النوع السادس : حروف تجزِم الفعل المضارع، وهي خمسة أحرف: «لَمْ» و «لَمَّا» و «لاَمُ الأمْرِ» و«لاَ النَهْيِ» و«إِنْ»
گذشتہ درس میں گزارش کی تھی وہ حروف جو افعال میں عمل کرتے ہیں ، یہ چھٹی نوع بھی ان حروف کے بارے میں ہے جو اسم کے جگہ فعل میں عمل کرتے ہیں ۔
پانچ حروف ایسے ہیں جو فعل مضارع کو جزم دیتے ہیں ، جیسے حروف ناصبہ فعل مضارع کو نصب دیتے تھے یہ حروف فعل مضارع میں عمل کرتے ہیں اور ان کا عمل ہے جزم ہوتا ہے  یعنی  ان کی آخری حرکت کو سکون میں تبدیل کرتے ہیں ، ان کو حروفِ جازمہ کہا جاتا ہے ، آگے کچھ اسماء بھی بیان ہونگے جو جزم دیتے ہیں اس کو یاد رکھنا ہے ان میں فرق رکھنا ہے حروف جازمہ اور اسماء جازمہ۔
وہ پانچ حروف ہیں : «لَمْ» و «لَمَّا» و «لاَمُ الأمْرِ» و«لاَ نهْيِ» و«إِنْ شرطیہ» 
1- ان کا عمل ہے فعل مضارع کو جزم دینا۔
2- ان کا استعمال کی جگہ اور معنی کو یاد رکھنا ہے۔
لم جازمہ کی تفصیل :
ایک تو اس کا عمل جزم کا ہوگا فعل مضارع کے اوپر یَضرِبُ ، لَم کے بعد ہوگا لَم یَضرِبْ جزم کے ساتھ، اور کیا کرتا ہے ؟ فرماتے ہیں یہ مضارع کو ماضی منفی میں تبدیل کر دیتا ہے معنی کے اعتبار سے ۔
یضرب کا معنی ہوتا ہے کہ وہ مار رہا ہے یا مارے گا ، فعل مضارع ہے تو حال اور استقبال کی معنی اس میں ہے لیکن اسی یضربُ پر لَم داخل ہوجائے تو لم یَضرِبْ کا معنی یہ نہیں ہوگا کہ وہ نہیں مارتا ہے یا نہیں مارے گا ، اگرچہ یہ فعل مضارع ہے مگر اس لَم نے اسے ماضی کی معنی میں لے گیا ہے یعنی اس ایک مرد نے نہیں مارا زمانے گذشتہ میں ۔
لَمّّا جازمہ کی تفصیل : 
یہ بھی لَم کی طرح ہے ، فعلم مضارع پر داخل ہوکر جزم دیتا ہے اور اس مضارع کو ماضی منفی میں تبدیل کرتا ہے ، لیکن فرق ہے لم اور لما کے درمیان  اس فرق کو سمجھنا ہے ، یہ دونوں اس بات میں شریک ہیں کہ دونوں فعل مضارع پر داخل ہوتے ہیں اسے جزم دیتے ہیں اور اس کی معنی کو ماضی منفی میں تبدیل کرتے ہیں لیکن ایک فرق ہے وہ یہ ہے کہ لم فقط اتنا بتاتا ہے کہ لَم یَضرِبْ  اس نے نہیں مارا زمانے گذشتہ میں ، بس اتنا بتاتا ہے لیکن لَمّّا یہ ساتھ ساتھ استغراق کی معنی بھی دیتا ہے یعنی لَمَّا یَضرِبْ اس زمانے سے لیکر کسی بھی وقت اس نے نہیں مارا ، لم کب اس نے نہیں مارا کب کس زمانے میں ماضی قریب یا بعید  ؟ لیکن لَمَّا یہ بیان کرتا ہے کہ پورے زمانے ماضی میں اس نے نہیں مارا ۔یہ ان کے درمیان فرق ہے ۔
النوع السادس :  حروف تجزِم الفعل المضارع، وهي خمسة أحرف:
«لَمْ» و «لَمَّا» و «لاَمُ الأمْرِ» و«لاَ النَهْيِ» و«إِنْ» للشرط والجزاء؛ 
چھٹی نوعان حروف کے بارے میں ہےجو فعل مضارع کو جزم دیتے ہیں جیسے میں نے کھا ہے ان کو حروف جازمہ کھاجاتا ہے اور یہ پانچ حروف ہیں : لم ، لمَّا،لام امر لا نھی ان شرطیہ ( ان دو جملوں پر داخل ہوتا ہے ان میں سے ایک شرط ہوتا ہے دوسرا جزا ہوتا ہے اور اِن دونوں میں اپنا اثر دکھاتا ہے ۔
فـ «لم» تجعل المضارع ماضياً منفياً، مثل: «لم يضرب» بمعنى «ما ضرب»، 
 لم جہاں تک بات ہے لَم کی ، فعل مضارع کو بنا دیتا ہے ماضی منفی یہ لفظی ترجمہ ہوا ، لم جب فعل مضارع پر داخل ہوتا ہے تو اس مضارع کو ماضی منفی کی معنی میں تبدیل کر دیتا ہے مثل :یَضرِبُ پر جب لَم داخل ہوگیا تو اس نے پہلے اس کے اعراب پر عمل کیا تو بن گیا لَم یَضرِبْ ، با ساکن ہوگئی ، دوسرا لَم یَضرِبْ کا معنی استقبال والا معنی نہیں کرنا بلکہ لَم یَضرِبْ کا معنی ہوتا ہے مَا ضَربَ ، یعنی اس نے نہیں مارا زمانے گذشتہ میں ۔
دوسرا حرف ہے لَمَّا فرماتے ہیں :
و«لَمّا» مثل «لم»، لكنّها مختصّة ٌبالاستغراق، 
لما بھی مثل لم کے ہے کیا مطلب ؟ یعنی یہ بھی مضارع کو جزم دیتا ہے اور اس کی معنی کو ماضی منفی میں تبدیل کرتا ہے لیکن ایک فرق ہے وہ ہے کہ لَمَّا استغراق کے ساتھ مختص ہے ، میں نے آسان اردو میں بتایا تھا کہ لم فقط اتنا بتاتا ہے کہ لَم یَضرِبْ  اس نے نہیں مارا زمانے گذشتہ میں ، بس اتنا بتاتا ہے لیکن لَمّّا یہ استغراق کی معنی بھی دیتا ہے یعنی لَمَّا یَضرِبْ اس زمانے سے لیکر کسی بھی وقت اس نے نہیں مارا ،
مثلاََ :جب ہم یہ کہیں گے کہ «لَمّا يضربْ زيد» أي: ما ضرب زيد في شيء من الأزمنة الماضية،
نہیں مارا زید نے جتنے بھی زمانے ماضی ہیں اس میں نہیں مارا۔