حروف جارہ میں سے ہے  اگلا حرف لام ہے اور  یہ "لام" کیا کرتی ہے؟ فرماتے ہیں :  یہ دو کام کرتی ہے،
1: ایک لفظ کے لحاظ سے،وہ اسم کو جر دینا ہے۔
2: معنی کے لحاظ سے، وہ لام کچھ معانی دینا ہے ۔
ان میں سے اختصاص کا معنی ہے۔ کیا مطلب؟ کہ جہاں یہ بتانا مقصود ہو درحقیقت کہ یہ شیء اس شیء کے ساتھ مختص ہے، وہاں اس چیز کو دوسری چیز کے ساتھ "لام" کے ذریعے ملایا جاتا ہے۔ مثلاً ہم کہتے ہیں "المال لزید" مال زید کے لئے مختص ہے۔ "لام" کا معنی ہوتا ہے اختصاص۔ اور اختصاص کا معنی کیاہے؟ ایک چیز کا  دوسری چیزکے لئے خاص کرنا۔ اب یہ جو خاص کرنا ہوتا ہے، یہ ہوتا ہے دو طریقے سے ۔ کبھی وہ اختصاص ملکیت کا ہوتا ہے کہ وہ شیء  کا دوسرا شیء اس کا مالک ہوتا ہے، یہ اس کی ملکیت ہے۔ اور کبھی اختصاص ملکیت کے معنی میں نہیں ہوتا، بلکہ اس کا مطلب ہوتا ہے فقط کہ فلاں شیء فلاں شیء کے ساتھ مختص ہے۔
اب بالکل آسان۔ اب یہ فرماتے ہیں:
"وَاللَّامُ لِلْاِخْتِصَاصِ"۔ "لام" جارہ ہونے کے ساتھ یہ کیا کرتی ہے؟ یہ آتی ہے اختصاص کے دو چیزوں پر داخل ہوتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہ شیء اس شیء کے ساتھ مختص ہے۔ خوب! نَحو [ الْجُلُّ لِلْفَرَسِ] کہ جل(زین) گھوڑے کے لیے مختص ہے۔ "لِلْفَرَس" یعنی الجل کے یہ زین یا اس کے اوپر جو کپڑا ڈالتا ہے، الجل یہ جل گھوڑے کے لیے خاص ہے۔ اب  یہاں کچھ غور کرنا ہے۔ یہاں "لام" صرف اختصاص کا معنی دے رہی ہے۔ کونسا گھوڑا اس جل کا، اس زین کا، اس پر جو کپڑا ڈالتا ہے، اس کا مالک نہیں ہوتا۔ صرف خاص ہوتا ہے اسی کے لیے۔ یعنی اختصاص معنی مختص ہے کہ اس کے علاوہ کسی اور پر نہیں ڈالتے۔ لیکن کبھی کبھی اختصاص ہوتا ہے ملکیت والا، جیسے ہم کہتے ہیں "المالُ لزیدِِ"، مال زید کے لیے ہے ۔ تو ایک یہ مختص ہے زید کے لیے، اور دوسرا یعنی زید کی ملکیت میں ہے۔ جبکہ زین گھوڑے کی ملکیت میں نہیں ہوتی، یہ چھوٹا سا اس میں فرق ہے۔
خوب! وَلِالزِيَادَۃِ  اور یہی "لام" کبھی کبھی زیادتی کے لیے آتی ہے۔ کیا مطلب؟ یعنی زائد ہوتی ہے ، زائد کا معنی میں پیچھے بھی بیان کر چکا ہوں کہ اس کا معنی کیا ہوتا ہے؟ کہ اگر ہم اس کو حذف بھی کر لیں، اس کو ہٹا بھی لیں، تو اس سے اس کے معنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ٹھیک ہے؟ جیسے آیت مبارکہ ہے: "رَدِفَ لَكُمْ"، اب "لَكُمْ" میں اگر "لام" نہ بھی ہو اور "رَدِفَ كُمْ" اس کو پڑھیں، تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ "ردِفَ" کا معنی ہوتا ہے پیچھے آنے والا۔ "رَدِفَ لَكُمْ" وہ تمہارے پیچھے آ رہا ہے۔ "رَدِفَ لَكُمْ" وہ آ رہا ہے۔ "رَدِفَ" وہ آ رہے "لَكُمْ" تمہارے پیچھے۔
وَلِلتَّعْلِيلِ اور یہ "لام" مثل "با" کے، کبھی کبھی تعلیل کے لیے آتی ہے۔ تعلیل کا معنی کیا ہوتا ہے؟ یعنی اس فعل کی علت بیان کرنے کے لیے کہ "لام" کے بعد جو ہوتا ہے، وہ بتا رہا ہوتا ہے کہ یہ فعل میں نے کیوں کیا؟ اس فعل کی علت یا فلاں یہ کام میں نے کیوں کیا؟ جیسے "جِئْتُکَ لِإِكْرَامِكَ"۔ "جِئْتَُ" فعل ہے، "آیا" کس کا مفعول ہے؟ "جِئْتُ" میں آیا تیرے پاس۔ کاف ضمیر خطاب کیا ہے؟ "جِئْتُکَ" میں آیا تیرے پاس۔ میرے آنے کی وجہاور علت کیا ہے؟ "لِإِكْرَامِكَ"۔ یہ "لام" بتا رہی ہے کہ میرے آنے کی علت کیا تھی؟ وہ تھی "لِإِكْرَامِكَ"، تیرے اکرام کے لیے، تیرے احترام کے لیے۔ یعنی میرے آنے کی علت تیرا احترام اور اکرام تھا۔ اس "لام" نے بتایا ہے کہ "جِئْتُ" میرے آنے کی علت ہے۔
وَلِلْقَسَمِ اور یہی "لام" کس کے لیے آتی ہے؟ قسم کے لیے بھی آتی ہے۔ جیسے "لِلَّهِ لَا يُؤَخِّرُ الْأَجَلُ"، "لِلَّهِ" اللہ کی قسم، "لَا يُؤَخِّرُ الْأَجَلُ"، موت تاخیر نہیں کرتی۔  "لِلَّهِ" پر "لام" قسم گیا ہے، اور اس سے پہلے "أُقْسِمُ" فعل مقدر ہوتا ہے۔ اصل میں "أُقْسِمُ لِلَّهِ لَا يُؤَخِّرُ الْأَجَلُ"۔
وَلِلْمُعَاقَبَةِ یہی "لام" معاقبت ہے۔ معاقبت کیا مطلب ہے؟ معاقبت کا مطلب ہوتا ہے کسی چیز کے انجام کو بیان کرنا۔ اور یہ اردو میں ہم کہتے ہیں "فلاں اللہ کرے ہماری عاقبت بخیر ہو"۔ عاقبت کیا؟ یعنی ہمارا انجام بخیر ہو۔ تو بسا اوقات یہ "لام" اس انجام کو بیان کرنے کے لیے آتی ہے۔ "لِلْمُعَاقَبَةِ" ٹھیک ہے جی؟ انجام کو بیان کرنا۔
اچھا، وہ کیسے؟ فرماتے ہیں: یہ دیکھو، مثال اس کی ہے۔ مثال اس کی کیا دی ہے؟ "لَزِمَ الشَرَّ لِلشَّقَاوَةِ"۔ "لَزِمَ" فعل ماضی ہو گیا ہوا، اس میں فعل ہو گیا۔ "لِلشَّقَاوَةِ"، اس نے شر کو لازم پکڑا۔ ٹھیک ہے جی؟ کیوں؟ "لِلشَّقَاوَةِ"، یہ انجام ہے۔ شر کو لازم پکڑا، کیا مطلب؟ بُرائی کو، غلط کاریوں کو۔ یعنی وہ ہمیشہ غلط کاریوں میں لگا رہا۔ "لزم ، پکڑا" کا معنی ہوتا ہے یعنی ہمیشہ لگا رہا، مسلسل کرتا رہا۔ آگیا ہے "لِلشَّقَاوَةِ"۔ "لِلشَّقَاوَةِ" کیا ہے؟ شقاوت کے لیے۔ کیا مطلب؟ یعنی انجام اس کا بدبختی ہے کہ وہ شر کو، برائیوں کو، بدیوں کو کرتا رہا "لِلشَّقَاوَةِ"، اپنے انجام ، بدبختی کے لیے۔ مراد کیا؟ یعنی یہ "لام" بتا رہی ہے کہ وہی بدبختی اس کا نتیجہ ہے کہ جو بندہ برائی اور مسلسل کرتا رہے گا، غلط کاریاں، انجام اس کا بدبختی، شقاوت ہے۔ ٹھیک ہو گیا؟ خوب، یہ بحث ہو گئی الحمدللہ لام کی ۔