  تھی  یہ نون نون اعرابی تھی بجائے ساکن کر  نےکے خود اس کو گرا دیا اور دوسرا اس نے اس کے معنی میں بھی تبدیلی کر دی اس لام نے دو کام کئے تو پس غائب کے ہو گئے تین صیغے مذکر کے  لِيَضْرِبْ  لِيَضْرِبٰا  لِيَضْرِبُوا اسی طرح اب تین صیغے آئیں گے مونث کے لیے کون سے لِتَضْرِبْ ، لِتَضْرِبٰا ، لِيَضْرِبْنَ ۔

8

لِتَضْرِبْ کیسے بنا ؟

لِتَضْرِبْ کا معنی ہے کہ وہ ایک عورت مارے زمان حال یا استقبال میں جو بھی ہے یہ صیغہ ہے مفردمونث غائب کا فعل فعل امر غائب ہے صحیح مجرد معلوم لِتَضْرِبْ لتفعل کے وزن پر ہے وہی آسان سی باتیں ہیں لِتَضْرِبْ  اصل میں تَضْرِبُ تھابالکل آسان فرماتے ہیں ہم نے اس پر  لامِ امر کو داخل ک یا جب لامِ امر آ گئی تو اس نے دو کام کیے ایک تو اس کے معنی میں تبدیلی کی اور ایک اس تَضْرِبُ کی جو با پر حرکت تھی اس کو گرا دیا لِتَضْرِبْ  ،  تَضْرِبُ کا معنی وہاں مستقبل میں کیا تھا وہ ایک عورت مارے گی لیکن یہاں پر معنی ہوگا لِتَضْرِبْ  کہ وہ ایک عورت مارے ، معنی میں بھی تبدیلی آگئی اور حرکت کے لحاظ سے بھی تبدیلی آگئی ۔

9

لِتَضْرِبٰا کیسے بنا ؟

لِتَضْرِبٰا : فرماتے ہیں یہ بھی تثنیہ کا صیغہ ہے اس کو آپ کہیں گے تثنیہ مونث غائب فعل امر غائب صحیح مجرد معلوم لتضربا تَضْرِبٰانِ سے ہے  وہاں تھا،  تَضْرِبُ  ، تَضْرِبان يَضْرِبْنَ ،  تَضْرِبان پر لام  امر کو داخل کیا  اور اس لام نے چونکہ آپ کو پتہ ہے کہ فعل کے آخر کو ساکن کرنا ہوتا ہے یہاں تَضْرِبان میں چونکہ نون تھی آخر میں اعرابی تو اس نے اس نون کو ہی گرا دیا تَضْرِبان سے بن گیا لِتَضْرِبٰا چاہیے کہ وہ دو عورتیں ماریں پس اس لام نے دو کام کیے ایک اس کے معنی میں تبدیلی کی اور دوسرا اس کی حرکت میں نون اعرابی کو بھی ساقط کر دیا ۔

10

لِيَضْرِبْنَ کیسے بنا ؟

لِيَضْرِبْنَ : تیسرا صیغہ جمع کا وہ ہے لِيَضْرِبْنَ جمع مونث غائبہ فعل امر غائب صحیح مجرد معلوم لِيَضْرِبْنَ ، يَضْرِبْنَ سے بنا ہے  فعل مضارع میں تھا تَضْرِبُ، تَضْرِبان، يَضْرِبْنَ ، تو یہ اسی سے بنا ہے  لِيَضْرِبْنَ اصل میں يَضْرِبْنَ تھا جمع مونث غائب فعل مضارع اس سے یہ بنا ہے اب اسی يَضْرِبْنَ پر ہم نے لام  امرکو داخل کر دیا لامِ امر نے لفظا تو یہاں کوئی عمل نہیں کیا چونکہ نون جو جمع کی تھی وہ ویسے ہی ہمیشہ متحرک ہوتی ہے اب ظاہر ہے وہ اس کو ساکن کر نہیں سکتی تھی اس کا ماقبل بھی ساکن تھا وہ علامت جمع تھی کسی چیز کا عوض نہیں تھی تو يَضْرِبْنَ يَضْرِبْنَ رہا  یہ لام جب اس پر آئی تو یہ بن گیا لِيَضْرِبْنَ اس نے اس کے فقط معنی میں تبدیلی کی ہے اور وہ تبدیلی کیا ہے؟ لِيَضْرِبْنَ کہ چاہیے کہ وہ ساری عورتیں ماریں یہ اس میں تبدیلی ہے ۔
صلی اللہ علی محمد وآل محمد

هم بر تأنيث ، بنابراين از تاىِ اوّل مستغنى شده و آن را حذف كرديم مَضْرُوبٰات شد.

وآن [ مضروبات ] يك لفظ است به جاى سه معنى ، چنانكه گويى : هُنَّ مضروبات ، يعنى ايشانند گروه زنان زده شده ، و اَنْتُنَّ مَضْرُوبٰات يعنى شماييد گروه زنان زده شده ، و نَحْنُ مَضْرُوبٰات يعنى ماييم گروه زنان زده شده.

[ امر ]

و از امر نيز چهارده وجه باز مى‌گردد : شش مغايب ، و شش مخاطب ، و دو حكايت نفس متكلّم را. آن شش كه مغايب را بود سه مذكّر را بود و سه مؤنّث را.

آن سه كه مذكّر را بود : لِيَضْرِبْ ، لِيَضْرِبٰا ، لِيَضْرِبُوا.

لِيَضْرِبْ : يعنى بايد بزند او يك مرد غايب در زمان حال يا زمان آينده. صيغه مفرد مذكّر غايب است از فعل امر ، صحيح و مجرّد و معلوم.

لِيَضْرِبْ در اصل يَضْرِبُ بود ، لام امر در سرش درآورديم و آخرش را وقف كرديم لِيَضْرِبْ شد بر وزن لِيَفْعِلْ. لام ، لام امر ، ياء ، حرف استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل ، لام امر غايب در سرش دو عمل كرد : لفظاً و مَعنًى ، لفظاً حركت آخرش را به جزمى ساقط كرده ، و معنًى خبر را بدل به انشاء كرد.

لِيَضْرِبٰا : يعنى بايد بزنند ايشان دو مردان غايب در زمان حال يا زمان آينده. صيغه تثنيه مغايب مذكّر است از فعل امر ، صحيح و مجرّد و معلوم. لِيَضْرِبٰا بر وزن لِيَفْعِلٰا. لام ، لام امر غايب ، ياء ، حرف استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل ، الف علامت تثنيه و هَم ضمير فاعل.

لِيَضْرِبٰا در اصل يَضْرِبٰانِ بود ( تثنيه مذكّر غايب بود از فعل مضارع ) خواستيم تثنيه مذكّر غايب بنا كنيم از فعل امر غايب ، لام امر غايب را در سرش درآورديم ، دو عمل كرد : لفظاً و معنًى ، لفظاً نون اعرابى را به جزمى ساقط كرد ، و معنًى خبر را بدل به انشاء كرد لِيَضْرِبٰا شد.

لِيَضْرِبُوا : يعنى بايد بزنند ايشان گروه مردان غايب در زمان حال يا زمان آينده.

صيغه جمع مذكّر غايب است از فعل امر ، صحيح و مجرّد و معلوم. لِيَضْرِبُوا بر وزن لِيَفْعِلُوا. لام ، لام امر غايب ، ياء ، حرف استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل ، و واو علامت جمع مذكّر و ضمير فاعل.

[ لِيَضْرِبُوا ] در اصل يَضْرِبُونَ بود ( مستقبل بود ) خواستيم امر غايب بنا كنيم لام امر بر سرش درآورديم ، دو عمل كرد : لفظاً ومعنًى ، لفظاً نون اعرابى را به جزمى ساقط كرد ، ومعنًى خبر را بدل به انشاء نمود لِيَضْرِبُوا شد.

* * *

و آن سه كه مؤنّث را بود : لِتَضْرِبْ ، لِتَضْرِبٰا ، لِيَضْرِبْنَ.

لِتَضْرِبْ : يعنى بايد بزند او يك زن غايبه در زمان حال يا زمان آينده. صيغه مفرده مؤنّث غايبه است از فعل امر غايب ، صحيح و مجرّد و معلوم بر وزن لتفعل. لام ، لام امر غايب ، تاء ، علامت استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل.

لِتَضْرِبْ در اصل تَضْرِبُ بود ( واحده مؤنّث غايبه بود از فعل مضارع ) خواستيم مفرده مؤنّث بنا كنيم از فعل امر غايب ، لام امر بر سرش درآورديم ، دو عمل كرد : لفظاً ومعنًى ، لفظاً حركت آخر را به جزمى ساقط كرد ، ومعنًى خبر را بدل به انشاء كرد لِتَضْرِبْ شد.

لِتَضْرِبٰا : يعنى بايد بزنند ايشان دو زنان غايبه در زمان حال يا زمان آينده. صيغه تثنيه مؤنّث غايبه است از فعل امر غايب ، صحيح و مجرّد و معلوم بر وزن لِتَفْعِلٰا. لام ، لام امر غايب ، تاء علامت استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل ، الف علامت تثنيه.

[ لتضربا ] در اصل تَضْرِبٰانِ بود ( تثنيه مؤنّث غايبه بود از فعل مضارع ) خواستيم تثنيه مؤنّث بنا كنيم از فعل امر غايب لام امر در سرش درآورديم ، دو عمل كرد : لفظاً و معنًى ، لفظاً عمل كرد نون عوض رفع را به جزمى ساقط كرد ، ومعنًى عمل كرد خبر را بدل به انشاء كرد لِتَضْرِبٰا شد.

لِيَضْرِبْنَ : يعنى بايد بزنند ايشان گروه زنان غايبه در زمان حال يا زمان آينده. صيغه جمع مؤنّث غايبه است از فعل امر غايب ، صحيح و مجرد و معلوم. لِيَضْرِبْنَ بر وزن لِيَفْعِلْنَ. لام ، لام امر غايب ، ياء ،

حرف استقبال ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل ، نون علامت جمع مؤنّث و ضمير فاعل.

[ ليضربن ] در اصل يَضْرِبْنَ بود ( جمع مؤنّث غايبه بود از فعل مضارع ) خواستيم جمع مغايبه مؤنّث بنا كنيم از فعل امر غايب ، لام امر غايب بر سرش درآورديم ، لفظاً عمل نكرد زيرا كه نون علامت جمع است نه عوض رفع ، ومعنًى عمل نموده وخبر را بدل به انشاء كرده لِيَضْرِبْنَ شد.

* * *

و از امر حاضر نيز شش وجه بازمى‌گردد : سه مذكّر را بود ، و سه مؤنّث را.

آن سه كه مذكّر را بود : اِضْرِبْ ، اِضْرِبٰا ، اِضْرِبُوا.

اِضْرِبْ : يعنى بزن تو يك مرد حاضر در زمان حال يا در زمان آينده. صيغه مفرد مذكّر حاضر است از فعل امر حاضر ، صحيح و مجرّد و معلوم. اِضْرِبْ بر وزن اِفْعِلْ. همزه علامت امر حاضر ، ضاد فاء الفعل ، راء عين الفعل ، باء لام الفعل.

اِضْرِبْ امر است از تَضْرِبُ ، تاء كه حرف مضارع بود از اوّلش انداختيم ، ما بعد تاء ساكن و ابتداء بساكن محال بود محتاج بهمزه وصل شديم ، نظر كرديم به عين الفعلش مكسور بود ، همزه وصل مكسور بر سرش درآورديم وآخرش را وقف كرديم ، حركت آخر به وقفى بيفتاد اِضْرِبْ شد.

اِضْرِبٰا : يعنى بزنيد شما دو مردان حاضر در زمان حال يا زمان