اسماءِ عدد کی کچھ وضاحت زیادہ ہے ، اردو میں ہم کہتے ہیں گیارہ ایک لفظ ہے بارہ ایک لفظ ہے  تیرا ایک لفظ ہے مگر عربی میں ایک لفظ نہیں وہاں ملانا پڑتا ہے مرکب کرنا پڑتا ہے جیسے احد عشر یعنی ایک ،دس ، ثلاث عشر ، تین ، دس ، اسی طرح احدٌ و عشرون جسے اردو میں اکیس کہتے ہیں  تو عربی میں ایک سے لیکر نو تک تو ہے ایک لفظ جیسے واحد اثنان ثلاث اربع ووو بلکہ دس کے لیئے ایک لفظ ہے عشر لیکن آگے سے گیارہ اور آگے مرکب ہوتا ہے احد عشر ، اکائی اور دھائی کو ذکر کیا جاتا ہے ، ایک اور دس  ، گیارہ جسے اردو میں مفرد ہے ، احد و عشرون ، ایک اور بیس ، ہم کہتے ہیں اکیس ،احد و ثلاثون ، ہم کہتے ہیں اکتیس وہ اکائی اور دہائی کو ذکر کرتے ہیں ، کس طرح ذکر کریں گے اگر خاص طریقے سے کریں گے تو عربی کے مطابق ہوگا ورنہ صحیح نہیں ہوگا۔ توجہ کریں
وہ یہ دیکھتے ہیں یہ جو عدد ہیں گیارہ ، اکیس، سو ہے ، ان کے بعد جو اسم نکرہ آنا ہے جس پر ہم نے نصب پڑہنی ہے سب کا ایک جیسا نہیں ہوتا ، یعنی اگر وہ مذکر ہوگا تو عدد کی ترتیب کوئی اور ہوگی ، اگر وہ تمییز مونث ہوگی تو طریقہ کار کوئی اور ہوگا ، یہ اہم ہے اس کو یاد کریں میں ترجمے کے ساتھ بتاتا ہوں ۔
النوع الثامن
أسماءُ تنصب الأسماء النكرات على التمييز 
آٹھویں نوع ان اسماء کے بارے میں ہے جو اسم نکرہ کو تممیز کی بنیاد پر نصب دیتے ہیں ۔وهي أربعة أسماء:وہ چار اسماء ہیں  ۔
نمبر ایک: اسماءِ عدد۔نمبر دو: کم۔نمبر تین: كَأَيِّنْ۔نمبر چار: کذا۔یہ چار اسم ہیں
الأوّل : پہلا، ان چار اسماء میں سے جو اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں، پہلا ہے لفظِ عَشْر۔ یہ نہیں ہے وہ اسماء  عدد عشر او یا عشرون یا ثَلَاثُون یا خَمْسُون یا سِتُّون یا سَبْعُون او ثَمَانُون او تِسْعُون۔ اب ترجمہ آپ کیا کریں گے؟ یعنی دس، بیس، تیس، چالیس، پچاس، ساٹھ، ستر، اسی، نوے۔ یہ انہوں نے رکھی ہے دہائیاں کہ یہ دس سے لے کر نوے تک کی جو دہائیاں ہیں، یعنی عَشْر، عِشْرُون، ثَلَاثُون، أَرْبَعُون، خَمْسُون، سِتُّون، سَبْعُون، ثَمَانُون، اور تِسْعُون۔
یہ بہت غور طلب ہے۔ یہ دہائیاں إذا رُكِّبَ مع «أحد» أو «اثنين» أو «ثلاث» أو «أربع» أو «خمس» أو «ستّ» أو «سبع» أو «ثمان» أو «تسع»؛ جب ان کو مرکب کیا جائے، جب ان کو ملایا جائے کس کے ساتھ؟ ایک کے ساتھ، او اِثْنَینِ دو کے ساتھ، او ثَلَاثَ تین کے ساتھ، او أَرْبَعَ چار کے ساتھ، او خَمْسَ پانچ کے ساتھ، او سِتَّ چھ کے ساتھ او سَبْعَ سات کے ساتھ، او ثَمَانِ آٹھ کے ساتھ، او تِسْعَ نو کے ساتھ۔ بہت توجہ آگاہ رہیں، یہ ہو گیا لفظی ترجمہ۔ مرادی ترجمہ آپ کیا کریں گے؟ یعنی ، مرادی ترجمہ کریں گے کہ گیارہ سے لے کر ننانوے تک۔ او عَشَر کے ساتھ ایک گیارہ، عَشَر کے ساتھ دو بارہ، عَشَر کے ساتھ تین تیرہ۔ یعنی اس کا مرکب ہوگا۔
یا عشرون ہو گیا بیس۔ بیس کے ساتھ ایک اکیس، بیس کے ساتھ دو بائیس۔ الی آخرہ ،  تو آپ یوں کہیں گے۔ بہت توجہ ۔ یہ اسماء اگر گیارہ سے لے کر ننانوے تک ہیں، اگر یہ ہیں تو اب ان کو ذکر کرنے کا بھی ایک خاص طریقہ ہے کہ کیسے ہم نے ان کو ملانا ہے۔ ہر جگہ ایک طریقے پر نہیں ہے۔ بس اَحَدَ عَشَرَ، اَحَدَ وَعِشْرُونَ، اَحَدَ وَثَلَاثُونَ نہیں، ایسا نہیں۔ بلکہ ان دہائیوں کے ساتھ اکائیوں کو ملانے کا بھی ایک خاص طریقہ ہے۔ کیسے؟ وہ یہ ہے:
بہت غور کریں:فَإِنْ كَانَ الْمُمَيِّزُ مُذَكَّرًا (اگر ان اعداد کے بعد آنے والا تمیز مذکر ہو)، فَطَرِيقُ التَّرْكِيبِ (تو پھر اکائیوں کے ساتھ دہائیوں کو ملانے کا طریقہ کار یہ ہوگا):کیسے؟ اگر تو اس کے ساتھ لفظ «أحد» أو «اثنين»  یعنی اَحَد اور اِثْنَینِ کو ملایا جا رہا ہے، اور وہ بھی عَشَر کے ساتھ، تو آپ کہیں گے:اَحَدَ عَشَرَ رَجُلًا، اِثْنَا عَشَرَ رَجُلًا۔
اب یہ تھا لفظی ترجمہ۔ اب آپ بحث کو سمجھیں: آپ اردو میں لکھیں گے تو اس کو یوں لکھیں گے: گیارہ سے لے کر ننانوے تک۔ یہ جو عربی عدد ہیں، ان کو جب ہم نے ملانا ہے، یعنی اکائیوں کو دہائیوں کے ساتھ ملانا ہے، تو ان کے ملانے کا بھی ایک خاص طریقہ ہے۔
اچھا، وہ خاص طریقہ کیا ہے؟ وہ یہ ہے:اگر مُمَيِّز مذکر ہے (یعنی تمیز اس میں مذکر ہے)، جیسے انہوں نے مثال دی: رَجُلٌ (مرد) اگر مذکر ہے، تو پھر اگر آپ نے گیارہ اور بارہ کو بتانا ہے کہ گیارہ مرد اور بارہ مرد، تو پھر:اَحَدَ عَشَرَ (یعنی اکائی بھی مذکر اور عَشَر بھی مذکر)، اِثْنَا عَشَر،اَحَدَ عَشَرَ رَجُلًا، اِثْنَا عَشَرَ رَجُلًا ، پھر آپ اس ترتیب سے ان کو ملائیں گے کہ اکائی بھی مذکر اور دہائی بھی مذکر:اَحَدَ عَشَرَ، اِثْنَا عَشَرَ۔ یہ ہوگا کہ گیارہ اور بارہ ہے۔ تو پھر اس طرح کریں گے، بتَذْكِيرُ الْجُزْأَيْنِ (جُزْأَيْن سے مراد کیا ہے؟ کہ وہ جو عَدَد کی دو جزئیں تھیں: ایک آحَد اور ایک عَشَر، دونوں کو مذکر لائیں گے)۔
وَإِنْ كَانَ مُؤَنَّثًا (اور اگر وہ مُمَيِّز مُؤَنَّث تھا)، تو پھر اس کی ترتیب بدل جائے گی۔ پھر آپ فَتَقُولُ (پھر آپ یوں کہیں گے):إِحْدَى عَشَرَةَ امْرَأَةً (کیونکہ مُؤَنَّث ہے)۔ تو اب آپ اَحَدَ عَشَرَ نہیں کہیں گے، بلکہ اب آپ کہیں گے:إِحْدَى عَشَرَةَ امْرَأَةً (گیارہ عورتیں ہیں)، اِثْنَتَا عَشَرَةَ امْرَأَةً (بارہ عورتیں ہیں)۔
یعنی بتَأْنِيثُ الْجُزْأَيْنِ (عَدَد کی دونوں جزوں کو مُؤَنَّث لائیں گے)۔ یہ ہو گیا اس طرح۔
اب آپ اردو میں لکھیں گے تو یوں لکھیں گے کہ گیارہ اور بارہ کو عربی میں لکھنے کے لئے یہ دیکھنا ہوگا کہ اگر ان کی تمیز مذکر ہے، تو عَدَد کی دونوں جز (اکائی اور دہائی) دونوں کو مذکر لائیں گے:اَحَدَ عَشَرَ (یہ اکائی ہوگئی)، عَشَرَ (دہائی ہوگئی)، اَحَدَ عَشَرَ رَجُلًا۔
اور اگر ان کی تمیز گیارہ اور بارہ کی تمیز مُؤَنَّث ہوگی، تو پھر جو عَدَد ہوگا، اس کی بھی دونوں جزوں کو مُؤَنَّث لائیں گے، یعنی گیارہ کو پھر کہیں گے:إِحْدَى عَشَرَةَ (اَحَد کا مُؤَنَّث إِحْدَى، اور عَشَر کا مُؤَنَّث عَشَرَةَ)، إِحْدَى عَشَرَةَ امْرَأَةً۔
دونوں مُؤَنَّث لائیں گے:إِحْدَى عَشَرَةَ امْرَأَةً (گیارہ عورتیں)، اِثْنَتَا عَشَرَةَ امْرَأَةً (بارہ عورتیں)۔
یہ ہوگئی، پس گیارہ اور بارہ، ان دو میں اگر تمیز مذکر ہوگی، تو عَدَد کے دونوں جز بھی مذکر ہوں گے۔ اگر تمیز مُؤَنَّث ہوگی، تو عَدَد کے دونوں جز بھی مُؤَنَّث ہوں گے یہ بات جہاں پر ختم، اب اگلی بات۔
وَطَرِيقُ تَرْكِيبِ غَيْرِهِمَا (یعنی اِحْدَى اور اِثْنَتَا کے علاوہ جو باقی ہیں، تین، چار، پانچ، چھے، سات، آٹھ، نو)۔
إِلَى تِسْعَ عَشَرَ (اب تیرہ سے لے کر انیس تک)۔ ایک اور دو تو گزر گیا نا۔ اب اگر ہم تین کو، چار کو، پانچ کو، چھے کو، سات کو، آٹھ کو، نو کو یہ ہو گیا تیرہ سے لے کر انیس تک۔
فَرْماتے ہیں:اگر تیرہ سے لے کر انیس تک، اگر تمیز مذکر ہوگی، تو عَدَد کا پہلا جز مُؤَنَّث، دوسرا مذکر (یعنی جو اکائی ہوگی وہ مُؤَنَّث، جو دہائی ہوگی وہ مذکر)۔ لیکن کہاں تک؟ فقط تیرہ سے لے کر انیس تک۔
وَطَرِيقُ تَرْكِيبِ غَيْرِهِمَا اِلی تِسع  (یعنی اِحْدَى اور اِثْنَتَا کے علاوہ جو باقی ہیں، تین، چار، پانچ، چھے، سات، آٹھ، نو)۔
جب ان کو مرکب کیا جائے گا، ملایا جائے گا مَعَ عَشَرَ (دس کے ساتھ)، یہ ہوگیالفظی ترکیب۔ تو آپ یوں کہیں گے:یعنی تیرہ سے لے کر انیس تک، اب کیا ہوگا؟
أَن تَقُولَ فِي الُمذَكَّرِ(اگر ان کی تمیز مذکر ہوگی)، تو پھر عربی میں عدد آپ لکھیں گے:ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا، أَرْبَعَةَ عَشَرَ رَجُلًا، خَمْسَةَ عَشَرَ رَجُلًا، سِتَّةَ عَشَرَ رَجُلًا، سَبْعَةَ عَشَرَ رَجُلًا، ثَمَانِيَةَ عَشَرَ رَجُلًا، تِسْعَةَ عَشَرَ رَجُلًا۔اس طرح کریں گے۔
بِتَأْنِيثِ الْجُزْءِ الْأَوَّلِ (پہلی جز کو مُؤَنَّث لیں گے)، ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا (جو اکائی والا ہوگا، اس کو مُؤَنَّث لیں گے)، وَتَذْكِيرِ الْجُزْءِ الثَّانِي (اور جو دہائی تھا، اُس کو اسی طرح مذکر لانا ہے)۔
ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا (اب آپ نے دیکھا: ثَلَاثَةَ مُؤَنَّث، عَشَرَ مذکر)، آگے تمیز رَجُلًا بھی مذکر۔
وَفِي الْمُؤَنَّثِ (لیکن اسی تیرہ سے لے کر انیس تک کی تمیز اگر مذکر نہ ہو، بلکہ مُؤَنَّث ہو)، تو اب یہ اُلٹ ہو جائے گا پہلے کا، کیسے؟ اب آپ کہیں گے:ثَلَاثَ عَشْرَةَ امْرَأَةً (یعنی عدد کی پہلی جز جو اکائی ہوگی، اُس کو مذکر ذکر کریں گے، اور وہ خود جو عَشْرَ، وہ جو دہائی تھی، اُس کو اب لائیں گے مُؤَنَّث عَشْرَةَ)۔
یعنی دہائی کو تمیز کے مطابق لانا ہے کہ اگر تمیز مذکر ہوگی، تو عَشَرَ دہائی کو مذکر لائیں گے، اور اگر تمیز مُؤَنَّث ہوگی، تو دہائی کو بھی مُؤَنَّث لائیں گے، یعنی عَشْرَةَ۔
البتہ یہ ساری بات ہے تیرہ سے لے کر انیس تک، وَفِي الْمُؤَنَّثِ (اور اگر تمیز مُؤَنَّث ہو)، مُؤَنَّث میں کیا مطلب؟ یعنی اگر تمیز تیرہ سے لے کر انیس تک، اگر ان کی تمیز مُؤَنَّث ہوگی، تو پھر کیسے پڑھیں گے؟ پھر عربی میں یوں لکھیں گے:ثَلَاثَ عَشْرَةَ امْرَأَةً۔
جبکہ مذکر میں ہم نے پڑھا تھا:ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا۔
اسی طرح پڑھیں گے:أَرْبَعَ عَشْرَةَ امْرَأَةً، خَمْسَ عَشْرَةَ امْرَأَةً، إِلَى آخِرِهَا تِسْعَ عَشْرَةَ امْرَأَةً۔
بِتَذْكِيرِ الْجُزْءِ الْأَوَّلِ (یعنی عدد کی پہلی جز جو اکائی ہے، اس کو مذکر ذکر کریں گے)، وَتَأْنِيثِ الْجُزْءِ الثَّانِي (اور جو دہائی ہے، اس کو مُؤَنَّث لائیں گے)۔
ٹھیک ہوگئی۔ جی، یہ تو ہو گیا کہاں تک؟ گیارہ، بارہ کی بحث مکمل ہو گئی۔ تیرہ سے لے کر انیس تک کی بحث بھی مکمل ہو گئی۔