بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
"بدان ـ أيّدك الله تعالى فى الدّارين ـ كه كلمات لغت عرب، بر سه گونه است: اسم است و فعل است و حرف."
جان لیجئےـ خداوند متعال دنیا اور آخرت میں آپ کی تائید فرمائےـ جتنے بھی عربی کلمات ہین ان کی تین قسمیں ہیں: اسم، فعل اور حرف۔
اسم جیسے رَجُلٌ و عِلمٌ یعنی مرد اور عِلم۔ رَجُلٌ اسم ذات کی مثال ہے اور عِلمٌ اسم معنی کی مثال ہے۔ 
فعل جیسے ضَرَبَ و دَحَرَجَ۔ ضَرَبَ یعنی اس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں مارا۔ یہ فعل ثلاثی مجرد کی مثال ہے کیونکہ اس کے تینوں حروف اصلی ہیں۔ اور دَحَرَجَ یعنی اس ایک مرد نے گزشتہ زمانے میں پتھر مارا۔ یہ فعل رباعی مجرد کی مثال ہےکیونکہ اس کے چاروں حروف اصلی ہیں۔
حرف جیسے مِن (سے)، الی (تک)۔
فرماتے ہیں: "تصریف در لغت گردانیدن چیزی است از جایی به جایی"۔
 تصریف کا لغوی معنیٰ ایک چیز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تبدیل کرنا یا پھرانا ہے۔
 "و از حالی به حالی" یا ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل کرنا ہے لیکن یہاں ہماری بحث لغوی معنی سے نہیں بلکہ اس کے اصطلاحی معنی سے ہے اور اس کو مصنف نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: 
"گردانیدن یک لفظ به سوی صیغه های مختلفه تا حاصل شود از آن معناهای متفاوته" یعنی ایک لفظ کو مختلف صیغوں میں پھیرنا تاکہ اس سے مختلف معانی حاصل ہوں۔
 تصریف اور علم صرف کا کام  ایک کلمہ کو مختلف صیغوں میں پھیرنا ہے،کلمہ کی تین قسمیں ہیں: اسم، فعل اور حرف۔ اب یہاں پر سوال پیدا یوتا ہے کہ اسم، فعل اور حرف تینوں کو مختلف صیغوں میں تبدیل کر سکتے ہیں؟ تو جواب میں فرماتے ہیں:
"تصریف در اسم کمتر است"  یعنی اسم میں تصریف بہت کم ہوتی ہے لہذا اس سے مختلف صیغے بنتے ہیں لیکن بہت ہی کم جسے رَجُلٌ، ایک مرد۔ اب یہ اسم ہے تو اس سے زیادہ سے زیادہ ہم تثنیہ، جمع اور تصغیر بنائیں گے جیسے رَجُلانِ، دو مرد، رِجالٌ، تین یا تین سے زیادہ مرد، رُجَیْلٌ، چھوٹا مرد یعنی اس رَجُلٌ سے مزید فقط تین صیغے بنتے ہیں، زیادہ نہیں۔
"تصریف در فعل بیشتر باشد" فعل میں تصریف بہت زیادہ ہے لہذا ایک لفظ کو بہت زیادہ صیغوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے تاکہ بہت زیادہ معانی حاصل کیے جا سکیں جیسے لفظ ضَرَبَ یعنی گزشتہ زمانے میں اس ایک مرد نے مارا۔ اب ہم اس سے باقی صیغے بھی بنا سکتے ہیں: ضَرَب ضَرَبا ضَرَبُوا ضَرَبَتْ ضَرَبَتا ضَرَبْنَ ضَرَبْتَ ضَرَبْتُما ضَرَبْتُم ضَرَبْتِ ضَرَبْتُما ضَرَبْتُنَّ ضَرَبْتُ ضَرَبْنا۔
 ان صیغون کا ترجمہ اس طرح سے ہے:
 ضَرَب: گزشتہ زمانے میں اس ایک مرد نے مارا۔
ضَرَبا: گزشتہ زمانے میں ان دو مردوں نے مارا۔
ضَرَبُوا: گزشتہ زمانے میں ان زیادہ مردوں نے مارا۔
ضَرَبَتْ: گزشتہ زمانے میں اس ایک خاتون نے مارا۔
ضَرَبَتا: گزشتہ زمانے میں ان دو خواتین نے مارا۔
ضَرَبْنَ: گزشتہ زمانے میں ان زیادہ خواتین نے مارا۔
ضَرَبْتَ: گزشتہ زمانے میں تو ایک مرد نے مارا۔
ضَرَبْتُما:گزشتہ زمانے میں تم دو مردوں نے مارا۔
ضَرَبْتُم:گزشتہ زمانے میں تم زیادہ مردوں نے مارا۔
ضَرَبْتِ: گزشتہ زمانے میں تو ایک خاتون نے مارا۔
ضَرَبْتُما: گزشتہ زمانے میں تم دو خواتین نے مارا۔
ضَرَبْتُنَّ: گزشتہ زمانے میں تم زیادہ خواتین نے مارا۔
ضَرَبْتُ: گزشتہ زمانے میں، میں نے مارا۔
ضَرَبْنا: گزشتہ زمانے میں ہم نے مارا ۔
 اب یہ دیکھیں کہ ایک ضَرَب سے ہم نے مزید 13 صیغے بنائے اور ہر صیغے کا جو معنی ہے وہ دوسرے معنی سے مختلف ہے۔ اسی طرح فرماتے ہیں: يَضْرِبُ يَضْرِبٰانِ يَضْرِبُونَ تَضْرِبُ تَضْرِبٰانِ يَضْرِبْنَ تَضْرِبُ تَضْرِبٰانِ تَضْرِبُونَ تَضْرِبينَ تَضْرِبٰانِ تَضْرِبْنَ أضْرِبُ نَضْرِبُ.
 ان صیغون کا ترجمہ اس طرح سے ہے:
 یَضْرِبُ: وہ ایک مرد مارتا ہے یامارے گا۔
 یَضْرِبانِ: وہ دو مرد مارتے ہیں یا ماریں گے۔ 
یَضْرِبُونَ: وہ زیادہ مرد مارتے ہیں یاماریں گے۔
تَضْرِبُ: وہ ایک خاتون مارتی ہے یا مارے گی۔ 
تَضْرِبانِ: وہ دو خواتین مارتی ہیں یا ماریں گی۔
 یَضْرِبْنَ: وہ زیادہ خواتین مارتی ہیں یا ماریں گی۔
 تَضْرِبُ: تو ایک مرد مارتا ہے یا مارے گا۔
تَضْرِبانِ: تم دو مرد مارتے ہو یا مارو گے۔
تَضْرِبُونَ: تم زیادہ مرد مارتے ہو یا مارو گے۔
تَضْرِبینَ: تو ایک خاتون مارتی ہے یا مارے گی۔
تَضْرِبانِ: تم دو خواتین مارتی ہو یا مارو گی۔
تَضْرِبْنَ: تم زیادہ خواتین مارتی ہو یا مارو گی۔
أضْرِبُ: میں ایک مرد مارتا ہوں یا ماروں گا/ مین ایک خاتون مارتی ہوں یا ماروں گی۔
 نَضْرِبُ: ہم  دو، تین یا زیادہ مرد مارتے ہیں یا ماریں گے/ ہم دو، تین یا زیادہ خواتین مارتی ہیں یا ماریں گی۔
اب آپ نے دیکھا کہ ایک یَضْرِبُ سے مزید کتنے صیغے بن گئے۔ اسم فاعل، اسم مفعول، نفی، نہی، استفہام وغیرہ کے صیغے بھی آسانی سے بنائے جا سکتے ہیں۔
"تصریف در حرف نباشد زيرا كه در حرف تصرّف نيست" حرف میں بالکل تصریف نہیں ہوتی کیونکہ حرف میں ایک حال سے دوسرے حال کی طرف پھرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے لہٰذا مِن ہمیشہ مِن رہے گا اور إلی ہمیشہ إلی ہی ریے گا۔