وَالثَانِی كَمْ مَعْنَاهُ عَدَدٌ مُبْهَمٌ وَهُوَ عَلَى النَّوْعَيْن
بحث ہماری چل رہی تھی اُن اسماء کے بارے میں جو اسماء اسمِ نکرہ کو نصب دیتے ہیں بنابر تمییز کے۔ اُن اسماء میں سے ایک اسمِ "کم" ہے۔ کم کیا ہے؟ فرما دیں: کم کا معنی ہے عددِ مُبْهَم۔ یعنی کیا مطلب؟ یعنی یہ کم عدد کو تو بیان کرتا ہے، لیکن مُبْهَم (مبہم) یعنی تھوڑا، زیادہ، قلیل، کثیر، اس میں ابہام ہوتا ہے۔ کَم یعنی عدد کے لحاظ سے جہاں ابہام ہو، وہاں اس میں کم کا استعمال ہوتا ہے۔ کَم یعنی عدد کے ابہام کی جگہ پر عدد مُبْهَم ہو، تو وہاں پر اس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ جب پتہ نہ ہو، دو ہیں، چار ہیں، سو ہے، بیس ہے، کیا ہے، تو وہاں پر ہوتا ہے کَم۔
یہ کم دو قسم کے ہوتے ہیں:
	- 
	کبھی کَم استفہامیہ ہوتا ہے، یعنی کَم کے ذریعے ایک شخص دوسرے شخص سے سوال کرتا ہے۔ 
- 
	اور کبھی کم خبریہ ہوتا ہے۔ استفہامیہ یعنی پوچھنا، اور خبریہ یعنی اُس کو خبر دینا۔ 
مثال:
یہ کَم بہت غور کرنا ہے، استفہام میں بھی استعمال ہوتا ہے، اور خبر میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ نصب استفہام میں بھی دیتا ہے، اور نصب خبر میں بھی دیتا ہے، لیکن ایک آدھ شرط کے ساتھ۔
ترجمہ دیکھو، پھر غور سے کرتے ہیں۔ وَالثَانِی وہ اسماء جو اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں، ان میں سے دوسرا ہے "کَم"۔ کم کیا ہے؟ مَعْنَاهُ عَدَدٌ مُبْهَمٌ۔ اس کا معنی ہے عدد مبہم، یعنی جس عدد کی مقدار معین نہ ہو، ابہام پایا جاتا ہو، اس کو کم کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے۔ ٹھیک ہوگئے۔
وَهُوَ عَلَى النَّوْعَيْنِ (اس کم کی دو قسمیں ہیں):
	- 
	اِسْتِفْهَامِيَّةٌ  (استفہامیہ) : ان میں سے ایک قسم ہے کم استفہامیہ، یعنی وہ کم جو سوال کرنے کے لئے، کسی سے کچھ پوچھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کم استفہامیہ فرماتے ہیں: إِنْ كَانَ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ (اگر کم معنی استفہام کو متضمن ہو)، تو یہ استفہامیہ ہوگا۔ یعنی جو شخص متکلم اس کم کو استعمال کر رہا ہے، اگر وہ کچھ پوچھنے کے لئے استفہام کے لئے استعمال کر رہا ہے، تو پھر کہیں گے کہ یہ کم استفہامیہ ہے۔ وَهُوَ يَنْصِبُ التَّمْيِيزَ (اور یہ اپنی تمیز کو نصب دیتا ہے)۔ جیسے کوئی شخص سے سوال کرے: "كَمْ رَجُلًا ضَرَبْتَهُ؟" (سوال: کتنے مردوں کو تُو نے مارا ہے؟)۔ یہاں کم یعنی کتنے کے بارے میں عدد میں کیا ہے؟ ابہام پائے جاتا ہے۔ کَم کتنے؟ اس ابہام کو "رَجُلًا" یہ اس کی تمیز ہے، وہ دور کر رہی ہے کہ یہ مردوں کے بارے میں پوچھ رہا ہے، لیکن اس عدد میں ابہام ہے، کوئی پتہ نہیں "كَمْ رَجُلًا" کتنے مرد ہیں "ضَرَبْتَهُ" جن کو تُو نے مارا۔ ٹھیک ہے جی۔ اب یہاں کم نے رَجُل کو بنابر تمیز کے نصب بھی دیا ہے، اور کم استفہامی ہے۔ 
- 
	خَبَرِيَّةٌ  (خبریہ): اور کبھی کم خبریہ ہوتا ہے، یعنی کم کی دوسری قسم ہے کم خبریہ۔ کم خبریہ کب ہوگا؟ إِنْ لَمْ يَكُنْ مُتَضَمِّنًا لِمَعْنَى الْاِسْتِفْهَامِ (اگر اس میں معنی استفہام نہ پایا جاتا ہو)، یعنی اس کم کے ذریعے کسی سے کوئی سوال نہ کیا جا رہا ہو، تو وہ کم خبریہ ہوگا۔ 
فرماتے ہیں: ھُوَ یہ کم خبریہ بھی يَنْصِبُ الْمُمَيَّزَ (یہ اپنی تمیز کو نصب دیتا ہے)، ایک شرط کے ساتھ۔ وہ شرط کیا ہے؟ وہ شرط ہے إِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا فَاصِلَةََ (اگر کم اور اس کی تمیز کے درمیان کوئی فاصلہ ہو)، یعنی کم اور اس کی تمیز کے درمیان کوئی اور چیز آجائے، تو اس وقت یہ کم اپنی تمیز کو نصب دے گا۔
جیسے: "كَمْ عِنْدِي رَجُلًا" (یہاں کم استفہامیہ نہیں، خبریہ ہے: بہت سے میرے پاس مرد ہیں)۔ اب کم اور رَجُل کے درمیان "عِنْدِي" کا فاصلہ ہے، اس لئے کم نے اس رَجُل کو اپنی تمیز کو نصب دیا ہے۔
وَإِنْ لَمْ تَكُنْ بَيْنَهُمَا فَاصِلَةََ (لیکن اگر کم اور تمیز کے درمیان فاصلہ نہ ہو، یعنی کم خبریہ کی تمیز بلا فاصلہ کم کے بعد موجود ہو)، فَتَمْيِيزُهُ مَجْرُورٌ (پھر اس وقت اس کم خبریہ کی تمیز مجرور ہوگی) بِالْإِضَافَةِ إِلَيْهِ (اس کم کے اپنی تمیز کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے)۔ یعنی اس وقت یہ کم خبریہ اپنی تمیز کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہو رہا ہوگا۔
پھر کہیں گے: "كَمْ رَجُلٍ ضرَبْتُ" (بہت سارے مرد ہیں میں نے مارے)، "كَمْ غِلَمانِِ اِشتَرَيتُ" (بہت سارے غلام ہیں میں نے خریدے)۔ "غِلْمَان" غلام کی جمع ہے۔
یہ پس کم خبریہ اپنی تمییز کو نصب اس وقت دے گا، جب کم اور اس کی تمییز کے درمیان کوئی فاصلہ ہوگا۔ اگر فاصلہ نہ ہوگا، تو پھر اس کی تمییز مجرور ہوگی، اور کم اس کی طرف مضاف ہوگا۔