النوع التاسع : أَسْمَاءٍ تُسَمَّى أَسْمَاءَ الْأَفْعَالِ، وَإِنَّمَا سُمِّيَتْ بِأَسْمَاءِ الْأَفْعَالِ لِأَنَّ مَعَانِيهَا أَفْعَالٌ، وَهِيَ تِسْعَةٌ۔
عوامل لفظیہ میں سے نویں نو آگئی ہے، ان اسماء کے بارے میں جو اسم ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ درسوں میں گزارش کی تھی کہ پہلے انہوں نے ان حروف کا ذکر کیا کہ جو حرف ہیں اور عمل کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے شروع کیا تھا اسماء کو ۔
 یہ اسماء جو عمل کرتے ہیں، ان کا ایک نام ہے، اس کو کہتے ہیں "اسماء الافعال"۔
کیونکہ آپ کو پتہ ہے، آپ پڑھ چکے ہیں کہ اسم اور فعل دو الگ چیزیں ہیں۔ زید اسم ہے، "ضَرَبَ" فعل ہے۔ زید فقط ذات پر دلالت کرتا ہے، جبکہ فعل معنی بھی دیتا ہے اور زمانہ بھی۔ دو چیزوں پر دلالت کرتا ہے۔ یہ ساری باتیں آپ ابتدائی کتاب میں ان شاءاللہ کہیں نہ کہیں پڑھ چکے ہیں کہ اسم، فعل اور حرف۔ وہاں یہی مثال دیتے ہیں: اسم کی مثال جیسے "زَیْدٌ"، فعل کی مثال جیسے "ضَرَبَ"۔ اب "ضَرَبَ" دو چیزیں بتا رہا ہے: ایک تو مارنے والے معنی کو بھی دلالت کر رہا ہے، اور ساتھ "ضَرَبَ" یہ بھی بتا رہا ہے کہ اس نے زمانہ ماضی میں مارا ہے۔ یَضرِبُ "وہ مارے گا" یعنی جہاں وہ معنی بتا رہا ہے، ساتھ ساتھ اس کا زمانے کو بھی دلالت کرتا ہے، جبکہ اسم زمانے کی بات نہیں کرتا۔
اب ان کو کہا گیا ہے "اسماء الافعال"، تو سوال یہ ہوگا کہ جناب، اسم اور فعل دو الگ چیزیں ہیں۔ تو جو اسم ہوتا ہے، وہ فعل نہیں ہوتا، جو فعل ہوتا ہے، وہ اسم نہیں ہوتا۔ تو ان کو کیوں کہتے ہیں "اسماء الافعال"؟ یہ اسماء بھی ہیں اور افعال کے معنی بھی دیتے ہیں۔
فرماتے ہیں: اس لیے کہ یہ صورتاً ، لفظاً اسم ہیں، لیکن معنی دیتے ہیں فعل کا۔ صورتاً اسم ہیں، لیکن کیونکہ معنی فعل والا دیتے ہیں، اس لیے کہا جاتا ہے "اسماء الافعال"۔ یعنی ایسے اسماء جو فعل کا معنی دیتے ہیں۔
جیسے ہم کہتے ہیں: اسمِ جمع ہے، اسم لیکن جو اسم جمع کا معنی پایا جاتا ہے، تو وہ کہتے ہیں "اسمِ جمع"، کہیں کہتے ہیں "اسمِ مصدر"، کہیں کہتے ہیں "اسمِ صفت"۔ تو یہ بھی اسی طرح ہے، کیونکہ یہ افعال کا معنی ان میں پایا جاتا ہے، اس لیے ان کو کہا جاتا ہے "اسماءِ الافعال"۔
یہ اسماء افعال کل نو ہیں۔ ان میں سے چھے اسم ایسے ہیں جو فعلِ امرِ حاضر کا معنی دیتے ہیں، اور تین ایسے ہیں جو ماضی کا معنی دیتے ہیں۔ لہٰذا، جو چھے فعلِ امر ِحاضر کا معنی دیں گے، وہ یقیناً اپنے معمول کو نصب دیں گے، اس لیے کہ وہ ان کا مفعول واقع ہوگا۔ جیسے ہم کہتے ہیں: "اِضرِب زَیْدًا"، یہ فعل ماضی ہے، بعد میں "زَیْدًا" کو ہم نصب پڑھتے ہیں، اس لیے کہ اس کا مفعول ہوتا ہے۔
تو یہاں یہ جو نو(۹) اسماء ہیں، ان کا حکم بھی اسی طرح ہے کہ ان میں سے جو چھے ہیں، یہ معنی دیتے ہیں فعلِ امر والا۔ اب جب فعل امر کا معنی دیں گے، تو نتیجہ کیا ہوگا؟ نتیجہ یہ ہوگا کہ ان کے بعد کا جو اسم ہوگا، اس کو یہ نصب دیں گے، اس لیے کہ یہ بنابر مفعولیت کے، کیونکہ بعد والے اسم ان کا مفعول ہوگا۔
اب ایک ایک کر کے پڑھتے ہیں۔ آسان سی بات ہے، اس میں کوئی خاص مشکل چیز نہیں ہے۔ فرماتے ہیں: اَلنَّوْعٌ تَاسِعٌ ،نویں نوع (یہ نو قسم ہیں)، أَسْمَاءٌ (اسماء ہیں)، (یہ اسماء ہیں)، تُسَمَّى (جن کا نام رکھا گیا ہے) أَسْمَاءَ الْأَفْعَالِ (اسماء الافعال)۔
ٹھیک ہے، إِنَّهُ إِنَّمَا سُمِّيَتْ بِأَسْمَاءِ الْأَفْعَالِ (ان اسماء الافعال کو اسماء الافعال کیوں کہتے ہیں؟) کیونکہ میں نے گزارش کی تھی کہ اسم اور فعل دو الگ چیزیں ہیں۔ ہم نے ابتدائی کتاب میں پڑھا ہے کہ کلمہ  تین قسم کے ہوتے ہیں: اسم، فعل اور حرف۔ تو جب اسم اور فعل دو الگ چیزیں ہیں، تو ہم ان کو کہہ رہے ہیں کہ "اسماء الافعال"۔
فرماتے ہیں: إِنَّمَا سُمِّيَتْ (ان کا نام رکھا گیا ہے) أَسْمَاءَ الْأَفْعَالِ (اسماء الافعال)، کیوں؟ جواب یہاں سے آئے: لِأَنَّ مَعَانِيهَا أَفْعَالٌ (اس لیے کہ یہ صورت میں تو اسم ہیں، لیکن یہ ان کے معنی افعال ہیں)۔ یعنی معنی فعل والا دیتے ہیں۔
جیسے میں نے گزارش کی کہ چھ ایسے ہیں جو فعل امر حاضر کا معنی دیتے ہیں، اور تین ہیں جو فعل ماضی کا۔ چونکہ یہ معنی فعل ہیں، یعنی افعال کا معنی دیتے ہیں، اس لیے ہم ان کو کہتے ہیں "اسماء الافعال"۔
اور جیسے ہم کہتے ہیں: اسم جمع، اسم مصدر، اسم صفت وغیرہ۔ تو یہ بھی اسی طرح، اسم آیا فعل۔ وہاں بھی معنی جمع، معنی مصدریہ یا صفتیت پائی جاتی ہے، تو اس لیے ہم ان کو اسم جمع یا اسم صفت کہتے ہیں۔
وَهِيَ تِسْعَةٌ (اور یہ نو ہیں)، أَسْمَاءَ الْأَفْعَالِ (اسماء الافعال نو ہیں)۔ البتہ ان کے نزدیک عبدالقاہر کے نزدیک بعض ہیں جو اور بھی اس میں اضافہ کرتے ہیں، وہ ان شاءاللہ بڑی کتابوں میں آپ پڑھ لیں گے۔ نو ہیں،
سِتَّةٌ مِنْهَا (ان نو میں سے چھے کہتے ہیں) ان نو میں سے چھے  ،موضوعۃََ وہ تو بنائے گئے ہیں للأمــر الحاضر فِعْلِ أَمْرِ حَاضِرٍ کے لئے (یعنی چھے اسماء ایسے ہیں جن میں فعل امر حاضر کا معنی پایا جاتا ہے)۔ یہ امر حاضر کے لئے بنائے گئے ہیں، وَتَنصِبُ الاِسمَ عَلى المَفعُولِيَّةِ،اور یہ اسم کو نصب دیتے ہیں بنابر مفعولیت کے (یعنی بعد والا اسم چونکہ ان کا مفعول ہوتا ہے، اس لیے وہ اس کو نصب دیتے ہیں)  اب ایک ایک شروع کر رہے ہیں: