خطبہ
"بسم الله الرحمن الرحیم  الحمد لله ربّ العالمين ، والعاقبة للمتّقين ، والصلاة والسلام على خير خلقه سيّدنا محمّد وآله أجمعين" یہ خطبہ ہو گیا۔
"أمّا بعد : فهذا مختصر مضبوط في علم النحو" یہ میری ایک مختصر کتاب ہے ،ان شاءاللہ، اللہ آپ کو توفیق دیگا کہ مغنی اللبیب  اورکافیہ کی  جو شرح ہے ملا جامی کی اور شرح ملاجامی کے نام سے مشہور ہے شرح ابن عقیل ہے بہت بڑی بڑی کتب علم نحو میں موجود ہیں آپ ان مفصل کتابوں سے استفادہ کریں گے،  
"فهذا مختصر "میری یہ کتاب مختصر ہے یعنی اس میں تو بہت زیادہ تفصیلات میں نے ذکر نہیں کیں "مضبوط" اور علم نحو میں ایک مضبوط ضبط شدہ اورقوی یعنی اگر عبارت کے لحاظ سے تحریر کے لحاظ سے یہ مختصر ہے لیکن قواعد کے لحاظ سے یہ قوی اور مضبوط کتاب ہے
" جمعت فيه" میں نے اس میں جمع کیے ہیں ،
"مهمّات النحو" نحوکے اہم ترین مقاصد جو مہم تھے یعنی جو موٹی موٹی باتیں ہیں جن کے بغیر چارہ نہیں تھا وہ میں نے اس میں جمع کیے ہیں 
"على ترتيب الكافية" ابن حاجب کی کتاب کافیہ کی ترتیب پر یعنی جس انداز اور جس ترتیب سے انہوں نے کافیہ کو لکھا میں نے اسی انداز میں  اس کو لکھا ہے،
"مبوّباً ومفصّلاً" ان شاءاللہ آگے بتائیں گے ابواب آگے بتائیں گے کہ فلاں بحث میں اتنے ابواب ہیں فلاں میں اتنے ابواب ہیں باب باب کر کے اور پھر ان میں فصلیں ہیں چھوٹی چھوٹی ایک فصل شروع کی وہ مطلب جب ختم ہو گیا پھر آگے لکھ دیا فصل پھر دوسرا مطلب لکھ دیا اور آگے لکھ دیا فصل، فصل کا ویسے لغوی معنی بھی ہوتا ہے جدائی لیکن کیا مطلب یعنی ہر مطلب وہ دوسرے مطلب سے علیحدہ علیحدہ کر کے لکھا ہے تاکہ جو بندہ پڑھنے والا ہے اس کی سمجھ میں آجائے کہ یہاں ایک  بات مکمل ہو گئی ہے ۔جہاں فصل آئے گی اس کا مطلب ہے یہاں سے ایک نئی بات اور نیا مطلب بیان کر رہے ہیں میں نے اس انداز میں لکھا ہے۔
"بعبارة واضحة" میری اس کتاب کی  عبارت  میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے بلکہ  واضح اور سمجھ آنے والی عبارت ہے۔
" مع إيراد الأمثلة " امثلہ جمع ہے مثال کی اور ساتھ ساتھ اس کی مثالیں بھی دی ہیں یعنی جو حکم بیان کیا ہے ساتھ ایک چھوٹی سی مثال بھی سمجھانے کے لیے دی ہے مثلا  ایک حکم ہے  کہ ہر فاعل مرفوع ہوتا ہے اب یہ حکم ہو گیا یہ مسئلہ ہو گیا تو ساتھ آگے مثال ہوگی ۔جیسے قام زید مثلا کہ زید پر رفع ہے چونکہ یہ فاعل ہے یعنی اس قسم کی میں نے اس کے ساتھ مثالیں بھی دی ہیں۔
" في جميع مسائلها" تمام مسائل میں یعنی جتنے بھی میں نے آگے مسائل نحو یعنی قواعد و ضوابط ذکر کیے ہیں ہر ایک کے ساتھ مثال بھی دی ہے ۔
"من غير تعرّض للأدلّة والعِلَل" ادلہ جمع ہے دلیل کی اور علل جمع ہے علت کی کہ میں نے ایک مسئلہ بیان کیا اس مسئلے کے ساتھ مثال بھی بیان کی لیکن اس کی دلیل اور علت کے درپے نہ ہوا۔ کہ یہ اگر ایسا ہے تو اس پر دلیل کیا ہے یہ اس کی علت کیا ہے فی الحال میں ان دلیلوں اور علتوں کے درپے نہیں ہوا جیسا کہ بڑی کتب میں سب کی دلیلیں اور علتیں ذکر ہیں کیوں؟
"لئلّا يشوّش ذهن المبتدئ"  تاکہ جو بندہ ابھی نحو کی ابتدا کر رہا ہے ہم بھی ابھی مبتدی شمار ہوتے ہیں  مبتدی کون ہوتا ہے؟ کسی بھی کام کا آغاز کرنے والا ابھی تو ہم نے علم نحو کی ایک چھوٹی سی جو کتاب ہے مثلا شرح مآۃ عامل یا نحو میر پڑھی ہے۔ تو ابھی تو ہم ابتدا  علم میں ہیں  تاکہ مبتدی  کا ذہن مشوش نہ ہو جائے منتشر نہ ہو جائے۔
عن فهم المسائل۔ اس علم نحو کے مسائل ،احکام۔ اور قوانین کو سمجھنے سے چونکہ ابتدا میں ہی ہم اگر دلیلیں اور علتیں پیش کرنا شروع کر دیں  تو طالب علم کو سمجھنے میں بہت ساری مشکلات پیش آئیں گی ، آگے فرماتے ہیں:
"وسمّيته بالهداية فی النحو " ہدایۃ النحو میں نے اس کا نام رکھا ہے۔
ہدایہ النحو کا مصنف 
 میں نے ابتدا میں آپ سے گزارش کی تھی کہ علماء تو یہ کہتے ہیں کہ یہ ہدایۃ النحو ابو حیان محمد بن یوسف کی کتاب ہے لیکن جب ہم ادھر نیٹ پر تحقیق کرتے ہیں ان کے حالات زندگی میں تو وہاں پر اس کتاب کا نام نہیں ملتا بہرحال رہ گیا ہوگا یا وہاں معروف نہیں ہوگی۔
 بہرحال وہ فرماتے ہیں: کہ میں نے اس کا نام رکھا ہے ہدایۃ النحو ممکن ہے کوئی اعتراض کرے جناب ہدایت کرنا تو اللہ کا کام ہے بندے کا کام تو نہیں ہے؟ آپ جواب دیں گے جناب اللہ بھی جب ہدایت کرتا  ہے تو کسی سبب سے کرتا ہے  تو ہم نے یہ کتاب بھی جو کہ علم نحو کی طرف راہنمائی کا سبب بنتی ہے تو ہم نے مسبب والا نام سبب کو دیاتو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بہرحال میں نے اس کا نام رکھا ہے۔
ہدایۃ النحو نام رکھنے کی وجہ
ہدایۃ النحو کیوں ؟"رجاء" امید کرتے ہوئے کس کی ؟ "أن يهدي الله تعالى" کہ اللہ تعالی اس کے ذریعے ہدایت فرمائے گا "الطالبين "جو طالبان علم نحو ہونگے، میں امید کرتا ہوں کہ اللہ پاک میری اس کتاب کو ان کے لیے سبب قرار دے گا جو نحو سمجھنا چاہتے ہیں کہ ان کو علم نحو  کی  سمجھ آجائے ، فرماتے ہیں:
   "ورتّبته" اس کی ترتیب اس کتاب کا میرا انداز کیا ہوگا ترتیب اس کی یہ ہے۔"على مقدّمة" ایک مقدمہ ہوگا پہلا پہلا انشاءاللہ ہم شروع کریں گے مقدمہ،"وثلاثہ اقسام"  پھر اس کے بعد اس میں اول تین قسمیں ہوں گی یعنی قسم اول قسم ثانی قسم ثالث پھر ان کے درمیان ہوں گے ابواب پھر ان ابواب کے درمیان ہوں گی فصلیں" وخاتمة " اور آخر میں ایک بحث ہے بطور خاتمہ اس کو میں نے خاتمہ کا نام دیا ہے۔ تو پس گویا پوری کتاب ہدایۃ النحو کو میں نے پہلی تقسیم میں  تین حصوں پر تقسیم کیا : ایک مقدمہ اور اس کے بعد تین اقسام قسم اول قسم ثانی قسم ثالث، اور ایک خاتمہ
" بتوفيق الملك العزيز العلّام" اس کے بعد آگے شروع فرما رہے ہیں۔ مقدمہ وہ ان شاءاللہ ہم ترتیب سے اگلے درس سے اس کا آغاز کریں گے ۔وصلی اللہ علی محمد و آل محمد۔