درس شرح مائة عامل

درس نمبر 16: اسماء نکرہ کو نصب دینے والے اسماء 2

 
1

خطبہ

2

نکرہ اسماء کو نصب دینے والے اسماء: "کم"

وَالثَانِی كَمْ مَعْنَاهُ عَدَدٌ مُبْهَمٌ وَهُوَ عَلَى النَّوْعَيْن

بحث ہماری چل رہی تھی اُن اسماء کے بارے میں جو اسماء اسمِ نکرہ کو نصب دیتے ہیں بنابر تمییز کے۔ اُن اسماء میں سے ایک اسمِ "کم" ہے۔ کم کیا ہے؟ فرما دیں: کم کا معنی ہے عددِ مُبْهَم۔ یعنی کیا مطلب؟ یعنی یہ کم عدد کو تو بیان کرتا ہے، لیکن مُبْهَم (مبہم) یعنی تھوڑا، زیادہ، قلیل، کثیر، اس میں ابہام ہوتا ہے۔ کَم یعنی عدد کے لحاظ سے جہاں ابہام ہو، وہاں اس میں کم کا استعمال ہوتا ہے۔ کَم یعنی عدد کے ابہام کی جگہ پر عدد مُبْهَم ہو، تو وہاں پر اس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ جب پتہ نہ ہو، دو ہیں، چار ہیں، سو ہے، بیس ہے، کیا ہے، تو وہاں پر ہوتا ہے کَم۔

یہ کم دو قسم کے ہوتے ہیں:

  1. کبھی کَم استفہامیہ ہوتا ہے، یعنی کَم کے ذریعے ایک شخص دوسرے شخص سے سوال کرتا ہے۔

  2. اور کبھی کم خبریہ ہوتا ہے۔ استفہامیہ یعنی پوچھنا، اور خبریہ یعنی اُس کو خبر دینا۔

مثال:

  • ایک دفعہ بندہ کسی سے پوچھتا ہے: "تُو نے کتنے بندے مارے؟"

  • اور ایک دفعہ بندہ کسی کو خبر دیتا ہے: "میں نے کافی سارے لوگ مارے" یا "تُو نے کافی سارے لوگ مارے"۔

یہ کَم بہت غور کرنا ہے، استفہام میں بھی استعمال ہوتا ہے، اور خبر میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ نصب استفہام میں بھی دیتا ہے، اور نصب خبر میں بھی دیتا ہے، لیکن ایک آدھ شرط کے ساتھ۔

ترجمہ دیکھو، پھر غور سے کرتے ہیں۔ وَالثَانِی وہ اسماء جو اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں، ان میں سے دوسرا ہے "کَم"۔ کم کیا ہے؟ مَعْنَاهُ عَدَدٌ مُبْهَمٌ۔ اس کا معنی ہے عدد مبہم، یعنی جس عدد کی مقدار معین نہ ہو، ابہام پایا جاتا ہو، اس کو کم کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے۔ ٹھیک ہوگئے۔

وَهُوَ عَلَى النَّوْعَيْنِ (اس کم کی دو قسمیں ہیں):

  1. اِسْتِفْهَامِيَّةٌ  (استفہامیہ) : ان میں سے ایک قسم ہے کم استفہامیہ، یعنی وہ کم جو سوال کرنے کے لئے، کسی سے کچھ پوچھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کم استفہامیہ فرماتے ہیں: إِنْ كَانَ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ (اگر کم معنی استفہام کو متضمن ہو)، تو یہ استفہامیہ ہوگا۔ یعنی جو شخص متکلم اس کم کو استعمال کر رہا ہے، اگر وہ کچھ پوچھنے کے لئے استفہام کے لئے استعمال کر رہا ہے، تو پھر کہیں گے کہ یہ کم استفہامیہ ہے۔ وَهُوَ يَنْصِبُ التَّمْيِيزَ (اور یہ اپنی تمیز کو نصب دیتا ہے)۔ جیسے کوئی شخص سے سوال کرے: "كَمْ رَجُلًا ضَرَبْتَهُ؟" (سوال: کتنے مردوں کو تُو نے مارا ہے؟)۔ یہاں کم یعنی کتنے کے بارے میں عدد میں کیا ہے؟ ابہام پائے جاتا ہے۔ کَم کتنے؟ اس ابہام کو "رَجُلًا" یہ اس کی تمیز ہے، وہ دور کر رہی ہے کہ یہ مردوں کے بارے میں پوچھ رہا ہے، لیکن اس عدد میں ابہام ہے، کوئی پتہ نہیں "كَمْ رَجُلًا" کتنے مرد ہیں "ضَرَبْتَهُ" جن کو تُو نے مارا۔ ٹھیک ہے جی۔ اب یہاں کم نے رَجُل کو بنابر تمیز کے نصب بھی دیا ہے، اور کم استفہامی ہے۔

  2. خَبَرِيَّةٌ  (خبریہ): اور کبھی کم خبریہ ہوتا ہے، یعنی کم کی دوسری قسم ہے کم خبریہ۔ کم خبریہ کب ہوگا؟ إِنْ لَمْ يَكُنْ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ (اگر اس میں معنی استفہام نہ پایا جاتا ہو)، یعنی اس کم کے ذریعے کسی سے کوئی سوال نہ کیا جا رہا ہو، تو وہ کم خبریہ ہوگا۔

فرماتے ہیں: ھُوَ یہ کم خبریہ بھی يَنْصِبُ الْمُمَيَّزَ (یہ اپنی تمیز کو نصب دیتا ہے)، ایک شرط کے ساتھ۔ وہ شرط کیا ہے؟ وہ شرط ہے إِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا فَاصِلَةََ (اگر کم اور اس کی تمیز کے درمیان کوئی فاصلہ ہو)، یعنی کم اور اس کی تمیز کے درمیان کوئی اور چیز آجائے، تو اس وقت یہ کم اپنی تمیز کو نصب دے گا۔

جیسے: "كَمْ عِنْدِي رَجُلًا" (یہاں کم استفہامیہ نہیں، خبریہ ہے: بہت سے میرے پاس مرد ہیں)۔ اب کم اور رَجُل کے درمیان "عِنْدِي" کا فاصلہ ہے، اس لئے کم نے اس رَجُل کو اپنی تمیز کو نصب دیا ہے۔

وَإِنْ لَمْ تَكُنْ بَيْنَهُمَا فَاصِلَةََ (لیکن اگر کم اور تمیز کے درمیان فاصلہ نہ ہو، یعنی کم خبریہ کی تمیز بلا فاصلہ کم کے بعد موجود ہو)، فَتَمْيِيزُهُ مَجْرُورٌ (پھر اس وقت اس کم خبریہ کی تمیز مجرور ہوگی) بِالْإِضَافَةِ إِلَيْهِ (اس کم کے اپنی تمیز کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے)۔ یعنی اس وقت یہ کم خبریہ اپنی تمیز کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہو رہا ہوگا۔

پھر کہیں گے: "كَمْ رَجُلٍ ضرَبْتُ" (بہت سارے مرد ہیں میں نے مارے)، "كَمْ غِلَمانِِ اِشتَرَيتُ" (بہت سارے غلام ہیں میں نے خریدے)۔ "غِلْمَان" غلام کی جمع ہے۔

یہ پس کم خبریہ اپنی تمییز کو نصب اس وقت دے گا، جب کم اور اس کی تمییز کے درمیان کوئی فاصلہ ہوگا۔ اگر فاصلہ نہ ہوگا، تو پھر اس کی تمییز مجرور ہوگی، اور کم اس کی طرف مضاف ہوگا۔

3

نکرہ اسماء کو نصب دینے والے اسماء: "کاین" ، "کذا"

تیسرا: كَأَيِّنْ وَالثَّالِثُ مِنَ الْأَسْمَاءِ الَّتِي تَنْصِبُ الِاسْمَ النَّكِرَةَ بِنَاءً عَلَى التَّمْيِيزِ،هُوَ "كَأَيِّنْكَأَيِّنْکیا ہے؟ آقا جان وہ اسماء جو کسی اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں بنا بر تمییز کے ان میں سے تیسرا ہے  ، كَأَيِّنْ ، وهو ينصب التمييزَ ، كَأَيِّنْبھی اپنی تمییز کو نصب دیتا ہے۔ جیسے مثال کیا ہے؟ "كَأَيِّنْ رَجُلًا لَقِيتُ" (کتنے مرد ہیں جن سے میں نے ملاقات کی)۔

هُوَ مركّبٌ من كافِ التشبيه و «أي»۔ یہ كَأَيِّنْ در حقیقت "كَافِ تَشْبِيه" اور "أَيٌِّ " سے مرکب ہے۔ أَيٌِّ ٹھیک ہے جی، لکن الُمرادُ مِنْهُ۔ لیکن اب یہاں پر كَأَيِّنْ بے شک یہ "كَاف" اور "أَيٌِّ " دو سے مرکب ہے، لیکن جہاں پر فقط یہ عدد مبہم کے لئے آتا ہے، مراد اس سے  عدد مبہم ہے۔

لِاالْمَعْنَى التَّرْكِيبِي: وہ معنی ترکیبی یہاں پر نہیں ہے کہ "كَاف" تشبیہ ہے اور "أَيٌِّ " ہے فلان کے لئے، بے شک مرکب ان سے ہے، لیکن جہاں پر فقط عدد مبہم کے لئے آتا ہے۔ جیسے: "كَاَیِّن رَجُلًا لَقِيتُ" (کتنے مرد ہیں جن سے میں نے ملاقات کی)۔

وَقَدْ يَكُونُ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ: یہ كَأَيِّنْ بھی اگرچہ عدد مبہم کے لئے آتا ہے، لیکن کبھی کبھی یہ معنی استفہام کو بھی متضمن ہوتا ہے۔ جیسے: "كَأَيِّنْ رَجُلًا عِنْدَكَ؟" (کتنے مرد ہیں تیرے پاس؟)۔ اب یہاں كَأَيِّنْ استفہامی ہے، یہ خبریہ نہیں، بلکہ یہ رَجُل کو جس کی تمییز نصب دے رہا ہے، لیکن یہ متضمن ہے معنی استفہام کو۔

چوتھا: كَذَاچوتھا اسم جو کسی اسم نکرہ کو نصب دیتا ہے، وہ ہے "كَذَا"۔ چوتھا کونسا ہے؟ كَذَا ھُوَ مُرَکَّبٌ مِن "كَافِ تَشْبِيه" وَ "ذَا" اِسْمِ الْإِشَارَةِ۔ یہ كَذَا بھی در حقیقت "كَافِ تَشْبِيه" اور "ذَا" اسمِ اشارہ سے مل کر بنا ہے، لیکن اب یہاں پر وہ تشبیہ اور اسمِ اشارہ والا معنی نہیں دیتا ۔ ترکیب جن سے مرکب ہے، ان والا معنی بھی نہیں ہے، بلکہ وَلكِنَّ الْمُرَاد یہاں پر فقط سے مراد ہے عددٌ مُبْهَمٌ۔

وَلَا يَكُونُ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ: کَذَا کبھی بھی معنی استفہام کو متضمن نہیں ہوتا۔ جیسے پیچھے تھا  نہ  مثلاً ہم نے کہا تھا نا کہ كَأَيِّنْ کبھی کبھی معنی استفہام کو متضمن ہوتا ہے، لیکن یہ کَذَا کے ذریعے کبھی بھی سوال نہیں کیا جا سکتا، یہ بس خبر ی ہی ہوتا ہے۔

لہٰذا، میں ایک شخص کہے گا: "عِنْدِي كَذَا رَجُلًا" (میرے پاس کچ'ھ مرد ہیں)، لیکن وہ یہ نہیں بتائے گا کہ تعداد میں کتنے ہیں، یعنی عدد مبہم کے لئے۔

تو الحمدللہ، یہ چار اسماء مکمل ہو گئے جو اسمِ نکرہ کو نصب دیتے ہیں۔

الجزء الثاني، وأمّا طريق التركيب في «الواحد» و«الاثنين» إلى «تسع» مع «عشرين» و «أخواته» إلى «تسعين» على سبيل العطف، فإن كان المميّز مذكّراً فتقول في تركيب الواحد والاثنين لا في غيرهما: «أحد وعشرون رجلاً»، و«اثنان وعشرون رجلاً»، بتذكير الجزء الأوّل، وإن كان المميّز مؤنّثاً فتقول: «إحدى وعشرون امرأة»، و «اثنتان وعشرون امرأة»، بتأنيث الجزء الأوّل، وفي تركيب غير «الواحد» و«الاثنين» إلى «تسع» مع «عشرين» تقول في المميّز المذكّر: «ثلاثة وعشرون رجلاً»، و«أربعة وعشرون رجلاً»، بتأنيث الجزء الأوّل، وفي المميّز المؤنّث: «ثلاث وعشرون امرأة»، و«أربع وعشرون امرأة»، بتذكير الجزء الأوّل، وعلى هذا القياس إلى «تسع وتسعين»، والثاني «كَمْ» معناه عدد مبهم، وهو على نوعين: أحدهما: استفهاميّة، إن كان متضمّناً لمعنى الاستفهام، وهو ينصب التمييز، مثل: «كم رجلاً ضربته»، والثاني: خبرية، إن لم يكن متضمّناً لمعنى الاستفهام، وهو ينصب المميّز إن كان بينهما فاصلة، مثل: «كم عندي رجلاً»، وإن لم تكن بينهما فاصلة فمميّزه مجرور بالإضافة إليه، مثل: «كم رجل ضربت»

و «كم غلمان اشتريت»، والثالث: «كَأَيِّنْ» وهو ينصب التمييز مثل: «كم رجلاً ضربت»، هو مركّب من كاف التشبيه و «أي» لكنّ المراد منه عدد مبهم لا المعنى التركيبيّ، مثل: «كايّن رجلاً لقيت» وقد يكون متضمّناً لمعنى الاستفهام، نحو: كايّن رجلاً عندك»، والرابع: «كَذَا» وهو مركّب من كاف التشبيه و«ذا» اسم الإشارة، ولكنّ المراد منه عدد مبهم، ولا يكون متضمّناً لمعنى الاستفهام، مثل: «عندي كذا رجلاً».

النوع التاسع

أسماء تسمّى أسماء الأفعال، وإنّما سمّيت بأسماء الأفعال؛ لأنّ معانيها أفعال، وهي تسعة: ستة منها موضوعة للأمــر الحاضر، وتنصب الاسم على المفعوليّة، أحدها: «رُوَيْدَ»؛ فإنّه موضوع لـ «أمهل»، وهو يقع في أوّل الكلام، مثل: «رويد زيداً» أي: أمهل زيداً، وثانيها: «بَلْهَ»؛ فإنّه موضوع لـ«دع»، مثل: «بله زيداً» أي: دع زيداً، وثالثها: «دونك»؛ فإنّه موضوع لـ«خذ»، مثل: «دونك زيداً» أي: خذ زيداً، ورابعها: «عَلَيْكَ»؛ فإنّه موضوع لـ«ألزم»، مثل: «عليك زيداً» أي: