چوتھی فصل: ان عَواَمِل میں جو چوتھی نوع ہے، وہ ہے ان حروف کے بارے میں کہ جو فقط اسم کو نصب دیتے ہیں۔ یعنی کیا مطلب "فقط"؟ یعنی یہ حروف اسم پر داخل ہوتے ہیں، فعل پر نہیں۔ نمبر دو، "فقط" یعنی یہ حروف اسم کو نصب دیتے ہیں، یعنی  إِذَا نَصَبْتَ بِھَاالاِسْمَ فَانتہ عن اعمال فِي غَيْرِهِ، کہ جب آپ ان کو نصب دے لیں کہ اسم کو، پھر مزید کوئی اور کام نہیں کرتے۔ آسان الفاظ میں، "فقط" کے دو معنی ہیں: ایک تو یہ کہ یہ اسم کو نصب دینے کے علاوہ کوئی اور عمل نہیں کرتے، نمبر دو، یہ صرف اسم پر داخل ہوتے ہیں، فعل وغیرہ پر نہیں۔
یہ حروف کتنے ہیں؟ سات، بالکل آسان: واو، إِلَّا، ھَا ، أَيا، هَيَا، أَيْ، اور ہمزہ مفتوحہ۔ یہ سات حروف ایسے ہیں جو اسم کو نصب دیتے ہیں فقط۔ وہ سات کون کون سے ہیں؟ یہ ہیں: واو، إِلَّا، ھَا ، أَيا، هَيَا، أَيْ، اور ہمزہ مفتوحہ۔ اب اس کے آگے تھوڑی سی تفصیل ہو گی، وہ تفصیل آگے یہ ہو گی کہ یہ جو حروف ان شاءاللہ آ رہے ہیں، یہ کس کس معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ پیچھے ہم بار بار یہ بات پڑہتے رہے ہیں کہ ایک ہوتا ہے ان کا عمل، کہ یہ حرکت کونسی دیتے ہیں اپنے بعد والے کو، اور ایک ہوتا ہے ان کا معنی، کہ یہ کس معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی اگر یہاں یہ حرف ہے، تو یہ معنی کونسا دے رہا ہے۔ اب ہر ایک کا ان شاءاللہ ہر حرف کا معنی بھی ساتھ پڑہیں گے۔
اَلنَّوْعُ الرَّابِعُ : چوتھی قسم ان حروف کے بارے میں ہے، تَنْصِبُ الْإِسْمَ، جو اسم کو نصب دیتے ہیں۔ فَقَط، فَقَط پہلے بھی کہا گیا ہے کہ فَا علیحدہ ہے  قَط ، یہ اسماءُ افعال میں سے ہیں، یعنی  إِذَا نَصَبْتَ بِھَاالاِسْمَ فَانتہ عن اعمال فِي غَيْرِهِ۔ ٹھیک؟ فَقَط کا معنی ہم کیا کریں گے؟  نمبر1: ایک، یہ اسم کو نصب دیتے ہیں اور بس، اور کس چیز کو نہیں کرتے ہیں۔
نمبر 2: یہ اسم پر ہی داخل ہوتے ہیں، فعل وغیرہ پر نہیں۔
وَھِیَ سَبْعَةُ أَحْرُفٍ، یہ سات حروف ہیں، حرف کی جمع احرف۔ وَھِیَ سَبْعَةُ أَحْرُفٍ، کون کون سے؟ بالکل آسان: واو، إِلَّا، ھَا ، أَيا، هَيَا، أَيْ، اور ھمزہ مفتوحہ۔ سات ٹھیک ہو گئے۔ جی، یہ تو ہو گئے سات۔ اب ان کو یوں جاننا ہے۔ اب آگے ان کی تفصیل آتی ہے۔
الْوَاوُ ھِیَ بمعنی معَ: یہ واو بمعنی "مَعَ" کے بھی استعمال ہوتی ہے، جیسے مثال ہے: "اسْتَوَى الْمَاءُ وَالْخَشَبَةُ"، یعنی پانی برابر ہو گیا اور لکڑی کے ساتھ۔ یہاں جو واو ہے، وہ "مَعَ" کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔یہ مفعول مع کہلاتا ہے  ، واو یہ "بمعنی مع" کے ہے۔ 
اِلّا فرماتے ہیں، اِلّا  کا معنی کیا ہوتا ہے؟ اِلّا آتا ہے للاستثناء۔ استثناء کا معنی کیا ہے؟ یعنی اِلّا اپنے ما بعد کو ما قبل سے خارج کرتا ہے، کہ جو حکم میرے ما قبل کا ہے، پہلے بھی بتایاہے، وہ میرے بعد کا نہیں ہے۔ اِلّا کے بعد جو آتا ہے، اس کو مستثنیٰ کہتے ہیں۔ اِلّا سے پہلے جو ہوتا ہے، اس کو مستثنیٰ منہ کہتے ہیں۔ اِلّا کو حرف استثناء کہتے ہیں۔ اِلّا وھیَ، اور یہ ہے استثناء کے لیے۔ جیسے "جائَنِی القومُ إلا زيداً" (قوم آئی سوائے زید کے)۔ اِلّا نے ایک تو زید اسم کو نصب دیا، استثناء کا معنی دیا، یعنی ساری قوم آئی اور زید نہیں آیا۔
اگلے جو حروف ہیں، فرماتے ہیں، یہ آتے ہیں ندا۔ کسی کو بلانا، بلانے والے کو عربی میں کہتے ہیں "منادی"، جس کو بلایا جاتا ہے، اس کو کہا جاتا ہے "منادیٰ"، اور جس حرف کے ذریعے بلایا جاتا ہے، اس کو کہتے ہیں "حرف ندا"۔ اب منادیٰ ہو سکتا ہے بالکل قریب ہو، یا ہو سکتا ہے کہ بہت بعید ہو۔ تو عرب میں ہر ایک کے لیے مختلف حروف موجود ہیں۔ فرماتے ہیں: "یا" ھِیَ لنِدَاءِ الْقَرِیبِ وَالْبَعِیدِ"۔ نداءِ قریب و بعید کے لیے کیا معنی؟ منادیٰ جس کو بلا رہے ہیں، اگر وہ قریب کھڑا ہے، تو بھی آپ "یا" استعمال کر سکتے ہیں، اور اگر وہ بعید دور کھڑا ہے، تو بھی آپ "یا" کے ذریعے اس کو ندا دے سکتے ہیں۔
اَیا، "ھَیا"، "آیا"، اور "ھَیا" یہ بھی ندا کے لیے ہیں، لیکن  ہھُما لِنِدَاءِ الْبَعِیدِ۔ یہ ہیں نداءِ بعید، یعنی اگر منادیٰ دور کھڑا ہے، تو وہاں اس کو اگر آپ نے ندا دینی ہے، تو وہاں اس کے لیے "آیا" اور "ھَیا" استعمال کریں گے۔ یعنی قریب والے کے لیے "آیا" اور "ھیا" استعمال نہیں کر سکتے۔
 وَاَئ وَالْھَمْزَةُ الْمَفْتُوحَةُ، "اَئ " اور "ھَمْزَة مَفْتُوحَة" (اَ)، ایک ہو گیا "اَئ "، ایک ہو گیا "اَ"۔ ھُما لِنِدَاءِ الْقَرِیبِ، یہ ہیں نداءِ قریب کے لیے، یعنی "اَئ " اور "اَ"، اس کو آپ تب استعمال کریں گے کہ اگر نداءِ قریب ہے، مراد آپ کے قریب کھڑا ہے۔ اگر بعید ہے، تو پھر وہاں ان کو استعمال نہیں کریں گے۔ بس یہ ہو گئی۔
وهذه الْحُرُوفُ الْخَمْسَةُ : "یا"، "ایا"، "ھَیا"، "اَی"، اور "ھَمْزَة مَفْتُوحَة" (اَ)، یہ پانچ  ، تَنْصِبُ الْإِسْمَ إِذَا کَانَ مُضَافًا إِلَی اسْمٍ آخَرَ۔ ایک علمی نکتہ بیان کر رہے ہیں کہ اگرچہ ہم نے ابتدا میں تو کہا ہے کہ سات حروف ایسے ہیں جو اسم کو نصب دیتے ہیں، لیکن آخر میں کہہ رہے ہیں کہ ان سات میں سے یہ پانچ جو ندا کے لیے استعمال ہوتے ہیں، یہ ہمیشہ اسم کو نصب نہیں دیتے۔ یہ اسم کو نصب اس وقت دیتے ہیں، جب وہ اسم کسی اور اسم کی طرف مضاف ہو رہا ہو۔ اگر وہ اسم ان کا مدخول مضاف ہو کر استعمال نہ ہو رہا ہو، تو پھر یہ نصب نہیں دیتے۔ سات میں سے پانچ: "ایا"، "ھَیا"، "یا"، "اَئ"، اور "ھَمْزَة مَفْتُوحَة" (اَ)  اب اس سطر کو کاپی میں یوں لکھیں گے کہ ان سات حروف میں سے جو پانچ حروف ندا کے لیے استعمال ہوتے ہیں، وہ اسم کو نصب اس صورت میں دیں گے کہ اگر وہ اسم کسی اور اسم کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہو رہا ہو۔ جس کی مثال یہ ہم پڑھتے ہیں، کیا ہے جی؟
فرماتے ہیں : وهذه الْحُرُوفُ الْخَمْسَةُ  یہ جو پانچ حروف ہیں،  یہ پانچ حروف  ، تَنْصِبُ الْإِسْمَ إِذَا کَانَ مُضَافًا إِلَی اسْمٍ آخَرَ ، اسم کو نصب دیتے ہیں، لیکن کب؟ شرط یہ ہے کہ جب وہ اسم مُضَاف ہو،ایک اور اسم کی طرف۔ جیسے ہم کہتے ہیں:
	- 
	"یا عبداللہ" 
- 
	"اَیا غلامَ زید" 
- 
	"ھَیا شریفَ القومِ" 
- 
	"اَئ افضلَ القوم" 
- 
	"اَ عبدَاللہ" 
یعنی دیکھو، پہلے میں بھی "عبد"، دوسرے میں "غلام"، تیسرے میں "شریف"، چوتھے میں "افضل"، پانچویں میں "عبد"۔ یہ چونکہ آگے مضاف ہو کر استعمال ہو رہے تھے، تب "یا"، "آیا"، "ھیا"، "آئے"، اور "آ" نے اپنے بعد والے اسم کو نصب دیا۔
	- 
	"یا عبدَاللّہ" (عبد پر نصب ہے) 
- 
	"اَیا غلامَہ زید" (غلام پر نصب ہے) 
- 
	"ھَیا شَرِیفَ القَومِ" (شریف پر نصب ہے) 
- 
	"اَئ اَفضَلَ القَومِ" (افضل پر نصب ہے) 
- 
	"اَ عَبدَاللّہِ" (عبد کی دال پر نصب ہے) 
ٹھیک ہو گیا جی؟ یہ کہاں تک ہو گیا؟ جان، یہ تو ہو گیا اس صورت میں کہ آگے کسی اور اسم کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہوتے ہیں۔ ٹھیک؟
وَتَرْفَعُ الْإِسْمَ إِن لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْإِسْمُ مُضَافًا۔ یہی پانچ حروف اپنے بعد والے اسم کو رفع دیتے ہیں، اگر وہ اسم آگے مضاف ہو کر استعمال نہ ہو رہا ہو۔ تو وَتَرْفَعُ الْإِسْمَ، یہ پانچ حروف اپنے بعد والے اسم کو، جس پر یہ داخل ہوئے ہیں، رفع دیتے ہیں، إِن لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْإِسْمُ، اگر ان کے بعد والے ان کا مدخول اسم مُضَاف ہو کر استعمال نہ ہو رہا ہو۔ جیسے:
وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔